آپ کیا پڑھ رہے ہیں؟

محمد وارث

لائبریرین
The last days of united Pakistan
پروفیسر ڈاکٹر جی ڈبلیو چودھری (غلام وحید چوہدری) کی کتابیں مشرقی پاکستان کی علیحدگی پر انتہائی اہم اور بنیادی کتابیں سمجھی جاتی ہیں۔ چودھری صاحب کا تعلق مشرقی پاکستان سے تھا اور ڈھاکہ یونیورسٹی میں پڑھاتے تھے۔ پھر پہلے جنرل ایوب کے آخری دنوں میں ان کی وزارتِ خارجہ میں شامل ہو گئے اور پھر جنرل یحییٰ کی کابینہ میں۔ مشرقی پاکستان کے سیاسی حل کے حامی تھے اس لیے جب مارچ 1971ء میں فوجی آپریشن شروع ہوا تو ملک چھوڑ کر انگلینڈ چلے گئے۔ بعد میں کئی ایک کتابیں لکھیں اور پھر کولمبیا یونیورسٹی کے ساتھ تا وفات (1997ء) منسلک رہے۔

انکی یہ کتاب پہلی بار 1974ء میں چھپی تھی، بعد میں پاکستان میں بھی چھپی لیکن کہیں سے مل نہیں رہی سو آرکائیوز سے ادھار لے کر پی ڈی ایف فائل کا مطالعہ کر رہا ہوں، گو لطف نہیں آ رہا لیکن خیر۔۔۔۔کتاب اہم ہے۔
41CLfsX7MnL._SX331_BO1,204,203,200_.jpg
 
آخری تدوین:
20201230-144009.jpg

کافی عرصہ قبل انور مسعود صاحب کا کچھ سنجیدہ کلام نظر سے گزرا تھا۔ تب سے ہی خواہش تھی کہ ان کا سنجیدہ کلام ڈھونڈ کر پڑھا جائے۔
پچھلے دنوں اتفاق سے فیس بک پر اشتہار نظر سے گزرا کہ کلیاتِ انور مسعود حاصل کیجیے۔ تو جناب بغیر مزید وقت ضائع کیے آرڈر کر دیا۔ اور 4 دن بعد یہ خوبصورت گلدستہ میرے پاس تھا۔
اس میں ایک کتاب فارسی کلام، ایک نعتیہ کلام (اردو، فارسی، پنجابی)، ایک نثری مضامین، 2 مکمل سنجیدہ کلام پر مشتمل ہیں۔
اب وقتاً فوقتاً ان کا مطالعہ رہے گا۔ :)
 

محمد وارث

لائبریرین
20201230-144009.jpg

کافی عرصہ قبل انور مسعود صاحب کا کچھ سنجیدہ کلام نظر سے گزرا تھا۔ تب سے ہی خواہش تھی کہ ان کا سنجیدہ کلام ڈھونڈ کر پڑھا جائے۔
پچھلے دنوں اتفاق سے فیس بک پر اشتہار نظر سے گزرا کہ کلیاتِ انور مسعود حاصل کیجیے۔ تو جناب بغیر مزید وقت ضائع کیے آرڈر کر دیا۔ اور 4 دن بعد یہ خوبصورت گلدستہ میرے پاس تھا۔
اس میں ایک کتاب فارسی کلام، ایک نعتیہ کلام (اردو، فارسی، پنجابی)، ایک نثری مضامین، 2 مکمل سنجیدہ کلام پر مشتمل ہیں۔
اب وقتاً فوقتاً ان کا مطالعہ رہے گا۔ :)
فارسی کلام والی کتاب کا نام بتا سکتے ہیں۔ اور ان کی ایک کتاب "فارسی ادب کے چند گوشے" مجھے اس میں نظر نہیں آ رہی۔
 

جاسمن

لائبریرین
20201230-144009.jpg

کافی عرصہ قبل انور مسعود صاحب کا کچھ سنجیدہ کلام نظر سے گزرا تھا۔ تب سے ہی خواہش تھی کہ ان کا سنجیدہ کلام ڈھونڈ کر پڑھا جائے۔
پچھلے دنوں اتفاق سے فیس بک پر اشتہار نظر سے گزرا کہ کلیاتِ انور مسعود حاصل کیجیے۔ تو جناب بغیر مزید وقت ضائع کیے آرڈر کر دیا۔ اور 4 دن بعد یہ خوبصورت گلدستہ میرے پاس تھا۔
اس میں ایک کتاب فارسی کلام، ایک نعتیہ کلام (اردو، فارسی، پنجابی)، ایک نثری مضامین، 2 مکمل سنجیدہ کلام پر مشتمل ہیں۔
اب وقتاً فوقتاً ان کا مطالعہ رہے گا۔ :)

