پندرہویں سالگرہ املا نامہ (جدید ایڈیشن)

سعادت

تکنیکی معاون
چار سال پہلے، محفل کی گیارہویں سالگرہ کے موقعے پر سیدہ شگفتہ نے ایک لڑی کا آغاز کیا تھا جس کا عنوان تھا: ’اردو محفل – درست املاء ایک مختصر جائزہ‘:
[…]
اردو محفل فورم کی روشن روایات میں آغاز سے ہی ایک یہ روایت شامل رہی ہے کہ یہاں املاء پر خصوصیت سے توجہ کی جاتی تھی اور ہے، ساتھ ہی غلط ہو جانے کی صورت میں اس کی درستگی پر بھی دھیان رکھا جاتا تھا۔ یہ کہنا شاید غلط نہ ہو کہ ایک وقت ایسا بھی تھا کہ جب اردو محفل فورم پر املاء کی کوئی غلطی موجود نہ تھی تاہم مرور زمانہ کے ساتھ اس توجہ میں کمی آئی ہے اور فورم پر ارسال کیے گئے پیغامات میں املاء کی اغلاط میں نہ صرف اضافہ ہوا ہے بلکہ بتدریج یہ گراف بڑھ رہا ہے۔

[…]

اگر قاری درست املاء نہ جانتا ہو اور اردو ویب بشمول اردو محفل کو اردو زبان کے لیے ایک معیار و پیمانہ کا درجہ دیتا ہو تو وہ اسی املاء کو ہی اصل اور درست املاء سمجھے گا۔ یوں اگر غور کریں تو ہم خود اپنے ہاتھوں ایک معیاری پلیٹ فارم کو غیر معیاری زبان و املاء کا ذریعہ بناتے جا رہے ہیں یا بنا دیں گے۔

[…]
اسی لڑی میں انہوں نے اردو محفل پر املا کی صورتحال درست کرنے کے لیے چند تجاویز بھی پیش کی تھیں، اور دیگر اراکین سے بھی رائے طلب کی تھی۔ میں نے اس کے جواب میں کچھ یوں کہا تھا:
[…]
املا درست کرنے کے لیے ہمارے پاس املا نامہ کی صورت میں ایک بہت اچھا ذریعہ موجود ہے۔ کیوں نہ اس کا ایک جدید ایڈیشن وضع کیا جائے جس میں:
  • قارئین کے پاس مثالوں کی املا اور ہجے وغیرہ دیکھنے اور سیکھنے کا ایک آسان طریقہ ہو۔ مثلاً، اگر آپ رچرڈ اشیدا کے نوٹس کو دیکھیں تو وہاں ہر مثال پر کلک کرنے سے ایک چھوٹی سی کھڑکی کھلتی ہے جس میں اُس مثال میں موجود حروف اور ان کی یونیکوڈ ویلیوز ترتیب میں درج ہوتی ہیں۔ اگر املا نامہ میں موجود مثالوں کو بھی اسی طرح پیش کیا جائے تو درست املا بھی سیکھی جا سکے گی اور کمپیوٹر پر اردو لکھائی کے مسائل پر بھی رہنمائی ملے گی۔
  • اگر ہو سکے تو املا نامہ میں موزوں مقامات پر کمپیوٹر پر اردو لکھائی کے بارے میں چند سطروں کا اضافہ کیا جائے، مثلاً ئ + ے بمقابلہ ئے، یا کمپوزڈ اور ڈی‌کمپوزڈ فارمز کا تقابل، یا سپیس بمقابلہ ZWNJ، وغیرہ۔ (اس کے لیے پہلے خود ایک معیار پر متفق ہونا پڑے گا، اور میری رائے میں محفل کی لائبریری ٹیم اس کام کو بطریقِ احسن سرانجام دے سکتی ہے۔ :) ) (اگر املا نامہ میں ایسا اضافہ موزوں نہ ہو، تو ایک نئی ڈاکیومنٹ بھی لکھی جا سکتی ہے۔)
[…]
جس کے بعد ابن سعید نے اردو ویب کے گِٹ‌ہب اکاؤنٹ پر ایک ریپو بنا کر میرے حوالے کی، اور میں نے وہاں پر املا نامہ کے متن کو ایک باقاعدہ ویب‌سائٹ میں ڈھالنے کا کام شروع کیا۔ متن کی ٹائپنگ تو فاتح پہلے ہی کر چکے تھے اور ابن سعید نے ریپو کا ڈھانچہ بھی کھڑا کر دیا تھا، سو میں نے متن کو مارک‌ڈاؤن فارمیٹ میں منتقل کرنا شروع کیا تاکہ جیکل کی مدد سے اسے ویب‌سائٹ کی شکل دی جا سکے۔ یہاں میری سست الوجودی کی داد دیجیے کہ اس کام میں تقریباً تین مہینے لگ گئے۔ بالآخر جب ویب‌سائٹ کی کچھ قابلِ قبول صورت نکل آئی اور اُس میں موجود مثالوں کو کِلک کرنے پر ان کے حروف اور یونیکوڈ ویلیوز کو چھوٹی سی کھڑکی میں دکھانے کی باری آئی… تو اگلے چار سال تک اس کو پلٹ کر دیکھا تک نہیں۔

