الف عین اسٹوڈیو-2 (شاعری)

سید عاطف علی

لائبریرین
آخری تدوین:

جاسمن

لائبریرین
عاطف بھائی! کافی سوچ و بچار کی تھی کہ شاعری کے لیے الف عین اسٹوڈیو 1 اور نثر کے لیے الف عین اسٹوڈیو 2 شروع کریں۔
نیز ہر کلام کے لیے علیحدہ لڑی ہو یا ایک ہی لڑی میں ایک کلام ختم شد کر کے دوسرا کلام شروع کریں ۔
علیحدہ علیحدہ لڑیاں بکھر جانے کا خدشہ تھا/ہے۔ اسی لیے علیحدہ زمرے کے بارے میں بھی سوچ تھی۔
اب اگر اسے اسٹوڈیو 2 کر دیں تو جو نثر کے لیے "الف عین اسٹوڈیو 2" سوچا ہوا ہے، اس کا کیا؟
 

سید عاطف علی

لائبریرین
کیوں کہ دونوں سٹوڈیوز میں کچھ سلسلہ وار اقساط ہو جانے کی امید ہے اس لیے سلسلے کی ہر کڑی کا الگ نمبر مجھے مناسب لگا تجویز بھی اسی لیے کیا ۔
جہاں تک ون اور ٹو کا تعلق ہے تو ہم اسے ۔ نظم اور نثر کا نام دے کے سلسلہ جاری رکھ سکتے ہیں ۔
جیسے الف عین سٹوڈیو شاعری۔ اور الف عین سٹوڈیو نثر ۔
خیر یہ کوئی ضروری نہیں بس تجویز ہے ۔
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
تنقید کا پہلا دور انتہائی خوبصورت رہا۔ اساتذہ کی محفل میں بیٹھ کر ہمیں معلوم ہوا کہ دراصل شعر کہتے کس کو ہیں اور خیالات کی عکسبندی کیونکر ممکن ہے ۔امید ہے یہ سلسلہ یونہی رواں دواں رہے گا۔ اور شرکائے لڑی کا بھی بے حد شکریہ جنہوں نے اپنی خوبصورت باتوں اور ریٹنگز سے ماحول کو گرمائے رکھا۔
جاسمن آپا کا ازحد شکریہ جنہوں نے یہ خوبصورت سلسلہ شروع کیا اور اس سلسلے کو مزید خوبصورتی یوں عطاء فرمائی کہ اس سلسلے کو استادِ محترم جناب اعجاز عبید کے نام سے منسوب کیا۔ ظہیراحمدظہیر ، عرفان علوی اور سید عاطف علی کا بھی ازحد شکریہ جنہوں نے اس سلسلے کو اپنی سخن دانی سے خوبصورت بنایا۔ امید ہے کہ احباب اپنی مصروفیات میں سے کچھ وقت اس سلسلے کو مہیا کرتے رہیں گے۔ مجھے امید ہے کہ ہمارے باقی شعراء دوست بھی اپنی اپنی مصروفیات میں سے کچھ وقت اس سلسلے کو ضرور عطاء فرمائیں گے۔

