سترھویں سالگرہ ًمشاعرہ اگست 2022۔۔۔آنکھوں دیکھا، کانوں سُنا تحریری حال

امین شارق

محفلین
معزرت خواہ ہوں کہ اس حسین محفل میں کچھ مجبوریوں کے سبب شرکت کی سعادت حاصل نہیں ہوسکی حالانکہ یہ غزل میں نے مشاعرے کے لئے پہلے ہی لکھ لی تھی۔
تمام شعراء نے بہت عمدہ کلام پیش کیا۔
بہت زبردست۔۔۔ داد قبول کیجئیے تمام شعراء کرام۔۔۔
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
معزرت خواہ ہوں کہ اس حسین محفل میں کچھ مجبوریوں کے سبب شرکت کی سعادت حاصل نہیں ہوسکی حالانکہ یہ غزل میں نے مشاعرے کے لئے پہلے ہی لکھ لی تھی۔
تمام شعراء نے بہت عمدہ کلام پیش کیا۔
بہت زبردست۔۔۔ داد قبول کیجئیے تمام شعراء کرام۔۔۔
آپ آ جاتے تو محفل میں مزید لطف بڑھتا۔ خیر۔۔۔ آئندہ برس ضرور تشریف لائیے گا۔
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
فیصل عظیم فیصل بھائی جو مشاعرہ میں شرکت کے لئے تیار تھے اور ہم ان کے کلام کو ان کی زبانی سننے کے منتظر بھی تھے مگر ہوا یہ کہ ان کی ڈیوٹی عدم شرکت کا سبب بن گئی ۔ بقول کسی شاعر
؎ تجھ سے بھی دلفریب ہیں غم روزگار کے
مگر فیصل بھائی نے اپنی پوری نہ سہی مگر آدھی شرکت کو یقینی بنانے کی کوشش کرتے ہوئے اپنی غزل کا آڈیو کلپ بھیج دیا تھا ۔ لیکن انٹرنیٹ کے مسائل اور بہتر آڈیو کوالٹی نہ ہونے کی وجہ سے اسےمشاعرے میں پیش نہ کیا جا سکا ۔
ان کی غزل جو مشاعرے کے لئے تھی، آپ تک پہنچا رہے ہیں۔

جس پر تھا یقیں خود سے کہیں اور زیادہ
ہر جگہ ڈھونڈتا ہوں اسی ہمسفر کو میں

وہ دور تھا کہ لوگ مرا سایہ رہے ہیں
درپن میں دیکھتا ہوں کسی در بدرکومیں

یہ سچ ہے کہ اندر کی بڑی آگ بری ہے
اب اس سے آزماؤں گا اپنے صبر کو میں

بے خوف رہا دیر تلک ہجر سے فیصل
جب آن پڑا سر پہ تو جانا سفر کو میں

صدیوں سے مرے واسطے منزل ہے ندارد
کس طرح کہوں بھول گیا رہ گزر کو میں
 
آخری تدوین:
فیصل عظیم فیصل بھائی جو مشاعرہ میں شرکت کے لئے تیار تھے اور ہم ان کے کلام کو ان کی زبانی سننے کے منتظر بھی تھے مگر ہوا یہ کہ ان کی ڈیوٹی عدم شرکت کا سبب بن گئی ۔ بقول کسی شاعر
؎ تجھ سے بھی دلفریب ہیں غم روزگار کے
مگر فیصل بھائی نے اپنی پوری نہ سہی مگر آدھی شرکت کو یقینی بنانے کی کوشش کرتے ہوئے اپنی غزل کا آڈیو کلپ بھیج دیا تھا ۔ لیکن انٹرنیٹ کے مسائل اور بہتر آڈیو کوالٹی نہ ہونے کی وجہ سے اسےمشاعرے میں پیش نہ کیا جا سکا ۔
ان کی غزل جو مشاعرے کے لئے تھی، آپ تک پہنچا رہے ہیں۔

جس پر تھا یقیں خود سے کہیں اور زیادہ
ہر جگہ ڈھونڈتا ہوں اسی ہمسفر کو میں

وہ دور تھا کہ لوگ مرا سایہ رہے ہیں
درپن میں دیکھتا ہوں کسی در بدرکومیں

یہ سچ ہے کہ اندر کی بڑی آگ بری ہے
اب اس سے آزماؤں گا اپنے صبر کو میں

بے خوف رہا دیر تلک ہجر سے فیصل
جب آن پڑا سر پہ تو جانا سفر کو میں

صدیوں سے مرے واسطے منزل ہے ندارد
کس طرح کہوں بھول گیا راہ گزر کو میں
جزاک اللہ خیرا
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
مشاعرے کا آخری حصہ جس میں استادِ محترم اپنا خوبصورت کلام پیش کرتے ہیں، وہ آواز کے بار بار کٹنے کی وجہ سے رہ گیا تھا۔
تو محترم محفلین۔۔۔ سلسلہ وہیں سے شروع کرتے ہیں۔
ہاں تو حسن محمود جماعتی نظامت کے فرائض سرانجام دیتے ہوئے فرما رہے تھے کہ