پچھلے مہینے محمد عدنان اکبری نقیبی بھائی کی لڑی میں ظہیراحمدظہیر صاحب نے بھی محفل پر غلط املا کے مسئلے کا یوں ذکر کیا:
ایک بات جو میرے لئے (اور میں سمجھتا ہوں کہ بہت سارے دوسرے محفلین کے لئے بھی) سخت کوفت اور بدمزگی کا باعث بنتی ہے وہ اردو محفل پر غلط املا کا روز افزوں مسئلہ ہے ۔ پچھلے ایک دو سالوں میں یہ مسئلہ بتدریج شدت اختیار کرگیا ہے ۔ بخدا کئی دفعہ تو اردو ویب کھولتے کے ساتھ ہی اس لئے بند کردیتا ہوں کہ صفحۂ اول پر ہی کئی عنوانات "املائی حملہ" کے لئے تیار بیٹھے ہوتے ہیں ۔ آگے جانے کا دل ہی نہیں کرتا ۔
[…]
اِس مراسلے کو پڑھنے کے بعد بےاختیار املا نامہ کا خیال آیا۔ اُس کی ویب‌سائٹ کا دورہ کیا، یادیں تازہ کیں، اور پھر بند کر دیا۔

البتہ اس مرتبہ ٹھان لی تھی کہ کم از کم پندرہویں سالگرہ کے جشن کے دوران ہی کچھ نہ کچھ ضرور کرنا ہے، مختصر ہی سہی۔ سو تین دن پہلے املا نامہ کی ریپو کو اپنے پاس کلون کیا، اس کے لے‌آؤٹ اور سٹائلنگ کی کچھ جھاڑ پونچھ کی، مثالوں کی تفصیل دیکھنے کے لیے کھڑکی کی امپلیمینٹیشن کی، اور نتیجہ آپ کے سامنے ہے: (ربط) :)

50128613937_b838c91358_b.jpg

50128391686_e5a7bc6aa1_b.jpg

50128613867_9d7cbfa7f1_b.jpg
اگر اپ کو اس کے متن یا لے‌آؤٹ میں کوئی غلطی نظر آتی ہے تو براہِ کرم مطلع کیجیے۔ (خصوصاً، مثالوں کی تفصیل کی کھڑکی میں اگر کہیں آپ کو NAME NOT FOUND نظر آئے تو ضرور بتائیے۔) اگر آپ کے ذہن میں کوئی تجویز یا رائے ہے تو وہ جان کر بھی خوشی ہو گی۔

ابھی housekeeping کے کچھ کام باقی ہیں (جیسے ریپو کی README فائل میں تکنیکی تفصیلات درج کرنا وغیرہ)، لیکن عمومی استعمال کے لیے ویب‌سائٹ تیار ہے۔ اگلا اہم کام اس کے متن میں کمپیوٹر پر اردو لکھائی کے بارے میں تجاویز کا اضافہ کرنا ہے، جہاں آپ سب (خصوصاً محفل کی لائبریری ٹیم) کی مشاورت نہایت اہم ہو گی۔ :)
 

نبیل

تکنیکی معاون
جزاک اللہ سعادت۔ بہترین کاوش معلوم ہو رہی ہے۔
اپنی معلومات کے لیے دریافت کر رہا ہوں کہ اس سے کمپیوٹر پر اردو املا کی درستگی میں کیا مدد ملے گی؟ اور ذیل سے آپ کی کیا مراد ہے؟

گلا اہم کام اس کے متن میں کمپیوٹر پر اردو لکھائی کے بارے میں تجاویز کا اضافہ کرنا ہے
 

سعادت

تکنیکی معاون
جزاک اللہ سعادت۔ بہترین کاوش معلوم ہو رہی ہے۔
اپنی معلومات کے لیے دریافت کر رہا ہوں کہ اس سے کمپیوٹر پر اردو املا کی درستگی میں کیا مدد ملے گی؟ اور ذیل سے آپ کی کیا مراد ہے؟
اگلا اہم کام اس کے متن میں کمپیوٹر پر اردو لکھائی کے بارے میں تجاویز کا اضافہ کرنا ہے
شکریہ، نبیل بھائی۔

املا نامہ میں املا سے متعلق تجاویز تو ہیں، لیکن کمپیوٹر پر اردو لکھتے ہوئے کچھ دیگر چیزوں کا بھی خیال رکھنا پڑتا ہے، جیسے الفاظ کے درمیان سپیس کا استعمال، یا کہاں پر سپیس کے بجائے ZWNJ مناسب ہے (اور یہ بھی کہ یہ ZWNJ ہے کیا!)، حروف کے اوپر اعراب لکھنے ہوں تو متن میں ان کی لاجیکل جگہ کہاں ہونی چاہیے، ہمزہ اور اس سے متعلق مختلف یونیکوڈ کیریکٹرز میں سے کونسا کہاں موزوں ہے، اور پھر کمپوزڈ اور ڈی‌کمپوزڈ فارمز وغیرہ۔ غالباً الف عین صاحب نے ان میں سے چند چیزوں کے بارے میں ایک ڈاکیومنٹ بھی لکھا تھا۔

