انٹر نیٹ سے چنیدہ

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
پہلی بات تو یہ کہ وہ ڈسکلیمر نہیں ہے۔۔۔
عرف عام میں اسے وارننگ کہتے ہیں۔۔۔
آپ "وارننگ: " لکھ کر اپنی وارننگ لکھتے ناں!! اب تو ہم اپنی سمجھ کے مطابق ہی پڑھیں گے 😄
دوسری بات یہ ہے کہ آخر میں بتایا گیا ہے کہ عربی سے اردو ترجمہ کیا گیا ہے۔۔۔
اور اس کے ساتھ ہی ڈھول کے پول کھل گئے ہیں!!!
یہ "عربی سے اردو" لکھنا اپنے دفاع کا محض لائحہ عمل بھی سمجھا جا سکتا ہے۔ کہ "بھئی یہ کسی اور کا مضمون کا ہے ہمارا نہیں" وغیرہ وغیرہ 😜
 

سید عمران

محفلین
یہ "عربی سے اردو" لکھنا اپنے دفاع کا محض لائحہ عمل بھی سمجھا جا سکتا ہے۔ کہ "بھئی یہ کسی اور کا مضمون کا ہے ہمارا نہیں" وغیرہ وغیرہ 😜
ہاں تو یہی تو ہم کہنا چاہ رہے تھے جو آپ نے بذات خود بیان کردیا کہ یہ مضمون کسی اور کا ہے، ہمارا ہرگز ہرگز نہیں ہے!!!
 

