عمران امریکی سازشی بیانیے سے دستبردار، واشنگٹن سے دوستی کے خواہاں

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
ایک عام پاکستانی جو کسی سیاسی پارٹی کا ورکر نہ ہو،جس کا کسی سیاست دان سے تعلق نہ ہو،جس کو کسی سیاست دان سے نفع کی لالچ نہ نقصان کا خدشہ ہو۔ وہ کیا کسی سے محبت یا بغض رکھے گا۔ جس قدر وہ سمجھ بوجھ رکھتا ہو گا اُس قدر وہ بات کرے گا بس۔۔۔۔
 

زیک

مسافر
یہ بھی محض سراب ہی ہے۔ اول تو بوٹ بہادر یہ ہونے نہیں دیں گے اور اگر کوئی ایسی حکومت بن بھی گئی تو اس کو چلنے نہیں دیں گے۔ یہی ہوتا آیا ہے اور یہی ہونا ہے:ریت اس نگر کی ہےاور جانے کب سے ہے۔
بات افسوسناک ہے لیکن درست۔ کچھ دن پہلے کچھ عمران کے فین دوستوں سے ملاقات ہوئی۔ انہیں مبارکباد دی کہ سالہا سال سے فوج اور سیاست کی جو میں بات کرتا تھا وہ اب ان کا بھی موقف ہے۔ دوست بالکل مکر گئے اور اداروں کے حق میں باتیں کرنے لگے اور الزام ایک آدھ جرنیلوں کے سر ڈال دیا۔ کچھ ایسی ہی صورتحال دوسری پارٹی والوں کی بھی ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
ایک تو برائے مہربانی یہ "حبِ عمران" اور "بغضِ عمران" کا چورن بیچنا تو بند کریں یار۔۔۔ سن کر متلی سی ہونے لگتی ہے۔
ٹھیک ہے پھر آپ واضح کریں کہ اگر عمران خان صرف صاف و شفاف الیکشن کا مطالبہ کر رہے ہیں تو اس کا مطلب کیا وہ دوبارہ بوٹ چاٹ کر اقتدار میں آنا چاہتے ہیں؟ ایک بار بوٹوں کے سہارے اقتدار میں آکر وہ دیکھ چکے ہیں کہ اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ تو اب دوبارہ یہی غلطی تو نہ دہرائیں گے۔ ویسے بھی تاریخ سے یہ واضح ہے کہ جو دو مارشل لا ضیا و مشرف نے لگائے اس وقت پاکستان میں دو تہائی اکثریت والی حکومتیں تھی۔ عوامی مینڈیٹ کی حاکمیت کو فوج نے کبھی تسلیم نہیں کیا۔ اسی لئے بیچارے سیاست دانوں کو ان کے بوٹ پالش کر کے اقتدار میں آنا پڑتا ہے۔ عمران خان اس سسٹم کی خرابی کو ٹھیک کرنا چاہتے ہیں
 
آخری تدوین:

جاسم محمد

محفلین
کچھ دن پہلے کچھ عمران کے فین دوستوں سے ملاقات ہوئی۔ انہیں مبارکباد دی کہ سالہا سال سے فوج اور سیاست کی جو میں بات کرتا تھا وہ اب ان کا بھی موقف ہے۔ دوست بالکل مکر گئے اور اداروں کے حق میں باتیں کرنے لگے اور الزام ایک آدھ جرنیلوں کے سر ڈال دیا۔
پلاسٹک کے انصافین ہوں گے۔ رجیم چینج آپریشن کے بعد سے زیادہ تر انصافین جرنیلوں کی حاکمیت کے سخت خلاف ہیں۔ یہی عمران خان کو بھی سمجھاتے رہے کہ جرنیلوں سے بیک ڈور مذاکرات بند کرو یہ تمہیں لالی پاپ دے رہے ہیں۔ مگر عمران بضد تھا کہ مذاکرات ہوتے رہنے چاہیے۔ اب جب انہی جرنیلوں نے اس پر قاتلانہ حملہ کروایا ہے تب سے اس کی عقل ٹھکانے آ گئی ہے۔ اور اب یہ ملاقات کیلئے آنے والے صحافیوں کو کہتا پھر رہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ سے بات چیت کا کوئی فائدہ نہیں
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
ابھی تک عمران خان اپنے دکھڑے ایسٹبلشمنٹ کو سنا رہا ہے۔ کہتا ہے کہ مان لیتے ہیں آپ ان (سیاسی پارٹیوں) کے ساتھ شامل نہیں تھے حکومت گرانے میں لیکن انہیں روک تو سکتے تھے۔
یعنی کہ ابھی تک کھلم کھلا انہیں آئین توڑنے کی ترغیب دے رہا ہے۔
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
ابھی تک عمران خان اپنے دکھڑے ایسٹبلشمنٹ کو سنا رہا ہے۔ کہتا ہے کہ مان لیتے ہیں آپ ان (سیاسی پارٹیوں) کے ساتھ شامل نہیں تھے حکومت گرانے میں لیکن انہیں روک تو سکتے تھے۔
یعنی کہ ابھی تک کھلم کھلا انہیں آئین توڑنے کی ترغیب دے رہا ہے۔
جن کا نام لے لے کر ابھی تک عمران باتیں کر رہا ہے کیا ان کے بغیر چل سکتا ہے یا واپس اقتدار تک آ سکتا ہے؟؟؟؟؟
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
آج ایسٹبلشمنٹ عمران کی حمایت کرنا شروع کر دے تو عمران کو ان کی کسی سیاسی مداخلت پر کوئی شکوہ نہیں ہو گا۔
جاوید ہاشمی کو تحریکِ انصاف والے گالیاں دیتے رہے لیکن اس کے مؤقف کے ساتھ عمران کھڑا رہتا اور بہتی گنگا میں ڈبکیاں لگانے سے گریز کرتا تو بہت سے کام کر چکا ہوتا۔
 

