سولھویں سالگرہ سید عمران بھائی کے ساتھ علمی اور معلوماتی مکالمہ

فاخر رضا

محفلین
جب وہاں سے کبھی نہیں نکلیں گے تو ایک دن ہم بھی اربوں کھربوں سال کے ہوجائیں گے...
وہاں کا معاملہ کیا ہے دنیا پر قیاس نہیں کرسکتے...
وہاں سورج چاند نہیں دن رات کی گردش نہیں سو عمر میں بڑھوتری بھی نہیں...
وقت ٹھہر جائے گا...
مشروب پینے سے اس کی چاہت میں کمی کی بجائے ازدیاد ہوگا. ہر گھونٹ پہلے سے لذیز لگے گا. ایک ہی چیز مختلف بار کھائیں گے اور ہر بار نیا ذائقہ ملے گا!!!
روحانی و لطیف دنیا کا اس کثیف اور مادی دنیا دے کیا مقابلہ
وہاں تو حق ہوگا اور حق کے متوالے
کسے ہوش ہوگا کسی اور شے کا
ہر اک شے سے بالا وہاں عرش ہوگا
 

انتہا

محفلین
اب لڑی کچھ سنجیدگی کی طرف آ ئی ہے تو ایک سوال میں بھی کر لوں عمران بھائی سے۔ تھوڑا چبھتا ہوا ضرور ہے لیکن کچھ فکری عنصر کو لیے ہوئے ہے۔
وہ یہ کہ مدرسے سے پڑھنے کے بعد یہ محسوس ہوا کہ ہم تو صرف اپنا مسلک ہی پڑھتے رہے، ابھی تو دین پڑھنے کی شروعات ہوئی ہی نہیں؟
یا کبھی سوچ اس طرف مائل ہوئی کہ مدرسے میں پڑھایا جانے والا دین اور ہے اور اصل دین کچھ اور؟
خیال رہے کہ مدرسے سے مراد فقط ایک مسلک کا مدرسہ نہیں بلکہ ہر مسلک کے مدرسے کی بات کر رہا ہوں۔
اور بات یہ بھی ہے کہ ہم اپنے مسلک کے دفاع کو ہی دین کا دفاع کیوں سمجھتے ہیں؟
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
ایک سوال۔۔۔
خاندان میں بچے کے حقوق رشتے اور قرابت کے حوالے سے متعین ہوتے ہیں۔ بہت ساری چیزیں اسے بن مانگے مل جاتی ہیں ۔ لیکن خاندان سے باہر بہت ساری چیزوں کے لئے باہمی تعاون اور اشتراک کی ضرورت ہوتی ہے ۔ بہت ساری چیزوں کے لئے "کچھ دو اور کچھ لو" کا اصول کارفرما ہوتا ہے۔
تو اس معاملہ میں کیا خاص خیال رکھا جائے کہ سب میں توازن بھی برقرار رہے اور بچوں میں کسی قسم کا احساس کمتری نہ پیدا ہو۔ اور یقیناً برتری کا احساس بھی نہ ہو۔
سنجیدہ سوال تو سنجیدہ جواب۔۔ کوئی ہمیں سنجیدگی سے لیتا ہی نہیں
 

سید عمران

محفلین
ہم اپنے مسلک کے دفاع کو ہی دین کا دفاع کیوں سمجھتے ہیں؟

اس کے لیے سوچ میں وسعت پیدا کرنی ہوگی. صرف دوسرے مسلک ہی کی نہیں اپنے مسلک سے متعلق بھی کوئی بات سمجھ میں نہیں آتی تو براہ راست متعلقہ شخصیت سے ہوچھیں. محض تھرڈ پارٹی کی بات سن کر فیصلے اور فتوے نہ دیں. مناظرے نہیں بلکہ ایک دوسرے کی دلیل سمجھنے کے لیے مباحثے کریں.
اپنے مسلک کا دفاع کرنے کی کوئی ضرورت نہیں سب مسالک صحیح ہیں البتہ فقہی مسائل چونکہ غیر وحی پر مبنی عام انسان کی سمجھ بوجھ کے تحت ہوتے ہیں چناں چہ ان میں ہر وقت اصلاح کی گنجائش رہے گی!!!
 

سید عمران

محفلین
1....مدرسے سے پڑھنے کے بعد یہ محسوس ہوا کہ
2....ہم تو صرف اپنا مسلک ہی پڑھتے رہے،
3...ابھی تو دین پڑھنے کی شروعات ہوئی ہی نہیں؟
1....آپ بھی مدسہ سے فارغ ہیں؟؟؟
2....کیا دوسرے کا مسلک پڑھیں؟؟؟
3...آپ کی نظر میں دین کیا ہے اور دین کی وہ تعلیمات کیا ہیں جنہیں باقاعدہ مدرسہ میں جاکر پڑھنا چاہیے؟؟؟
 

سیما علی

لائبریرین
اپنے مسلک کا دفاع کرنے کی کوئی ضرورت نہیں سب مسالک صحیح ہیں البتہ فقہی مسائل چونکہ غیر وحی پر مبنی عام انسان کی سمجھ بوجھ کے تحت ہوتے ہیں چناں چہ ان میں ہر وقت اصلاح کی گنجائش رہے گی!!!
بہت عمدہ بات کی ہے آپ نے اس لہجے میں بہت کم لوگ بات کرتے ہیں عموماً جب بات کی جاتی ہے تو نعوذ باللّہ ہر مسالک کہ علمائے کرام انتہائی افسوس سے کہنا پڑ تا ہے کہ چند ایک کے علاوہ سب اسطرح مخاطب ہوتے ہین
کہ افتخار عارف صاحب کا شعر یاد آتا ہے ۔۔۔۔۔
کوئی تو پھول کھلائے دعا کے لہجے میں!!!
عجب طرح کی گھٹن ہے ہوا کے لہجے میں

یہ وقت کس کی رعونت پہ خاک ڈال گیا
یہ کون بول رہا تھا خدا کے لہجے میں!!!!!
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
مثلاً۔۔۔ بچے ہی کی مثال لیجئیے ۔ سکول یا کلاس میں تو گھر کے جیسے اس کی من مانی نہیں چلتی۔ وہاں برابری کا سلوک۔۔ باہمی تعاون سے شراکت۔
تو کیا سب ذمہ داری اب سکول پر آ گئی؟
یا شروعات گھر سے ہوں۔۔۔ مختصر یہ کہ بچے کی تربیت کیسے کی جائے کہ معاشرے کا کامیاب فرد بن جائے۔ اس میں گھر اور سکول کا کتنا حصہ ہو۔
 

سید عمران

محفلین
بچے کی تربیت کیسے کی جائے کہ معاشرے کا کامیاب فرد بن جائے۔ اس میں گھر اور سکول کا کتنا حصہ ہو۔
موجودہ اسکول کالج یونیورسٹی سسٹم میں تربیت کا کوئی ذکر نہیں...
تربیت ماں باپ خاندان محلے والے اور دوست احباب کی صحبتوں کے اثر کا نام ہے...
اخلاقی پاکیزگی کی اصل تربیت اہل اللہ کی صحبتوں سے حاصل ہوتی ہے!!!
 
Top