سترھویں سالگرہ ًمشاعرہ اگست 2022۔۔۔آنکھوں دیکھا، کانوں سُنا تحریری حال

میم الف

محفلین
جناب محمد شکیل خورشید صاحب، بہترین کلام! کیا بات ہے اس خوب صورت غزل کی:
عرضِ احوال کی ہے تھوڑی سی
انسیت پھر بڑھی ہے تھوڑی سی

اب تسلی ہوئی ہے تھوڑی سی
بات آگے چلی ہے تھوڑی سی

پھر تری یاد کے دریچے سے
زندگی دیکھ لی ہے تھوڑی سی

ان سے کچھ عشق وشق تھوڑا ہے
یونہی دیوانگی ہے تھوڑی سی

چار پل ان کے ساتھ جینے کو
زندگی مانگ لی ہے تھوڑی سی

شہر تاریک ہےبہت ہی شکیل
روشنی بانٹنی ہے تھوڑی سی
 

میم الف

محفلین
کیا کہنے صابرہ امین صاحبہ۔ دونوں غزلیں بہت خوب صورت ہیں۔
دوسری غزل کے یہ اشعار بہت اچھے لگے:
سچ سنیں ان میں حوصلہ ہی نہیں
بات کرنے کو کچھ بچا ہی نہیں

اس نے رستہ بدل لیا اپنا
میرے دل سے مگر گیا ہی نہیں

وہ بھی ناراض ہو گئے ہم سے
جن کو ہم نے تو کچھ کہا ہی نہیں

سارے عالم کی ہے خبر ہم کو
اپنے بارے میں کچھ پتہ ہی نہیں

اب تو تم یاد بھی نہیں آتے
اپنی حیرت کی انتہا ہی نہیں

ہاتھ اٹھائے ہیں ہم نے مدت سے
مانگنا کیا ہے، کچھ پتہ ہی نہیں
 

میم الف

محفلین
یاسر شاہ
واہ وا، راشدی صاحب تشریف لائے ہیں۔
رشد و ہدایت کی باتیں فرما رہے ہیں۔
پہلی نظم کے ترنم نے جھما دیا، دوسری نظم کے ترنم نے گما دیا۔
بہت عمدہ اشعار!
بستی بستی گاؤں گاؤں رب سے لگا کر لو چلئیے
ان کو اپنا کر چلئیے اور خود بھی ان کے ہو چلئیے

راہِ طلب میں چلتے رہنا ، کام ہے اپنا سو چلئیے
وہ نہیں ملتے تو کیا غم ہے، آپ تو خود کو کھو چلئیے
بستی بستی گاؤں گاؤں رب سے لگا کر لو چلئیے

وہ نہیں رکھتے آپ سے ناتہ آپ ہی ان سے رکھ لیجئیے
نفس کو مار کے مل جاتی ہے ایک حیاتِ نو چلئیے
بستی بستی گاؤں گاؤں رب سے لگا کر لو چلئیے

آدھے خدا کے آدھے جہاں کے، ایسے مخنث مت بنئیے
مردِ خدا بنئیے اور ان کے پورے کے پورے ہو چلئیے
بستی بستی گاؤں گاؤں رب سے لگا کر لو چلئیے
۔۔۔۔

دم سے ہے ان کے رونقِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم
یاد ہےان کی چارہ گرِ غم صلی اللہ علیہ وسلم

ان کے بنا دل درہم برہم صلی اللہ علیہ وسلم
یاد سے ان کی دل ہے منظم صلی اللہ علیہ وسلم

سب سے مکرم ابنِ آدم صلی اللہ علیہ وسلم
آدمی جانے آدمی کا غم صلی اللہ علیہ وسلم

ان کی محبت فاتح عالم صلی اللہ علیہ وسلم
ہند کے بالم سندھ کے پریتم صلی اللہ علیہ وسلم

دل کو چوٹیں بہت لگی ہیں درد کی ٹیسیں دل سے اٹھی ہیں
درد کا درماں چوٹ کا مرہم صلی اللہ علیہ وسلم

بہار ِجان و جانِ بہاراں جب یاد آئے بے حد آئے
کیا بیش از بیش و کم از کم صلی اللہ علیہ وسلم
 

