۔۔۔کچھ جلا ہو جیسے۔۔۔۔

اکمل زیدی

محفلین
آفس جانے میں تھوڑی دیر تھی میں اپنے شوز پالش کر رہا تھا بیگم بچے سو رہے تھے اچانک میری نظر سنک پیں پڑے ہوئے برتنوں کے ڈھیر پر پڑی جو شاید رات کو پانی ختم ہونے پر نہ دھل سکے اچانک ایک خیال آیا کیوں نہ بیگم کی صبح خوشگوار کر دی جائے ۔۔ پانی آچکا تھا سو لگے ہم دھونے برتن دھیمے دھیمے تاکہ برتنوں کی کھٹ پٹ سے بیگم نہ اُٹھ جائیں اور سرپرائز دھرا رہ جائے دوسری طرف امی کا ڈر وہ نہ آجائیں اور وہی برتن ہمارے سر پر بج رہے ہوں ۔۔ ان باہمی خوف اور سرپرائزنگ مورننگ کے چکر میں لگے ہوئے تھے مختصر یہ کے برتن دھل گئے بیگم کو اٹھائے بغیر ہم تیار ہو کر آفس چلدیے وہاں ایک پرمسرت احساس دامن گیر رہا کے بیگم کو کتنا اچھا لگا ہو گا سب کچھ صاف دیکھ کر بس آفس سے نمٹ کر ہم گھر کی طرف روانہ ہوئے آنے والی صورتحال سے لطف لیتے ہوئے گھر میں داخل ہوئے سلام دعا کی مگر حیرت اس بات پر ہوئی بیگم کے چہرے پر کچھ خفگی کے تاثرات تھے جس نے ہمیں حیرت میں ڈال دیا مگر ہم خاموش رہے پھر اس خیال سے کے شاید انہیں میرا برتن دھونا برا لگااس خیال کے آتے ہی ہماری خوشی دوبارہ لوٹ آئی بیگم نے چائے کا کپ تھمایا پھر بیٹھ گئیں ہم بھی تجاہل عارفانہ سے کام لیتے ہوئے بچوں میں لگ گئے مگر کان بیگم کی طرف لگے ہوئے تھے پھر آخر وہ گویا ہوئیں برتن آپ دھو کر گئے تھے ماتھے پر شکنیں نمودار تھیں ہم نے کہا جی حضور یہ جسارت اس بندہ ناچیز سے سرزد ہوئی تو رپلائی میں بیگم نے صرف اتنا کہا آئندہ نہیں دھوئیے گا میں نے جواب دیا ارے تو کیا ہوا کوئی بات نہیں اگر میں نے دھو دیے تو کیا ہوا آخر تم بھی تو میرا آفس کے کام میں ہیلپ کر دیتی ہو اسی طرح اچھی گذرتی ہے ایکدوسرے کی ہیلپ سے مگر بیگم مصر تھیں کے بس اب مت اس طرح کی ہیلپ مت کیجیے گا بندہ ایک کام کر ہی رہا ہے تو ڈھنگ سے تو کرے پلیٹوں پر ویسے ہی چکنائی لگی ہوئ تھی کپ کی کناریوں تک پر چائے کے دھبے لگے ہوئے پتیلیاں کو اچھی طرح مانجھا بھی نہیں اور اوپر سے ساری پتی سے سنک بھی بلاک کر دیا پانی بھی نہیں جا رہا تھا وہ بولے جا رہی تھیں اور ہمیں یوں محسوس ہو رہا تھا جیسے ہم کوئی جلی ہوئی پتیلی ہیں جسے وہ جونے سے بری طرح رگڑنے میں لگی ہوئی ہیں۔۔۔چائے ٹھنڈی ہوچکی تھی مگر دھواں پھر بھی کہیں سے نکل رہا تھا پھر احساس ہوا کہیں قریب ۔۔ہی کچھ جلا ہو جیسے۔۔۔۔ :(
 

شمشاد

لائبریرین
اسی لیے تو کہتے ہیں کہ "جس کا کام، اسی کو ساجھے"

آیندہ "کپڑے دھو" کر سرپرائیز دینے کی کوشش کیجیے گا۔
کپڑے صاف نہ ہوئے تو الزام آپ پر نہیں واشنگ مشین پر آئے گا۔
 