نئے سلسلے کے لیے میں اپنی ایک حقیر سی کاوش پیش کرنا چاہوں گا۔

شکوہ ہے مرے لب پہ جو اک تیرہ شبی کا
ہے دہر میں باعث وہ مری کم لقبی کا

پانی کو ترستا ہو جوں گم گشتہِ صحرا
یوں تجھ سے تعلق ہے مری تشنہ لبی کا

پھر میرا جفا جُو لگا مَلنے کفِ افسوس
دیکھا جو نظارہ سا مری جاں بلبی کا

ہائے جو محبت کی زباں سے نہیں واقف
لاحق یہ مجھے عشق ہوا کیسے غبی کا

تو جو نہ میسر ہو اجالوں میں تو اے دوست
ٹوٹے نہ کبھی زور مری تیرہ شبی کا
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
میں یہ مراسلہ خاصی سوچ بچار کے بعد لکھنے پر مجبور ہوا ہوں۔ جاننے والے مجھے جانتے ہیں کہ تلخی مرا مزاج نہیں۔ میں ہر فضول بات اور طنز کو نظرانداز کرنے کا ظرف رکھتا ہوں۔ حالانکہ قلم کا تھوڑا بہت استعمال مجھے بھی آتا ہے اور میں بھی ٹوٹا پھوٹا ہی سہی لیکن کچھ نہ کچھ اپنے دفاع میں لکھ سکتا ہو لیکن حقیقت یہ ہے کہ اردو محفل پر میرے آنے کا مقصد اردو شعر و ادب کی ترویج کے علاوہ کبھی کچھ نہیں رہا۔ داد و تحسین اور ریٹنگز وغیرہ الحمدللّٰہ کبھی میرے مسائل نہیں رہے۔ کرنے کو تو میں بھی یہ کرسکتا ہوں کہ گاہے بگاہے اپنا کلام یہاں پوسٹ کروں اور داد و تحسین سمیٹ کر ہفتے دس دن کے لیے غائب ہوجاؤں لیکن میں یہاں ایک مشن کے تحت آتا ہوں اور کوشس کرتا ہوں کہ محفل سے کچھ پھل پھول چن کر اپنے دامن میں سمیٹنے کے ساتھ ساتھ اس گلشن کی آبیاری میں حتی المقدور اپنا حصہ بھی ڈالتا جاؤں۔ لیکن مجھے افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ایک صاحب میرے خلوص اور محنت کو قدر کی نگاہ سے دیکھنے کے بجائے منفی رد عمل اختیار کرتے ہیں اور ماحول کو خراب کرنے کی بھرپور کوشش کرتے ہیں ۔ میں نےاس لڑی میں انتہائی نیک نیتی کے ساتھ بہت سارا وقت اور توانائی صرف کر کے اپنی طرف سے ایک ادبی روایت کو زندہ کرنے کی مثبت کوشش کی تھی۔ لیکن یاسر شاہ صاحب کو نمعلوم کیوں مجھ سے خدا واسطے کا بیر ہے ۔ شاید وہ حسد میں مبتلا ہیں۔ ماضی میں بھی وہ کئی بار مجھ سے بغیر کسی وجہ کے نامعقول ، ناشائستہ اور جارحانہ طریقے سے الجھ چکے ہیں۔ وہ ہر بار منہ کی کھاتے ہیں اور کچھ نہیں بن پاتا تو آخر میں میری وسیع القلبی اور خوش اخلاقی کی تعریفیں کرکے ادھر ادھر ہوجاتے ہیں۔ لیکن اپنی خصلت سے مجبور ہوکر وہ کچھ دنوں بعد پھر دوبارہ ویسی ہی حرکت کرتے ہیں۔ اکثر فحاشی کو چھوتی ہوئی بازاری زبان اور بدتہذیبی پر اتر آتے ہیں۔ ان باتوں سے میرا تو کچھ نہیں بگڑتا لیکن ان کی شخصیت کھل کر سامنے آجاتی ہے۔ ان کی باتوں سے ان کی تربیت اوران کا ماحول ظاہر ہوجاتے ہیں۔ ان کے بازاری اور انتہائی ناشائستہ بلکہ فحش مراسلے مجھ سمیت بہت سارے دوستوں نے کئی بار دیکھے ہیں اور اسکرین شاٹ لے کر محفوظ بھی کر رکھے ہیں کیونکہ یہ صاحب 24 گھنٹوں سے پہلے ان میں تحذیف یا تدوین کردیتے ہیں۔ میں اس معاملے میں حسب عادت چشم پوشی اور درگزر سے کام لیتا آیا ہوں اور میں نے کبھی شائستگی اور احترام کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑا کیونکہ ان کی سطح پر اترنا میرے لیے ممکن نہیں۔ بلکہ کسی بھی شریف اور مہذب آدمی کے لیے ممکن نہیں۔ ویسے بھی جس شخص کے دامن میں جو کچھ ہوتا ہے وہ دوسروں کو وہی کچھ دے سکتا ہے۔ اگر کسی کی طبیعت اور مزاج میں شائستگی اور تہذیب ہے ہی نہیں تو اس سے ان چیزوں کا تقاضا کرنا بیوقوفی ہی ہوگی۔ اللّٰہ کریم مجھے ان کے حسد اور شر سے محفوظ رکھے ۔

اس تحریر کے لکھنے کا مقصد صرف اتنا ہے کہ میں شرکاء محفل پر اپنے موقف کو واضح کردوں۔ میں نے اس لڑی کے شروع میں اپنے پہلے ہی مراسلے میں وضاحت سے لکھ دیا تھا کہ تنقیدی گفتگو اگرچہ پیش کردہ غزل کے اشعار پر ہوگی لیکن گفتگو کا اصل مقصد ان اشعار کے توسط سے دیگر مبتدی شعرا کے لیے رہنما نکات فراہم کرنا ہے۔اس نشست میں زیرِ بحث غزل کے آٹھ اشعار میں سے میں نے صرف چار اشعار پر تبصرہ کیا ہے۔ ایک شعر کو میں نے اپنے ذوق اور سمجھ کے مطابق بہت اچھا قرار دیا جبکہ تین اشعار پر اصلاحی تجاویز دیں اور ان تجاویز کا فنی اور فکری پس منظر بھی تفصیلاً بیان کیا تاکہ دی گئی اصلاحی تجاویز کا جواز واضح ہوسکے۔ اور میں نے شروع میں یہ بھی وضاحت سے لکھ دیا تھا کہ ان تجاویز کا رد و قبول شاعر کا حق ہے۔ اور ان کا دفاع کرنا بھی شاعر کا حق ہے ۔ میں سمجھتا ہوں کہ میں نے اپنی طرف سے ان تین اشعار پر ایسی کوئی تنقید نہیں کی جو غیر معقول یا ناگوار ہو۔ لیکن اس کے باوجود اگر شاعرہ پر میری گزارشات گراں گزری ہیں تو میں معذرت خواہ ہوں۔ کئی شرکائے محفل نے اس طرح کا عندیہ دیا ہے یا اس بات کی تائید کی ہے کہ میری تنقید انتہائی سخت ، کھری کھری ، بیجا یا غیر معقول تھی جسے شاعرہ نے انتہائی خندہ پیشانی سے برداشت کیا۔ تنقیدی نشست میں غزل پیش کرنے کا مقصد ہی یہ ہوتا ہے کہ شاعر شرکا کو تنقید کی دعوت دے رہا ہے۔ دوران نشست میرا یہی خیال تھا کہ میں نے اپنی تحریر میں ایسی کوئی ناگوار بات نہیں لکھی ہے کہ جسے برداشت کرنے کے لیے خندہ پیشانی کی ضرورت پیش آئے۔ میں نے تو اپنی طرف سے اپنی گزارشات خوش طبعی کے ساتھ ہلکے پھلکے لیکن مدلل انداز میں لکھنے کی کوشس کی تھی۔ بہرحال مجھے اپنی اس غلط فہمی کا اعتراف ہے اور میں دوبارہ اس کے لیے معذرت خواہ ہوں ۔ آئندہ اس طرح کی حماقت سرزد نہیں ہوگی ، ان شاءاللّٰہ ۔

