درد سے کیوں یہ واسطے ہوتے

صابرہ امین

لائبریرین
محترم اساتذہ الف عین ، ظہیراحمدظہیر محمّد احسن سمیع :راحل: محمد خلیل الرحمٰن ، یاسر شاہ ، سید عاطف علی

السلام علیکم،
آپ سب کی خدمت میں ایک غزل حاضر ہے ۔ آپ سے اصلاح کی درخواست ہے۔


درد سے کیوں یہ واسطے ہوتے
وہ اگر ہم پہ مر مٹے ہوتے

ساری دنیا کو ہم نے چھوڑا عبث
دور ہوتے تو آپ سے ہوتے

جانتے کیسے دل کا حال وہ،جب
لفظ اپنے نپے تلے ہوتے

آج اپنا یہ حال نہ ہوتا
وقت پر گر سدھر گئے ہوتے

کوئی رکھتا جو پیار کا پھاہا
زخمِ دل اپنے بھر گئے ہوتے

لیتے انصاف سے وہ کام اگر
ان کے خود سے بھی فاصلے ہوتے

نئی دنیا کی چاہ گر ہوتی
اپنے افکار بھی نئے ہوتے

یا
نئی دنیا کی چاہ تب ہوتی
اپنے افکار جب نئے ہوتے

بیج بوتے نہ گر تعصب کے
سب کے آنگن ہرے بھرے ہوتے

آگہی کا بھنور نہ ہوتا گر
زیست میں کم ہی سانحے ہوتے
 
جانتے کیسے دل کا حال وہ،جب
لفظ اپنے نپے تلے ہوتے
پہلے مصرعے میں جب کی جگہ ٰاگر لا سکیں تو شعر زیادہ واضح ہو جائے گا۔

آج اپنا یہ حال نہ ہوتا
وقت پر گر سدھر گئے ہوتے
پہلے مصرعے میں نہ کو دو حرفی باندھا گیا ہے ۔۔۔ الفظ کے معمولی رد و بدل سے اس کو درست کیا جا سکتا ہے

لیتے انصاف سے وہ کام اگر
ان کے خود سے بھی فاصلے ہوتے
مفہوم الجھا ہوا ہے ۔۔۔ پہلے مصرعے کی ترتیب بدل دیں تو روانی بہتر ہو سکتی ہے ۔۔۔ وہ کام اگر کو اگر وہ کام کر دیں

نئی دنیا کی چاہ گر ہوتی
اپنے افکار بھی نئے ہوتے

یا
نئی دنیا کی چاہ تب ہوتی
اپنے افکار جب نئے ہوتے
دوسرا متبادل بہتر لگ رہا ہے
 

صابرہ امین

لائبریرین
پہلے مصرعے میں جب کی جگہ ٰاگر لا سکیں تو شعر زیادہ واضح ہو جائے گا۔
بہت شکریہ محمّد احسن سمیع :راحل: بھائی توجہ اور رہنمائی کا۔ تبدیلیاں ملاحظہ کیجیے۔ ۔

جانتے کیسے دل کا حال وہ، گر
لفظ اپنے نپے تلے ہوتے

پہلے مصرعے میں نہ کو دو حرفی باندھا گیا ہے ۔۔۔ الفظ کے معمولی رد و بدل سے اس کو درست کیا جا سکتا ہے

آج ہوتا نہ حال یہ اپنا
وقت پر گر سدھر گئے ہوتے
مفہوم الجھا ہوا ہے ۔۔۔ پہلے مصرعے کی ترتیب بدل دیں تو روانی بہتر ہو سکتی ہے ۔۔۔ وہ کام اگر کو اگر وہ کام کر دیں
لیتے انصاف سے اگر وہ کام
ان کے خود سے بھی فاصلے ہوتے
یا

کرتے انصاف جب وہ چاہت میں
ان کے خود سے بھی فاصلے ہوتے

یا

عشق میں منصفی جو کرتے وہ
بے وفائی پہ نہ ڈٹے ہوتے
یا
ان کے خود سے بھی فاصلے ہوتے

-----------------------------

ایک اضافی شعر بھی ذہن میں وارد ہو گیا ہے۔

ہم کو ہوتا نہ پاسِ الفت تو
ہونٹ اپنے نہ یوں سلے ہوتے
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
جانتے کیسے دل کا حال وہ، گر
لفظ اپنے نپے تلے ہوتے
حالِ دل جانتے وہ کیسے مرا
لفظ ہی گر نپے تلے ہوتے
لیتے انصاف سے اگر وہ کام
ان کے خود سے بھی فاصلے ہوتے
یا

کرتے انصاف جب وہ چاہت میں
ان کے خود سے بھی فاصلے ہوتے
عدل گر وہ حقیقتاً کرتے
ان کے ہر اک سے فاصلے ہوتے
یا
عدل جو ہیں حقیقتاً کرتے
ان کے سب سے ہیں فاصلے ہوتے
 

الف عین

لائبریرین
فاصلے والا شعر مجھے ہر شکل میں الجھا ہوا ہی لگ رہا ہے،
جانتے کیسے دل کا حال وہ، گر
یا
حالِ دل جانتے وہ کیسے مرا
دونوں کی روانی میں کچھ کمی لگتی ہے
حال میرا وہ جانتے کیسے/کیونکر
سے مفہوم واضح لگتا ہے کیا ؟
اضافی شعر یوںبہتر ہو گا
ہم کو ہوتا نہ پاسِ عشق اگر
باقی تو درست ہو ہی گئی ہے غزل راحیل میاں کے مشورے سے
 

صابرہ امین

لائبریرین
فاصلے والا شعر مجھے ہر شکل میں الجھا ہوا ہی لگ رہا ہے،
جی بہتر ، استاد محترم اس کو حذف کر دیتی ہوں۔

حال میرا وہ جانتے کیسے/کیونکر
سے مفہوم واضح لگتا ہے کیا ؟
حال میرا وہ جانتے کیسے/کیونکر
لفظ اپنے نپے تلے ہوتے
یا
لفظ ہی گر نپے تلے ہوتے

شائد کچھ کمی سی ہے ۔ ۔

کچھ خیالات میں تبدیلی کی ہے، ملاحظہ کیجیے ۔ ۔

ہوتے رسوا نہ ہم، اگر ان کے
لفظ سارے نپے تلے ہوتے


اضافی شعر یوںبہتر ہو گا
ہم کو ہوتا نہ پاسِ عشق اگر
جی زیادہ بہتر ہے ۔ شکریہ

ہم کو ہوتا نہ پاسِ عشق اگر
ہونٹ اپنے نہ یوں سلے ہوتے
 
Top