ہمارے درمیان موجود موجود ہیں انتہائی خوبصورت شخصیت محترم المقام اعجاز عبید صاحب میں انتہائی ادب کے ساتھ آپ کی خدمت میں گذارش کروں گا کہ آج کی اس آنلائن محفلِ مشاعرہ جو اردو محفل کی سترھویں سالگرہ کے سلسلہ میں منعقد ہے، اپنا خوبصورت کلام ارشاد فرمائیں ۔اور آپ کے پاس سربھرپور وقت ہے اور جس طرح آپ اپنی مرضی کے ساتھ چاہیں ، ہم پر شفقت فرما سکتے ہیں ۔

تمام شرکا ء آپ کو سننے کے لئے ہمہ تن گوش ہیں۔۔۔
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
اور استادِ محترم اپنا کلام ارشاد فرماتے ہیں۔۔

تجھ چشم نمی گواہ رہیو
مجھ دل کی لگی گواہ رہیو

اُن آنکھوں کی سازشیں عجب ہیں
اے سادہ دلی ۔ گواہ رہیو

آنکھیں بھی ہیں خشک ، چپ بھی ہوں میں
شائستہ لبی ، گواہ رہیو

مجھ لب پہ نہ اس کا نام آیا
اے نزع دمی ، گواہ رہیو

ٹھہروں بھی تو کیا زمیں رکے گی؟
پیہم سفری ، گواہ رہیو

تم بِن نہ کبھی قرار آیا
بستر شکنی ، گواہ رہیو

اوروں سا تمہیں بھی میں نے چاہا
تم خود بھی کبھی گواہ رہیو

بہت زبردست۔۔۔۔۔۔۔۔ بہت شاندار ۔

گلے لگ کر مرے وہ جانے ہنستا تھا کہ روتا تھا
نہ کھِل کر دھوپ پھیلی بھی نہ بادل کھُل کے برسا تھا

کبھی دل بھی نہیں، اک زخم ، آنکھوں کی جگہ آنسو
کبھی میں بھی نہ تھا، بس ڈائری میں شعر لکھا تھا

وہ ہر پل ساتھ ہے میرے، کہاں تک اس کو میں دیکھوں
گئے وہ دن کہ اس کے نام پر بھی دل دھڑکتا تھا

یہاں ہر کشتئِ جاں پر کئی مانجھی مقرر تھے
ادھر سازش تھی پانی کی، ادھر قضیہ ہَوا کا تھا

چھپا کر لے گیا اپنے دکھوں کو ساری دنیا سے
لگا تھا یوں تو ہم تم سا، وہ جادوگر بلا کا تھا

ایک اور خوبصورت کلام استادِ محترم کی طرف سے


جو جا چکے ہیں غالباً، اتریں کبھی زینہ ترا
اے کہکشاں! اے کہکشاں! روشن رہے رستا ترا

خونابۂ دل کی کشید، آخر کو ترے دم سے ہے
کہنے کو مرا مے کدہ، لیکن ہے مے خانہ ترا

پل بھر میں بادل چھا گئے اور خوب برساتیں ہوئیں
کل چودھویں کی رات میں کچھ یوں خیال آیا ترا

’’اے زندگی اے زندگی ‘کچھ ’روشنی‘‘کچھ ’’روشنی‘‘
چِلّا رہا تھا شہر میں مدت سے دیوانہ ترا

اب گایکوں میں نام ہے، ورنہ جو اپنے گیت تھے
وہ سارے دل کے زخم تھے، دراصل احساں تھا ترا