یاسر شاہ صاحب نے نشست کے آخری دن آکر جو مراسلہ لکھا ہے اس میں ظاہر کیا ہے کہ شاعرہ میری طرف سے بیجا ، کھری کھری اور غلط تنقید کا شکار ہوئیں اور سخت پریشانی اور غم کا شکار رہیں۔ انہوں نے شاعرہ کی طرف سے میرے لیے کچھ طنزیہ "اشعار" بھی لکھے ہیں۔ (اس سے پہلے بھی وہ دو تین بار مزاحیہ اشعار کا نام دے کر میرے خلاف اپنے دل کی بھڑاس نکال چکے ہیں۔) اشعار میں کی گئی باتوں کا وضاحتی جواب میں اوپر لکھ چکا ہوں ۔ مجھے اعتراف ہے کہ میں شعر وادب کا ایک ادنی سا طالب علم ہوں۔ یاسر شاہ صاحب جیسا عالم نہیں ہوں اور نہ ہی میں کسی علمیت کا دعوٰی کرتا ہوں۔ جو کچھ مجھے آتا ہے ،صحیح یا غلط ، میں نےخیرخواہی کے جذبے کے ساتھ اس دھاگے میں طالبانِ شعر وادب تک پہنچانے کی کوشش کی تھی ۔ یاسر صاحب کے مطابق اگر وہ سب کچھ غلط اور نارواہے تو میں اس کے لیے شاعرہ اور دیگر شرکاء سے ایک بار پھر معذرت خواہ ہوں۔

انہوں نے یہ بھی لکھا ہے کہ اتنی سخت اور ناگوار تنقید کے بعد اب مجھے اپنی غزل یہاں پیش کرنا چاہیئے تاکہ اس پر اسی طرح کی جرح و تنقید کر کے حساب برابر کیا جاسکے۔ جواباً عرض ہے کہ اس محفل پر میرا پیش کردہ تمام کلام ہمیشہ سے تنقید و تبصرے کے لیے حاضر رہا ہے ۔ ہر قاری ہر طرح سے آزاد ہے کہ جس طرح چاہے اس پر نقد و نظر کرے۔ میں نے اپنی تخلیقات پر ہمیشہ ہی سوالات اور تنقید کا خیرمقدم کیا ہے اور خوشی خوشی حسب مقدور جوابات پیش کیے ہیں۔ میں جلد ہی محفل میں حسب سابق اپنا کلام پوسٹ کرنے کا سلسلہ دوبارہ شروع کروں گا۔ میں یاسر شاہ صاحب اور تمام دیگر قارئین سے گزارش کرتا ہوں کہ وہ میرے کلام پر نقد و نظر فرمائیں۔ جہاں جہاں کوئی خامی نظر آئے مجھے دلیل کے ساتھ مطلع فرمائیں اور اس پر اپنی اصلاح سے نوازیں۔ میں انتہائی ممنون رہوں گا۔
مجھے تسلیم کہ میں عاجز کلام ہوں لیکن امید ہے کہ میں نے اس مراسلہ میں اپنا موقف واضح کردیا ہوگا ۔

اس سے زیادہ حاجتِ شرح و بیاں نہیں
 
آخری تدوین:

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
محفل اور دھاگے میں شریک محفلین ! الف عین سٹوڈیو 1

آج کی اس تنقیدی نشست کا اختتام ہو رہا ہے ۔ یہاں شریک ہونے والے اساتذہ ظہیراحمدظہیر بھائی، عرفان علوی اور غزل پیش کرنے والی ممبر صابرہ امین کے ساتھ ساتھ تمام محفلین کا شکریہ جو اس نشست کا حصہ بن کر شعر و ادب کی اس مؤقر محفل کا حصہ بنے ۔ دس صفحات پر پھیلی اس تمام گفتگو میں نہ صرف موجودہ پیش کردہ غزل کے محاسن و معایب اور صنائع و بدائع پر سیر حاصل گفتکو ہوئی ہے بلکہ اردو غزل کی ساخت تنوع اور تشکیل دینے والے عناصر اور تکمیل کرنے والی خصوصیات بھی بحث میں جابجا آتی رہیں ۔ یہ تمام تر بحث نہ صرف اردو زبان کی تعلیم اور شعری تخلیق کے معیار کو بلند کرنے کا ایک موثر اور یقینی ذریعہ ہے بلکہ انٹر نیٹ پر شعر و ادب کی لگن رکھنے والے متلاشیان علم کی پیاس کے لیے کسی منہلِ زلال سے کم نہیں ۔