میم الف

محفلین
بہت شُکریہ، منیب صاحب
آپ کیوں تشریف نہیں لائے
نہ پوچھیے، مقبول صاحب
اس کی وجہ کچھ ایسی ہے کہ بتاتے ہوئے شرمندگی محسوس ہو رہی ہے۔
آپ کو یاد ہو گا سات اگست کو میں نے بڑے ذوق و شوق کے ساتھ شرکت کی،
اور اب کے بیس اگست کو بھی وہی ارادہ تھا۔
رات کے نو بجے تک بالکل ہوش و حواس میں بہت اشتیاق کے ساتھ دس بجنے کا اِنتظار کر رہا تھا۔
لیپ ٹاپ میز پر تھا، چارجنگ فل تھی، منتخب کلام الگ سے کاغذ پر نوٹ کر لیا تھا۔
ساتھ کے ساتھ نظریں گھڑی پر بھی تھیں۔
نو ہوئے، سوا نو ہوئے، ساڑھے نو ہوئے۔۔
پھر جب آنکھ کھلی تو صبح کے دس بج رہے تھے۔
آہ!
قافلے میں صبح کے اک شور تھا
یعنی غافل مشاعرہ گیا سوتا ہے کیا
اسی لیے پھر بعد میں میں نے یاسر صاحب کے شعر کا سہارا لے کر درخواست کی،
بستی بستی گاؤں گاؤں رب سے لگا کر لو چلیے
ایسے مشاعرے سال میں دو اِک بار سے زیادہ ہو چلیے
 
سب کو السلام علیکم کہنے کے بعد غزل پیش کر رہے ہیں۔

عرضِ احوال کی ہے تھوڑی سی
انسیت پھر بڑھی ہے تھوڑی سی

اب تسلی ہوئی ہے تھوڑی سی
بات آگے چلی ہے تھوڑی سی

پھر تری یاد کے دریچے سے
زندگی دیکھ لی ہے تھوڑی سی

ان سے کچھ عشق وشق تھوڑا ہے
یونہی دیوانگی ہے تھوڑی سی

چار پل ان کے ساتھ جینے کو
زندگی مانگ لی ہے تھوڑی سی

شہر تاریک ہےبہت ہی شکیل
روشنی بانٹنی ہے تھوڑی سی

دوسری غزل۔۔۔

اب راہ میں رکوں کہ چلوں اپنے گھر کو میں
مبہوت دیکھتا ہوں ابھی راہ گزر کو میں

وہ اک نظر کہ ہوش سے بیگانہ کر گئی
بھولا نہیں ہوں آج تلک اس نظر کو میں

شاید ملے سراغ میرے گھر کا ہی۔۔۔
اب تک ٹٹولتا ہوں انھی بام و در کو میں

۔۔۔ناسپاس سے اٹھ کر بھی اے شکیل
حیران ہوں کہ جاؤں تو جاؤں کدھر کو میں

خوبصورت کلام خوبصورت انداز میں پیش کیا شکیل بھائی۔
ہماری نالائقی کہ کچھ الفاظ لکھنے سے چھوٹ گئے۔ آپ سے ہی پوچھ کر تدوین کریں گے ان شاء اللہ

محمد شکیل خورشید
شاید ملے سراغ میرے گھر کا ان کے بیچ
اب تک ٹٹولتا ہوں انہی بام و در کو میں
اس شہر نا سپاس سے اٹھ کر بھی اے شکیل
حیران ہوں کہ جاؤں تو جاؤں کدھر کو میں

شکریہ بہن بہت پر خلوص کاوش آپ کی اس آن لائن مشاعرے کو تحریر کے احاطے میں لانے کی ۔ جزاک اللّہ
 

