غزل برائے اصلاح : سدھرنے کا ارادہ کر رہا ہوں

اشرف علی

محفلین
اکٹھا قطرہ قطرہ کر رہا ہوں؟
اب دیکھیں سر ..!

ضرور اک دن بناؤں گا میں دریا
ابھی پانی اکٹھا کر رہا ہوں
یا
ضرور اک دن بناؤں گا میں دریا
اکٹھا قطرہ قطرہ کر رہا ہوں
یا
ملا کر قطروں کو دریا میں پھر سے
میں ان قطروں کو دریا کر رہا ہوں
 

اشرف علی

محفلین
اب دیکھیں سر ..!

ضرور اک دن بناؤں گا میں دریا
ابھی پانی اکٹھا کر رہا ہوں
یا
ضرور اک دن بناؤں گا میں دریا
اکٹھا قطرہ قطرہ کر رہا ہوں
یا
ملا کر قطروں کو دریا میں پھر سے
میں ان قطروں کو دریا کر رہا ہوں
محترم الف عین صاحب
محترم محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب
سر ! ان میں سے کون سا شعر بہتر ہے ؟
 
آخری تدوین:

اشرف علی

محفلین
سر ! اس غزل میں بھی تو کئی مصارع کے پہلے رکن میں 'مَیں' ہے تو اسے گوارا کیا جا سکتا ہے نا ؟
اور اس کے لیے کوئی خاص اصول ہو تو وہ بتا دیں سر کہ کب گوارا ہوگا اور کب برا یا پھر وہ شعر پہ منحصر کرے گا کہ چل سکتا ہے یا نہیں ؟
محترم الف عین صاحب
محترم محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب
 
آخری تدوین:

اشرف علی

محفلین
محترم الف عین صاحب
محترم محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب
محترم محمد خلیل الرحمٰن صاحب
آداب ..!
آپ سے اصلاح و رہنمائی کی درخواست ہے _

غزل

سدھرنے کا ارادہ کر رہا ہوں
کسی کی خاطر ایسا کر رہا ہوں

یقیناً ہر گنہ مٹ جائے گا اب
میں سچے دل سے توبہ کر رہا ہوں

خدا اتنا ہی راضی ہو رہا ہے
خودی کو جتنا ہلکا کر رہا ہوں

کوئی مجھ سے کنارا کر رہا ہے
کسی سے میں کنارا کر رہا ہوں

لڑائی کرنے کی ہمت نہیں ہے
میں اس سے صرف جھگڑا کر رہا ہوں

ضرور اک دن بناؤں گا میں دریا
ابھی قطرہ اکٹھا کر رہا ہوں

وہ اپنے ہاتھ پیلے کر رہی ہے
میں اپنا گال گیلا کر رہا ہوں

مجھے معلوم ہے وہ سو گئی ہے
تو پھر میں جاگ کر کیا کر رہا ہوں

مِری نیندیں چرالی ہیں جنہوں نے
میں ان خوابوں کا پیچھا کر رہا ہوں

ارے او بے خبر ! تجھ کو خبر کیا
تِری فرقت میں کیا کیا کر رہا ہوں

کل اچھی شاعری میں بھی کروں گا
میں تم سے آج وعدہ کر رہا ہوں

بٹھا کر ان کو اپنے سر پہ اشرف
میں اپنے قد کو اونچا کر رہا ہوں
بہت بہت شکریہ محترمہ زوجہ اظہر صاحبہ
شاد رہیں
 

اشرف علی

محفلین
اب دیکھیں سر ..!

ضرور اک دن بناؤں گا میں دریا
ابھی پانی اکٹھا کر رہا ہوں
یا
ضرور اک دن بناؤں گا میں دریا
اکٹھا قطرہ قطرہ کر رہا ہوں
یا
ملا کر قطروں کو دریا میں پھر سے
میں ان قطروں کو دریا کر رہا ہوں
محترم الف عین صاحب
محترم محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب
 

اشرف علی

محفلین
محترم الف عین صاحب
محترم محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب
محترم محمد خلیل الرحمٰن صاحب
آداب ..!
آپ سے اصلاح و رہنمائی کی درخواست ہے _

غزل

سدھرنے کا ارادہ کر رہا ہوں
کسی کی خاطر ایسا کر رہا ہوں

یقیناً ہر گنہ مٹ جائے گا اب
میں سچے دل سے توبہ کر رہا ہوں

خدا اتنا ہی راضی ہو رہا ہے
خودی کو جتنا ہلکا کر رہا ہوں

کوئی مجھ سے کنارا کر رہا ہے
کسی سے میں کنارا کر رہا ہوں

لڑائی کرنے کی ہمت نہیں ہے
میں اس سے صرف جھگڑا کر رہا ہوں

ضرور اک دن بناؤں گا میں دریا
ابھی قطرہ اکٹھا کر رہا ہوں

وہ اپنے ہاتھ پیلے کر رہی ہے
میں اپنا گال گیلا کر رہا ہوں

مجھے معلوم ہے وہ سو گئی ہے
تو پھر میں جاگ کر کیا کر رہا ہوں

مِری نیندیں چرالی ہیں جنہوں نے
میں ان خوابوں کا پیچھا کر رہا ہوں

ارے او بے خبر ! تجھ کو خبر کیا
تِری فرقت میں کیا کیا کر رہا ہوں

کل اچھی شاعری میں بھی کروں گا
میں تم سے آج وعدہ کر رہا ہوں

بٹھا کر ان کو اپنے سر پہ اشرف
میں اپنے قد کو اونچا کر رہا ہوں
بہت بہت شکریہ محترمہ جاسمن صاحبہ
شاد و سلامت رہیں
 