اکمل زیدی

محفلین
اسی لیے تو کہتے ہیں کہ "جس کا کام، اسی کو ساجھے"

آیندہ "کپڑے دھو" کر سرپرائیز دینے کی کوشش کیجیے گا۔
کپڑے صاف نہ ہوئے تو الزام آپ پر نہیں واشنگ مشین پر آئے گا۔
ارے شمشاد بھائی ہم تو ایک خیر سگالی کے طور پر کر رہے تھے ہمیں کیا پتہ تھا ۔۔۔:-(
 

اکمل زیدی

محفلین
اسی لیے تو کہتے ہیں کہ "جس کا کام، اسی کو ساجھے"

آیندہ "کپڑے دھو" کر سرپرائیز دینے کی کوشش کیجیے گا۔
کپڑے صاف نہ ہوئے تو الزام آپ پر نہیں واشنگ مشین پر آئے گا۔
نہیں ایک بار پوچا لگانے پر بھی ایسی ہی صورتحال ہوئی تھی ہم ہک کے دک رہ گئے تھے۔۔۔مطلب کوئی مشرقیت نہیں۔۔۔اب جدیدیت بھی ایک حد تک قابل قبول ہے ورنہ ہم تو وہی روایتی والے ہسبینڈ ہیں۔۔۔:D
 

شمشاد

لائبریرین
وہی تو کہہ رہا ہوں، آیندہ کوئی ایسا کام کریں کہ الزام اپنے آپ پر آنے کی بجائے کسی مشین پر آئے۔

ویسے اہلیہ کا ہاتھ بٹانے کے اور بھی کئی ایک طریقے ہیں، مثلاً باورچی خانے میں ان کے ساتھ مل کر کام کروانا، کپڑے دھونے میں ان کی مدد کرنا، بچوں کو سنبھالنا، وغیرہ۔
 

اکمل زیدی

محفلین
وہی تو کہہ رہا ہوں، آیندہ کوئی ایسا کام کریں کہ الزام اپنے آپ پر آنے کی بجائے کسی مشین پر آئے۔

ویسے اہلیہ کا ہاتھ بٹانے کے اور بھی کئی ایک طریقے ہیں، مثلاً باورچی خانے میں ان کے ساتھ مل کر کام کروانا، کپڑے دھونے میں ان کی مدد کرنا، بچوں کو سنبھالنا، وغیرہ۔
سر جی کچھ اپنا ایکسپیرینس بھی شئیر کرین نا۔۔۔ :D
 

شمشاد

لائبریرین
جناب میں تو روزانہ کی بنیاد پر باورچی خانے میں ان کی مدد کرتا ہوں۔ آج اپنے ہاتھ سے ناشتہ اور وہ بھی بڑا صحتمند قسم کا، بنا کر ان کو اور بیٹی کو کھلایا۔ بلکہ اکثر ناشتہ میں ہی بناتا ہوں۔

جب کبھی کسی کی دعوت ہوتی ہے، تو ظآہر ہے کام بڑھ جاتا ہے، تو آخر میں برتن بھی دھو دیا کرتا ہوں۔ کبھی کبھار ویکیوم بھی کر دیتا ہوں۔

کھانے پکانے کی بھی تخریب کاری کرتا رہتا ہوں۔

کپڑے کبھی نہیں دھوئے کہ مشین مکمل آٹومیٹک ہے، کپڑے اور پوڈر ڈال دیں، وقت سیٹ کر دیں، مشین دھو کر اور خشک کر کے دے دے گی۔
اب بہت مدت ہو گئی، کبھی کوئی کپڑا استری بھی نہیں کیا۔

زیادہ تر باورچی خانے میں ہی پایا جاتا ہوں۔
 

اکمل زیدی

محفلین
جناب میں تو روزانہ کی بنیاد پر باورچی خانے میں ان کی مدد کرتا ہوں۔ آج اپنے ہاتھ سے ناشتہ اور وہ بھی بڑا صحتمند قسم کا، بنا کر ان کو اور بیٹی کو کھلایا۔ بلکہ اکثر ناشتہ میں ہی بناتا ہوں۔

