لوگ کم ہیں جو محبّت کی حقیقت سمجھے

الف عین
محمد عبدالرؤوف
عظیم
سید عاطف علی
------------
لوگ کم ہیں جو محبّت کی حقیقت سمجھے
ان میں اکثر تو ہوس کو ہی محبّت سمجھے
--------
جان جاتی ہے اگر راہِ خدا میں جس کی
اس کو خود پر وہ خدا کی عنایت سمجھے
------یا
اس عظیمت کو خدا کی وہ عنایت سمجھے
-----------
جو بُرائی کی حقیقت کو سمجھنا چاہے
ہر بُری بات کو وہ رب سے بغاوت سمجھے
----------
رب کی مرضی سے ہوا جو بھی ہوا دنیا میں
لوگ نادان ہیں بزرگوں کی کرامت سمجھے
------------
سامنے سب کے کرے بات جو بھی کرنی ہو
غیر موجود کی باتوں کو وہ غیبت سمجھے
-----------
مال و دولت جو ملا وہ ہے عنایت رب کی
وہ ہیں نادان جو اپنی ہی لیاقت سمجھے
-------------
تیری قربت میں رہے پیار کی دولت پائی
جو خوشی ہم کو ملی اس کو سعادت سمجھے
-----------
سر جھکا کر جو ملے آج وہ تم سے ارشد
تم ہو نادان ، ادا کو ہی ندامت سمجھے
-----------
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
الف عین
محمد عبدالرؤوف
عظیم
سید عاطف علی
------------
لوگ کم ہیں جو محبّت کی حقیقت سمجھے
ان میں اکثر تو ہوس کو ہی محبّت سمجھے
--------
درست
جان جاتی ہے اگر راہِ خدا میں جس کی
اس کو خود پر وہ خدا کی عنایت سمجھے
------یا
اس عظیمت کو خدا کی وہ عنایت سمجھے
-----------
جس کی.. غلط گرامر ہے، اگر شرطیہ کے ساتھ' کسی کی' کا محل ہے، دوسرا مصرع پہلا متبادل بحر میں نہیں، عظیمت لفظ سے میں واقف نہیں دوسرے متبادل میں
جو بُرائی کی حقیقت کو سمجھنا چاہے
ہر بُری بات کو وہ رب سے بغاوت سمجھے
----------
ٹھیک ہے، لیکن بات سمجھ میں نہیں آئی
رب کی مرضی سے ہوا جو بھی ہوا دنیا میں
لوگ نادان ہیں بزرگوں کی کرامت سمجھے
------------
بات مکمل نہیں ہو رہی، لوگ نادان ہیں جو اسے بزرگوں..... کہنا چاہیے تھا وزن کے مطابق
سامنے سب کے کرے بات جو بھی کرنی ہو
غیر موجود کی باتوں کو وہ غیبت سمجھے
-----------
کون سمجھے؟ "جو بھی" کرنی... "جُبی" تقطیع ہونا درست نہیں ،.... جو کرنی ہو اسے
یہاں بھی دوسرے مصرعے میں کون سمجھے واضح نہیں
مال و دولت جو ملا وہ ہے عنایت رب کی
وہ ہیں نادان جو اپنی ہی لیاقت سمجھے
-------------
وہ ہیں ناداں جو اسے.....
سے بات واضح ہو سکتی ہے
تیری قربت میں رہے پیار کی دولت پائی
جو خوشی ہم کو ملی اس کو سعادت سمجھے
-----------
کون سمجھے؟
سر جھکا کر جو ملے آج وہ تم سے ارشد
تم ہو نادان ، ادا کو ہی ندامت سمجھے
-----------
درست
 
الف عین
(اصلاح)
-----------
جان رستے پہ خدا کے جو کسی کی جائے
اس شہادت کو خدا کی وہ عنایت سمجھے
-----------
رب کی مرضی سے ہی ہوتا ہے جہاں میں سب کچھ
نا سمجھ لوگ بزرگوں کی کرامت سمجھے
------------
سامنے سب کے کرے بات جسے کرنی ہو
غیر موجود کی باتوں کو وہ غیبت سمجھے
-----------
مال و دولت جو ملا وہ ہے عنایت رب کی
وہ ہے ناداں جو اسے اپنی لیاقت سمجھے
--------
ہم ترے پاس رہے پیار کی دولت پائی
جو خوشی ہم کو ملی اس کو سعادت سمجھے
--------------
 

الف عین

لائبریرین
الف عین
(اصلاح)
-----------
جان رستے پہ خدا کے جو کسی کی جائے
اس شہادت کو خدا کی وہ عنایت سمجھے
-----------
درست تو ہو گیا لیکن پہلا مصرع رواں نہیں
رب کی مرضی سے ہی ہوتا ہے جہاں میں سب کچھ
نا سمجھ لوگ بزرگوں کی کرامت سمجھے
------------
سامنے سب کے کرے بات جسے کرنی ہو
غیر موجود کی باتوں کو وہ غیبت سمجھے
-----------
مال و دولت جو ملا وہ ہے عنایت رب کی
وہ ہے ناداں جو اسے اپنی لیاقت سمجھے
--------
یہ سارے درست ہو گئے
ہم ترے پاس رہے پیار کی دولت پائی
جو خوشی ہم کو ملی اس کو سعادت سمجھے
--------------
فاعل واضح اب بھی نہیں ہوا، ہم اس کو سعادت سمجھے کہنا ضروری ہے
اب تو ردیف تبدیل کرنے کی ضرورت نہیں، اب سارے اشعار کو اسی ردیف کے مطابق درست کرنے کی کوشش کی گئی ہے، اب تو سبھی اشعار بے معنی ہو جائیں گے
 
Top