سو ان تمام باتوں کو املا نامہ میں متعلقہ جگہوں پر شامل کیا جا سکتا ہے، یا املا نامہ کے آخر میں ایک نئے باب کی صورت میں بھی ان کا اضافہ کیا جا سکتا ہے۔ وہ تفصیل والی کھڑکی بھی اس نئے باب کی مثالوں کے لیے زیادہ کام آ سکتی ہے۔
 

جاسمن

لائبریرین
زردست پہ ڈھیروں زبریں۔
جزاک اللہ خیرا کثیرا۔
سعادت! آپ نے بہترین کام کیا ہے/کر رہے ہیں۔ اگر کہیں میری مدد کی ضرورت ہو تو بتائیے گا۔:) (گو کہ مجھے کمپیوٹر کی الف ب بھی نہیں معلوم:D)
 
بہترین کاوش، بلاشبہ یہ اردو کی ایک عظیم خدمت ہے۔ یہ بھی معلوم ہوا کہ میں آج تک چاہیے کا املا غلط کرتا آرہا تھا :notworthy:

اگرچہ مجھے بس ایک بات سے اختلاف ہے۔ املانامے کے مطابق کچھ عربی الاصل الفاظ جن کے آخر میں عربی املا کے مطابق ہمزہ (ء) آتا ہے، انہیں اردو میں بغیر ء کے لکھنا چاہیے، جیسا شعرا، ابتدا، علما وغیرہ، لیکن یہی الفاظ جب کسی ترکیب کا حصہ ہوں تو ہمزہ کا اہتمام کرنا چاہیے۔ میرے خیال میں تو اس طرح غیرضروری پیچیدگی پیدا ہوتی ہے۔ جب ترکیب میں ہمزہ کا اہتمام کرنا ہی تو مفرد لفظ کے املا میں شامل کرنے میں کیا قباحت ہے؟ اس طرح بلاوجہ استثنائی اصول بنانے سے تو لکھنے والا گنجلک ہی ہوگا۔

خیر یہ بات تو ضمناً ذہن میں آگئی۔ ایک بار پھر اس کارِ عظیم کے لئے ڈھیروں مبارکباد۔

دعاگو،
راحلؔ۔
 

سعادت

تکنیکی معاون
بہترین سعادت بھائی۔(y)
جزاک اللہ
شکریہ، رانا۔ :)

زردست پہ ڈھیروں زبریں۔
جزاک اللہ خیرا کثیرا۔
سعادت! آپ نے بہترین کام کیا ہے/کر رہے ہیں۔ اگر کہیں میری مدد کی ضرورت ہو تو بتائیے گا۔:) (گو کہ مجھے کمپیوٹر کی الف ب بھی نہیں معلوم:D)
شکریہ، جاسمن۔ اور ضرور، وہ کمپیوٹر کی لکھائی والے باب کا ڈرافت تیار ہو جائے تو اس کی پروف رِیڈنگ آپ ہی سے کرواتے ہیں۔ :)

بہت عمدہ کاوش سعادت بھائی۔ اس لنک کو عروض سائٹ پر شامل کرتا ہوں۔ امید ہے اس میں چار سال سے کم لگیں گے۔ :p
شکریہ، ذیشان۔ :) عروض سائٹ پر اس کا ربط واقعی مفید رہے گا۔

بہترین کاوش، بلاشبہ یہ اردو کی ایک عظیم خدمت ہے۔ یہ بھی معلوم ہوا کہ میں آج تک چاہیے کا املا غلط کرتا آرہا تھا :notworthy:

اگرچہ مجھے بس ایک بات سے اختلاف ہے۔ املانامے کے مطابق کچھ عربی الاصل الفاظ جن کے آخر میں عربی املا کے مطابق ہمزہ (ء) آتا ہے، انہیں اردو میں بغیر ء کے لکھنا چاہیے، جیسا شعرا، ابتدا، علما وغیرہ، لیکن یہی الفاظ جب کسی ترکیب کا حصہ ہوں تو ہمزہ کا اہتمام کرنا چاہیے۔ میرے خیال میں تو اس طرح غیرضروری پیچیدگی پیدا ہوتی ہے۔ جب ترکیب میں ہمزہ کا اہتمام کرنا ہی تو مفرد لفظ کے املا میں شامل کرنے میں کیا قباحت ہے؟ اس طرح بلاوجہ استثنائی اصول بنانے سے تو لکھنے والا گنجلک ہی ہوگا۔

خیر یہ بات تو ضمناً ذہن میں آگئی۔ ایک بار پھر اس کارِ عظیم کے لئے ڈھیروں مبارکباد۔

