غزل: اُس پریشاں زلف سے جب سامنا ہوجائے گا (منہاجؔ علی)

منہاج علی

محفلین
اُس پریشاں زلف سے جب سامنا ہو جائے گا
پیچِ بادِ صبح اک دم میں ہَوا ہوجائے گا

اُس گلی میں منتشر کردے ہماری خاک کو
کچھ تو عرضِ مدّعا بادِ صبا ہوجائے گا

پھر جگر کو لطفِ یک تیرِ مژہ درکار ہے
’کارِ غمخواری، نگاہِ آشنا ہوجائے گا‘ (مصرعۂ مدنیؔ)

وصل میں بندِ قبا کو منّتِ انگشت کیا
گرمیٔ انفاس کی اک رَو سے وا ہوجائے گا

ہے لبِ لعلیں دمِ گفتار ابھی گُل کی طرح
دیکھنا خاموش ہو تو غنچہ سا ہوجائے گا

منہاجؔ علی (کراچی)
 
اُس پریشاں زلف سے جب سامنا ہو جائے گا
پیچِ بادِ صبح اک دم میں ہَوا ہوجائے گا

اُس گلی میں منتشر کردے ہماری خاک کو
کچھ تو عرضِ مدّعا بادِ صبا ہوجائے گا

پھر جگر کو لطفِ یک تیرِ مژہ درکار ہے
’کارِ غمخواری، نگاہِ آشنا ہوجائے گا‘ (مصرعۂ مدنیؔ)

وصل میں بندِ قبا کو منّتِ انگشت کیا
گرمیٔ انفاس کی اک رَو سے وا ہوجائے گا

ہے لبِ لعلیں دمِ گفتار ابھی گُل کی طرح
دیکھنا خاموش ہو تو غنچہ سا ہوجائے گا

منہاجؔ علی (کراچی)
واقعی، بڑی مرصع غزل کہی ہے بھئی ۔۔۔ بہت خوب
 

منہاج علی

محفلین
میں بھی وہی سوچوں کہ قدیم شعراء کی روش بدل تو نہیں سکتی
اب اگر جنس کا تعین بھی ہوجائے تو تصورات مزید واضح ہوجائیں گے
ہاہاہاہا۔ حضورِ والا یہ شعر ہے۔ کسی اخبار کی رپورٹ نہیں ہے کہ ساری تفصیلات لکھ دی جائیں۔
 
اُس پریشاں زلف سے جب سامنا ہو جائے گا
پیچِ بادِ صبح اک دم میں ہَوا ہوجائے گا

اُس گلی میں منتشر کردے ہماری خاک کو
کچھ تو عرضِ مدّعا بادِ صبا ہوجائے گا

پھر جگر کو لطفِ یک تیرِ مژہ درکار ہے
’کارِ غمخواری، نگاہِ آشنا ہوجائے گا‘ (مصرعۂ مدنیؔ)

وصل میں بندِ قبا کو منّتِ انگشت کیا
گرمیٔ انفاس کی اک رَو سے وا ہوجائے گا

ہے لبِ لعلیں دمِ گفتار ابھی گُل کی طرح
دیکھنا خاموش ہو تو غنچہ سا ہوجائے گا

منہاجؔ علی (کراچی)
خوبصورت خوبصورت!!!
 

یاسر شاہ

محفلین
منہاج بھائی کیسے ہیں ؟


اُس پریشاں زلف سے جب سامنا ہو جائے گا
پیچِ بادِ صبح اک دم میں ہَوا ہوجائے گا

پیچ کھلنا محاورہ ہے لہٰذا بجائے "ہوا ہونا" کہ "وا ہونا" زیادہ جچتا ہے -یوں ایک صورت دیکھیے :
دیکھنا ہر پیچِ بادِ صبح وا ہوجائے گا
یا
ایک دم ہر پیچ ..........

اُس گلی میں منتشر کردے ہماری خاک کو
کچھ تو عرضِ مدّعا بادِ صبا ہوجائے گا

واہ -

پھر جگر کو لطفِ یک تیرِ مژہ درکار ہے
’کارِ غمخواری، نگاہِ آشنا ہوجائے گا‘ (مصرعۂ مدنیؔ)

مجھے تو گرہ ڈھیلی لگی --مدنی کا پورا شعر کیا ہے ؟

وصل میں بندِ قبا کو منّتِ انگشت کیا
گرمیٔ انفاس کی اک رَو سے وا ہوجائے گا

ایسے شعروں کا واحد علاج شادی ہے -ابّا سے کہیں شادی کرا دیں ،وہ اگر کہیں کہ بیٹا ابھی تمھاری عمر ہی کیا ہے،تو یہ شعر پیش کر دیں ان شاء الله وصال کی صورت نکلے گی - :)

