جنرل باجوہ کی صحافیوں سے ملاقات؛ باجوہ ڈاکٹرائن کا تسلسل

EBC4934-F-A807-4-A11-988-D-80982964-D7-B2.jpg

Some of Pakistan's finest military minds have been Ahmadi. Clerics need to stop abusing them
4 ستاریاں آلا کہیڑا اے اینھاں وِچوں ؟
 

سید رافع

محفلین
تو پھر فوجی فاؤنڈیشن کب ہاؤسنگ سوسائیٹیز کا کاروبار بیچ کر اپنا سرمایہ انڈسٹری میں لگا رہی ہے؟

پاکستان میں فوج ہی کُل کاروبار کر لے اور کُل حکومت چلا لے۔ اب وزارت خارجہ پر ہی قبضہ دیکھیں۔

Picture-Maj.-Gen-Abdul-Aziz-Tariq-High-Commissioner-768x1011.jpg


٣٨ سال فوج میں رہنے کرنے کے بعد میجر جنرل ر عبد العزیز طارق اب برونائی میں ہمارے سفیر ہیں۔ کوئی سویلین اتنا کولیفائڈ نہیں؟
 

جاسم محمد

محفلین
پاکستان میں فوج ہی کُل کاروبار کر لے اور کُل حکومت چلا لے۔ اب وزارت خارجہ پر ہی قبضہ دیکھیں۔

Picture-Maj.-Gen-Abdul-Aziz-Tariq-High-Commissioner-768x1011.jpg


٣٨ سال فوج میں رہنے کرنے کے بعد میجر جنرل ر عبد العزیز طارق اب برونائی میں ہمارے سفیر ہیں۔ کوئی سویلین اتنا کولیفائڈ نہیں؟
پاکستان میں جج، جرنیل اور سیاست دان کبھی ریٹائرڈ نہیں ہوتا۔
 

جاسم محمد

محفلین

لیفٹنیٹ جنرل ر مزمل حسین واپڈا کے چیرمین قریباً ۵ سال سے لگے ہیں تو لگے ہیں۔
کسی سرکاری ادارہ یا محکمہ میں بھرتیاں میرٹ پر نہیں ہوتی۔ سفارش، سیاسی وابستگی یا ڈھول سپاہیہ کے دباؤ پر اپنے اپنے مفاد میں لوگ جگہ جگہ بٹھا دیے گئے ہیں۔ پھر لوگ سوال کرتے ہیں کہ ملک کا نظام کیوں نہیں چل رہا۔ دنیا میں ہر جگہ نظام میرٹ سے چلتا ہے۔ جو پاکستان میں موجود نہیں۔
 

سید رافع

محفلین
کسی سرکاری ادارہ یا محکمہ میں بھرتیاں میرٹ پر نہیں ہوتی۔ سفارش، سیاسی وابستگی یا ڈھول سپاہیہ کے دباؤ پر اپنے اپنے مفاد میں لوگ جگہ جگہ بٹھا دیے گئے ہیں۔ پھر لوگ سوال کرتے ہیں کہ ملک کا نظام کیوں نہیں چل رہا۔ دنیا میں ہر جگہ نظام میرٹ سے چلتا ہے۔ جو پاکستان میں موجود نہیں۔