سید عمران

محفلین
آپ نے ہمیں اپنے سازشی جال میں پھانسنے کی جو بے سود کوششیں کر کر کے عدالت کا قیمتی وقت ضائع کیا ہے اس کے بدلہ میں ہم آپ پر اسی عدالت میں ہتک عزت کا مقدمہ دائر کرتے ہیں!!!
کل بریف کیس میں دس کروڑ روپے ڈال کر لے آئیے گا!!!
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
آپ نے ہمیں اپنے سازشی جال میں پھانسنے کی جو بے سود کوششیں کر کر کے عدالت کا قیمتی وقت ضائع کیا ہے اس کے بدلہ میں ہم آپ پر اسی عدالت میں ہتک عزت کا مقدمہ دائر کرتے ہیں!!!
کل بریف کیس میں دس کروڑ روپے ڈال کر لے آئیے گا!!!
یہ بھتہ خوری اور عدل کا کچھ مکسچر سا بن گیا ہے😄
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
قُدرَتُ اللّٰه شَہاب صَاحِب اَپنی بیگَم کے اِنتقال کے بَعد پِہلی مَرتبَہ لَندَن آئے تھے۔ وہ بَرنی صَاحِب سے مِلنے آئے تو اَیسا لَگا کہ پِچھلے دو تین بَرسُوں میں تیزی سے بُڑھا گَئے ہیں۔ بیس پَچیس بَرس پُرانا گَرم سُوٹ پِہنے تھے، جِس سے ایک ناخُوشگَوار بُو آ رَہی تھی۔
بینک کے ہیڈ آفِس سے سَات آٹھ میل دُور مُضافَات میں اَپنے کِسی عَزیز کے ہَاں مُقیم تھے۔ ایک دِن بَرنی صَاحِب نے اُنہیں لَنچ پَر ایک بَجے مَدعُو کیا۔ وہ سَوا بَجے تَک نہ آئے، تو ہَم تینوں کو تَشوِیش ہونے لَگی۔ ڈیڑھ بَجے پَہُنچے تو اُن سے سَببِ تَاخیر دَریَافت کیا گَیا۔ کِہنے لَگے: "ٹیوب کا سَفر تو پَندرہ بیس مِنٹ کا تھا مَگر وَجہِ تَاخیر ایک نہیں، تین کَارہَائے خیر ہیں۔"
عِناں گیر ہونے والی نیکیوں کی جو تَفصیلَات اُنہوں نے بَیان کیں، وہ جَہاں تَک یَاددَاشت سَاتھ دیتی ہیں، مِن وعَن نَقل کَرنے کی کوشِش کَرتا ہُوں۔ تو آپ بھی سُنیے:
"ٹرین میں میرے سَامنے دو لَڑکیاں اور اُن کے دو بُوائے فرینڈز بیٹھے تھے۔ ذَرا دیر بَعد ایک لَڑکا مُجھے مُخاطِب کَرکے کِہنے لَگا:
You should carry an air-freshner with you.
مَیں نے جَواب دیا:
I'll do that. Thank you.
دو ٹیوب اِسٹیشَن بَعد اُس کی گَرل فرینڈ میرے پَاس آئی اور بُولی:
You are a remarkable man. You didn't react when my friend insulted you without any provocation. May I know who you are?
مَیں نے کَہا: "مَیں مُسلمَان ہُوں۔ میرا مَذہَب اِسلام یَہی سِکھاتَا ہے۔"
اُس نے کَہا: Tell me more about religion
مَیں نے مُختَصَراً اِسلام کے بُنیادِی عَقائِد بَیان کیے جِن سے وہ بے حَد مُتَاثِر ہُوئی۔ کِہنے لَگی، کیا مَیں مُسلمَان ہو سَکتی ہُوں؟
مَیں نے کَہا، کیوں نہیں۔ بہت آسان ہے۔
اُس نے پُوچھا، بَھلا کیسے؟
مَیں نے شَرلک ہُومز کے لِہجے میں کَہا:
Elementary. Very simple.
بینک اِسٹیشَن آنے دو۔ وَہاں اُتَر جَاؤ تو مَیں تُمہیں دو مِنٹ میں convert کَر سَکتا ہُوں۔