مقبول

محفلین
نہ پوچھیے، مقبول صاحب
اس کی وجہ کچھ ایسی ہے کہ بتاتے ہوئے شرمندگی محسوس ہو رہی ہے۔
آپ کو یاد ہو گا سات اگست کو میں نے بڑے ذوق و شوق کے ساتھ شرکت کی،
اور اب کے بیس اگست کو بھی وہی ارادہ تھا۔
رات کے نو بجے تک بالکل ہوش و حواس میں بہت اشتیاق کے ساتھ دس بجنے کا اِنتظار کر رہا تھا۔
لیپ ٹاپ میز پر تھا، چارجنگ فل تھی، منتخب کلام الگ سے کاغذ پر نوٹ کر لیا تھا۔
ساتھ کے ساتھ نظریں گھڑی پر بھی تھیں۔
نو ہوئے، سوا نو ہوئے، ساڑھے نو ہوئے۔۔
پھر جب آنکھ کھلی تو صبح کے دس بج رہے تھے۔
آہ!
قافلے میں صبح کے اک شور تھا
یعنی غافل مشاعرہ گیا سوتا ہے کیا
اسی لیے پھر بعد میں میں نے یاسر صاحب کے شعر کا سہارا لے کر درخواست کی،
بستی بستی گاؤں گاؤں رب سے لگا کر لو چلیے
ایسے مشاعرے سال میں دو اِک بار سے زیادہ ہو چلیے
اوہو۔ یہ تو اچھا نہیں ہوا ۔ اگلی بار دن کو نیند پوری کر کے بیٹھیے
میں آپ کی سال میں دوبار مشاعرہ والی تجویز سے متفق ہوں
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
ما شاء اللہ بہترین لوگوں کا بہترین بامقصد اجتماع جس میں استاد محترم کی زیارت ہو گئی ۔ اور ان کے سائے میں باقی احباب کی زیارت بھی ہو گئی ۔ البتہ شمشاد بھائی کی غیر حاضری بہت کھٹکی کیا انہیں مطلع نہیں کیا گیا تھا؟ میں اب بھی ڈیوٹی پر ہی ہوں گزشتہ شب سے تاحال اور اسی سلسلے میں احقر نے اپنا کچھ صوتی مواد شمشاد بھائی کو بھیج دیا تھا۔ اب اگر وہ شامل نہیں ہو پائے تو یقینا مصروفیت ، انٹرنیٹ یا عدم وجود معلومات ہی سبب ہو سکتا ہے ۔ اب جب بات ہو گی میں پوچھ لونگا ان شاء اللہ۔
صابرہ بہن کی آواز سن کر احساس ہوا کہ آپ بہترین صدا کار ہو سکتی ہیں ۔ تو کیا آپ کا کوئی ارادہ خبریں پڑھنے کا ہے تو ضرور بتائیں ۔ ریڈیو یا ٹی وی چینل پر دونوں آپشن موجود ہیں ۔ جزاک اللہ خیرا و یحفظکم اللہ من کل سوء
واقعی میں یہ یادگار لمحات ہیں کہ ایسے اچھے اچھے احباب کا کلام ان کی زبانی سننے کو ملا۔
سلامت رہئیے۔
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
گل یاسمیں صاحبہ ، گذشتہ برس کی طرح اِس بار بھی میں آپ کی چست اور درست رپورٹنگ سے بے حد متاثر ہوں . اللہ آپ کا ذوق و شوق اور برق رفتاری سلامت رکھے ( آمین . )
بہت شکریہ آپ کا۔
گذشتہ برس عین اس ٹائم جب مشاعرہ شروع ہوا، بلا ارادہ ہی ٹائپنگ شروع کر دی تھی۔ جس کو کافی پسند کیا گیا۔ اور 2022 کے مشاعرے کا ہم نے تحریری حال بیان کرنے کے ارادے سے باقاعدہ انتظار کیا جو 7 اگست سے ہوتا ہوا 22 تک جا پہنچا۔
دعاؤں کے لئے بہت شکریہ۔ اللہ پاک قبول فرمائیں آمین۔
آپ کا ہماری رپورٹنگ کو پسند کرنا ہمارے لئے باعثِ مسرت ہے۔
سلامت رہئیے ہمیشہ۔
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
گل یاسمیں صاحبہ ، آپ کی عنایت كے عوض شکریہ بہت ادنیٰ سا لفظ ہے ، لیکن امید ہے آپ قبول فرمائینگی . بس ایک معمولی تصحیح کر دیجئے . مطلع كے پہلے مصرعے کو یوں کر دیجئے : تکتا ہوں جو یہ غور سے ہر اک کھنڈر کو میں
مطلع کے پہلے مصرع کی تدوین کر دی گئی۔
اور شکریہ وغیرہ کی قطعی ضرورت نہیں ۔ عنایت آپ سب احباب کی ہے جو ایسے مشاعرے منعقد فرما کر ہمیں بھی کچھ کرنے کا موقع فراہم کرتے ہیں۔
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
شکریہ گڑیا۔ :) جیتی رہو، ہنستی بستی رہو۔ آپ شاعرہ ہوں نہ ہوں، مگر آپ کی اس روداد کے بغیر سب کچھ ادھورا تھا۔ سب شعراء نے عمدہ کلام پڑھا۔ داد حاضر ہے۔ اردو محفل پر رونقیں یوں ہی لگتی رہیں۔ آمین۔
دل خوش ہو گیا آپ کے ان الفاظ سے۔ واقعی میں خوشی ہوئی بہت۔
وہی تو ہم بھی کہہ رہے کہ بھلے شاعرہ نہیں ہوں مگر غزلیں لکھی تو ہیں نا املا کے طور پر ہی سہی۔ اپنی ہی ہوئیں نا۔
بالکل ۔ عمدہ کلام رہا سب کا۔ اللہ کرے کہ یہ محفلیں برقرار رہیں۔ آمین
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
سب نے ہی بہترین کلام پڑھا۔ میں نے یوٹیوپ پر سُنا۔ انٹرنیٹ سروس کی وجہ سے کچھ مسائل رہے۔ لیکن جو بھی تھا بہترین تھا۔
یو ٹیوب پر دیکھ بھی تو سکتے تھے نا عبدالصمد بھائی۔۔۔ دیکھا کیوں نہیں؟
جو بھی تھا۔۔۔ والی بات پر آپ سے دوسری لڑی میں لڑائی کریں گے۔
 
Top