بحث میں شامل کردہ مندرجات اور گفتگو سے اس تنقیدی نشست کے معیار کا بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے جو دوران گفتگو غزل کی تکنیکی و فنی تجزیہ کاری اور لسانی پہلوؤں پر تبصرہ آرائی اور شاعرہ کے فکری نقطہء نظر پر تبصرے کی شکل میں اساتذہ نے مفصل طریقے سے پیش کیا۔
یہاں یہ کہنا بھی بالکل بجا ہو گا کہ اردو زبان کی شعری تنقید پر مبنی یہ گفتگو، بجائے خود تنقید کا ایک معیار کہی جاسکتی ہے جو اسے نہ صرف عمومی سوشل میڈیائی مواد سے منفرد اور ممتاز مقام دیتی ہے بلکہ دور جدید میں اردو زبان میں جگہ جگہ بکھرے ہوئے ان بے مہار لسانی رویوں کے درمیان ایک معیاری لب و لہجے، شستہ و شائستہ اسلوب اور اعلی ادبی اقدار کا راستہ دکھاتی نظر آتی ہے ۔

آخر میں اس نشست کے تصور کی خالق اپنی محفل کی معروف و ہر دلعزیز رکن جاسمن کا شکریہ بھی ادا کرنا ضروری ہے کہ جنہوں نے اپنی انتھک محنت اور جانفشانی سے بھرپور قائدانہ صلاحیتوں کے ساتھ ایسے اجتماعی انعقاد کی میزبانی کی ۔ یقیناََ اس نشست سے جس سے اصلاح سخن کا گوشہ جو استاد محترم اعجاز بھائی الف عین نے تن تنہا ایک چراغ تھام کر سنبھال رکھا تھا اسے بھی ایک شعلہء جوالہ کا تعاون حاصل ہو گا جاسمن کے لیے میزبانی کے فرائض کے کو بحسن و خوبی انجام دینے پر خراج تحسین پیش کر نے کے سا تھ ساتھ اس سلسلے کے دوام کے لیے مساعی کو دوام بخشنے کی سفارش کی جاتی ہے اور ہر ممکنہ تعاون کی یقین دہانی کی جاتی ہے ۔

اس ضمن میں مجھے قوی امید ہے کہ اصلاح سخن والے طلبہ و شائقین ادب کے لیے بھی یہ انعقاد خصوصی طور پر کسی بیش بہا خزینے سے کم نہیں ہو گا اور ہماری طرح وہ بھی ان نشستوں سے باہمی دلچسپی کے دوستانہ ماحول اور پیش کردہ تجزیوں اور تبصروں پر مبنی تربیتی مواد سے خوب مستفید ہوں گے ۔
عاطف بھائی ، آپ کے فراخدلانہ کلماتِ تائید اور مثبت فیڈ بیک کے لیے بہت ممنون ہوں ۔آپ نے نہایت اچھے انداز میں شرکائے نشست کی حوصلہ افزائی فرمائی ہے ۔ بہت بہت شکریہ کہ آپ نے اس تنقیدی نشست میں حصہ لینے والے تمام خواتین و حضرات کی بے غرض کاوشوں کا اعتراف کیا اور انہیں اعتبار بخشا، ان کی قدر افزائی کی۔ بے شک ہیرے جواہرات کا قدر شناس جوہری ہی ہوتا ہے۔ اللّٰہ کریم آپ کو خوش رکھے۔ سلامت رہیں !
میں سمجھتا ہوں کہ بے لوث تعمیری کاوشوں کی حوصلہ افزائی کرنا بہت ضروری ہے ۔ ماحول کو دوستانہ بنانا اور مثبت فضا کو برقرار رکھنا لازم ہے کہ اس سے لکھنے والوں کو تخلیقی توانائی اور تحریک ملتی ہے ۔ کوئی بھی شخص بیکار مباحث میں الجھ کر بلاوجہ کا سردرد مول لینا نہیں چاہتا۔
 

جاسمن

لائبریرین
میں سمجھتا ہوں کہ میں نے اپنی طرف سے ان تین اشعار پر ایسی کوئی تنقید نہیں کی جو غیر معقول یا ناگوار ہو۔ لیکن اس کے باوجود اگر شاعرہ پر میری گزارشات گراں گزری ہیں تو میں معذرت خواہ ہوں۔ کئی شرکائے محفل نے اس طرح کا عندیہ دیا ہے یا اس بات کی تائید کی ہے کہ میری تنقید انتہائی سخت ، کھری کھری ، بیجا یا غیر معقول تھی جسے شاعرہ نے انتہائی خندہ پیشانی سے برداشت کیا۔
ظہیر بھائی!
آپ کی تنقید کے حوالے سے میرے سمیت دیگر لوگوں نے قطعاً بھی سخت، کھری کھری، بیجا وغیرہ نہیں سمجھا۔ میرا ذخیرہ الفاظ بہت محدود ہے اور الفاظ کا استعمال/چناؤ اتنا بہتر نہیں ہے۔ آپ کا تنقیدی جائزہ تو ہم سب کے لیے بہت بہت نافع تھا۔ اور اتنی تہذیب سے بات کرتے ہیں آپ ماشااللہ کہ ہم معترف ہیں آپ کی شائستگی اور ادب آداب کے۔ کم از کم میرے کہنے کا مطلب ایسے لوگوں کو راہ دکھانا تھا جو کھلے دل سے اپنے کلام پہ تنقید کو قبول نہیں کرتے۔ مس صابرہ کی "وسیع القلبی" کی تعریف کرنے کا بس یہی مقصد تھا۔ میری وجہ سے کسی کا دل دکھے اور وہ بھی آپ جیسے استاد کا، میرے لیے ڈوب مرنے کا مقام ہے۔
میرے مراسلے/مراسلوں سے ایسا تاثر ملا تو میں انتہائی معذرت خواہ ہوں۔
آپ جیسے اساتذہ جو ہمیں سکھانے کے لیے اپنا اس قدر وقت صرف کرتے ہیں، محنت کرتے ہیں، ہمارے دلوں میں بے حد، بے حد قدر ہے۔
ازراہ کرم مجھے معاف فرمائیے گا۔
 

