ایک تاریخ مقرر پہ تو ہر ماہ ملے عمیر نجمی

مومن فرحین

لائبریرین
ایک تاریخ مقرر پہ تو ہر ماہ ملے
جیسے دفتر میں کسی شخص کو تنخواہ ملے

رنگ اکھڑ جائے تو ظاہر ہو پلستر کی نمی
قہقہہ کھود کے دیکھو تو تمہیں آہ ملے

جمع تھے رات مرے گھر ترے ٹھکرائے ہوئے
ایک درگاہ پہ سب راندۂ درگاہ ملے

میں تو اک عام سپاہی تھا حفاظت کے لئے
شاہ زادی یہ ترا حق تھا تجھے شاہ ملے

ایک اداسی کے جزیرے پہ ہوں اشکوں میں گھرا
میں نکل جاؤں اگر خشک گزر گاہ ملے

اک ملاقات کے ٹلنے کی خبر ایسے لگی
جیسے مزدور کو ہڑتال کی افواہ ملے

گھر پہنچنے کی نہ جلدی نہ تمنا ہے کوئی
جس نے ملنا ہو مجھے آئے سر راہ ملے

عمیر نجمی
 

اکمل زیدی

محفلین
واہ واہ خوب انتخاب بس موضوع کی ہیڈ لائین دیکھ کر ہم آگئے کچھ کوما شوما ڈال دیں۔۔۔

ایک تاریخ مقرر پہ تو ہر ماہ ملے عمیر نجمی:LOL:
 

مومن فرحین

لائبریرین
اسی بہانے اردو محفل پر اخبار کا لطف بھی حاصل کریں۔۔ ۔
غم اخبار غم یار میں شامل کر لو :heehee:
 
آخری تدوین:
ایک تاریخ مقرر پہ تو ہر ماہ ملے
جیسے دفتر میں کسی شخص کو تنخواہ ملے
کتنوں کو تو تنخواہ بھی وقت پر نہیں ملتی۔ ضرور کسی اچھے ادارے میں عمیر نجمی صاحب ملازمت کرتے ہیں۔ :)

آج کل کے شعرا میں عمیر نجمی بہتر لکھنے والوں میں سے ہیں۔ :)
 
تابش بھائی راحل بھائی پر مجھے عمیر نجمی کا کلام بہت اچھا لگتا ہے :embarrassed:
یہ کوئی قابلِ اعتراض بات نہیں بہن ۔۔۔ ضروری نہیں کہ دو لوگوں کا ذوق ایک جیسا ہو۔ پھر عمر کے ساتھ ساتھ ذوق بھی ’’اپڈیٹ‘‘ ہوتا رہتا ہے۔
ایک زمانے میں ہمیں وصیؔ شاہ ’’ٹاپ‘‘ کے شاعر لگتے تھے ۔۔۔ پھر انورؔ مقصود صاحب کے ’’ہاف پلیٹ‘‘ کی وساطت سے معلوم ہوا کہ ٹاپ تو گھوڑوں کی ہوتی ہے :)
 
ویسے عمیر، تہذیب وغیرہ ابھی نوجوان ہی کہلائے جائیں گے سو ان کو عمر کا ’’بینیفٹ‘‘ دیا جاسکتا ہے۔ مرحوم ظفر اقبالؔ تو آخر تک اس صنف کے علمبردار بنے رہے جسے مکرمی و استاذی سرورؔ عالم راز صاحب نے ’’گجل‘‘ قرار دیا ہے۔

Sarwar Alam Raz Sarwar -- Articles | ادبی مضامین
 

محمد وارث

لائبریرین
Top