جب کبھی کسی کی دعوت ہوتی ہے، تو ظآہر ہے کام بڑھ جاتا ہے، تو آخر میں برتن بھی دھو دیا کرتا ہوں۔ کبھی کبھار ویکیوم بھی کر دیتا ہوں۔

کھانے پکانے کی بھی تخریب کاری کرتا رہتا ہوں۔

کپڑے کبھی نہیں دھوئے کہ مشین مکمل آٹومیٹک ہے، کپڑے اور پوڈر ڈال دیں، وقت سیٹ کر دیں، مشین دھو کر اور خشک کر کے دے دے گی۔
اب بہت مدت ہو گئی، کبھی کوئی کپڑا استری بھی نہیں کیا۔

زیادہ تر باورچی خانے میں ہی پایا جاتا ہوں۔
بہت خوب۔۔ماشاءاللہ۔۔ بھابھی تو پھر واقعی خوش بخت ہوئیں ۔۔۔ :snicker:
 

شمشاد

لائبریرین
بہت خوب۔۔ماشاءاللہ۔۔ بھابھی تو پھر واقعی خوش بخت ہوئیں ۔۔۔ :snicker:
باورچی خانے میں میری تخریب کاری کے ضمن میں عرض ہے کہ اس میں ان کی خوش بختی سے زیادہ میرے چٹورے پن کا زیادہ دخل ہے۔

مزید یہ کہ میں یہاں ریاض، سعودی عرب میں ہوں اور یہاں "ماسی" کی سہولت عنقا ہے۔ تو یہاں پر اکثر میاؤں گھریلو امور میں اپنی شریک حیات کی مدد کرتے نظر آتے ہیں اور اس میں کسی قسم کی شرم یا عار محسوس نہیں کرتے۔

یہی حال مغربی ممالک میں بسنے والے پاکستانیوں کا بھی ہے۔

اب یہی دیکھ لیں، اس فورم کے بانی نبیل بھائی بھی گزشتہ 13 سالوں سے اپنی بیگم کے لیے ناشتہ بنا رہے ہیں۔ جس کا اقرار انہوں نے خود یہاں کیا ہے۔
 

بابا-جی

محفلین
آیندہ "کپڑے دھو" کر سرپرائیز دینے کی کوشش کیجیے گا۔

نہیں ایک بار پوچا لگانے پر بھی ایسی ہی صورتحال ہوئی تھی ہم ہک کے دک رہ گئے تھے

اہلیہ کا ہاتھ بٹانے کے اور بھی کئی ایک طریقے ہیں، مثلاً باورچی خانے میں ان کے ساتھ مل کر کام کروانا، کپڑے دھونے میں ان کی مدد کرنا، بچوں کو سنبھالنا، وغیرہ۔
اب یہی دیکھ لیں، اس فورم کے بانی نبیل بھائی بھی گزشتہ 13 سالوں سے اپنی بیگم کے لیے ناشتہ بنا رہے ہیں۔ جس کا اقرار انہوں نے خود یہاں کیا ہے۔
میری آنکھوں میں خُوشی کے آنسُو آ گئے، اِتنے بہت سارے فرماں بردار، سُگھڑ اور سلیقہ شعار لڑکے دیکھ کر۔
 

شمشاد

لائبریرین
کوئی ممانعت نہیں ہے، آپ بھی اپنی اہلیہ کا ہاتھ بٹا کر ان فرماں بردار، سگھڑ اور سلیقہ شعار میاؤں میں شامل ہو سکتے ہیں۔
 

بابا-جی

محفلین
کوئی ممانعت نہیں ہے، آپ بھی اپنی اہلیہ کا ہاتھ بٹا کر ان فرماں بردار، سگھڑ اور سلیقہ شعار میاؤں میں شامل ہو سکتے ہیں۔
مَیں ہاتھ نہیں بٹاتا، سارا کام خُود کرنے کی کوشِش کرتا ہُوں۔ میں مہا میاؤں میں شامِل ہُوں۔
 