جاسمن

لائبریرین
اور میں بہت اچھے سے میزبان کے فرائض بھی نہیں نبھا پا رہی۔۔۔ کئی چیزوں پہ سرسری گزر جاتی ہوں کہ کچھ دنوں سے بہت مصروفیات ہیں نوکری کی، گھر کی، سنجیدہ چیزوں کے لیے زیادہ غورو فکر اور وقت کی، تروتازہ دماغ کی ضرورت ہوتی ہے اور میں اپنے لیے اکثر "تھکے ہوئے لوگ" کا صیغہ استعمال کرتی ہوں۔ اوپر سے محمد پولیس کے تین ڈنڈے کھا کے آ گیا ہے۔ الحمدللہ خیریت رہی۔
بس ان وجوہات کی بنا پہ بھی میں نے اچھی میزبانی نہیں کی۔ یا شاید اس قسم کے دھاگے کی میزبانی میرے لیول سے اوپر ہے۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
آج صبح میں نے اس دھاگے میں ایک جوابی مراسلہ پوسٹ کیا تھا وہ اب نظر نہیں آرہا ۔ کیا اسے حذف کردیا گیا ہے ؟! اگر حذف کردیا گیا ہے تو کیا ایسا کرنے کی وجہ بتائی جاسکتی ہے؟! میں جاننا چاہوں گا کہ اس مراسلے میں ایسی کیا بات تھی جس کی وجہ سے اسے حذف کیا گیا؟ بہت شکریہ!
محمد تابش صدیقی
سید عاطف علی
جاسمن
زیک
نبیل
 

زیک

مسافر
آج صبح میں نے اس دھاگے میں ایک جوابی مراسلہ پوسٹ کیا تھا وہ اب نظر نہیں آرہا ۔ کیا اسے حذف کردیا گیا ہے ؟! اگر حذف کردیا گیا ہے تو کیا ایسا کرنے کی وجہ بتائی جاسکتی ہے؟! میں جاننا چاہوں گا کہ اس مراسلے میں ایسی کیا بات تھی جس کی وجہ سے اسے حذف کیا گیا؟ بہت شکریہ!
محمد تابش صدیقی
سید عاطف علی
جاسمن
زیک
نبیل
میں نے اس مراسلے کو متفق کی ریٹنگ دی تھی کہ آپ نے جو بات لکھی تھی اسے کچھ اور ارکان بھی کافی عرصہ سے محسوس کر رہے ہیں۔

آپ کے پہلے تین ٹیگ میں سے کوئی بتا سکتا ہے کہ حذف کیوں کیا گیا۔ میرا محفل سے انتظامی تعلق صرف بیک اینڈ کا ہے اور اس کا بھی وقت کم ہی ملتا ہے۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
میں نے اس مراسلے کو متفق کی ریٹنگ دی تھی کہ آپ نے جو بات لکھی تھی اسے کچھ اور ارکان بھی کافی عرصہ سے محسوس کر رہے ہیں۔

آپ کے پہلے تین ٹیگ میں سے کوئی بتا سکتا ہے کہ حذف کیوں کیا گیا۔ میرا محفل سے انتظامی تعلق صرف بیک اینڈ کا ہے اور اس کا بھی وقت کم ہی ملتا ہے۔
میں انتظار کروں گا کہ کوئی مدیر مجھے اس کی وجہ بتادے ۔
ویسے یہ انصاف کی بات نہیں ہے کہ میں نے جس مراسلے کے جواب میں اپنا مراسلہ لکھا تھا اس مراسلے کو تو پہلے حذف نہیں کیا گیا لیکن جیسے ہی میں نے جواب دیا تو اسے بھی حذف کردیا گیا ہے ۔ محفل میں شفافیت ہونی چاہیے ۔ تمام اراکین کو معلوم ہونا چاہیے کہ کون کیا کررہا ہے۔ میں اتنے عرصے تک تحمل سے برداشت کرتا رہا لیکن جیسے ہی میں نے جواب دیا تو میرا مراسلہ حذف کردیا گیا ۔ اگر محفل کے منتظمین اور مدیران مجھے اپنے دفاع کا حق نہیں دیتے تو مجھے بتایا جائے کہ میں کیا کروں ۔ میں بھی محفل کا ایک پرانا رکن ہوں اور مجھے بھی اوروں کی طرح اپنے دفاع میں مراسلہ لکھنے کا حق حاصل ہے ۔ یہ اچھی بات ہے کہ وہ صاحب آئے دن غیر شائستہ اور بازاری زبان میں مراسلے لکھتے ہیں ، اشتعال انگیز باتیں کرتے ہیں تو ان کے مراسلے کبھی حذف نہیں کیے گئے ۔ لیکن میرا جوابی مراسلہ حذف کردیا گیا ۔ یہ انصاف نہیں ہے ۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
آج صبح میں نے اس دھاگے میں ایک جوابی مراسلہ پوسٹ کیا تھا وہ اب نظر نہیں آرہا ۔ کیا اسے حذف کردیا گیا ہے ؟! اگر حذف کردیا گیا ہے تو کیا ایسا کرنے کی وجہ بتائی جاسکتی ہے؟! میں جاننا چاہوں گا کہ اس مراسلے میں ایسی کیا بات تھی جس کی وجہ سے اسے حذف کیا گیا؟ بہت شکریہ!
ظہیراحمدظہیر بھائی اس خالصتاََ تعلیمی نشست کے دھاگے میں میزبان کی طرف سے ایک مراسلے کی وجہ کچھ مربوط مراسلے میزبان کی جانب برائے حذف کی طرف سے رپورٹ ہونے پر حذف ہوئے تھے ۔ میزبان کی طرف سے خدشہ تھا کہ ماحول خراب نہ ہو جائے ۔