چَند مِنٹ بَعد اِسٹیشَن آ گَیا۔ مَیں نے وہیں پلیٹ فَارم کی ایک بینچ پَر اُسے بِٹھایا اور اُس کے بُوائے فرینڈ کی مَوجُودگی میں، کَلمَہ پَڑھا کَر مُسلمَان کیا۔ اِسلامی نَام فاطمَہ رَکھا اور مُبارَک بَاد دِی۔
اُس نے پُوچھا، اِس نَام کا مَطلَب کیا ہے؟
مَیں نے جَواب دیا، یہ رَسُولُ اللّٰه صَلی اللّٰهُ عَلیہِ وَسلَم کی صَاحِب زَادی کا نَام ہے جو ایک عَظیم خَاتُون تھیں۔
اُس نے کَہا، مَیں اَیسا مُقَدَّس نَام کَیسے رَکھ سَکتی ہُوں؟
I have been living in sin with this boyfriend of mine.
مَیں نے کَہا، اللّٰه معاف کَرنے والا بے حَد مِہربان ہے۔ تُم دُونوں باقاعدہ نِکاح کَر لو۔
اُس نے پُوچھا، یہ کیسے ہوتا ہے؟
مَیں نے پِھر اُسی لِہجے میں کَہا: Very simple اِسلام بہت آسان اور پریکٹیکَل مَذہَب ہے۔ مَیں تُم دُونوں کا نِکاح پَڑھا سَکتا ہوں، بَشرط یہ کہ تُمہارا بُوائے فرینڈ پِہلے کَلمہ گو مُسلمَان بَن جَائے۔ لَڑکا فَوراً تَیار ہو گَیا۔ مَیں نے اُسے بھی مُسلمَان کیا اور بَاقاعدہ دونوں کا نِکاح پَڑھا دیا۔ سیدھا وہیں سے آ رَہا ہُوں۔ ہَاں، یَاد آیا۔ دُولہا نے چَلتے چَلتے پُوچھا، کیا ہَم اَپنی اِسلامِک میرِج کو شِمپین سے celebrate کَر سَکتے ہیں؟
بِہرحَال، تَاخیر سے آنے کی مَعذِرَت۔ (شَہاب صَاحِب کا بَیان خَتم ہُوا۔)
کُچھ دِن بَعد شَہاب صَاحِب پَاکِستان واپَس چَلے گَئے۔ اُن کے جَانے کے بَعد بَرنی صَاحِب نے آغا حَسن عَابدی صَاحِب سے اَپنی اِس تَجویز کی مَنظُوری حَاصِل کَر لی کہ شَہاب صَاحِب کو B.C.C.I فَاؤنڈیشَن کی جَانِب سے سَاڑھے چَار ہَزار رُوپے مَاہوَار وَظیفے کے عِلاوَہ ایک کَار مَع پِٹرول اور ڈرائیور اُن کے اُردَل میں تَعینات کَر دِی جَائے۔ اِس کی اِطّلاع شَہاب صَاحِب کو بَذریعَہ خَط دِی گَئی، جِس کا تُرنت جَواب آیا کہ کَرم گُستری کا شُکریَہ۔ صُورتِ اَحوال یہ ہے کہ سَرکارِی پِنشَن گو قَلیل ہے مَگر میری ضَرُوریَات قَلیل تَر ہیں۔ رَہی کَار، تو مَیں صِرف اَپنی بَہن کے گَھر آتا جَاتا ہُوں جِس کے لیے کار کی ضَرُورَت نہیں پَڑتی۔ قَطع نَظر اِن مُراعات کے جِن سے مُستَفید نہیں ہو سَکتا اَگر B.C.C.I کو کِسی کام کے سِلسِلے میں میری خِدمَات دَرکار ہُوں تو ہَمہ وَقت حَاضِر ہُوں۔ بَغیر کِسی مُشاہَرے، وَظیفے یَا اِعزازیے کے۔
ذَرا غَور کیجیے۔ ہَمارے ہَاں اَیسے کِتنے لوگ ہیں جو ریٹائِرمِنٹ کے بَعد اَیسے غیر مَشرُوط وَظیفے اور بِن مَانگی مُراعَات کو ایسی بے نیازی سے رَد کَر دیں ۔
مشتاق احمد یوسفی
(خاک میں کیا صورتیں ہونگی کہ پنہاں ہوگئیں) کامیاب لوگ
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
عورت کی اپنی زندگی یہی ہے،،، کہ اس کا شوہر اس سے پیار کرتا ہو،،، اس کی عزت کرتا ہو،،، اس کے نخرے اٹھاتا ہو۔۔۔
اگر یہ نہیں ہے،،، تو اس کی کوئی زندگی نہیں ہے۔۔۔ پھر وہ دوسروں کی زندگی جی رہی ہے،،
اپنے ماں باپ کی،،،
اپنے شوہر کی۔۔
اپنے بچوں کی۔۔۔