غزلیں مری تیرے لیے یادیں تری میرے لیے
یہ عشق ہے پونجی مری ، یہ شعر سرمایہ ترا

تمام شرکائے محفل کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اردو محفل کے عالمی مشاعرہ اگست 2022 کا اختتام ہوا۔
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
خاص طور پر محمد عبدالرؤوف بھائی کی کوشش کو بہت سراہا گیا جو انھوں نے اس سال کے مشاعرے کے انعقاد کے لئے بھرپور کوشش کی۔
حسن محمود جماعتی نے بہترین طریقے سے فرائضِ نظامت سرانجام دئیے۔
استادِ محترم کی صدارت میں ایک یاد گار آنلائن عالمی مشاعرہ منعقد ہوا۔
مقبول
محمد عبدالرؤوف
محمد شکیل خورشید
اور
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
اور
صابرہ امین
یاسر شاہ
محمّد احسن سمیع :راحل:
عاطف ملک
عرفان علوی
تمام شریکِ مشاعرہ شعرا ۔۔ایک سے بڑھ کر ایک خوبصورت کلام
ڈھیروں داد قبول کیجئیے مع شکریہ ۔
اور ہاں جاتے جاتے ۔۔۔۔۔
گُلِ یاسمین کے تو کیا ہی کہنے۔شاباش گُل بیٹا شاباش۔
شاعری کے قافیہ ، ردیف، بحر سے ناواقف ہونے کے باوجود مشاعرے کو تحریری شکل دیتے ہوئے یونہی لگ رہا ہے کہ یہ اپنا ہی سرمایہ ہے ۔ دل تو چاہ رہا ہے کہ پبلش ہی کروا ڈالیں۔
 

مقبول

محفلین
اور
صابرہ امین
یاسر شاہ
محمّد احسن سمیع :راحل:
عاطف ملک
عرفان علوی
تمام شریکِ مشاعرہ شعرا ۔۔ایک سے بڑھ کر ایک خوبصورت کلام
ڈھیروں داد قبول کیجئیے مع شکریہ ۔
اور ہاں جاتے جاتے ۔۔۔۔۔
گُلِ یاسمین کے تو کیا ہی کہنے۔شاباش گُل بیٹا شاباش۔
شاعری کے قافیہ ، ردیف، بحر سے ناواقف ہونے کے باوجود مشاعرے کو تحریری شکل دیتے ہوئے یونہی لگ رہا ہے کہ یہ اپنا ہی سرمایہ ہے ۔ دل تو چاہ رہا ہے کہ پبلش ہی کروا ڈالیں۔
گُلِ یاسمیں
آپ کی محنت کی جتنی تعریف کی جائے کم ہے👏🏻👏🏻👏🏻
 

م حمزہ

محفلین
بات کچھ یوں ہے کہ امین شارق مشاعرہ میں شریک نہ ہو پائے۔ ان کا کلام ہمارے پاس بطور امانت پہنچایا گیا ہے جو ہم جوں کا توں آپ احباب کی خدمت میں پیش کرتے ہیں۔

دِل کو ہی چُپ کراؤں یا دیکھوں جِگر کو میں
حیراں ہُوں عاشقی میں چلُوں کِس ڈگر کو میں

اِک سِمت مے کدہ ہے تو اِک سِمت کُوئے یار
آتا نہیں سمجھ میں کہ جاؤں کِدھر کو میں

رُسوا رقیب سے نہ یوں ہوتا ہزار بار
اے کاش جان لیتا تری رہگزر کو میں

گُزریں ہیں مُجھ پہ عِشق میں کیا کیسے سانحے؟
مِل جائے تو بتاؤں گا اُس بے خبر کو میں