امید ہے کہ نیک نیتی کے ساتھ شروع کردہ یہ تعلیمی سلسلہ اپنے آغاز کی طرح مثبت طریقے سے جاری رہے گا، اور شرکاء میزبانی اور شراکت کے آداب کا پاس رکھتے ہوئے نشست کو آگے بڑھائیں گے اور دب کی محفل میں ادب ہی کے ساتھ علم کی روشنی سے استفادہ کریں گے۔ میری جانب سے معذرت کہ میزبان شاید کچھ نا گزیر امور میں مصروف ہیں ۔
میں ایک بات کہ ۔
ازخدا جوئیم توفیق ادب
بے ادب محروم ماند از فضل رب
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
ظہیراحمدظہیر بھائی اس خالصتاََ تعلیمی نشست کے دھاگے میں میزبان کی طرف سے ایک مراسلے کی وجہ کچھ مربوط مراسلے میزبان کی جانب برائے حذف کی طرف سے رپورٹ ہونے پر حذف ہوئے تھے ۔ میزبان کی طرف سے خدشہ تھا کہ ماحول خراب نہ ہو جائے ۔

امید ہے کہ نیک نیتی کے ساتھ شروع کردہ یہ تعلیمی سلسلہ اپنے آغاز کی طرح مثبت طریقے سے جاری رہے گا، اور شرکاء میزبانی اور شراکت کے آداب کا پاس رکھتے ہوئے نشست کو آگے بڑھائیں گے اور دب کی محفل میں ادب ہی کے ساتھ علم کی روشنی سے استفادہ کریں گے۔ میری جانب سے معذرت کہ میزبان شاید کچھ نا گزیر امور میں مصروف ہیں ۔
میں ایک بات کہ ۔
ازخدا جوئیم توفیق ادب
بے ادب محروم ماند از فضل رب
میں اس اقدام سے بالکل اتفاق نہیں کرتا ۔ لڑی کے ماحول کو خراب ہونے سے بچانے کے لیے مراسلے حذف کرنا ضروری نہیں ۔ سینسر سے کبھی کوئی مسئلہ حل نہیں ہوتا بلکہ بے یقینی اور شک و شبہات کی فضا جنم لیتی ہے۔ ماحول کو صاف ستھرا رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ تمام شرکا پر ساری صورتحال واضح ہوجائے ۔ قارئین اور شرکا سمجھدار لوگ ہیں وہ اچھے برے کی تمیز جانتے ہیں اور خود فیصلہ کرسکتے ہیں ۔ مجھے اپنے دفاع کا پورا حق ملنا چاہیے ۔ میں نے اس میں کوئی ناشائستہ یا فضول بات نہیں کی ۔ ایک پس منظر بیان کیا ہے ۔ اگر آپ اپنی صفوں سے کالی بھیڑوں کی نشاندہی کرنے کے بجائے انہیں پوشیدہ رکھیں گے اور تحفظ فراہم کریں گے تو آگے چل کر یہ مسائل جنم لیتے ہی رہیں گے ۔ ختم نہیں ہوں گے۔ خواہر محترم جاسمن مدیر صاحبہ سے میری مؤدبانہ درخواست ہے کہ وہ تمام حذف شدہ مراسلات کو واپس شامل کریں اور اس معاملے کو دبانے کی کوشش نہ کریں ۔ میں آپ سے وعدہ کرتا ہوں کہ حذف شدہ مراسلات دھاگے میں واپس ہونے کے بعد اس موضوع پر مزید کچھ اور نہیں لکھوں گا اور اس معاملے کو اسی مقام پر چھوڑ دوں گا ۔ لیکن میں چاہتا ہوں کہ یہ معاملہ تما تر شفافیت کے ساتھ تمام شرکا اور قارئین کے سامنے واضح ہوجائے ۔
 

محمد وارث

لائبریرین
ظہیر بھائی یہ پہلے بھی دو ایک بار ہو چکا ہے کہ آپ نے میرے مزاح کو دل پہ لے لیا ہے -میں نے یہ نظم ازروے مزاح لکھی تھی اور اس وقت جبکہ میں ایک امتحان کی تیّاری میں مشغول ہوں جس کے لیے مجھے یکسوئی بھی چاہیے میں کسی کی دل آزاری کو افورڈ بھی نہیں کر سکتا اور نہ ہی کسی بحث کا متحمل ہو سکتا ہوں تو اپنے پیر پہ میں کیوں کلہاڑی ماروں گا -بس مجھ سے ایک غلطی ہو گئی کہ مکمل نظم پیش نہ کر سکا کہ کہیں ناشائستگی سرزد نہ ہو جائے اور کسی کی دل آزاری نہ ہو -گو میں نے نظم لکھنے سے پہلے واضح کر دیا تھا کہ یہ مزاحیہ ہے مگر شاید وہ دو اشعار حذف کرنے کی وجہ سے طنزیہ زیادہ ہو گئی ،مکمل نظم یہ ہے(میں انتظامیہ سے درخواست کروں گا کہ ظہیر بھائی کے فیصلے سے پہلے اسے حذف نہ کیا جائے ، تاکہ میرا ما فی الضمیر ان تک پہنچ جائے ) :