جاسم محمد

محفلین
ابھی تک عمران خان اپنے دکھڑے ایسٹبلشمنٹ کو سنا رہا ہے۔ کہتا ہے کہ مان لیتے ہیں آپ ان (سیاسی پارٹیوں) کے ساتھ شامل نہیں تھے حکومت گرانے میں لیکن انہیں روک تو سکتے تھے۔
یعنی کہ ابھی تک کھلم کھلا انہیں آئین توڑنے کی ترغیب دے رہا ہے۔
آرمی چیف وزیر خارجہ و وزیر خزانہ بن کر ملک ملک جا کر پاکستان میں ڈالر لائے۔ آئین نہیں ٹوٹتا
آرمی چیف اپوزیشن لیڈران کیساتھ رات کے اندھیرے میں ملاقاتیں کرے، ان کیساتھ ڈیلیں کر کے اقتدار کا راستہ ہموار کرے، آئین نہیں ٹوٹتا
آرمی چیف تقریباً ۴ سال ایک پیج پر رہے، آئین نہیں ٹوٹتا
آرمی چیف کو خلاف آئین و قانون ۶ ماہ کی ایکسٹینشن سپریم کورٹ دے دے، آئین نہیں ٹوٹتا
ہاں اگر عمران خان کہہ دے کہ ملکی استحکام کی خاطر میری چلتی حکومت کو گرنے سے بچا لیتے یا کیوں نہیں بچایا تو آئین ٹوٹ جاتا ہے۔
معیشت کو سہارا دینا بھی آرمی چیف کی آئینی و قانونی ذمہ داری میں شامل ہے 😂
 

جاسم محمد

محفلین
جن کا نام لے لے کر ابھی تک عمران باتیں کر رہا ہے کیا ان کے بغیر چل سکتا ہے یا واپس اقتدار تک آ سکتا ہے؟؟؟؟؟
اگر تو بوٹ والے واقعتا نیوٹرل ہو گئے ہیں جیسا کہ تحریک عدم اعتماد کے وقت سے ڈھول پیٹ رہے ہیں۔ تو پھر عمران خان کو کیا مسئلہ ہے اسٹیبلشمنٹ سے؟ سارا مسئلہ ہی یہ ہے کہ پچھلے ۶ ماہ سے جرنیلوں کی نیوٹریلٹی کہیں نظر نہیں آئی۔ اگر یہ واقعی نیوٹرل ہوتے تو کیا پی ٹی آئی کے لوگوں کو پکڑ پکڑ کر ان پر ننگا تشدد کرتے؟ ان کی خفیہ ویڈیوز ان کے بچوں کو بھیجتے؟ ان کے حامی صحافیوں کو نوکریوں سے جبرا برخواست کرواتے یا ان کو ملک چھوڑنے پر مجبور کرتے؟ عمران خان پر قاتلانہ حملے کرواتے؟
عمران خان کو فوج کی طرف سے نیوٹریلٹی کاعملا مظاہرہ چاہیے جس کا دعوی وہ پچھلے ۶ ماہ سے کرتے چلے آ رہے ہیں۔ اس کے بعد ہی جرنیلوں کی جان چھوٹنی ہے۔ جب تک پی ٹی آئی ریاستی انتقام کا شکار ہے، فوج کے نیوٹرلٹی کے دعووں میں کوئی حقیقت نہیں
 

جاسم محمد

محفلین
آج ایسٹبلشمنٹ عمران کی حمایت کرنا شروع کر دے تو عمران کو ان کی کسی سیاسی مداخلت پر کوئی شکوہ نہیں ہو گا۔
اسٹیبلشمنٹ عمران خان کی حمایت کس نکتہ پر کریگی؟
اینٹی کرپشن؟ جب ان کا اپنا حالیہ آرمی چیف دوران ملازمت اربوں روپے ڈکار مار کر کھا گیا ہو اور اب شریفوں و زرداریوں کی طرح کسی کو جواب دہ نہیں۔

