ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
احبابِ کرام! ایک سہ غزلہ آپ کے ذوق کی نذر ہے ۔ ان میں کچھ اشعار پرانے ہیں اور کچھ تازہ ۔ چند روز پہلے میردرؔد کا ایک شعر دیکھ کر اپنی ایک پرانی غزل یاد آئی اور پھر کچھ تازہ اشعار اس میں اضافہ ہوئے ۔ امید کہ کچھ اشعار آپ کو ضرور پسند آئیں گے ۔ گر قبول افتد زہے عز و شرف!

٭٭٭
آگہی سو غموں کا اک غم ہے
ایک دل اور ہزار ماتم ہے

جب سے دیکھا ہے چہرۂ ہستی
ہونٹ خاموش ، آنکھ پُر نم ہے

صرف باہر نہیں ہے سناٹا
میرے اندر بھی ہُو کا عالم ہے

لمحہ لمحہ بکھر رہا ہوں میں
عکس کیوں آئنے میں باہم ہے

ہاتھ ملتا ہوں خالی دامن ہوں
حاصلِ عمر دام و درہم ہے

ذہن میں اُگ رہے ہیں اندیشے
پھر نئے فیصلوں کا موسم ہے

٭٭٭

اب کوئی ہم نشیں نہ ہمدم ہے
روز و شب کی بساط برہم ہے

لوگ ملتے ہیں راہ لگتے ہیں
زندگی راستوں کا سنگم ہے

نخلِ خواہش کی ہر کہانی میں
بنتِ حوا ہے ، ابنِ آدم ہے

کیمرا بن گیا ہے آئینہ
آئنوں کا مزاج برہم ہے

رہنما سر فراز ہیں اپنے
سرنگوں ہے تو سبز پرچم ہے

میں وہ پیاسا ہوں جس کی سیرابی
سنگِ اسود ہے آبِ زمزم ہے

٭٭٭

جو بھی تصویر ہے وہ مدھم ہے
یادِ ماضی شکستہ البم ہے

اک ترا نقش ہے فقط جس پر
گردِ وہم و گمان کم کم ہے

یہ مرا زخم کیوں نہیں بھرتا
تم تو کہتے تھے وقت مرہم ہے

تو نہیں ہے تو کون ہے یہ شخص
جو مری ذات میں مجسّم ہے

تیری خوشبو نہیں تو کیا ہے پھر
میرے انفاس میں جو مدغم ہے

تمہیں مجھ سے گلہ نہیں ہے کوئی
تو پھر آنکھوں میں کیسی شبنم ہے

پردہ داری میں تلخیوں کی ظہیؔر
لفظ کمخواب لہجہ ریشم ہے

٭٭٭

ظہیرؔ احمد ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۲۰۲۱

 
آخری تدوین:
آگہی سو غموں کا اک غم ہے
ایک دل اور ہزار ماتم ہے

جب سے دیکھا ہے چہرۂ ہستی
ہونٹ خاموش ، آنکھ پُر نم ہے

صرف باہر نہیں ہے سناٹا
میرے اندر بھی ہُو کا عالم ہے

لمحہ لمحہ بکھر رہا ہوں میں
عکس کیوں آئنے میں باہم ہے

ہاتھ ملتا ہوں خالی دامن ہوں
حاصلِ عمر دام و درہم ہے

ذہن میں اُگ رہے ہیں اندیشے
پھر نئے فیصلوں کا موسم ہے

اب کوئی ہم نشیں نہ ہمدم ہے
روز و شب کی بساط برہم ہے

لوگ ملتے ہیں راہ لگتے ہیں
زندگی راستوں کا سنگم ہے

نخلِ خواہش کی ہر کہانی میں
بنتِ حوا ہے ، ابنِ آدم ہے

کیمرا بن گیا ہے آئینہ
آئنوں کا مزاج برہم ہے

رہنما سر فراز ہیں اپنے
سرنگوں ہے تو سبز پرچم ہے

میں وہ پیاسا ہوں جس کی سیرابی
سنگِ اسود ہے آبِ زمزم ہے

جو بھی تصویر ہے وہ مدھم ہے
یادِ ماضی شکستہ البم ہے

اک ترا نقش ہے فقط جس پر
گردِ وہم و گمان کم کم ہے

یہ مرا زخم کیوں نہیں بھرتا
تم تو کہتے تھے وقت مرہم ہے

تو نہیں ہے تو کون ہے یہ شخص
جو مری ذات میں مجسّم ہے

تیری خوشبو نہیں تو کیا ہے پھر
مرے انفاس میں جو مدغم ہے

تمہیں مجھ سے گلہ نہیں ہے کوئی
تو پھر آنکھوں میں کیسی شبنم ہے

پردہ داری میں تلخیوں کی ظہیؔر
لفظ کمخواب لہجہ ریشم ہے

خوبصورت خوبصورت!!!
ایک سے بڑھ کر ایک!