وہ اشتہار یہاں شریک کیا جا سکتا ہے؟
 

محمد وارث

لائبریرین
دفتر میں بشرطِ فرصت، پی ڈی ایف کتاب کا مطالعہ۔ اور گھر میں "کاغذی" کتابوں کا۔

مسلم لیگ نون کے اہم رکن سرتاج عزیز کی کتاب کل شام ہی گھر میں شروع کی ہے اور "مزیدار" لگی۔
Between Dreams and Realities
Some Milestones in Pakistan’s History

اس کتاب کا پہلا ایڈیشن 2009ء میں چھپا تھا جب کہ دوسرا ایڈیشن 2020ء میں شائع ہوا ہے اور اس میں انہوں نے پوسٹ مشرف پی پی دور، نواز شریف کا تیسرا دور، 2018ء کے الیکشنز اور عمران خان کے پہلے سال پر ابواب کا اضافہ کیا ہے۔
9780190702588.jpg
 

محمداحمد

لائبریرین
پروفیسر جی ڈبلیو چودھری کی ایک اور اہم کتاب
Pakistan: Transition From Military To Civilian Rule
یہ کتاب پہلی بار 1988ء میں چھپی تھی۔
41A2KXas8cL._SX331_BO1,204,203,200_.jpg

وارث بھائی!

اب تک، 1947 کے بعد سے آج تک کی پاکستانی سیاست کے اُتار چڑھاؤ اور سقوطِ ڈھاکہ پر آپ کی ریسرچ اچھی خاصی ہو چکی ہے۔ اب آپ فوراً ایک کتاب لکھنا شروع کیجے کہ سب چیزیں آپ کے ذہن میں تازہ ہیں، مختلف الخیال لوگوں کو پڑھنے سے ایک متوازن نقشہ بھی صورتحال کا آپ کے پاس موجود ہوگا اور یہ کہ آپ کا اپنا مطمح ِ نظر بھی ظہور پذیر ہو نا چاہتا ہوگا۔ سو یہ بہترین موقع ہے۔

تاہم یہ مجھ ناقص العقل کی رائے ہے آپ مجھ سے بہتر سمجھتے ہیں۔
 

محمد وارث

لائبریرین
وارث بھائی!

اب تک، 1947 کے بعد سے آج تک کی پاکستانی سیاست کے اُتار چڑھاؤ اور سقوطِ ڈھاکہ پر آپ کی ریسرچ اچھی خاصی ہو چکی ہے۔ اب آپ فوراً ایک کتاب لکھنا شروع کیجے کہ سب چیزیں آپ کے ذہن میں تازہ ہیں، مختلف الخیال لوگوں کو پڑھنے سے ایک متوازن نقشہ بھی صورتحال کا آپ کے پاس موجود ہوگا اور یہ کہ آپ کا اپنا مطمح ِ نظر بھی ظہور پذیر ہو نا چاہتا ہوگا۔ سو یہ بہترین موقع ہے۔

تاہم یہ مجھ ناقص العقل کی رائے ہے آپ مجھ سے بہتر سمجھتے ہیں۔
ارے نہیں صاحب، مجھے پڑھنے کے لیے ہی خاطر خواہ وقت مل جائے یہی غنیمت ہے۔ لکھنا لکھانا میرے بس کا روگ نہیں، بقولِ مرشدی "میں کہاں اور یہ وبال کہاں"۔ اور وبال پڑھنے لکھنے کو نہیں کہا۔ :)

ویسے اس موضوع پر ابھی کچھ عرصہ مزید پڑھنے کا ارادہ ہے۔ مھے کچھ پی ڈی ایف کتابیں مل گئی ہیں جو علیحدگی کے بعد بنگلہ دیش کی تاریخ پر ہیں۔ ہیں تو وہ بھی سابقہ پاکستانی سو ان کی تاریخ بھی اپنی ہی طرح "رنگین" ہے۔
 

محمداحمد

لائبریرین
ارے نہیں صاحب، مجھے پڑھنے کے لیے ہی خاطر خواہ وقت مل جائے یہی غنیمت ہے۔ لکھنا لکھانا میرے بس کا روگ نہیں، بقولِ مرشدی "میں کہاں اور یہ وبال کہاں"۔ اور وبال پڑھنے لکھنے کو نہیں کہا۔ :)