اس کی اپنی زندگی اتنی ہی ہے۔۔۔ اگر کسی مرد نے اپنی بیوی کو پیار نہیں دیا،،، عزت نہیں دی،،، چاہے کسی بھی وجہ سے نہیں دی،،، چاہے کسی بھی اعلیٰ و ارفع مجبوری کی وجہ سے نہیں دی،،، حقیقت یہی ہے کہ اس نے اسے زندگی نہیں دی،،، اس نے اسے جینے نہیں دیا۔۔۔

شوہر کی محبت ہی تو عورت کی زندگی ہے،،، اس کی عزت ہی تو اس کی سانسیں،،، اس کی خوشیاں ہیں۔۔۔ اگر اسے اپنے شوہر سے محبت اور عزت نہیں ملی،،، تو اسے زندگی نہیں ملی،،، اسے جیتے جی مار دیا گیا ہے۔۔۔ اس کے سامنے کوئی ریزن کاؤنٹ نہیں ہو گی۔۔۔ اسے زندہ در گور کرنا کہتے ہیں۔۔۔

ویسے میں ایک چیز سمجھنے سے قاصر ہوں،،، بصد کوشش سمجھ نہیں آ سکی۔۔۔ آپ اپنی بیوی کو اپنے ماں باپ کے سامنے بولتا پسند نہیں کرتے، نہ کریں۔۔۔
آپ اپنے بہن بھائیوں کو اگنور نہیں کر سکتے، نہ کریں۔۔۔
آپ اسے آمدنی کی ساری تفصیل نہیں دے سکتے، نہ دیں۔۔
آپ اس کے گھر والوں کو سر پر نہیں بٹھا سکتے، نہ بٹھائیں۔۔۔

اور آپ ایسی ہی کوئی اور چیز بھی نہیں کر سکتے، نہ کریں۔۔۔

اس میں نفرت کرنے یا بے عزتی کرنے کا اختیار کہاں سے مل جاتا ہے آپ کو؟؟؟

آپ یہ سارے کام نہ کریں،،، لیکن محبت اور عزت تو دیں۔۔۔

مت بھولیں،

آپ کی بیوی آپ کا باطن ہے،،، آپ کا انر ہے۔۔۔ آپ کا ضمیر،،، آپ کی نیت،،، آپ کی حرام و حلال میں تمیز ہے۔۔۔ اسے گندہ اور پولیوٹ نہ کریں،،، اسے ڈیگریڈ نہ کریں۔۔۔ جتنا ہو سکے ہمت اور حوصلہ برداشت سے کام لیں۔۔۔!!!
 

سیما علی

لائبریرین
خوش رہنا شروع کیجئے
چائے میں بسکٹ ڈبو کر تو دیکھئے، اگر ٹوٹ کر گِر گیا تو کونسا قیامت آ جائے گی

ایک وقت تھا خوشی بہت آسانی سے مل جاتی تھی۔
دوستوں سے ملکر،
عزیز رشتہ داروں سے ملکر،
نیکی کرکے،
کسی کا راستہ صاف کرکے،
کسی کی مدد کرکے۔
خربوزہ میٹھا نکل آیا،
تربوز لال نکل آیا،
آم لیک نہیں ھوا،
ٹافی کھا لی،
سموسے لے آئے،
جلیبیاں کھا لیں،
باتھ روم میں پانی گرم مل گیا، داخلہ مل گیا،
پاس ھوگئے،
میٹرک کرلیا،
ایف اے کرلیا،
بی اے کر لیا،
ایم اے کرلیا،
کھانا کھالیا،
دعوت کرلی،
شادی کرلی،
عمرہ اور حج کرلیا،
چھوٹا سا گھر بنا لیا،
امی ابا کیلئے سوٹ لے لیا،
بہن کیلئے جیولری لے لی،
بیوی کیلئے وقت سے پہلے گھر پہنچ گئے،
اولاد آگئی اولاد بڑی ھوگئی، انکی شادیاں کردیں-
نانے نانیاں بن گئے -
دادے دادیاں بن گئے -
سب کچھ آسان تھا
اور سب خوش تھے.

پھر ہم نے پریشانی ڈھونڈنا شروع کردی،
بچہ کونسے سکول داخل کرانا ھے،
پوزیشن کیا آئے،
نمبر کتنے ہیں،
جی پی اے کیا ھے،
لڑکا کرتا کیا ہے،
گاڑی کونسی ہے،
کتنے کی ہے،
تنخواہ کیا ہے،
کپڑے برانڈڈ چاہیئں
یا پھر اس کی کاپی ہو،
جھوٹ بولنا پھر اسکا دفاع کرنا، سیاست انڈسٹری بن گئی.