صاف و شفاف الیکشن؟ اسٹیبلشمنٹ جو عمران حکومت کے الیکٹرونک ووٹنگ مشین کے سخت خلاف تھی نے پی ڈی ایم حکومت کے آتے ساتھ ہی پہلا کام اسے قانون میں ترمیم کر کے ختم کروایا۔ تاکہ ٹھپا مافیا اور دیگر طریقوں سے دھاندلی کا سلسلہ چلتا رہے۔
آئین و قانون کی حکمرانی؟ اسٹیبلشمنٹ جو جرنیلوں کو آئین و قانون سے بالا تر سمجھتی ہے وہ اس نکتہ پر عمران خان کا ساتھ دیگی؟
 

جاسم محمد

محفلین
انصافی دوستوں کی خام خیالی ہے کہ خان صاف شفاف الیکشن چاہتا ہے۔ وہ صرف اقتدار چاہتا ہے۔
وہ تقریباً چار سال اقتدار میں رہ کر سب کچھ دیکھ چکا ہے کہ وزیر اعظم کے پاس کتنا اختیار ہوتا ہے اور ساری چیزیں کہاں سے کنٹرول ہوتی ہیں۔ اسے اب ایک بار پھر بے اختیار وزیر اعظم نہیں بننا۔ ظاہر ہے جرنیلوں کو یہ کسی صورت قبول نہیں ہوگا۔ اسی لئے وہ اس کو کسی نہ کسی کیس میں تا حیات نااہل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور عین ممکن ہے دوبارہ قاتلانہ حملہ بھی کروائیں۔
 

علی وقار

محفلین
خود پر قاتلانہ حملے کے بعد عمران خان جس صحافی سے بھی ملے اسے یہی کہا ہے کہ اب اسٹیبلشمنٹ سے بات چیت کا کوئی فائدہ نہیں۔ اسی لئے وہ خود پر قاتلانہ حملے کی ایف آئی آر میں ایک جنرل فیصل نصیر کا نام بھی ڈلوانا چاہتے ہیں۔ کیونکہ اب اسٹیبلشمنٹ کیساتھ تعلقات کی بحالی کا باب بند کر دیا ہے
یہ اسٹیبلشمنٹ کے اندر کی لڑائی ہے جو کہ سیاست دانوں کے کندھوں پر بیٹھ کر لڑی جا رہی ہے۔ جو سیاست دان استعمال ہو رہے ہیں، وہ اسے سویلین بالادستی کی جنگ کا رنگ دیں، یا جو بھی اینگل دیں، اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ جنر ل فیصل نصیر کے خلاف اسٹیبلشمنٹ کا ایک دھڑا متحرک ہے اور جنرل فیصل نصیر وہی کر رہے ہیں جو ایک زمانے میں جنرل فیض اور اس دھڑے سے وابستہ فوجی اہلکار کر رہے تھے۔ کوئی فرق نہیں ان میں!
 

علی وقار

محفلین
تو وہ کونسا دھڑا ہے جو پچھلے ۶ ماہ سے کہہ رہا ہے کہ ہم نیوٹرل ہیں؟ پرو عمران والا یا اینٹی عمران والا؟
،مخالف سیاست دان نقب لگا لیتے ہیں جب بھی کوئی حکمران دو تین سال اقتدار میں رہ لے۔ عمران خان صاحب خود کو نواز شریف اور بے نظیر کی طرح وزیراعظم وزیراعظم سمجھنے لگ گئے تھے تو نقب لگا لی گئی اور انہیں ہٹانے کے لیے کوششیں کی گئی ہوں گی جو کامیاب ہو گئیں۔ آپ کو معلوم ہو گا کہ ایک تقرری کا تنازعہ بھی زور پکڑ گیا تھا۔ اس طرح کے ایک دو معاملات اور بھی تھے، بس یہی دراڑیں بڑھتی گئیں اور انہیں یعنی گزشتہ حکومت کو فوج کی طرف سے جو سپورٹ حاصل تھی، وہ واپس لے لی گئی۔ اس موقع پر دیگر سیاسی قوتیں متحرک ہوئیں اور اپنا کام دکھا گئیں۔ یہ وہی دھڑا ہے جو کہ اس وقت بظاہر نیوٹرل ہو گیا تھا اور اب تک نیوٹرل کہلواتا ہے مگر میں اسے بھی نیوٹرل نہیں سمجھتا ہوں۔ سیاست کے کھیل سے فوج کو مائنس کرنا آسان نہیں۔ یہ کام رفتہ رفتہ ہو گا، ابھی اس کے دُور دُور تک آثار نہیں۔ وہ نیوٹرل ہونا بھی چاہیں تو سیاست دان انہیں نیوٹرل رہنے نہیں دیں گے۔
 
آخری تدوین:

جاسم محمد

محفلین
Top