دعاگو،
راحلؔ۔
شکریہ، راحل۔ :) املا نامہ کی تجاویز سے اختلاف تو عین ممکن ہے۔ البتہ اِس کوشش کا مقصد یہی ہے کہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کو ان کے بارے میں آگاہ کیا جائے، اور عمومی غلطیوں کی اصلاح کے لیے ایک مستند حوالہ دستیاب رہے۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
بہت اچھا کام کررہے ہیں آپ سعادت بھائی ۔ بیشک یہ اردو کی خدمت ہے اور اس ڈیجیٹل دور میں اس قسم کے کام انتہائی اہمیت کے حامل ہیں ۔ انہی کاموں کی بنا پر ہم لوگ آج یہ سطور کمپیوٹر پر لکھنے کے قابل ہوسکے ہیں ۔ اگرچہ میں آپ کے اس تکنیکی کام کی باریکیوں تک نہیں پہنچ سکا لیکن میرا خیال ہے کہ اس کی مدد سے ایک جامع اردو کیبورڈ کی تیاری میں بھی مدد ملے گی ۔ اس وقت کئی مختلف قسم کے کیبورڈ مختلف فیچرز کے ساتھ استعمال میں نظر آتے ہیں ۔ میرے دفتری کمپیوٹر پر جو کیبورڈ آئی ٹی والوں نے انسٹال کیا ہے اس میں "ۂ" کا وجود نہیں سو اسے "ہء" لکھنا پڑتا ہے ۔ گھر کے کمپیوٹر پر یہ مسئلہ نہیں ہے ۔ اگر کسی طرح ایک یونیورسل کیبورڈ بنادیا جائے اور اس کی تشہیر و ترویج کی جائے تو اردو املا کی اسٹنڈرڈائزیشن میں بہت مدد ملے گی ۔ یا پھر اس کام کے لئے ایک یونیورسل اسپیل چیکر ہونا چاہئے جو مختلف املا کو ایک واحد شکل میں بدل سکے ۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
بہترین کاوش، بلاشبہ یہ اردو کی ایک عظیم خدمت ہے۔ یہ بھی معلوم ہوا کہ میں آج تک چاہیے کا املا غلط کرتا آرہا تھا :notworthy:
اگرچہ مجھے بس ایک بات سے اختلاف ہے۔ املانامے کے مطابق کچھ عربی الاصل الفاظ جن کے آخر میں عربی املا کے مطابق ہمزہ (ء) آتا ہے، انہیں اردو میں بغیر ء کے لکھنا چاہیے، جیسا شعرا، ابتدا، علما وغیرہ، لیکن یہی الفاظ جب کسی ترکیب کا حصہ ہوں تو ہمزہ کا اہتمام کرنا چاہیے۔ میرے خیال میں تو اس طرح غیرضروری پیچیدگی پیدا ہوتی ہے۔ جب ترکیب میں ہمزہ کا اہتمام کرنا ہی تو مفرد لفظ کے املا میں شامل کرنے میں کیا قباحت ہے؟ اس طرح بلاوجہ استثنائی اصول بنانے سے تو لکھنے والا گنجلک ہی ہوگا۔
خیر یہ بات تو ضمناً ذہن میں آگئی۔ ایک بار پھر اس کارِ عظیم کے لئے ڈھیروں مبارکباد۔
دعاگو،
راحلؔ۔
راحل بھائی ، اس باب میں اختلاف کی کوئی وجہ تو نظر نہیں آتی ۔ املا کمیٹی کی اصل سفارش صرف اتنی ہے کہ " کچھ عربی الاصل الفاظ جن کے آخر میں عربی املا کے مطابق ہمزہ (ء) آتا ہے، انہیں اردو میں بغیر ء کے لکھنا چاہیے" ۔ اور ایسا کرنا مزاجِ اردو کے عین مطابق ہے کہ اس آخری ہمزہ کو پڑھا نہیں جاتا ۔ اس سفارش کے آگے ترکیبِ اضافت کے بارے میں جملہ لکھنے کی یہاں ضرورت نہیں تھی کہ اس سے بلا وجہ الجھن پیدا ہورہی ہے ۔ ترکیبِ اضافت کا مسئلہ املا نامہ کی شق نمبر 9 میں تفصیل سے بیان کردیا گیا ہے ۔ میں وہ شق یہاں نقل کردیتا ہوں ۔
------------------------------------------------------------------------
(9) ہمزہ اور اضافت کے تین نہایت آسان اصول درج کیے جاتے ہیں جو لفظوں کی تمام صورتوں کو کافی ہیں:
1۔اگر مضاف کے آخر میں ہائے خفی ہے تو اضافت ہمزہ سے ظاہر کرنی چاہیے:
خانۂ خدا، جذبۂ دل، نغمۂ فردوس، نالۂ شب، نشۂ دولت، جلوۂ مجاز، تشنۂ کربلا، نذرانۂ عقیدت
2۔ اگر مضاف کے آخر میں الف، واؤ یا یائے ہے تو اضافت ئے سے ظاہر کرنی چاہیے:
اردوئے معلیٰ، صدائے دل، نوائے ادب، کوئے یار، بوئے گل، دعائے سحری، دنیائے فانی، گفتگوئے خاص
بعض حضرات ایسی ترکیبوں میں ہمزہ استعمال نہیں کرتے لیکن در حقیقت مضاف اور مضاف الیہ یا موصوف اور صفت کی درمیانی آواز جو مختصر مصوّتہ ہے، وہ ما قبل کے طویل مصوّتے (الف یا واؤ) سے مل کر دوہرا مصوّتہ بن جاتا ہے۔ اصول ہے کہ جہاں دوہرا مصوّتہ ہو گا وہاں ہمزہ لکھا جائے گا۔ چنانچہ ایسی ترکیبوں میں ہمزہ لکھا جائے گا جو چلن ہے، اسے جائز سمجھنا چاہیے۔ البتہ فارسی کا معاملہ الگ ہے۔ (فارسی میں نوای ادب یا بوی گل لکھنا صحیح ہے۔)
ی یا ے پر ختم ہونے والے الفاظ بھی اسی طرح ہمزہ ہی سے مضاف ہوں گے کیونکہ یہ بھی دوہرے مصوّتے سے بولے جاتے ہیں:
شوخئ تحریر، زندگئ جاوید، رنگینئ مضمون، مئے رنگین، رائے عامّہ، سرائے فانی، تنگ نائے غزل، والئ ریاست، گیسوئے شب
3۔ باقی تمام حالتوں میں اضافت کسرہ سے ظاہر کی جائے گی، جیسے:
(الف) مصمتوں یعنی حرف صحیح پر ختم ہونے والے الفاظ:
دلِ درد مند، دامِ موج، گلِ نغمہ، آہِ نیم شبی، ماہِ نو، لذتِ تقریر، نقشِ فریادی، دستِ صبا، دودِ چراغِ محفل، حسنِ توبہ شکن، شمعِ روشن، طبعِ رسا، شعاعِ زریں، نفعِ بے بہا
(ب) نیم مصوّتہ واؤ پر ختم ہونے والے الفاظ:
ذیل کے الفاظ جب مضاف ہوتے ہیں تو آخری واؤ چونکہ نیم مصوّتے کے طور پر ادا ہوتی ہے، اس لیے ایسے الفاظ میں اضافت کو کسرہ سے ظاہر کرنا چاہیے:
پرتوِ خیال، جزوِ بدن، ہجوِ ملیح، عفوِ بندہ نواز
-----------------------------------------------------