ہر غزل اور ہر شعر پر داد قبول کیجئے!
 

مومن فرحین

لائبریرین
احبابِ کرام! ایک سہ غزلہ آپ کے ذوق کی نذر ہے ۔ ان میں کچھ اشعار پرانے ہیں اور کچھ تازہ ۔ چند روز پہلے میردرؔد کا ایک شعر دیکھ کر اپنی ایک پرانی غزل یاد آئی اور پھر کچھ تازہ اشعار اس میں اضافہ ہوئے ۔ امید کہ کچھ اشعار آپ کو ضرور پسند آئیں گے ۔ گر قبول افتد زہے عز و شرف!

٭٭٭
آگہی سو غموں کا اک غم ہے
ایک دل اور ہزار ماتم ہے

جب سے دیکھا ہے چہرۂ ہستی
ہونٹ خاموش ، آنکھ پُر نم ہے

صرف باہر نہیں ہے سناٹا
میرے اندر بھی ہُو کا عالم ہے

لمحہ لمحہ بکھر رہا ہوں میں
عکس کیوں آئنے میں باہم ہے

ہاتھ ملتا ہوں خالی دامن ہوں
حاصلِ عمر دام و درہم ہے

ذہن میں اُگ رہے ہیں اندیشے
پھر نئے فیصلوں کا موسم ہے

٭٭٭

اب کوئی ہم نشیں نہ ہمدم ہے
روز و شب کی بساط برہم ہے

لوگ ملتے ہیں راہ لگتے ہیں
زندگی راستوں کا سنگم ہے

نخلِ خواہش کی ہر کہانی میں
بنتِ حوا ہے ، ابنِ آدم ہے

کیمرا بن گیا ہے آئینہ
آئنوں کا مزاج برہم ہے

رہنما سر فراز ہیں اپنے
سرنگوں ہے تو سبز پرچم ہے

میں وہ پیاسا ہوں جس کی سیرابی
سنگِ اسود ہے آبِ زمزم ہے

٭٭٭

جو بھی تصویر ہے وہ مدھم ہے
یادِ ماضی شکستہ البم ہے

اک ترا نقش ہے فقط جس پر
گردِ وہم و گمان کم کم ہے

یہ مرا زخم کیوں نہیں بھرتا
تم تو کہتے تھے وقت مرہم ہے

تو نہیں ہے تو کون ہے یہ شخص
جو مری ذات میں مجسّم ہے

تیری خوشبو نہیں تو کیا ہے پھر
مرے انفاس میں جو مدغم ہے

تمہیں مجھ سے گلہ نہیں ہے کوئی
تو پھر آنکھوں میں کیسی شبنم ہے

پردہ داری میں تلخیوں کی ظہیؔر
لفظ کمخواب لہجہ ریشم ہے

٭٭٭

ظہیرؔ احمد ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۲۰۲۱


یہ مرا زخم کیوں نہیں بھرتا
تم تو کہتے تھے وقت مرہم ہے​
روانی میں اپنی مثال آپ ہے یہ شعر ۔۔۔
تمام کلام ہی بہت خوب ہے انکل ۔۔۔۔
 
احبابِ کرام! ایک سہ غزلہ آپ کے ذوق کی نذر ہے ۔ ان میں کچھ اشعار پرانے ہیں اور کچھ تازہ ۔ چند روز پہلے میردرؔد کا ایک شعر دیکھ کر اپنی ایک پرانی غزل یاد آئی اور پھر کچھ تازہ اشعار اس میں اضافہ ہوئے ۔ امید کہ کچھ اشعار آپ کو ضرور پسند آئیں گے ۔ گر قبول افتد زہے عز و شرف!

