اسلام آباد میں پاکستان کی پہلی خلائی مشاہدہ گاہ کا سنگ بنیاد رکھ دیا گیا

جاسم محمد

محفلین
اسلام آباد میں پاکستان کی پہلی خلائی مشاہدہ گاہ کا سنگ بنیاد رکھ دیا گیا
اب چاند دیکھنا مسئلہ نہیں، مسئلہ یہ ہے جو لوگ چاند پر رہیں گے وہ عید کیسے منائیں گے۔ وفاقی وزیر فواد چوہدری
1530271235_admin.png._1
سمیرا فقیرحسین / پیر 12 اپریل 2021 | 16:58
pic_c22eb_1618229694.jpg._3


اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 12 اپریل 2021ء) : وفاقی دارلحکومت اسلام آباد میں پاکستان کی پہلی خلائی مشاہدہ گاہ کا سنگ بنیاد رکھ دیا گیا ۔ پاکستان کی پہلی اسپیس آبزرویٹری کے سنگ بنیاد کی تقریب کا انعقاد کیا گیا ، تقریب میں وزیرسائنس وٹیکنالوجی فواد چوہدری اور چیئرمینرویت ہلال کمیٹی ودیگرکی شرکت کی جبکہ رویت ہلال کمیٹی کے اراکین، سائنسدان اور اسپیس ٹیکنالوجی کے ماہرین بھی شریک ہوئے۔

اس حوالے سے وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا کہ اب چاند دیکھنا مسئلہ نہیں، مسئلہ یہ ہے جو لوگ چاند پر رہیں گے وہ عید کیسے منائیں گے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا کہ گوادر، کراچی پشاورمیں آبزرویٹری بنا رہے ہیں، شروع سے انسان کی توجہ سورج ، چاند اور ستاروں پر رہی اور راستے کی تلاش کے لیے ستاروں سے مدد لی جاتی تھی۔

مسلمان سائنسدانوں کے دل کے قریب فلکیات رہا اور مسلمان بادشاہوں نے ماہرین فلکیات کو بڑی جگہ دی، علامہ اقبال نے کہا تھا ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں۔

فواد چوہدری نے کہا کہ ہم نے پاکستان کو ماڈرن اسلامی طور پر قائم کیا، 1960ء کی دہائی میں ہم نےاپنا اسپیس پروگرام شروع کیا، ہم نے راستے میں اپنی منزل کھو دی فواد چوہدری نے کہا کہ پہلا اسپیس مشن بھیجنے والا منصوبہ جانے کدھرگیا، اسپارکو کا کردارنظرنہیں آ رہا، اسپارکو کو وزارت سائنس کے ماتحت کیا جائے، اسپارکو کو وزارت کےماتحت نہ کیا گیا توسول اسپیس پروگرام شروع کریں گے۔ وزارت سائنس وٹیکنالوجی کے زیراہتمام خلائی مشاہدہ گاہ کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمینرویت ہلال کمیٹی مولانا عبدالخبیر نے کہا کہ ایک عظیم کام کی بنیاد یہاں رکھی جارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ خلائی مشاہدہ گاہ کی مدد سے رویت ہلال کمیٹی کوبہت تعاون ملے گا، فواد چوہدری نےکہا تھا وہ رویت ہلال کمیٹی سے ہر قسم کا تکنیکی تعاون کریں گے۔ مولانا عبدالخبیر نے کہا کہ ہم کوشش کررہے ہیں کہ ملک میں روزہ اور عید متفقہ طور پر ہو، مدینے کی ریاست بنانے میں ہم سب کو چاہئیے مل کر اپنا کردار ادا کریں۔
 
تقریب میں وزیرسائنس وٹیکنالوجی فواد چوہدری اور چیئرمینرویت ہلال کمیٹی ودیگرکی شرکت کی جبکہ رویت ہلال کمیٹی کے اراکین، سائنسدان اور اسپیس ٹیکنالوجی کے ماہرین بھی شریک ہوئے۔
ان سائنسدانوں میں غالباً ہمارے سائنسدان محمد سعد بھی شامل تھے۔ :)
 

محمد سعد

محفلین
Space observatory شہر کی روشنیوں میں؟
فی الحال بیوروکریٹک رکاوٹوں اور "سیکیورٹی خدشات" کو کسی طرح نمٹا کر یہ کام بھی شروع کر دیا گیا ہے تو اسے غنیمت سمجھیں۔ بعد میں جب حالات بہتر ہوئے تو شہر سے دور بھی بن جائے گی۔
 

محمد سعد

محفلین
تقریب کے منتظمین کی جانب سے پاک آسٹرونومرز اسلام آباد کی ٹیم، بالخصوص ہمارے ایکسپرٹ ڈاکٹر فرخ شہزاد کو بلایا گیا تھا کہ اپنی دوربین کی مدد سے حاضرین کو رصدگاہ کے معاملات کا کچھ بنیادی تکنیکی تعارف فراہم کریں۔
 

زیک

مسافر
فی الحال بیوروکریٹک رکاوٹوں اور "سیکیورٹی خدشات" کو کسی طرح نمٹا کر یہ کام بھی شروع کر دیا گیا ہے تو اسے غنیمت سمجھیں۔ بعد میں جب حالات بہتر ہوئے تو شہر سے دور بھی بن جائے گی۔
کس قسم کا ٹیلی سکوپ ہے وہاں؟

اس مشاہدہ گاہ کا بنیادی مقصد کیا ہے؟

اگر عام تعلیم اور عوام کو سپیس سے متعارف کروانا ہے تو شہر ہی میں بہتر ہے۔ اگر تحقیق مقصد ہے تو light pollution سے دور ہونا لازم ہے۔
 