اشرف علی

محفلین
غزل (اصلاح کے بعد)

سدھرنے کا ارادہ کر رہا ہوں
کسی کی خاطر ایسا کر رہا ہوں

یقیناً ہر گنہ مٹ جائے گا اب
میں سچے دل سے توبہ کر رہا ہوں

خدا اتنا ہی راضی ہو رہا ہے
خودی کو جتنا ہلکا کر رہا ہوں

کوئی مجھ سے کنارا کر رہا ہے
کسی سے میں کنارا کر رہا ہوں

ضرور اک دن بناؤں گا میں دریا
اکٹھا قطرہ قطرہ کر رہا ہوں

وہ اپنے ہاتھ پیلے کر رہی ہے
میں اپنا گال گیلا کر رہا ہوں

مجھے معلوم ہے وہ سو گئی ہے
تو پھر میں جاگ کر کیا کر رہا ہوں

نہیں باقاعدہ لڑنے کی ہمت
میں اس سے یونہی جھگڑا کر رہا ہوں

مِری نیندیں چرالی ہیں جنہوں نے
میں ان خوابوں کا پیچھا کر رہا ہوں

ارے او بے خبر ! تجھ کو خبر کیا
تِری فرقت میں کیا کیا کر رہا ہوں

کل اچھی شاعری میں بھی کروں گا
میں تم سے آج وعدہ کر رہا ہوں

بٹھا کر ان کو اپنے سر پہ اشرف
میں اپنے قد کو اونچا کر رہا ہوں
 

جاسمن

لائبریرین
آپ کی غزل پڑھ کے اپنے طالب علمی کے زمانے کی ایک غزل یاد آ رہی ہے۔
طبیعت ہی میری قابل نہیں ہے
میں بگڑا ہوں، بگڑتا جا رہا ہوں
 

اشرف علی

محفلین
غزل (اصلاح کے بعد)

سدھرنے کا ارادہ کر رہا ہوں
کسی کی خاطر ایسا کر رہا ہوں

یقیناً ہر گنہ مٹ جائے گا اب
میں سچے دل سے توبہ کر رہا ہوں

خدا اتنا ہی راضی ہو رہا ہے
خودی کو جتنا ہلکا کر رہا ہوں

کوئی مجھ سے کنارا کر رہا ہے
کسی سے میں کنارا کر رہا ہوں

ضرور اک دن بناؤں گا میں دریا
اکٹھا قطرہ قطرہ کر رہا ہوں

وہ اپنے ہاتھ پیلے کر رہی ہے
میں اپنا گال گیلا کر رہا ہوں

مجھے معلوم ہے وہ سو گئی ہے
تو پھر میں جاگ کر کیا کر رہا ہوں

نہیں باقاعدہ لڑنے کی ہمت
میں اس سے یونہی جھگڑا کر رہا ہوں

مِری نیندیں چرالی ہیں جنہوں نے
میں ان خوابوں کا پیچھا کر رہا ہوں

ارے او بے خبر ! تجھ کو خبر کیا
تِری فرقت میں کیا کیا کر رہا ہوں

کل اچھی شاعری میں بھی کروں گا
میں تم سے آج وعدہ کر رہا ہوں

بٹھا کر ان کو اپنے سر پہ اشرف
میں اپنے قد کو اونچا کر رہا ہوں
غزل کی پسندیدگی کا اظہار فرمانے کے لیے میں آپ کا شکر گزار ہوں محترم محمد عبدالرؤوف صاحب اور محترمہ زوجہ اظہر صاحبہ
اللّٰہ آپ دونوں کو خوش رکھے ، آمین _
 

اشرف علی

محفلین
آپ کی غزل پڑھ کے اپنے طالب علمی کے زمانے کی ایک غزل یاد آ رہی ہے۔
طبیعت ہی مِری قابل نہیں ہے
میں بگڑا ہوں، بگڑتا جا رہا ہوں
واااااااہ ... بہت شکریہ
یہ میرے لیے بہت بڑی بات کہ اس ناچیز کی ایک ٹوٹی پھوٹی غزل کسی کو کچھ یاد دلانے کے قابل بن گئی _

مجھے وہ شعر یاد آ رہا ...

میں تو غزل سنا کے اکیلا کھڑا رہا
سب اپنے اپنے چاہنے والوں میں کھو گئے
 
Top