سیما علی

لائبریرین
واہ واہ اکمل بھیا دلہن تو بڑی خوش نصیب ہیں آپکو خیال ہے بہت کم لوگ ہیں انڈیا پاکستان میں جو یہ خیال کرتے ہیں کہ اُنکی بیگمات بھی انسان ہیں ورنہ یہ رواج ہمارے یہاں بہت کم ہے سارا دن اگر خواتین ورکنگ لیڈیز ہیں پھر بھی دن بھر باہر کام کرنے کے بعد آتے ہی گھر کے کام میں مصروف ہو جاتیں ہیں۔اور وہی کام سے آنے کے بعد تھک ہار کے پھر صبح ُاُٹھتے ہی اگلے دن کی تیاریوں میں مصروف ہو جاتیں ہیں۔۔
شمشاد بھیا کی بھی یہ عادت بہت اچھی ہے کہ وہ گھر کے کام میں دلچسپی لیتے ہیں۔اور یہ سوچ غلط ہے کہ مرد کیوں کریں گھر کا کام۔ہماری تو اپنے بیٹے کو بھی ہدایت ہے کہ گھر کے کام میں بہو کا ہاتھ بٹایئں۔۔۔کیوں کہ کام میں کوئی چھوٹا بڑا نہیں ہوتا ۔اللّہ کرے یہ بات زیادہ لوگوں کی سمجھ میں آ سکے خاص طور پر اُنکو جو سارا دن کے بعد گھر والی سے کہہ رہے ہوتے ہیں ۔تم سارا دن کرتی کیا ہو ؟؟؟؟؟یہ جملہ دل میں تکلیف دیتا ہے ۔۔۔اور جو جملے دل میں درد دیں اُنکو منہ سے نہ ادا کیا جانا چاہیے۔۔۔۔
 

اکمل زیدی

محفلین
واہ واہ اکمل بھیا دلہن تو بڑی خوش نصیب ہیں آپکو خیال ہے بہت کم لوگ ہیں انڈیا پاکستان میں جو یہ خیال کرتے ہیں کہ اُنکی بیگمات بھی انسان ہیں ورنہ یہ رواج ہمارے یہاں بہت کم ہے سارا دن اگر خواتین ورکنگ لیڈیز ہیں پھر بھی دن بھر باہر کام کرنے کے بعد آتے ہی گھر کے کام میں مصروف ہو جاتیں ہیں۔اور وہی کام سے آنے کے بعد تھک ہار کے پھر صبح ُاُٹھتے ہی اگلے دن کی تیاریوں میں مصروف ہو جاتیں ہیں۔۔
شمشاد بھیا کی بھی یہ عادت بہت اچھی ہے کہ وہ گھر کے کام میں دلچسپی لیتے ہیں۔اور یہ سوچ غلط ہے کہ مرد کیوں کریں گھر کا کام۔ہماری تو اپنے بیٹے کو بھی ہدایت ہے کہ گھر کے کام میں بہو کا ہاتھ بٹایئں۔۔۔کیوں کہ کام میں کوئی چھوٹا بڑا نہیں ہوتا ۔اللّہ کرے یہ بات زیادہ لوگوں کی سمجھ میں آ سکے خاص طور پر اُنکو جو سارا دن کے بعد گھر والی سے کہہ رہے ہوتے ہیں ۔تم سارا دن کرتی کیا ہو ؟؟؟؟؟یہ جملہ دل میں تکلیف دیتا ہے ۔۔۔اور جو جملے دل میں درد دیں اُنکو منہ سے نہ ادا کیا جانا چاہیے۔۔۔۔
لیکن آپا جی اب وہ مزیداری نہیں رہی آپ کا کیا خیال ہے۔۔۔اب لنگوٹ تو ناپید ہی ہو چکے بچوں کے پھر سل پر پیسنے کا رواج آٹا چھاننا اس میں عورت ہی کی صحت مضمر تھی۔۔مگر اس سہل پسندی اور جدیدیت نے اور مسئلے بھی کھڑے کیے ہیں یہ باتیں کرو تو دقیانوسی کا لقب ملتا ہے مگر اب جو بیماریاں عمر رسیدہ خواتین کو ہوا کرتی تھیں وہ اب چھوٹی عمر کی خواتین میں در آئی ہیں۔۔۔
 
Top