محمد سعد

محفلین
کس قسم کا ٹیلی سکوپ ہے وہاں؟
ایک 8 انچ اور ایک 16 انچ قطر کی دوربین منگوائی گئی ہے۔ تفصیل دوبارہ پوچھنی پڑے گی کہ کون سی، چونکہ ابھی یاد نہیں۔

اگر عام تعلیم اور عوام کو سپیس سے متعارف کروانا ہے تو شہر ہی میں بہتر ہے۔ اگر تحقیق مقصد ہے تو light pollution سے دور ہونا لازم ہے۔
مقصد تو کچھ ایسا ہی ہے۔ یعنی عوامی استعمال سے ابتداء کرنا چاہتے ہیں۔ گوادر، پشاور اور دیگر بڑے شہروں میں بھی ایسے مزید پراجیکٹس کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔
 

زیک

مسافر
ایک 8 انچ اور ایک 16 انچ قطر کی دوربین منگوائی گئی ہے۔ تفصیل دوبارہ پوچھنی پڑے گی کہ کون سی، چونکہ ابھی یاد نہیں۔


مقصد تو کچھ ایسا ہی ہے۔ یعنی عوامی استعمال سے ابتداء کرنا چاہتے ہیں۔ گوادر، پشاور اور دیگر بڑے شہروں میں بھی ایسے مزید پراجیکٹس کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔
یہ دوربین تعلیمی و عوامی استعمال کے لئے بہترین ہیں۔ شہر کی روشنی کا یہاں زیادہ مسئلہ نہ ہو گا۔ ہمارے قریب بھی ایک 36 انچ دوربین والی دوربین پبلک ویونگ کے لئے استعمال ہوتی ہے۔ یہ بالکل شہر کے اندر ہے۔ ایک اور ہم سے ایک گھنٹہ شہر سے دور یونیورسٹی کی مشاہدہ گاہ بھی عوام کے لئے کھلی ہے۔ اور بھی چند ایک ہیں
 

سید عاطف علی

لائبریرین
چھوٹی رصد گاہیں تو ہر چھوٹے بڑے شہر میں ہونی چاہئیں ۔ اور اسکول کے طلبہ کی ان تک رسائی بھی ہونی چاہیئے۔ آج کل تو اچھی دوربینیں بھی مناسب قیمتوں میں مل جاتی ہیں، اس میں زیادہ خرچہ بھی نہیں آتا ۔
 

وجی

لائبریرین
ایک سوال ہے کہ اسلام آباد جیسے شہر میں جہاں ہر مہینے ایک ہفتہ بادل رہتے ہیں اور برس بھی جاتے ہیں پھر سردیوں میں دھند ایک بڑا مسلہ بنا رہتا ہے
تو کیا ایسے شہر میں دوربین لگانا مناسب ہے ؟؟
 

محمد سعد

محفلین
ایک سوال ہے کہ اسلام آباد جیسے شہر میں جہاں ہر مہینے ایک ہفتہ بادل رہتے ہیں اور برس بھی جاتے ہیں پھر سردیوں میں دھند ایک بڑا مسلہ بنا رہتا ہے
تو کیا ایسے شہر میں دوربین لگانا مناسب ہے ؟؟
بڑے شہروں میں اسلام آباد کا آسمان فلکی مشاہدے کے لیے کہیں بہتر ہے۔ گرد و غبار بھی کم ہے اور رات کا آسمان نسبتاً زیادہ تاریک بھی ہے۔ بادل اتنے بھی نہیں ہوتے کہ کچھ قابل ذکر مشاہدہ نہ کیا جا سکے۔
 

زیک

مسافر
یہ دوربین تعلیمی و عوامی استعمال کے لئے بہترین ہیں۔ شہر کی روشنی کا یہاں زیادہ مسئلہ نہ ہو گا۔ ہمارے قریب بھی ایک 36 انچ دوربین والی دوربین پبلک ویونگ کے لئے استعمال ہوتی ہے۔ یہ بالکل شہر کے اندر ہے۔ ایک اور ہم سے ایک گھنٹہ شہر سے دور یونیورسٹی کی مشاہدہ گاہ بھی عوام کے لئے کھلی ہے۔ اور بھی چند ایک ہیں
افسوس کہ اپنے پرانے کالج جارجیا ٹیک کی observatory کے متعلق بھول گیا کہ وہاں بھی public days ہوتے ہیں جب عوام دوربین سے مشاہدہ کر سکتے ہیں۔

ہماری پبلک لائبریری کا آسٹرونومی کلب بھی ہے جو کبھی دوربین کے ساتھ مشاہدے کے لئے بھی اکٹھا ہوتا ہے اگرچہ آجکل کووڈ کی وجہ سے کافی activities بند ہیں
 

محمد سعد

محفلین
شکر پڑیاں پر موجود دوربین سے سیاروں کو دیکھنے کے لیے دوربین کے پیرا میٹرز کیا ہوں گے؟
Azimuth
Altitude
وغیرہ
آپ کا سوال واضح نہیں ہے۔ یہ چیزیں تو اس پر منحصر ہوتی ہیں کہ جس شے کو آپ نے دیکھنا ہے، وہ مشاہدے کے وقت آسمان کے کس حصے میں ہے۔ یہ کوئی فکس چیز تو نہیں ہوتی کہ آپ شکرپڑیاں میں ہیں تو دوربین کو فلاں رخ کر کے سب کچھ دیکھ لیں۔ دوربینیں ایسے تو کام نہیں کرتیں۔ :confused:
 
Top