ھم سے ھمارے دور ھوگئے

شاید ہی ہمارے بچوں کو فوج کے عہدوں کا پتہ ہو
پر ان کو ڈی ایچ اے کونسے شہر میں ہیں، سب پتہ ہے،
گھر کتنے کنال کا ہو،
پھر آرچرڈ سکیمز آگیئں،
گھر اوقات سے بڑے ہو گئے،
اور ہم دور دور ہو گئے،
ذرائع آمدن نہیں بڑھے پر قرضوں پر گاڑیاں، موٹر سائیکل، ٹی وی، فریج، موبائل سب آگئے،
سب کے کریڈٹ کارڈ آگئے -
پھر ان کے بل بجلی کا بل،
پانی کا بل، گیس کا بل، موبائل کا بل، سروسز کا بل،
پھر بچوں کی وین،
بچوں کی ٹیکسی،
بچوں کا ڈرائیور،
بچوں کی گاڑی،
بچوں کے موبائل،
بچوں کے کمپیوٹر،
بچوں کے لیپ ٹاپ،
بچوں کے ٹیبلٹ، وائی فائی، گاڑیاں،
جہاز،
فاسٹ فوڈ،
باھر کھانے،
پارٹیاں،
پسند کی شادیاں،
دوستیاں، طلاق پھر شادیاں، بیوٹی پارلر،
جم،
پارک،
اس سال کہاں جائیں گے،
یہ سب ہم نے اختیار کئے
اور اپنی طرف سے ہم زندگی کا مزا لے رہے ہیں -
کیا آپ کو پتہ ھے آپ نے خوشی کو کھودیا ہے۔
جب زندگی سادہ تھی تو خوشی کی مقدار کا تعین ناممکن تھا -
اب اسی طرح دھوم دھڑکا تو بہت ھے پر پریشانی کا بھی کوئی حساب نہیں۔

اپنی زندگی کو سادہ بنائیے

تعلق بحال کیجئے،
دوست بنایئے،
دعوت گھر پر کیجئے،
بے شک چائے پر بلائیں،
یا پھر آلو والے پراٹھوں کا ناشتہ ساتھ کیجئے،
دور ھونے والے سب چکر چھوڑ دیجئے،

دل کی بات سنیئے اور سنائیے، مسکرائیے۔
یقین کیجئے خوشی بہت سستی مل جاتی ہے -
بلکہ مفت،
اور پریشانی تو بہت مہنگی ملتی ہے
جس کیلئے ہم اتنی محنت کرتے ہیں،
اور پھر حاصل کرتے ھیں۔

ہمسائے کی بیل تو بجائیے -
ملئے مسکرائیے،
بس مسکراھٹ واپس آجائے گی، دوستوں سے ملئے دوستی کی باتیں کیجئے
ان کو دبانے کیلئے ڈگریاں، کامیابیاں، فیکٹریوں کا ذکر ھرگز مت کیجئے۔
پرانے وقت میں جایئے جب ایک ٹافی کے دوحصے کرکے کھاتے تھے
،فانٹا کی بوتل آدھی آدھی پی لیتے تھے.
ہم نے کیا کرنا چائے خانہ کا جہاں پچاس قسم کی چائے ہے۔
آؤ وہاں چلیں جہاں سب کیلئے ایک ہی چائے بنتی ہے ملائی مارکے، چینی ہلکی پتی تیز۔

*آؤ پھر سے خوش رہنا شروع کرتے ھیں.🙏🏻🙏🏻🙏🏻🙏🏻🙏🏻🙏🏻🙏🏻
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
آؤ وہاں چلیں جہاں سب کیلئے ایک ہی چائے بنتی ہے ملائی مارکے، چینی ہلکی پتی تیز۔
میں اس اکتوبر بھائی کی شادی کے سلسلے میں پاکستان گیا ہوا تھا۔ شادی پر آئے کزنز اور دوستوں (لگ بھگ بیس افراد) کا تقریباً رات بارہ بجے کے بعد چائے پینے کا ارادہ ہوا۔ ایک بائی پاس پر سنا کہ اچھی چائے ملتی ہے ۔ اور بالکل دیسی انداز میں یعنی کہ بیٹھنے کے لیے چارپائیاں اور چائے پیالے میں دی جاتی ہے۔ تقریباً دس بارہ کلومیٹر کا فاصلہ بائیکس پر طے کر کے وہاں پہنچے۔ اگرچہ چائے بھی بہت اچھی تھی لیکن اس طریقے سے چائے پینے نے مزا دوبالا کر دیا۔
 