ذیلی شق (2) میں واضح طور پر کہہ دیا گیا ہے کہ اگر مضاف کے آخر میں الف ہے تو اضافت "ئے" سے ظاہر کرنی چاہیے ۔ چنانچہ تماشا ، علما اورشعرا خودبخود تماشائے دنیا ، علمائے کرام ، شعرائے قدیم وغیرہ کی صورت اختیار کرلیں گے ۔
دوسری بات یہ کہ ہم میں سے اکثر لوگ چونکہ بہت سارے الفاظ کے مختلف املا بچپن سے پڑھتے اور لکھتے آئے ہیں اس لئے ایک عمر کی عادت جاتے جاتے ہی جائے گی ۔
 
ظہیر بھائی آپ نے پوری شق نقل کردی، گویا میں نے املا نامہ بغیر پڑھے اٹکل سے کام لیا ہو :(
ترکیب خواہ ئ سے بنائیں، ء سے یا ئے سے، بہر صورت ایک ہمزہ کی علامت تو بروئے کار آتی ہی ہے، جو میرے ناچیز خیال میں اگر مفرد لفظ میں ہو تو لکھاری کے لئے ترکیبات بنانا زیادہ سہل ہوگا، بجائے اس کے کہ جابجا استثنائی اصول تشکیل دیے جائیں.
ترکیب اضافت کے بارے میں بھی میں نے اپنی طرف سے کچھ نہیں کہا تھا، بلکہ املا نامہ کی عبارت کی ہی تلخیص کی تھی.
بہر حال، میں اپنی کم مائیگی کا معترف ہوں، اور مجھے اس کا اظہار کرنے میں کوئی تامل نہیں. میرے اختلافی تاثر کو میری کم علمی پر محمول کر کے درگزر فرمائیے.

دعاگو،
راحل.
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
ظہیر بھائی آپ نے پوری شق نقل کردی، گویا میں نے املا نامہ بغیر پڑھے اٹکل سے کام لیا ہو :(
ترکیب خواہ ئ سے بنائیں، ء سے یا ئے سے، بہر صورت ایک ہمزہ کی علامت تو بروئے کار آتی ہی ہے، جو میرے ناچیز خیال میں اگر مفرد لفظ میں ہو تو لکھاری کے لئے ترکیبات بنانا زیادہ سہل ہوگا، بجائے اس کے کہ جابجا استثنائی اصول تشکیل دیے جائیں.
ترکیب اضافت کے بارے میں بھی میں نے اپنی طرف سے کچھ نہیں کہا تھا، بلکہ املا نامہ کی عبارت کی ہی تلخیص کی تھی.
بہر حال، میں اپنی کم مائیگی کا معترف ہوں، اور مجھے اس کا اظہار کرنے میں کوئی تامل نہیں. میرے اختلافی تاثر کو میری کم علمی پر محمول کر کے درگزر فرمائیے.