بٹتی ہیں رب کی رحمتیں ہر صبح دہر میں
یہ جانتا اگر تو نہ سوتا سحر کو میں

یا رب مرے دُکھوں کا مداوا کرے گا کون؟
تیرے سِوا دِکھاؤں کِسے چشمِ تر کو میں

منزل ملے گی گر رہی رحمت خُدا کی ساتھ
لے کر خُدا کا نام چلا ہُوں سفر کو میں

معلُوم راستے کی ہیں دُشواریاں مُجھے
اُڑنے سے قبل دیکھ جو لیتا ہُوں پر کو میں

ہوتی نہیں قبول دعا ایک بھی مری
اللہ سے مانگتا ہُوں دُعا میں اثر کو میں

راہِ شباب میں کئی ملِتے ہیں ماہ رُو
کِس کِس سے کِس طرح سے بچاؤں نظر کو میں

عقلِ سلیم روکتی ہے عِشق سے مگر
کیا جانتا نہیں ہُوں دِلِ مُنتظر کو میں

کم بخت عِشق مار نہ ڈالے کہیں ہمیں
بے چین وہ وہاں ہیں، پریشاں اِدھر کو میں

اے یار تیری مطلبی دُنیا کو چھوڑ کر
اِک روز چلا جاؤں گا وِیراں نگر کو میں

کہتے ہیں جِس کو نفس وہ گھوڑا ہے بے لگام
اچھی طرح سمجھ چُکا اِس جانور کو میں

مُحسن کو بدلہ ظُلم سے دیتے نہیں جناب
دیتا ہے چھاؤں، کِس لئے کاٹُوں شجر کو میں؟

شارؔق خُدا کرے کہ وِصالِ صنم ہو یوں
سوجاؤں رکھ کے یار کے زانُو پہ سر کو میں
بہت خوب۔ ماشاءاللہ۔
کیا خوب فرمایا
بٹتی ہیں رب کی رحمتیں ہر صبح دہر میں
یہ جانتا اگر تو نہ سوتا سحر کو میں
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
فیصل عظیم فیصل بھائی جو مشاعرہ میں شرکت کے لئے تیار تھے اور ہم ان کے کلام کو ان کی زبانی سننے کے منتظر بھی تھے مگر ہوا یہ کہ ان کی ڈیوٹی عدم شرکت کا سبب بن گئی ۔ بقول کسی شاعر
؎ تجھ سے بھی دلفریب ہیں غم روزگار کے
مگر فیصل بھائی نے اپنی پوری نہ سہی مگر آدھی شرکت کو یقینی بنانے کی کوشش کرتے ہوئے اپنی غزل کا آڈیو کلپ بھیج دیا تھا ۔ لیکن انٹرنیٹ کے مسائل اور بہتر آڈیو کوالٹی نہ ہونے کی وجہ سے اسےمشاعرے میں پیش نہ کیا جا سکا ۔
ان کی غزل جو مشاعرے کے لئے تھی، آپ تک پہنچا رہے ہیں۔

جس پر تھا یقیں خود سے کہیں اور زیادہ
ہر جگہ ڈھونڈتا ہوں اسی ہمسفر کو میں

وہ دور تھا کہ لوگ مرا سایہ رہے ہیں
درپن میں دیکھتا ہوں کسی در بدرکومیں

یہ سچ ہے کہ اندر کی بڑی آگ بری ہے
اب اس سے آزماؤں گا اپنے صبر کو میں

بے خوف رہا دیر تلک ہجر سے فیصل
جب آن پڑا سر پہ تو جانا سفر کو میں

صدیوں سے مرے واسطے منزل ہے ندارد
کس طرح کہوں بھول گیا راہ گزر کو میں
بہت خوب فیصل عظیم فیصل بھائی!
میرا تو جی چاہ رہا ہے جو میرے پاس آپ کا آڈیو کلام ہے اسے یہاں پر ڈال دوں۔ لیکن آپ جانتے ہیں کہ ریکارڈنگ اچھی طرح سے آپ نہیں کر سکے تھے۔ اسی لیے عرض ہے کہ دوبارہ ترنم کے ساتھ ریکارڈ کر کے براہِ کرم یہاں پر ڈال دیجیے۔
 
آخری تدوین:

صابرہ امین

لائبریرین
اور
صابرہ امین
یاسر شاہ
محمّد احسن سمیع :راحل:
عاطف ملک
عرفان علوی
تمام شریکِ مشاعرہ شعرا ۔۔ایک سے بڑھ کر ایک خوبصورت کلام
ڈھیروں داد قبول کیجئیے مع شکریہ ۔
اور ہاں جاتے جاتے ۔۔۔۔۔
گُلِ یاسمین کے تو کیا ہی کہنے۔شاباش گُل بیٹا شاباش۔
شاعری کے قافیہ ، ردیف، بحر سے ناواقف ہونے کے باوجود مشاعرے کو تحریری شکل دیتے ہوئے یونہی لگ رہا ہے کہ یہ اپنا ہی سرمایہ ہے ۔ دل تو چاہ رہا ہے کہ پبلش ہی کروا ڈالیں۔
جی بالکل ڈھیروں شاباش گُلِ یاسمیں ۔ ۔ کمال کر دیا آپ نےہمیشہ کی طرح ۔ آپ کا بھی شکریہ :love::love::love:
 
بہت خوب فیصل عظیم فیصل بھائی!
میرا تو جی چاہ رہا ہے جو میرے پاس آپ کا آڈیو کلام ہے اسے یہاں پر ڈال دوں۔ لیکن آپ جانتے ہیں کہ ریکارڈنگ اچھی طرح سے آپ نہیں کر سکے تھے۔ اسی لیے عرض ہے کہ دوبارہ ترنم کے ساتھ ریکارڈ کر کے براہِ کرم یہاں پر ڈال دیجیے۔
ان شاء اللہ کل یہ حکم بجالایا جائے گا
 

میم الف

محفلین
آخری تدوین:

میم الف

محفلین
آخری تدوین:
Top