سیما علی

لائبریرین
آپ کی بیوی آپ کا باطن ہے،،، آپ کا انر ہے۔۔۔ آپ کا ضمیر،،، آپ کی نیت،،، آپ کی حرام و حلال میں تمیز ہے۔۔۔ اسے گندہ اور پولیوٹ نہ کریں،،، اسے ڈیگریڈ نہ کریں۔۔۔ جتنا ہو سکے ہمت اور حوصلہ برداشت سے کام لیں۔۔۔!!!
بہت بہترین ۔۔۔قرآن کریم میں ارشاد فرمایا:
ہ اللہ رب العزت نے اس رشتے کی نوعیت کو لباس سے تشبیہ دی ہے:
ھُنَّ لِبَاسٌ لَّکُمْ وَأَنتُمْ لِبَاسٌ لَّہُنَّ ﴿بقرہ،۱۸۷﴾
’’وہ تمہارے لیے لباس ہیں اور تم ان کے لیے لباس ہو۔

بظاہر لباس کا مطلب وہ کپڑاہے جو انسان اپنے جسم پر پہنتا ہے۔لیکن کیا وجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے زوجین کے تعلقات کو لباس اور صاحبِ لباس کے تعلق کی مثال سے واضح کیا ہے؟ صورتِ مسئلہ کی تمام ابعاد واطراف کا علم تو ربِ کائنات کو ہی ہوگا ۔۔۔لیکن غور وفکر سے بھی ان دونوں کے رشتوں کی باہمی یگانگت ومماثلت سمجھ میں آتی ہے۔۔۔ کہ ایکدوسرے کے عیب چھپانا ہے نا کہ ظاہر کرنا ہے ۔۔۔۔یہ رشتۂ ستر پوشی کا ۔۔۔کاش ہم سمجھیں ۔۔۔
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
بہت بہترین ۔۔۔قرآن کریم میں ارشاد فرمایا:
ہ اللہ رب العزت نے اس رشتے کی نوعیت کو لباس سے تشبیہ دی ہے:
ھُنَّ لِبَاسٌ لَّکُمْ وَأَنتُمْ لِبَاسٌ لَّہُنَّ ﴿بقرہ،۱۸۷﴾
’’وہ تمہارے لیے لباس ہیں اور تم ان کے لیے لباس ہو۔