چیرمین PTA بنے ہیں میجر جنرل عامر عظیم باجوہ۔

Chairman-PTA-Pic-NXPowerLite-Copy-741x1024.jpg
 

علی وقار

محفلین
جنرل باجوہ کو سلیکٹ کر کے آرمی چیف لگانے والا نواز شریف۔ اسحاق ڈار کو سلیکٹ کر کے وزیر خزانہ لگانے والا نواز شریف۔ ایک نے جمہوریت تباہ کر دی۔ دوسرے نے معیشت۔ لیکن نواز شریف پھر بھی محب وطن ہے۔ ایسے ذہین و فطین دماغ رکھنے والی قوم ہے پاکستان کی۔
جو سوال پورے قد سے اٹھ کھڑے ہوتے ہیں، جیسا کہ نواز شریف کو کیوں جانے دیا گیا (اب یہ نیا بیانیہ تیار کر لیا گیا ہے کہ وہ محب وطن ہیں کیونکہ جانے کی اجازت جو دے دی تھی)، کلبھوشن کو پھانسی کیوں نہیں لگائی جاتی ہے (حیرت انگیز طور پر اس کا انتہائی بھونڈا جواز تلاش کر لیا گیا ہے، ھاھا) تو، ان جوابات کے حوالے سے بعض 'چنیدہ' صحافیوں کو بلوا کر سبکی مٹانے کی غرض سے اور اپنے نام نہاد بیانیے کو تقویت دینے کے لیے جوابات سامنے رکھ دیے جاتے ہیں اور یوں باجوہ ڈاکٹرائن کے تسلسل کے ڈھنڈورے پیٹے جاتے ہیں حالانکہ ملک کے مجموعی حالات پہلے سے زیادہ دگرگوں ہو چکے اور فوج میں بھی کرپشن کے الزامات اور حتیٰ کہ واضح شواہد کے بعد اب اس ڈاکٹرائن میں جان نہیں رہی مگر جب تک جاوید چوہدری، صالح ظافر، صابر شاکر اور اس قبیل کے دیگر صحافی موجود ہیں، میڈیا پر یہ منجن بیچا جاتا رہے گا۔ جرنیل مبینہ طور پر پاپا جانز ریستوران چینز اور جزیرے خریدتے رہیں گے، من پسند سیاست دان نیب زادے بن کر رہیں گے اور عوام باجوہ ڈاکٹرائن کی مالا جپتی رہے گی۔
 

سید رافع

محفلین
اور نیشنل ہائے وے اتھارٹی کے چیرمین بنے ہیں کیپٹن ر محمد خرم آغا۔


image15.jpg


کیپٹن خرم سے قبل اس عہدے پر تھے کیپٹن ر سکندر قیوم۔

images
 

علی وقار

محفلین
یہ ہیرے، خاکستر میں چنگاریاں اور شعلہ بدن اور ہنر مند سب فوج میں ہی پائے جاتے ہیں۔ سویلینز کا کیا ہے، اللہ ہی اللہ۔
 

محمد وارث

لائبریرین
ان میں فور سٹار جنرل کون تھا؟ دو احمدی جنرلز بھائی مشہور ہیں، لیفٹننٹ جنرل اختر حسین ملک اور لیفٹننٹ جنرل عبدالعلی ملک۔ ظاہر ہے دونوں ہی تھری سٹار جنرلز تھے۔ ہاں اول الذکر کے "کریڈٹ" پر 1965ء کے بدنامِ زمانہ آپریشن جبرالٹر اور آپریشن گرینڈ سلام ہیں، جو کہ دونوں ہی بری طرح ناکام ہوئے تھے!
 

جاسم محمد

محفلین
ہاں اول الذکر کے "کریڈٹ" پر 1965ء کے بدنامِ زمانہ آپریشن جبرالٹر اور آپریشن گرینڈ سلام ہیں، جو کہ دونوں ہی بری طرح ناکام ہوئے تھے!
بغض قادیانیت۔ اسٹریٹیجک اخنور فتح ہونے کے قریب تھا کہ جنرل ایوب نے عین حملہ کے دوران جنرل ملک کو تبدیل کر دیا۔ یوں بھارت کو کمان کی تبدیلی میں ضائع ہونے والے وقت سے سنبھلنے کا موقع مل گیا۔ یہ حقائق تو دونوں اطراف کے تاریخ دان مانتے ہیں۔ پھر بھی جنگ میں ناکامی کا سارا ملبہ جنرل اختر ملک پر ڈال دیا جاتا ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
بغض قادیانیت۔ اسٹریٹیجک اخنور فتح ہونے کے قریب تھا کہ جنرل ایوب نے عین حملہ کے دوران جنرل ملک کو تبدیل کر دیا۔ یوں بھارت کو کمان کی تبدیلی میں ضائع ہونے والے وقت سے سنبھلنے کا موقع مل گیا۔ یہ حقائق تو دونوں اطراف کے تاریخ دان مانتے ہیں۔ پھر بھی جنگ میں ناکامی کا سارا ملبہ جنرل اختر ملک پر ڈال دیا جاتا ہے۔
بغض نہیں ہے بلکہ آپ کا مطالعہ انتہائی ناقص ہے۔ جنرل ملک کی تبدیلی تو بہت بعد کی بات ہے، مذکورہ دونوں آپریشنز ہی انتہائی ناکارہ تھے، اور چند فوجی جرنیلوں کے ساتھ ساتھ کچھ سیاسی شعبدہ باز بھی اس میں شامل تھے، نہ صرف یہ آپریشنز غلط طور پر تیار کیے گئے بلکہ ان میں جتنے بھی مفروضات تھے (یعنی جتنی باتیں فرض کی گئی تھیں کہ ایسے ہوگا، ویسے ہوگا) وہ بھی سارے کا سارا غلط ثابت ہوا، اور دونوں آپریشنز تاش کے پتوں کی طرح بکھر گئے تھے۔ جنرل ملک ان دونوں آپریشنز کی منصوبہ بندی میں شامل تھا!
 