ہے لبِ لعلیں دمِ گفتار ابھی گُل کی طرح
دیکھنا خاموش ہو تو غنچہ سا ہوجائے گا

"دم گفتار " سے آپ کی مراد "گفتار کے وقت" ہے تو "ابھی" زائد از ضرورت ہے -یوں دیکھیں :


ہے لبِ لعلیں دمِ گفتار جو گُل کی طرح


ویسے آپ کی مشق سخن زبردست ہے-:)
 
آخری تدوین:

منہاج علی

محفلین
منہاج بھائی کیسے ہیں ؟


اُس پریشاں زلف سے جب سامنا ہو جائے گا
پیچِ بادِ صبح اک دم میں ہَوا ہوجائے گا

پیچ کھلنا محاورہ ہے لہٰذا بجائے "ہوا ہونا" کہ "وا ہونا" زیادہ جچتا ہے -یوں ایک صورت دیکھیے :
دیکھنا ہر پیچِ بادِ صبح وا ہوجائے گا
یا
ایک دم ہر پیچ ..........

اُس گلی میں منتشر کردے ہماری خاک کو
کچھ تو عرضِ مدّعا بادِ صبا ہوجائے گا

واہ -

پھر جگر کو لطفِ یک تیرِ مژہ درکار ہے
’کارِ غمخواری، نگاہِ آشنا ہوجائے گا‘ (مصرعۂ مدنیؔ)

مجھے تو گرہ ڈھیلی لگی --مدنی کا پورا شعر کیا ہے ؟

وصل میں بندِ قبا کو منّتِ انگشت کیا
گرمیٔ انفاس کی اک رَو سے وا ہوجائے گا

ایسے شعروں کا واحد علاج شادی ہے -ابّا سے کہیں شادی کرا دیں ،وہ اگر کہیں کہ بیٹا ابھی تمھاری عمر ہی کیا ہے،تو یہ شعر پیش کر دیں ان شاء الله وصال کی صورت نکلے گی - :)

ہے لبِ لعلیں دمِ گفتار ابھی گُل کی طرح
دیکھنا خاموش ہو تو غنچہ سا ہوجائے گا

"دم گفتار " سے آپ کی مراد "گفتار کے وقت" ہے تو "ابھی" زائد از ضرورت ہے -یوں دیکھیں :


ہے لبِ لعلیں دمِ گفتار جو گُل کی طرح


ویسے آپ کی مشق سخن زبردست ہے-:)

آپ نے اچھی اصلاحیں دی ہیں۔ شکر گزار ہوں۔
 

منہاج علی

محفلین
مشاعروں کے لئے اس طرح کے شعر چاہیے ہوتے ہیں
یہ کہیے کہ اس شعر کا مضمون آپ کے ذوق سے میل نہیں کھا رہا۔ اس شعر کی شعریت پر غور کرنے کے بجائے آپ شعر کے مضمون کا مذاق اڑانے میں مصروف ہیں۔ یہ شاعری ہے مذہب نہیں ہے۔اس طرح کے خیالات کے تمام شعروں کو ’’مشاعرے والے شعر‘‘ کہیں گے؟ غالب کے اس شعر کے متعلق کیا خیال ہے؟
وا کرسکے یاں کون بجز کاوش شوخی
جوں برق ہے پیچیدگیٔ بندِ قبا گرم

یا میر تقی میر کا یہ شعر:
تھے چاک گریبان گلستاں میں گلوں کے
نکلا ہے مگر کھولے ہوئے بندِ قبا تو

میں اپنے شعر کا موازنہ اساتذہ کے شعروں سے نہیں کر رہا۔ بلکہ بتانے کا مقصد یہ ہے کہ ادب میں خیالات کی آزادی ہوتی ہے۔ اچھے شعر کا پیمانہ خیال نہیں بلکہ زبان و بیان ہے۔ میر کی شاعری گرافک خیالات کے شعروں سے بھری پڑی ہے۔ آپ کا ان کے بارے میں کیا خیال ہے؟
اس طرح کے ولگر اور گرافک خیالات کے شعروں سے خائف رہنے والے لوگوں کے لیے سلیم احمد نے ’’آدھے دھڑ کے آدمی‘‘ کی اصطلاح وضع کی تھی۔ ان کا مضمون ’’نئی نظم اور پورا آدمی‘‘ پڑھیے اگر فرصت ملے۔
 