دعاگو،
راحل.
راحل بھائی ، شق آپ کے لئے تو خصوصاً نقل نہیں کی ۔ دوسرے احباب بھی گفتگو پڑھ رہے ہوتے ہیں سو مسئلۂ مذکور کی وضاحت کی غرض سے اسے نقل کیا ۔ ویسے بھی دورانِ گفتگو کوئی حوالہ نقل کرنے سے یہ مراد نہیں ہوتی کہ مخاطب نے وہ حوالہ نہیں پڑھا ہوا ہے بلکہ حوالے کے ذریعے اپنے نکتے کو ثابت کرنا مراد ہوتا ہے ۔
میرے مراسلے کا مقصد یہ بیان کرنا تھا کہ املا کمیٹی کی محولہ بالا سفارش میں استثنا کہاں ہے اور کیسے ہے یہ میری سمجھ میں تو نہیں آیا ۔ لفظ کے آخر میں "ء" آئے یا نہ آئے اگر وہ لفظ الف پر ختم ہورہا ہے تو اس کی اضافی ترکیب "ئے" کی صورت میں ہی بنے گی ۔ اور مثال یہ دی تھی کہ خواہ علما ہو یا شعر ا ہو (کہ جن کے آخر میں اصلاً ہمزہ ہوتا ہے) یا تماشا ، تمنا ، تقاضا ہو (کہ جن کے آخر میں ہمزہ نہیں ہوتا) دونوں صورتوں میں اضافت کا یہ اصول لگے گا ۔ (یہی ہمزہ ان الفاظ کی اضافت میں بھی استعمال ہوگا کہ جن کے آخر میں "و" یا "یائے" آتی ہے ۔) الف پر ختم ہونے والے الفاظ کی اضافت بناتے وقت الف کے نیچے کسرہ تو لگانا ممکن نہیں ہے بلکہ یہاں تو "ئے" ہی مستعمل ہے ۔ چنانچہ یہ استثنائی اصول تو نہ ہوا ۔ یہ تو سیدھا سادا مطلق اصول ہوگیا کہ الف ( اورواؤ اور یائے) پر ختم ہونے والے الفاظ کی اضافت "ئے" سے بنائی جائے گی ۔ ممکن ہے کہ میں یہ بات سمجھانے میں ناکام رہا ہوں ۔ اگر آپ میرے مراسلے کو ایک دفعہ پھر پڑھ لیں تو شاید واضح ہوجائے ۔
 
راحل بھائی ، شق آپ کے لئے تو خصوصاً نقل نہیں کی ۔ دوسرے احباب بھی گفتگو پڑھ رہے ہوتے ہیں سو مسئلۂ مذکور کی وضاحت کی غرض سے اسے نقل کیا ۔ ویسے بھی دورانِ گفتگو کوئی حوالہ نقل کرنے سے یہ مراد نہیں ہوتی کہ مخاطب نے وہ حوالہ نہیں پڑھا ہوا ہے بلکہ حوالے کے ذریعے اپنے نکتے کو ثابت کرنا مراد ہوتا ہے ۔
میرے مراسلے کا مقصد یہ بیان کرنا تھا کہ املا کمیٹی کی محولہ بالا سفارش میں استثنا کہاں ہے اور کیسے ہے یہ میری سمجھ میں تو نہیں آیا ۔ لفظ کے آخر میں "ء" آئے یا نہ آئے اگر وہ لفظ الف پر ختم ہورہا ہے تو اس کی اضافی ترکیب "ئے" کی صورت میں ہی بنے گی ۔ اور مثال یہ دی تھی کہ خواہ علما ہو یا شعر ا ہو (کہ جن کے آخر میں اصلاً ہمزہ ہوتا ہے) یا تماشا ، تمنا ، تقاضا ہو (کہ جن کے آخر میں ہمزہ نہیں ہوتا) دونوں صورتوں میں اضافت کا یہ اصول لگے گا ۔ (یہی ہمزہ ان الفاظ کی اضافت میں بھی استعمال ہوگا کہ جن کے آخر میں "و" یا "یائے" آتی ہے ۔) الف پر ختم ہونے والے الفاظ کی اضافت بناتے وقت الف کے نیچے کسرہ تو لگانا ممکن نہیں ہے بلکہ یہاں تو "ئے" ہی مستعمل ہے ۔ چنانچہ یہ استثنائی اصول تو نہ ہوا ۔ یہ تو سیدھا سادا مطلق اصول ہوگیا کہ الف ( اورواؤ اور یائے) پر ختم ہونے والے الفاظ کی اضافت "ئے" سے بنائی جائے گی ۔ ممکن ہے کہ میں یہ بات سمجھانے میں ناکام رہا ہوں ۔ اگر آپ میرے مراسلے کو ایک دفعہ پھر پڑھ لیں تو شاید واضح ہوجائے ۔
حاشا وکلا ظہیر بھائی، آپ کو قدرت باری تعالی سے بات کو کھول کر بیان کرنے کی بھرپور صلاحیت ودیعت ہوئی ہے، ایسا شاذ و نادر ہی ہوتا ہے کہ آپ کا لکھا تشریح طلب ہو.
اصل میں شق نمبر 2 کے تحت ہی ایک استثنائی صورت لکھی ہے، میرا اشارہ اسی جانب تھا.
یہاں ایک بات اور ذہن میں آگئی. ہ اور ۃ وغیرہ کے ذیل میں ان عربی الاصل الفاظ کے بارے میں کوئی اصول نظر سے نہیں گزرا جو عربی میں اصلا تائے مربوطہ (ۃ) پر ختم ہوتے ہیں مگر اردو میں یہ ہائے ہوز سے بدل جاتی ہے، جیسے کہ اشارۃ، خسارۃ وغیرہ.
ۃ کے بارے میں چند استثنائی صورتوں کو چھوڑ کر عمومی اصول یہ بتایا گیا ہے کہ تائے مربوطہ تائے مفتوحہ سے بدل جائے گی.
میرے خیال میں اوپر دی گئی مثالوں کا بھی تذکرہ ہونا چاہیے.
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
حاشا وکلا ظہیر بھائی، آپ کو قدرت باری تعالی سے بات کو کھول کر بیان کرنے کی بھرپور صلاحیت ودیعت ہوئی ہے، ایسا شاذ و نادر ہی ہوتا ہے کہ آپ کا لکھا تشریح طلب ہو.
اصل میں شق نمبر 2 کے تحت ہی ایک استثنائی صورت لکھی ہے، میرا اشارہ اسی جانب تھا.
یہاں ایک بات اور ذہن میں آگئی. ہ اور ۃ وغیرہ کے ذیل میں ان عربی الاصل الفاظ کے بارے میں کوئی اصول نظر سے نہیں گزرا جو عربی میں اصلا تائے مربوطہ (ۃ) پر ختم ہوتے ہیں مگر اردو میں یہ ہائے ہوز سے بدل جاتی ہے، جیسے کہ اشارۃ، خسارۃ وغیرہ.
ۃ کے بارے میں چند استثنائی صورتوں کو چھوڑ کر عمومی اصول یہ بتایا گیا ہے کہ تائے مربوطہ تائے مفتوحہ سے بدل جائے گی.
میرے خیال میں اوپر دی گئی مثالوں کا بھی تذکرہ ہونا چاہیے.
راحل بھائی ، املا نامہ میں جو سفارشات پیش کی گئی ہیں وہ " اردو الفاظ" کے بارے میں ہیں اور جن کے املا پر اختلاف پایا جاتا ہے ۔ اشارۃ ، خسارۃ وغیرہ اردو میں کبھی مستعمل ہی نہیں رہے اور نہ یہ املا کبھی استعمال ہوا تو اس بارے میں کوئی بحث بھی نہیں ہوئی اور سفارشات بھی نہیں جاری کی گئیں ۔ یہ الفاظ شروع ہی سے اشارہ ، خسارہ وغیرہ کی صورت میں لکھے گئے ہیں ۔ وجہ اس کی یہ کہ عربی کے اکثر و بیشتر الفاظ اردو میں بذریعہ فارسی داخل ہوئے ہیں ۔ عربی سے براہِ راست الفاظ اردو میں کم ہی آئے ہیں اور وہ زیادہ تر مذہبی الفاظ و اصطلاحات ہیں ۔ چنانچہ عربی الفاظ کو اہلِ فارس نے جس طرح برتا وہ اسی طرح اردو میں داخل ہوگئے ۔ اس موضوع پر ڈاکٹر عصمت جاوید کی کتاب " اردو پر فارسی کے لسانی اثرات " پہلی فرصت میں دیکھ لیجئے ۔ یہ دراصل ڈاکٹر صاحب کا پی ایچ ڈی مقالہ ہے جو انہوں نے ۱۹۷۳ میں اورنگ آباد یونیورسٹی میں پیش کیا تھا ۔ اس موضوع پر اس سے بہتر اور جامع تر کتاب کا تصور محال ہے ۔ ذیل میں اس کتاب کا ربط دیکھ لیجئے ۔ اگر پی ڈی ایف میں چاہئے ہو تو بتائیے گا میں ایمیل کردوں گا ۔