بظاہر لباس کا مطلب وہ کپڑاہے جو انسان اپنے جسم پر پہنتا ہے۔لیکن کیا وجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے زوجین کے تعلقات کو لباس اور صاحبِ لباس کے تعلق کی مثال سے واضح کیا ہے؟ صورتِ مسئلہ کی تمام ابعاد واطراف کا علم تو ربِ کائنات کو ہی ہوگا ۔۔۔لیکن غور وفکر سے بھی ان دونوں کے رشتوں کی باہمی یگانگت ومماثلت سمجھ میں آتی ہے۔۔۔ کہ ایکدوسرے کے عیب چھپانا ہے نا کہ ظاہر کرنا ہے ۔۔۔۔یہ رشتۂ ستر پوشی کا ۔۔۔کاش ہم سمجھیں ۔۔۔
اللہ پاک نے اس رشتے کو جو لباس سے تشبیہ دیا ہے۔ اس مثال کی بے انتہا پرتیں ہیں۔ ہر پرت کے نیچے ایک اور جہانِ معنی ظاہر ہوتا ہے۔
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
منقول۔
2 سال قبل ہماری فیملی کو اللہ نے بچایا دسمبر کے آخری ایام تھے ایک رات اہلیہ چولھے کا بٹن آف کرنا بھول گئیں اس دن کسی وجہ سے ہمارے ایریا میں سوئی گیس بند تھی غفلت کیوجہ یہ ہوئی ہمارے علاقے میں گیس بندش یا کم پریشر کی شکایت نہیں تھی تو ایسے حالات کی عادت بھی نہیں تھی کئی بار اہلیہ نے بٹن آن کرکے گیس کی آمد دیکھنا چاھی لیکن آخری مرتبہ بٹن آف کرنا بھول گئیں صبح فجر کے الارم پر میری آنکھ کُھلی مجھے کچھ عجیب سی بُو محسوس ہوئی لاؤنج میں آیا تیز محسوس ہوئی ساتھ شُو شُو کی آواز بھی یکدم خیال آیا اوہ کہیں گیس لیک ہو رھی ھے ذہن میں کہیں موجود تھا کہ بجلی کا کوئی بٹن آن نہیں کرنا ورنہ آگ لگ سکتی ھے میں نے سارے گھر کے دروازے کھڑکیاں کھول دیں بچوں کو انکے کمرے میں جاکر دیکھا تسلی کی الحمدللہ وہ بخیریت تھے میرے بھاگنے دوڑنے کے شور سے اہلیہ بھی اُٹھ گئیں صورتحال کا پتہ چلنے پر وہ کچن کیطرف بھاگی چولھے کا بٹن آف کیا اور سر پکڑ کر بیٹھ گئیں بہرحال کچھ دیر بعد بچوں کو اُٹھایا اُس دن اللہ نے ہم پر بہت کرم کیا بس الارم پر جب آنکھ کُھلی اس سے کچھ وقت پہلے ھی گیس آئی ورنہ اگر کچھ وقت مزید گُزر جاتا تو پھر بسسسس........

آج کل بھی بارش کیوجہ سے بہت سردی ھے خُدارا رات سونے سے پہلے گیس ہیٹر چولہا انگیٹھی بلکہ ہماری طرح سوئی گیس کا مین وال ھی بند کرکے بلکہ تسلی کرکے سویا کریں، اللہ کریم مجھے آپ سبھی کو اپنی امان میں عافیت سے رکھے ♥️
 

سید عمران

محفلین
استاد نے شاگرد سے پوچھا: ہمارے کتنے گردے ہوتے ہیں؟
شاگرد: چار۔
استاد (استہزائیہ انداز میں): چار؟ ہاہا۔
یہ استاد ان لوگوں میں سے تھا جو اپنے علم کے زعم میں شاگردوں کی غلطیوں پر ان کی تحقیر کر کے راحت پاتا تھا۔ اگلی نشستوں والے شاگردوں سے کہنے لگا:
ایک گھاس کا گٹھڑ لاؤ۔ ہماری کلاس میں ایک گدھا رہتا ہے۔
"اور میرے لیئے کافی لیتے آنا!" وہی شاگرد بولا۔
استاد یہ سن کے آگ بگولہ ہو گیا اور اسے کلاس سے باہر نکال دیا۔

بتاتا چلوں کہ یہ شاگرد، اپاریشیو توریلی اپوریلی (۱۸۹۵ --- ۱۹۷۱ء) آگے چل کے ایک بڑا مزاح نگار بنا، جو اپنے قلمی نام "باروں دی اتغاغے" کے نام سے مشہور ہوا۔
کلاس سے باہر جاتے جاتے اس شاگرد نے سیخ پا استاد کو یہ کہنے کی ہمت ضرور کی:
آپ نے مجھ سے پوچھا، "ہمارے" کتنے گردے ہوتے، تو میں نے کہا چار ۔۔۔ دو آپکے، دو میرے۔ "ہمارے" کا صیغہ جمع کیلیئے ہوتا ہے۔ اب گھاس کا مزا لیجیئے آپ۔" 🙈😬😅

زندگی میں علم کے علاوہ سمجھداری اور ظرافت بھی چاہیے!
 
Top