ہم نے خیال تیرا دل سے بھلا دیا ہے

الف عین
شاہد شاہنواز
صابرہ امین
محمد عبدالرؤوف
سید عاطف علی
-----------
ہم نے خیال تیرا دل سے بھلا دیا ہے
لوحِ دماغ سے بھی اس کو مٹا دیا ہے
-------------
تم سے مرا تعلّق باقی رہے نہ کوئی
ہر ایک خط تمہارا میں نے جلا دیا ہے
----------
تیری محبّتوں کا جلتا تھا تیل جس میں
وہ دیپ میں نے اپنے دل سے بجھا دیا ہے
--------
غیروں سے تھے مراسم مجھ سے مگر چھپائے
اس نے مری نظر میں تجھ کو گرا دیا ہے
-----------
مانا کہ حسن تیرا ہے دل فریب اب تک
مغرور جس نے تم کو اتنا بنا دیا ہے
--------------
ملتے ہیں آج تک بھی تجھ سے رقیب میرے
لوگوں نے راز تیرا مجھ کو بتا دیا ہے
--------
ارشد کو تم سے ہرگز شکوہ نہ کچھ گلہ ہے
کردار تم نے اپنا اس کو دکھا دیا ہے
--------------
 

الف عین

لائبریرین
الف عین
شاہد شاہنواز
صابرہ امین
محمد عبدالرؤوف
سید عاطف علی
-----------
ہم نے خیال تیرا دل سے بھلا دیا ہے
لوحِ دماغ سے بھی اس کو مٹا دیا ہے
-------------
لیکن کیوں؟ یہ شعر نہیں، صرف ایک بیان ہے جس کی توجیہہ کی ضرورت ہے
تم سے مرا تعلّق باقی رہے نہ کوئی
ہر ایک خط تمہارا میں نے جلا دیا ہے
----------
پہلے تینوں اشعار مسلسل اور مربوط لگتے ہیں اور ساتھ ہی صرف بیانات،
تیری محبّتوں کا جلتا تھا تیل جس میں
وہ دیپ میں نے اپنے دل سے بجھا دیا ہے
--------
درست
غیروں سے تھے مراسم مجھ سے مگر چھپائے
اس نے مری نظر میں تجھ کو گرا دیا ہے
-----------
پہلا مصرع واضح نہیں، فاعل غائب ہے
اُس سے مراد کوئی شخص ہے یا اس عمل نے؟
مانا کہ حسن تیرا ہے دل فریب اب تک
مغرور جس نے تم کو اتنا بنا دیا ہے
--------------
شتر گر بہ
ملتے ہیں آج تک بھی تجھ سے رقیب میرے
لوگوں نے راز تیرا مجھ کو بتا دیا ہے
--------
کیا راز؟ دو لخت بھی لگتا ہے
ارشد کو تم سے ہرگز شکوہ نہ کچھ گلہ ہے
کردار تم نے اپنا اس کو دکھا دیا ہے
--------------
دونوں مصرعوں میں "ہے" پر اختتام!
اچھا کردار بھی تو دکھایا جا سکتا ہے!
 
الف عین
(اصلاح)
----------
بدلہ مری وفا کا اس نے جدا دیا ہے
کاغذ پہ نام میرا لکھ کر جلا دیا ہے
-------------
آیا وہ سامنے جب زلفیں ہلا رہا تھا
اس کی ادا نے مجھ کو مجنوں بنا دیا ہے
----------
تیری محبّتوں کا جلتا تھا تیل جس میں
وہ دیپ میں نے اپنے دل سے بجھا دیا ہے
--------
میرے رقیب تم سے ملتے رہے مسلسل
میری وفا کا تم نے اچھا صلہ دیا ہے
-----------
مانا کہ حسن تیرا ہے دل فریب اب تک
مغرور جس نے تجھ کو اتنا بنا دیا ہے
--------------
اٹھتی ہے میرے دل سے تیرے لئے محبّت
تیری وفا نے میرا سینہ پُھلا دیا ہے
--------
مجھ پر مرے خدا کی اتنی نوازشیں ہیں
مانگا تھا میں نے جتنا اس نے سوا دیا ہے
-----------
ارشد کے دل میں تیری چاہت سدا رہے گی
تیری وفا نے اس کو تیرا بنا دیا ہے
--------------
 

الف عین

لائبریرین
آیا وہ سامنے جب زلفیں ہلا رہا تھا
اس کی ادا نے مجھ کو مجنوں بنا دیا ہے
زلفیں ہلانا مزاحیہ لگتا ہے، کیا بال سکھا نے کے لئے؟

مانا کہ حسن تیرا ہے دل فریب اب تک
مغرور جس نے تجھ کو اتنا بنا دیا ہے
--------------
اب تک؟ کیا بڑھاپے کی بات کر رہے ہیں؟
اٹھتی ہے میرے دل سے تیرے لئے محبّت
تیری وفا نے میرا سینہ پُھلا دیا ہے
--------
یہ بھی مزاحیہ لگتا ہے
باقی اشعار ٹھیک ہیں
 
Top