اردو پر فارسی کے لسانی اثرات: تصرف کے آئینے میں از قلم ڈاکٹر عصمت جاویدؔ
 

سعادت

تکنیکی معاون
بہت اچھا کام کررہے ہیں آپ سعادت بھائی ۔ بیشک یہ اردو کی خدمت ہے اور اس ڈیجیٹل دور میں اس قسم کے کام انتہائی اہمیت کے حامل ہیں ۔ انہی کاموں کی بنا پر ہم لوگ آج یہ سطور کمپیوٹر پر لکھنے کے قابل ہوسکے ہیں ۔ اگرچہ میں آپ کے اس تکنیکی کام کی باریکیوں تک نہیں پہنچ سکا لیکن میرا خیال ہے کہ اس کی مدد سے ایک جامع اردو کیبورڈ کی تیاری میں بھی مدد ملے گی ۔ اس وقت کئی مختلف قسم کے کیبورڈ مختلف فیچرز کے ساتھ استعمال میں نظر آتے ہیں ۔ میرے دفتری کمپیوٹر پر جو کیبورڈ آئی ٹی والوں نے انسٹال کیا ہے اس میں "ۂ" کا وجود نہیں سو اسے "ہء" لکھنا پڑتا ہے ۔ گھر کے کمپیوٹر پر یہ مسئلہ نہیں ہے ۔ اگر کسی طرح ایک یونیورسل کیبورڈ بنادیا جائے اور اس کی تشہیر و ترویج کی جائے تو اردو املا کی اسٹنڈرڈائزیشن میں بہت مدد ملے گی ۔ یا پھر اس کام کے لئے ایک یونیورسل اسپیل چیکر ہونا چاہئے جو مختلف املا کو ایک واحد شکل میں بدل سکے ۔
شکریہ، ظہیر بھائی۔ :)

