غزل برائے اصلاح : علم کا بوجھ ہے اضافی اب

زبیر صدیقی

محفلین
السلام علیکم صاحبان : ایک تازہ غزل(مسلسل) ہے، اور ہمیشہ کی طرح رہنمائی درکار ہے۔ ایک وضاحت عرض ہے کہ، میں کوشش کرتا ہوں کہ غیر اردو الفاظ سے گریز کیا جائے۔ ذیر درج غزل میں ایک لفظ "ڈگری" آ رہا ہے جس کا متبادل سند استعمال ہو سکتا تھا، مگر اس سے بات صحیح بیان نہیں ہو رہی تھی۔ اس لیے ڈگری ہی استعمال کیا۔ امید ہے کہ قبول ہو گا۔ مزید یہ کہ چالاکیاں (Street-smartness ) کے لیے استعمال کیا ہے۔

اساتذہ کرام الف عین سید عاطف علی محمد احسن سمیع:راحل سے گزارش ہے کہ اپنی رائے سے آگاہ کریں

علم کا بوجھ ہے اِضافی اب
سب کو چالاکیاں ہیں کافی اب

دانِش و آگہی ہوئی جھنجھٹ
لوگ اِن سے ہے اِنحرافی اب

فلسفہ، منطق و ادب، تاریخ
مکتبِ نَو کے ہیں منافی اب

فِکر و تحقیق یا کہ مال و زر
سَمت دونوں کی ہے خلافی اب

بھوک ڈگری کی دے گئی سب کو
ذہن سے سوچ کی معافی اب

بندگی مادّے کی یا تسخیر
مسئلہ یہ ہے اختلافی اب

کیا حصولِ معاش سے سمجھیں؛
عمر کی ہو گئی تلافی اب؟

شکریہ۔ والسلام
 

الف عین

لائبریرین
علم کا بوجھ ہے اِضافی اب
سب کو چالاکیاں ہیں کافی اب
... درست

دانِش و آگہی ہوئی جھنجھٹ
لوگ اِن سے ہے اِنحرافی اب
.. دانش و آگہی تو دو چیزیں ہو گئیں! جھنجھٹ بھی اچھا نہیں لگ رہا
لوگ کے ساتھ بھی 'ہیں' کا محل ہے

فلسفہ، منطق و ادب، تاریخ
مکتبِ نَو کے ہیں منافی اب
.. درست

فِکر و تحقیق یا کہ مال و زر
سَمت دونوں کی ہے خلافی اب

بھوک ڈگری کی دے گئی سب کو
ذہن سے سوچ کی معافی اب

بندگی مادّے کی یا تسخیر
مسئلہ یہ ہے اختلافی اب

کیا حصولِ معاش سے سمجھیں؛
عمر کی ہو گئی تلافی اب؟
باقی اشعار بھی درست لگ رہے ہیں مجھے
 

زبیر صدیقی

محفلین
علم کا بوجھ ہے اِضافی اب
سب کو چالاکیاں ہیں کافی اب
... درست

دانِش و آگہی ہوئی جھنجھٹ
لوگ اِن سے ہے اِنحرافی اب
.. دانش و آگہی تو دو چیزیں ہو گئیں! جھنجھٹ بھی اچھا نہیں لگ رہا
لوگ کے ساتھ بھی 'ہیں' کا محل ہے

فلسفہ، منطق و ادب، تاریخ
مکتبِ نَو کے ہیں منافی اب
.. درست

فِکر و تحقیق یا کہ مال و زر
سَمت دونوں کی ہے خلافی اب

بھوک ڈگری کی دے گئی سب کو
ذہن سے سوچ کی معافی اب

بندگی مادّے کی یا تسخیر
مسئلہ یہ ہے اختلافی اب

کیا حصولِ معاش سے سمجھیں؛
عمر کی ہو گئی تلافی اب؟
باقی اشعار بھی درست لگ رہے ہیں مجھے

جناب استاد محترم - نہایت شکریہ آپ کی توجہ اور رہنمائی کا۔ سب سے پہلے، دوسرے شعر کی تصیح یوں کی ہے کہ

دانِش و آگہی وبال ہوئے
لوگ اِن سے ہیں اِنحرافی اب

مگر میں معذرت چاہتا ہوں کہ آج صبح نئی ردیف کا اندازہ ہو، جو کہ مجھے زیادہ رواں لگ رہی ہے۔ آپ کو ایک بار اور تکلیف دینی پڑے گی۔ براے مہربانی ایک نظر اور کر لیجیے۔ جو آپ اجازت دیں گے، وہ اختیار کر لوں گا۔


علم کا بوجھ اب اِضافی ہے
ہوشیاری ہی سب کو کافی ہے

دانِش و آگہی وبال ہوئے
دنیا اب اِن سے اِنحرافی ہے

فلسفہ، منطق و ادب پڑھنا
مکتبِ نَو کے یہ منافی ہے

فِکر و تحقیق یا کہ مال و زر
سَمت دونوں ہی کی خلافی ہے

بھوک ڈگری کی کہہ گئی سب کو
ذہن سے سوچ کو معافی ہے

بندگی مادّے کی یا تسخیر
مسئلہ اب یہ اختلافی ہے

کیا حصولِ معاش سے سمجھیں؛
عمر کی بس یہی تلافی ہے؟
 

زبیر صدیقی

محفلین
زبیر بھائی مجھے تو پچھلی زمین زیاد اچھی لگی، اور منفرد بھی.
جی بہت بہتر۔ شکریہ آپ کی رائے کا۔ میں شاید زیادہ ہی سلیس بنانے میں لگ گیا۔ پرانی زمین پر استاد صاحب پہلے ہی رائے دے چکے ہیں تو تصیح کے ساتھ پوری غزل درج ذیل ہے۔

علم کا بوجھ ہے اِضافی اب
سب کو چالاکیاں ہیں کافی اب

دانِش و آگہی وبال ہوئے
لوگ اِن سے ہیں اِنحرافی اب

فلسفہ، منطق و ادب، تاریخ
مکتبِ نَو کے ہیں منافی اب

فِکر و تحقیق یا کہ مال و زر
سَمت دونوں کی ہے خلافی اب

بھوک ڈگری کی دے گئی سب کو
ذہن سے سوچ کی معافی اب

بندگی مادّے کی یا تسخیر
مسئلہ یہ ہے اختلافی اب

کیا حصولِ معاش سے سمجھیں؛
عمر کی ہو گئی تلافی اب؟

والسلام۔ اللّہ آپ سب کو خوش رکھے۔
 
Top