آخری تدوین:

فاخر رضا

محفلین
یہ کہیے کہ اس شعر کا مضمون آپ کے ذوق سے میل نہیں کھا رہا۔ اس شعر کی شعریت پر غور کرنے کے بجائے آپ شعر کے مضمون کا مذاق اڑانے میں مصروف ہیں۔ یہ شاعری ہے مذہب نہیں ہے۔اس طرح کے خیالات کے تمام شعروں کو ’’مشاعرے والے شعر‘‘ کہیں گے؟ غالب کے اس شعر کے متعلق کیا خیال ہے؟
وا کرسکے یاں کون بجز کاوش شوخی
جوں برق ہے پیچیدگیٔ بندِ قبا گرم

یا میر تقی میر کا یہ شعر:
تھے چاک گریبان گلستاں میں گلوں کے
نکلا ہے مگر کھولے ہوئے بندِ قبا تو

میں اپنے شعر کا موازنہ اساتذہ کے شعروں سے نہیں کر رہا۔ بلکہ بتانے کا مقصد یہ ہے کہ ادب میں خیالات کی آزادی ہوتی ہے۔ اچھے شعر کا پیمانہ خیال نہیں بلکہ زبان و بیان ہے۔ میر کی شاعری گرافک خیالات کے شعروں سے بھری پڑی ہے۔ آپ کا ان کے بارے میں کیا خیال ہے؟
ادب میں اس طرح کے ولگر اور گرافک خیالات کے شعروں سے خائف رہنے والوں لوگوں کے لیے سلیم احمد نے ’’آدھے دھڑ کے آدمی‘‘ کی اصطلاح وضع کی تھی۔ ان کا مضمون ’’نئی نظم اور پورا آدمی‘‘ پڑھیے اگر فرصت ملے۔
آپ کی مفصل تشریح کا تہ دل سے مشکور و ممنون ہوں
آپ کی گفتگو نے میرے ذہن کے کئے دریچے کھول دیئے.
میں نہ تو شاعر ہوں نہ میں نے غالب و میر کی شاعری پڑھی اور نہ ہی ارادہ ہے. کچھ مرثیے پڑھے ہیں بڑے لوگوں کے، اس کے علاوہ اردو ادب بس محفل پر پڑھتا ہوں. جوانی میں کبھی کبھی کسی کسی کو پڑھتا تھا مگر ولگر اشعار کی کبھی ضرورت نہیں پڑی
محفل فورم میں میں بس دل بہلانے کو آتا ہوں یعنی ٹائم پاس اور کہیں کہیں کمینٹ کرکے لوگوں کو چرکانے کی کوشش کرتا ہوں. زیادہ تر کامیابی حاصل ہوتی ہے.
آئندہ بھی اگر ایسا کچھ پڑھا تو ہلکے پھلکے تبصروں کے لئے تیار رہیے گا. سب اصلاح نہیں کرتے، مگر مجھے اچھا لگا آپ نے اتنا لمبا چوڑا جواب دیا. ولگر شعر پھر بھی شعر میں موجود ہے. خیر رہنے دیجیے آپ نے اساتذہ کے حوالے دے دیئے اب کیا لکھا جائے. وہ اساتذہ تو ویسے بھی فارغ لوگ تھے مشاعروں کے لئے لکھنا پڑتا تھا. وہ تو بادشاہ کی تعریفیں بھی لکھتے تھے. جیسے آجکل صحافی لکھتے ہیں کالم
آپ استادانہ اسٹائل میں لکھتے ہیں آپ لکھتے رہئیے مگر ولگر اشعار آپ کی مرضی ہے لکھنے ہیں تو لکھیے کس نے منع کیا ہے. میں نے تو سب کی طرح بس کمینٹ کیا تھا. آپ کو شاید آگ لگ گئی. جبکہ میں نے بس ہلکے پھلکے انداز میں بات کی تھی.
 