٭٭٭
آگہی سو غموں کا اک غم ہے
ایک دل اور ہزار ماتم ہے

جب سے دیکھا ہے چہرۂ ہستی
ہونٹ خاموش ، آنکھ پُر نم ہے

صرف باہر نہیں ہے سناٹا
میرے اندر بھی ہُو کا عالم ہے

لمحہ لمحہ بکھر رہا ہوں میں
عکس کیوں آئنے میں باہم ہے

ہاتھ ملتا ہوں خالی دامن ہوں
حاصلِ عمر دام و درہم ہے

ذہن میں اُگ رہے ہیں اندیشے
پھر نئے فیصلوں کا موسم ہے

٭٭٭

اب کوئی ہم نشیں نہ ہمدم ہے
روز و شب کی بساط برہم ہے

لوگ ملتے ہیں راہ لگتے ہیں
زندگی راستوں کا سنگم ہے

نخلِ خواہش کی ہر کہانی میں
بنتِ حوا ہے ، ابنِ آدم ہے

کیمرا بن گیا ہے آئینہ
آئنوں کا مزاج برہم ہے

رہنما سر فراز ہیں اپنے
سرنگوں ہے تو سبز پرچم ہے

میں وہ پیاسا ہوں جس کی سیرابی
سنگِ اسود ہے آبِ زمزم ہے

٭٭٭

جو بھی تصویر ہے وہ مدھم ہے
یادِ ماضی شکستہ البم ہے

اک ترا نقش ہے فقط جس پر
گردِ وہم و گمان کم کم ہے

یہ مرا زخم کیوں نہیں بھرتا
تم تو کہتے تھے وقت مرہم ہے

تو نہیں ہے تو کون ہے یہ شخص
جو مری ذات میں مجسّم ہے

تیری خوشبو نہیں تو کیا ہے پھر
مرے انفاس میں جو مدغم ہے

تمہیں مجھ سے گلہ نہیں ہے کوئی
تو پھر آنکھوں میں کیسی شبنم ہے

پردہ داری میں تلخیوں کی ظہیؔر
لفظ کمخواب لہجہ ریشم ہے

٭٭٭

ظہیرؔ احمد ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۲۰۲۱

لاجواب ظہیر بھائی۔ بہت عمدہ
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
یہ مرا زخم کیوں نہیں بھرتا
تم تو کہتے تھے وقت مرہم ہے​
روانی میں اپنی مثال آپ ہے یہ شعر ۔۔۔
تمام کلام ہی بہت خوب ہے انکل ۔۔۔۔
نوازش ، بہت شکریہ بیٹا ! اللہ کریم آپ کو خوش رکھے ، شاد و آباد رکھے، ذوق سلامت رکھے!
مجھے خوشی ہوئی کہ آپ کو شعر پسند آیا ۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
شاید یہ غزل کورس میں شامل رہی ہے ۔ کچھ یادوں سے
دل صد چاک ہے لب خنداں
شادی و غم جہاں میں توام ہے
درد کا حال کچھ نہ پوچھو تم
وہ ہی رونا ہے نت وہی غم ہے
اسی کا ایک شعر آپ نے کیفیت نامے پر بھی لگایا ہوا ہے عاطف بھائی ۔
کیا بات ہے میر دؔرد کی! اردو شاعری میں صوفیانہ طرزِ کلام کو اولین شناخت انہوں نے ہی دی۔


آداب ! بہت شکریہ عاطف بھائی ۔ ذرہ نوازی ہے !
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین

سیما علی

لائبریرین
تو نہیں ہے تو کون ہے یہ شخص
جو مری ذات میں مجسّم ہے

تیری خوشبو نہیں تو کیا ہے پھر
میرے انفاس میں جو مدغم ہے

تمہیں مجھ سے گلہ نہیں ہے کوئی
تو پھر آنکھوں میں کیسی شبنم ہے
ظہیر بھا ئی
آپ تو سراپا کمال ہیں ۔۔۔۔
لاجواب کلام پر ڈھیروں داد و تحسین
سلامت رہیے ڈھیر ساری دعائیں ۔۔۔بہت دل چاہتا ہے
کلامِ شاعر بازبانِ شاعر سننے کا مشاعرے میں آپکی کمی شدت سے محسوس ہوئی ۔۔۔۔
جیتے رہیے شاد وآباد رہیے آمین۔
 
Top