ویسے اس موضوع پر ابھی کچھ عرصہ مزید پڑھنے کا ارادہ ہے۔ مھے کچھ پی ڈی ایف کتابیں مل گئی ہیں جو علیحدگی کے بعد بنگلہ دیش کی تاریخ پر ہیں۔ ہیں تو وہ بھی سابقہ پاکستانی سو ان کی تاریخ بھی اپنی ہی طرح "رنگین" ہے۔

تو پھر آپ محفل میں ہی مذکورہ کتابوں پر تبصرے اور اپنے خیالات لکھتے رہا کیجے اور جاسم بھائی کے سوالوں کے جواب دیتے رہا کیجے۔ ابتدائی مسودہ یہیں سے مل جائے گا۔ :)

بعد میں محفل لائبریری والے وہیں سے نوٹس لے کر کتاب تیار کر سکتے ہیں۔ :)
 

سید رافع

محفلین
196174216674_10154587806121675


سشی تھرور کی کتاب An Era of Darkness: The British Empire in India انکے آکسفورڈ یونین کے مباحثے کے وائرل ہونے کے بعد لکھی گئی۔ یہ کتاب برطانوی راج کے ظلم اور لوٹ مار کو عیاں کرتی ہے۔

محترم 2009 سے کیرالہ کے کانگریسی ممبر آف پارلیمنٹ ہیں سو خدشہ ہے کہ اس نان فکشن انگریزی کتاب کا مقصد انڈیا کی تمام تر ناکامیوں کا رخ برطانوی راج پر ڈالنے کی کوشش ہے تاکہ نئی انڈین نسل کو جوابدہی میں آسانی رہے۔

مصنف سیاسی مقرر ہیں اس لیے جذبات کو اپیل کرتے ہیں۔ چنانچہ کتاب پڑھنے میں فکشن معلوم ہوتی ہے لیکن اعداد و شمار اور حقائق اسے نان فکشن بناتے ہیں۔


سشی تھرور پیدا برطانیہ میں ہوئے لیکن پلے بڑھے انڈیا میں ہیں۔ وہ کتاب میں برطانیہ سے اگلے دو سو سالوں کے لیے علامتی طور پر انڈیا کو ایک پاؤنڈ سالانہ دینے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ اپنی اس منظق کی بنیاد بیان کرتے ہوئے مصنف جرمن چانسلر ویلی برینڈتھ کا حوالہ دیتے ہیں۔ انہوں نے 1970 میں پولینڈ کے یہودیوں سے ہالوکاسٹ پر گھٹنوں پر جھک کر علامتی معافی مانگی تھی۔

publishable.jpg
 
آخری تدوین:

جاسم محمد

محفلین
اس کتاب کا پہلا ایڈیشن 2009ء میں چھپا تھا جب کہ دوسرا ایڈیشن 2020ء میں شائع ہوا ہے اور اس میں انہوں نے پوسٹ مشرف پی پی دور، نواز شریف کا تیسرا دور، 2018ء کے الیکشنز اور عمران خان کے پہلے سال پر ابواب کا اضافہ کیا ہے۔
دلچسپ۔ البتہ کتاب پڑھے بغیر ہی معلوم ہے کہ سارے فساد کی جڑ فوج، ایجنسیوں اور عدالتوں کو ٹھہرایا گیا ہوگا :)
 

جاسم محمد

محفلین
اب تک، 1947 کے بعد سے آج تک کی پاکستانی سیاست کے اُتار چڑھاؤ اور سقوطِ ڈھاکہ پر آپ کی ریسرچ اچھی خاصی ہو چکی ہے۔ اب آپ فوراً ایک کتاب لکھنا شروع کیجے کہ سب چیزیں آپ کے ذہن میں تازہ ہیں، مختلف الخیال لوگوں کو پڑھنے سے ایک متوازن نقشہ بھی صورتحال کا آپ کے پاس موجود ہوگا اور یہ کہ آپ کا اپنا مطمح ِ نظر بھی ظہور پذیر ہو نا چاہتا ہوگا۔ سو یہ بہترین موقع ہے۔
محمد وارث بھائی عمران خان کے ووٹر ہیں لیکن پھر بھی آپ پرپورا اعتماد ہے کہ تاریخ کو مکمل غیرجانبداری سے لکھیں گے۔ :)
 
Top