اسٹوڈیو ڈلیوری

کسی ڈاکٹر نے بنام نقد غزل کی کر دی ہے سرجری
ابھی تک غشی سی غزل پہ ہے مرا سخت اداس ہے فروری

اُسے کر رہے ہیں سزیرین کہ جو نارمل ہے ڈلیوری
کنے کچھ رہا نہیں باپ کے ہوئی ماں کی گود ہری بھری

مجھے لگ رہی تھی غزل پری مجھے تھا جنونِ سخنوری
وہ سنی ہے میں نے کھری کھری نہ جنوں رہا نہ رہی پری

کبھی میر میں، کبھی جون میں ،ابھی کچھ پتا نہیں کون میں
ابھی کچھ بھی تو نہیں سوجھتا کبھی سوجھتی تھی ہری ہری

"گلۂ جفائے وفا نما" کہ ادب کو نقدِ ادب سے ہے
"کسی بت کدے میں بیاں کروں تو کہے صنم بھی ہری ہری "


اس میں شاعر جس پہ تازہ تنقید ہوئی ہے دل کے پھپھولے پھوڑ رہا ہے ،نظم میں میں نے یہی ثابت کیا ہے کہ اگر ادبی تنقید نہ ہوگی ہر مبتدی خود کو میر اور غالب سمجھنے لگے گا اور اس میں ایک شاعرانہ "میں" در آئے گی جیسا کہ اس مصرع میں تین بار آگئی ہے "کبھی میر میں، کبھی جون میں ،ابھی کچھ پتا نہیں کون میں"
اور ساتھ ہی تنقید نگار کو شاعر نے اس طرح کی باتیں سننے پہ آمادہ کیا ہے جو کہ تنقید کا رد عمل ہوتی ہیں یعنی دل کے پھپھولے تو پھوٹیں گے -

باقی حسد سے پاک تو میں خود کو کبھی سمجھتا ہی نہیں خود کہا ہے اپنے آپ سے :"جلنا بھی تو سید صاحب اک مہلک بیماری ہے"

ایک دعوے کی اجازت دیجیے کہ" آئی لو یو " یہ بات میں نے بیگم کے علاوہ کسی سے نہیں کی مگر آپ سے کر رہا ہوں ،ابھی آپ قریب ہوتے آپ کے پاؤں دبا رہا ہوتا۔

دعاؤں میں یاد رکھیے گا۔اللہ تعالیٰ آپ کو عافیت سے رکھے۔آمین
شاہ صاحب میری دریدہ دہنی معاف فرمائیے گا لیکن حقیقت یہ ہے کہ آپ ہمیشہ مزاح کے معطوف کا عطف کھا جاتے ہیں اور اپنے طنز و مزاح کو صرف مزاح کہتے ہیں جس کو دراصل طنز و آہ کہنا چاہیئے، کہ صرف ڈاکٹر صاحب ہی نہیں ہم جیسے خاموش قاری بھی یہی محسوس کرتے ہیں۔

رہی سرجری کی بات تو میں سمجھتا ہوں اس لڑی میں تو کوئی ایسی سخت بات ہوئی ہی نہیں وگرنہ تنقیدی مجلسوں میں تو شاعروں کی مٹی پلید ہو جاتی ہے اورایسے بال کی کھال اتاری جاتی ہے کہ کلام اور صاحب کلام دونوں ہی بغیر کھال کے ہو جاتے ہیں۔ اپنے ڈاکٹر صاحب قبلہ تو بہت شگفتہ لہجے میں پتے کی بات کرتے ہیں تا کہ محسوس بھی نہ ہو اور اثر بھی ہو جائے۔

باقی آپ سید بادشاہ ہیں، جو مزاجِ جناب میں آئے۔ :)
 

نور وجدان

لائبریرین
پہلے پہل جب شاعری سے واسطہ صرف پڑھنے اور امتحان پاس کرنے تک تھا تو مجھے مرزا غالب پر شدید حیرت اور کبھی کبھی غصہ بھی آتا تھا کہ یہ کیا وظیفہ خوار ہیں۔ برے حال ہیں مگر کام وام نہیں کرتے وغیرہ وغیرہ ۔ میری ان سے توقعات بہت زیادہ تھیں کہ اتنا عقلمند شخص کیسے لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلا سکتا ہے! جب ہماری استاد (جو کہ خود بھی صاحب کتاب شاعرہ تھیں اور جن سے متاثر ہو کر ہم نے بھی اپنی پہلی دو غزلیں فٹافٹ لکھ ڈالیں!:D) یہ کہتی تھیں غالب جیسا شاعر ہونا کسی بھی شاعر کا خواب ہو سکتا ہے یا غالب کا ایک شعر پوری داستاں سموئے ہوئے ہوتا ہے۔ تو اور بھی عجیب لگتا تھا کہ اتنے قابل اور سمجھدار انسان کچھ چھوٹی موٹی نوکری ہی کر لیتے۔ مگر اب سمجھ آتا ہے کہ درد وہی اچھے سے لکھ سکتا ہے جس نے درد سہا ہو، رسوائی اصل میں وہی جانتا ہے جو رسوا ہوا ہو۔ عشق اسے ہی معلوم ہے جس نے کیا ہو! مجھے اب اس بات پر یقین ہو چلا ہے کہ غالب شاید ولی ہی ہوتے اگر بادہ خوار نہ ہوتے! انہوں نے شاعری سے عشق کیا اور جم کر کیا۔ ہم جیسے اسمارٹ لوگ اپنے فالتو وقت میں شاعری کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور نتیجتا ً ناغالب ہی رہتے ہیں۔ غالب کی جگہ خالی ہی رہی گی کہ اتنا کچھ ہر کوئی سہہ ہی نہیں سکتا۔
یہ شعر کچھ عرصے پہلے غالب کو سوچ کر کہا؎