جاسم محمد

محفلین
بغض نہیں ہے بلکہ آپ کا مطالعہ انتہائی ناقص ہے۔ جنرل ملک کی تبدیلی تو بہت بعد کی بات ہے، مذکورہ دونوں آپریشنز ہی انتہائی ناکارہ تھے، اور چند فوجی جرنیلوں کے ساتھ ساتھ کچھ سیاسی شعبدہ باز بھی اس میں شامل تھے، نہ صرف یہ آپریشنز غلط طور پر تیار کیے گئے بلکہ ان میں جتنے بھی مفروضات تھے (یعنی جتنی باتیں فرض کی گئی تھیں کہ ایسے ہوگا، ویسے ہوگا) وہ بھی سارے کا سارا غلط ثابت ہوا، اور دونوں آپریشنز تاش کے پتوں کی طرح بکھر گئے تھے۔ جنرل ملک ان دونوں آپریشنز کی منصوبہ بندی میں شامل تھا!
ویسے اگر جنرل اختر ملک کو تبدیل نہ کیا جاتا اور اخنور فتح ہوجاتا تو کیا پھر بھی بھارت لاہور پر حملہ کرتا؟ اس وقت کے وزیر خارجہ بھٹو نے جو بھی اندازہ لگائے وہ سب غلط ثابت ہوئے۔ اور لاہور حملہ کے وقت تو لینے کے دینے پڑ گئے تھے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
ویسے اگر جنرل اختر ملک کو تبدیل نہ کیا جاتا اور اخنور فتح ہوجاتا تو کیا پھر بھی بھارت لاہور پر حملہ کرتا؟ اس وقت کے وزیر خارجہ بھٹو نے جو بھی اندازہ لگائے وہ سب غلط ثابت ہوئے۔ اور لاہور حملہ کے وقت تو لینے کے دینے پڑ گئے تھے۔
اکھنور کی فتح سے زیادہ سے زیادہ یہ ہونا تھا کہ کشمیر میں بھارتی فوج کی گزرگاہ پاکستان کے قبضے میں آ جاتی اور انڈین فوج کو کچھ عرصہ کے لیے وہاں مشکلات پیش آتیں اور بس، لیکن اکھنور فتح کرنے کے لیے سیالکوٹ کے پاس انٹرنیشنل بارڈر کراس کرنا ضروری تھا جو کہ پاکستانی فوج نے کیا (اور یہی آپریشن گرنیڈ سلام تھا) اور اس سے پہلے کشمیر میں تو آپریش جبرالٹر تو کر ہی رہے تھے (جو اتنا ناکام تھا کہ چوتھے دن سارے کا سارا آپریشن جبرالٹر آل انڈیا ریڈیو پر نشر ہو رہا تھا، گرفتار شدہ پاکستانی افسروں کی زبانی)۔ ان دونوں آپریشنز اور انٹرنیشنل بارڈر کراس کرنے کے باوجود یہاں عقل کے اندھے سمجھتے تھے کہ انڈیا مغربی پاکستان پر حملہ کرنے کی جرات نہیں کرے گا اور اگر کچھ کیا بھی تو مشرقی پاکستان میں کرے گا۔ ان کی آنکھیں تب کھلیں جب انڈین فوج لاہور اور سیالکوٹ چونڈہ کے دروازوں پر اپنے ٹینکوں سے دستک دے رہی تھی!
 
Top