اردو کی‌بورڈز کا معاملہ بھی دلچسپ و عجیب ہے۔ ایک سٹینڈرڈ کی‌بورڈ لے‌آؤٹ تو مقتدرہ قومی زبان والوں کا ہے، جسے غالباً اردو ٹائپ‌رائٹرز کے کی‌بورڈ میں کچھ اضافوں کے ساتھ وضع کیا گیا تھا۔ لیکن اس کے بجائے صوتی کی‌بورڈ لے‌آؤٹ زیادہ مقبول ہیں کیونکہ وہ سیکھنے میں آسان ہیں (اور شاید اس لیے بھی کہ ان‌پیج میں شامل صوتی کی‌بورڈ کئی لوگوں کا پہلا اردو کی‌بورڈ تھا)۔‌ اکثر اداروں اور لوگوں نے اپنی اپنی ضروریات کے مطابق مختلف صوتی کی‌بورڈز بنا رکھے ہیں (جن میں مَیں بھی شامل ہوں، میرا کی‌بورڈ، نویس، دیکھیے :) )۔ سو اس بات کی ضرورت تو ہے کہ اردو کے صوتی کی‌بورڈ کو بھی سٹینڈرڈائز کیا جائے، اور املا نامہ واقعی اس کام میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔

ایک ٹِپ: اگر آپ کے دفتری کمپیوٹر کے کی‌بورڈ میں ’ ٔ ‘ (U+0654 ARABIC HAMZA ABOVE) موجود ہے، تو آپ ’ ۂ ‘ کو ’ہ + ٔ ‘ کی صورت میں لکھ سکتے ہیں (یونیکوڈ کی رُو سے یہ دونوں ایک دوسرے کے equivalent ہیں)۔ ارادہ ہے کہ اس طرح کی باتوں کو بھی املا نامہ کے کمپیوٹر پر لکھائی والے باب میں شامل کیا جائے۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
شکریہ، ظہیر بھائی۔ :)

اردو کی‌بورڈز کا معاملہ بھی دلچسپ و عجیب ہے۔ ایک سٹینڈرڈ کی‌بورڈ لے‌آؤٹ تو مقتدرہ قومی زبان والوں کا ہے، جسے غالباً اردو ٹائپ‌رائٹرز کے کی‌بورڈ میں کچھ اضافوں کے ساتھ وضع کیا گیا تھا۔ لیکن اس کے بجائے صوتی کی‌بورڈ لے‌آؤٹ زیادہ مقبول ہیں کیونکہ وہ سیکھنے میں آسان ہیں (اور شاید اس لیے بھی کہ ان‌پیج میں شامل صوتی کی‌بورڈ کئی لوگوں کا پہلا اردو کی‌بورڈ تھا)۔‌ اکثر اداروں اور لوگوں نے اپنی اپنی ضروریات کے مطابق مختلف صوتی کی‌بورڈز بنا رکھے ہیں (جن میں مَیں بھی شامل ہوں، میرا کی‌بورڈ، نویس، دیکھیے :) )۔ سو اس بات کی ضرورت تو ہے کہ اردو کے صوتی کی‌بورڈ کو بھی سٹینڈرڈائز کیا جائے، اور املا نامہ واقعی اس کام میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔

ایک ٹِپ: اگر آپ کے دفتری کمپیوٹر کے کی‌بورڈ میں ’ ٔ ‘ (U+0654 ARABIC HAMZA ABOVE) موجود ہے، تو آپ ’ ۂ ‘ کو ’ہ + ٔ ‘ کی صورت میں لکھ سکتے ہیں (یونیکوڈ کی رُو سے یہ دونوں ایک دوسرے کے equivalent ہیں)۔ ارادہ ہے کہ اس طرح کی باتوں کو بھی املا نامہ کے کمپیوٹر پر لکھائی والے باب میں شامل کیا جائے۔
بہت بہت شکریہ سعادت بھائی ، اللہ کریم آپ کو خوش رکھے ۔ اگر وقت ملے تو اس بارے میں بھی رہنمائی فرمائیے گا کہ میں کس طرح معلوم کروں کہ یہ یونیکوڈ ویلیو میرے کیبورڈ پر موجود ہے یا نہیں ۔
 

سعادت

تکنیکی معاون
[…] میں کس طرح معلوم کروں کہ یہ یونیکوڈ ویلیو میرے کیبورڈ پر موجود ہے یا نہیں ۔
سب سے آسان طریقہ تو یہی ہے کہ کی‌بورڈ کی ڈاکیومینٹیشن میں دیکھ لیں۔ اگر ڈاکیومینٹیشن موجود نہیں ہے تو کی‌بورڈ کا نام گوگل کر لیں (عام طور پر وِنڈوز کے کی‌بورڈ لےآؤٹ سوئچر میں کی‌بورڈ کا نام بھی درج ہوتا ہے)۔

وِنڈوز کے آن-سکرین کی‌بورڈ سے بھی مدد لی جا سکتی ہے، لیکن میرے پاس اس میں آلٹ‌جی‌آر ظاہر نہیں ہو رہا اور ’ ٔ ‘ کا آلٹ‌جی‌آر ہی کے ساتھ میپ ہونے کا زیادہ امکان ہوتا ہے۔
 
Top