جنوں نے جیت لی بازی کمالِ جرت سے
یہ فکرِ شعر و سخن ہوشمند کیا کرتے

شاعری ایک روگ کے سوا کیا ہے!
غالب ولی ہی تھے......
غالب جیسا کوئی نہیں ....
اقبال نے فلسفہ رکھ کے اشعار میں نئے طرز کی بنیاد رکھ
مگر غالب کا شعر مجازو زحقیقت دونوں پر یکساں اترتا ہے جس کے دل پر جو بیتی.... وہ اسکا ویسا سمجھے گا... عشق جس مجاز سے بھی ہو وہ لے کے خدا تک جاتا ہے اگر عشق سچا ہو تو ..... عشق فقط نام کا نہ ہو جیسا کہ آج کل کی غزل رواج ہے ... غالب کو کم پڑھا ہے مگر چاہتی غالبیات پر بات کی جائی. اس پر سب ہر شعر پر اپنا طرز رکھیِ ...محفل جماتے ہیں ...میں ایسی ادبی محفل میں شامل ہونا خوش نصیبی سمجھوں گی..
 

نور وجدان

لائبریرین
اخاہ ! نور وجدان ۔۔ کیسی ہیں آپ ۔ آپ کو دیکھ کر بہت اچھا لگا!
یہ ریٹنگ یقیناً غلطی سے دی ہوگی! آپ کی حس مزاح تو بہت عمدہ ہے ۔ :noxxx: :grin:
پتا نہیں کہاں دی ریٹنگ .... شاید کہیں دب گیا ہوگیا بٹن ...آپ دل پر نہ لیں ..چونکہ کچھ کام کا ہو رہا ہے محفل میں تو حاضر ہوگئی .... کام کا سے مراد ادب سے متعلق ...... اچھا لگا .... ورنہ گپ شپ حالات حاضرہ وغیرہ تو چلتا ہے... محفل تو خاندان کی مانند جڑی رہے سدا ...آمین
 

نور وجدان

لائبریرین
اچھا سلسلہ شروع کیا گیا ہے مگر اس میں تبصروں میں تھوڑا سا وقفہ بھی ضروری ہے تاکہ مواد کو پڑھا جائے مکمل ہضم کیا جائے ....

نئے سلسلے ساتھ شروع کرلیے جائیں تو لطف دو بالا ہوگا .... اک درخواست و تجویز
 

یاسر شاہ

محفلین
شاہ صاحب میری دریدہ دہنی معاف فرمائیے گا لیکن حقیقت یہ ہے کہ آپ ہمیشہ مزاح کے معطوف کا عطف کھا جاتے ہیں اور اپنے طنز و مزاح کو صرف مزاح کہتے ہیں جس کو دراصل طنز و آہ کہنا چاہیئے، کہ صرف ڈاکٹر صاحب ہی نہیں ہم جیسے خاموش قاری بھی یہی محسوس کرتے ہیں۔

رہی سرجری کی بات تو میں سمجھتا ہوں اس لڑی میں تو کوئی ایسی سخت بات ہوئی ہی نہیں وگرنہ تنقیدی مجلسوں میں تو شاعروں کی مٹی پلید ہو جاتی ہے اورایسے بال کی کھال اتاری جاتی ہے کہ کلام اور صاحب کلام دونوں ہی بغیر کھال کے ہو جاتے ہیں۔ اپنے ڈاکٹر صاحب قبلہ تو بہت شگفتہ لہجے میں پتے کی بات کرتے ہیں تا کہ محسوس بھی نہ ہو اور اثر بھی ہو جائے۔

باقی آپ سید بادشاہ ہیں، جو مزاجِ جناب میں آئے۔ :)
وارث بھائی آپ کا بھی یہی فیصلہ ہے تو دل و جان سے تسلیم ہے۔میں نادم ہوں اپنے رویے پہ استفراللہ من کل ذنب و اتوب الیہ۔معذرت خواہ ہوں ان سب سے جن کی میری وجہ سے دل آزاری ہوئی ہے ۔کوشش کروں گا مثبت تبدیلی کی اور ان سے دور رہنے کی کہ جن سے مناسبت نہیں ۔
ویسے آپ سے بھی درخواست ہے کہ کچھ تنقیدی تبصرے وغیرہ کیاکریں۔آخر آپ بھی اتنے خوبصورت شعر کے خالق ہیں جو مجھے ازبر ہے:

بلا کشانِ محبت کی رسم جاری ہے
وہی اٹھانا ہے پتھر جو سب سے بھاری ہے
 
Top