منہاج علی

محفلین
آپ کی مفصل تشریح کا تہ دل سے مشکور و ممنون ہوں
آپ کی گفتگو نے میرے ذہن کے کئے دریچے کھول دیئے.
میں نہ تو شاعر ہوں نہ میں نے غالب و میر کی شاعری پڑھی اور نہ ہی ارادہ ہے. کچھ مرثیے پڑھے ہیں بڑے لوگوں کے، اس کے علاوہ اردو ادب بس محفل پر پڑھتا ہوں. جوانی میں کبھی کبھی کسی کسی کو پڑھتا تھا مگر ولگر اشعار کی کبھی ضرورت نہیں پڑی
محفل فورم میں میں بس دل بہلانے کو آتا ہوں یعنی ٹائم پاس اور کہیں کہیں کمینٹ کرکے لوگوں کو چرکانے کی کوشش کرتا ہوں. زیادہ تر کامیابی حاصل ہوتی ہے.
آئندہ بھی اگر ایسا کچھ پڑھا تو ہلکے پھلکے تبصروں کے لئے تیار رہیے گا. سب اصلاح نہیں کرتے، مگر مجھے اچھا لگا آپ نے اتنا لمبا چوڑا جواب دیا. ولگر شعر پھر بھی شعر میں موجود ہے. خیر رہنے دیجیے آپ نے اساتذہ کے حوالے دے دیئے اب کیا لکھا جائے. وہ اساتذہ تو ویسے بھی فارغ لوگ تھے مشاعروں کے لئے لکھنا پڑتا تھا. وہ تو بادشاہ کی تعریفیں بھی لکھتے تھے. جیسے آجکل صحافی لکھتے ہیں کالم
آپ استادانہ اسٹائل میں لکھتے ہیں آپ لکھتے رہئیے مگر ولگر اشعار آپ کی مرضی ہے لکھنے ہیں تو لکھیے کس نے منع کیا ہے. میں نے تو سب کی طرح بس کمینٹ کیا تھا. آپ کو شاید آگ لگ گئی. جبکہ میں نے بس ہلکے پھلکے انداز میں بات کی تھی.
آپ نے اپنا عجز بیان کِیا یہ آپ کا بڑا پن ہے۔
سلامت رہے یہ خاکساری و انکسار۔
میں بھی مرثیے پڑھتا ہوں۔ آپ کے لیے ایک بات عرض کردوں جو نصیر ترابی صاحب نے مجھ سے کی تھی جسے میں نے گرہ میں باندھا۔ ان سے میں اکثر انیس کے کسی مصرعے کی تفہیم کے بارے میں پوچھتا تو آخر میں وہ یہ کہتے کہ آپ سب شاعروں کو پڑھیے صرف مرثیے نہیں پڑھیے۔
اور حقیقت بھی یہ ہے کہ انیس کے مرثیوں میں جتنا تغزل ملتا ہے وہ ان کے وسعتِ مطالعہ کی خبر دیتا ہے۔ ایک واقعہ سن لیجیے لگے ہاتھ۔ نیر مسعود کی کتاب ’انیس‘ میں ایک باب ہے جس میں انیس کے شعروں سے لطف اندوز ہونے کے واقعات ہیں۔ مومن کا ایک شعر کسی نے سنایا،
’’نہ کچھ شوخی چلی بادِ صبا کی
بگڑنے میں بھی زلف اُس کی بنا کی‘‘
یہ شعر سننا تھا کہ انیس (جو لیٹے ہوئے تھے) اٹھ کھڑے ہوئے اور بہت تعریف کی۔ اور پھر اپنے دونوں ہاتھوں کچھ اس طرح جنبش دی کہ زلفوں کے بگڑنے اور بننے کی صورت آنکھوں میں پھر گئی۔
تو جناب جب مرثیہ گو شاعر لطف لے رہا ہے ایسے شعروں سے تو ہم کیوں نہیں لیں؟
بات کہنے کی یہ ہے کہ میں نے یہ مشاہدہ کِیا ہے کہ ہم مرثیے والے لوگوں (جن کو مرثیے سے قلبی لگاؤ ہے) نے خود کو بہت محدود کر رکھا ہے۔ سب اصناف کا مطالعہ بغیر کسی تعصب کے کرنا چاہیے۔
اور آخر میں ایک بات یہ بھی سنتے جائیے کہ میرے اس شعر (وصل میں بندِ قبا۔۔) کو جوش صاحب اور نسیم امروہوی کے شاگرد اور مرثیہ گو شاعر ڈاکٹر ہلال نقوی نے بہت پسند فرمایا ہے اور کہا کہ بڑا شعر ہے۔ اسے کہتے ہیں وسعتِ نظری۔
 

شکیب

محفلین
بہت ہی اچھی غزل ہے۔ میں تو تصوف کے رنگوں میں ڈوب کر پڑھ رہا تھا کہ وہ شعر آ گیا تو ارتکاز ٹوٹا۔
بہرحال بہت مبارکباد۔ لکھتے رہیے۔ اللہ قبول فرمائے اور برکت دے۔

آپ کی تعارف کی لڑی ڈھونڈتا ہوں۔
 
Top