کوئی اس دل میں ترے بعد نہیں آئے گا

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
ایک غزل آپ احبابِ ذوق کی خدمت میں اس امید کے ساتھ پیش کرتا ہوں کہ کچھ اشعار آپ کو پسند آئیں گے ۔


کوئی اس دل میں ترے بعد نہیں آئے گا
سنگِ ارزاں تہِ بنیاد نہیں آئے گا

دن نکلتے ہی بھلادوں گا میں اندیشۂ روز
سرحدِ صبح میں شب زاد نہیں آئے گا

ایسے اک طاقِ تمنا پہ رکھ آیا ہوں چراغ
بجھ گیا بھی تو مجھے یاد نہیں آئے گا

حسنِ خود دارکو اِس دورِ خود آرا میں بہم
ہنر ِ مانی و بہزاد نہیں آئے گا

طوقِ زرناب ہوئےزیبِ گلوئے گفتار
اب کہیں سے سخن آزاد نہیں آئے گا

فرقِ زندان و گلستان بھی سب دیکھ لیا
لب پراب شکوۂ صیاد نہیں آئے گا

کھوج کس کی ہے تمہیں راہ نوردانِ فراق
اب کوئی قریۂ آباد نہیں آئے گا

عشرتِ سایۂ دیوار کی چالوں میں دگر
پائے درماندئہ افتاد نہیں آئے گا

اب کسی شعبدہ گر دامِ عنایت میں ظہیرؔ
یہ دلِ خوگرِ بیداد نہیں آئے گا


ظہیرؔاحمد ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 2019​
 
مدیر کی آخری تدوین:
محمد تابش صدیقی بھائی کے فارمولے پر عمل کرتے ہوئے، ہمیں مندرجہ ذیل اشعار بہت زیادہ پسند آئے۔ داد قبول فرمائیے۔

کوئی اس دل میں ترے بعد نہیں آئے گا
سنگِ ارزاں تہِ بنیاد نہیں آئے گا

دن نکلتے ہی بھلادوں گا میں اندیشۂ روز
سرحدِ صبح میں شب زاد نہیں آئے گا

ایسے اک طاقِ تمنا پہ رکھ آیا ہوں چراغ
بجھ گیا بھی تو مجھے یاد نہیں آئے گا

حسنِ خود دارکو اِس دورِ خود آرا میں بہم
ہنر ِ مانی و بہزاد نہیں آئے گا

طوقِ زرناب ہوئےزیبِ گلوئے گفتار
اب کہیں سے سخن آزاد نہیں آئے گا

فرقِ زندان و گلستان بھی سب دیکھ لیا
لب پراب شکوۂ صیاد نہیں آئے گا

کھوج کس کی ہے تمہیں راہ نوردانِ فراق
اب کوئی قریۂ آباد نہیں آئے گا

عشرتِ سایۂ دیوار کی چالوں میں دگر
پائے درماندئہ افتاد نہیں آئے گا

اب کسی شعبدہ گر دامِ عنایت میں ظہیرؔ
یہ دلِ خوگرِ بیداد نہیں آئے
 
کوئی اس دل میں ترے بعد نہیں آئے گا
سنگِ ارزاں تہِ بنیاد نہیں آئے گا

دن نکلتے ہی بھلادوں گا میں اندیشۂ روز
سرحدِ صبح میں شب زاد نہیں آئے گا

ایسے اک طاقِ تمنا پہ رکھ آیا ہوں چراغ
بجھ گیا بھی تو مجھے یاد نہیں آئے گا

طوقِ زرناب ہوئےزیبِ گلوئے گفتار
اب کہیں سے سخن آزاد نہیں آئے گا


فرقِ زندان و گلستان بھی سب دیکھ لیا
لب پراب شکوۂ صیاد نہیں آئے گا

اب کسی شعبدہ گر دامِ عنایت میں ظہیرؔ
یہ دلِ خوگرِ بیداد نہیں آئے گا
بہت خوب ظہیر بھائی
کیا کہنے
 

عاطف ملک

محفلین
ایسے اک طاقِ تمنا پہ رکھ آیا ہوں چراغ
بجھ گیا بھی تو مجھے یاد نہیں آئے گا

فرقِ زندان و گلستان بھی سب دیکھ لیا
لب پراب شکوۂ صیاد نہیں آئے گا

کھوج کس کی ہے تمہیں راہ نوردانِ فراق
اب کوئی قریۂ آباد نہیں آئے گا
ماشااللہ۔۔۔بہت خوب
واقعی میں آپ کی غزل میں فیصلہ کرنا مشکل ہوتا ہے کہ کس کس شعر پہ داد دی جائے۔
تمام اشعار لاجواب لیکن درج بالا خصوصی طور پر پسند آئے۔
 
ایسے اک طاقِ تمنا پہ رکھ آیا ہوں چراغ
بجھ گیا بھی تو مجھے یاد نہیں آئے گا
آہا!!!! کیا کہنے، بھئی سبحان اللہ!
حسب سابق بہت عمدہ غزل ہے ظہیر بھائی، اگرچہ ایمانداری کی بات یہ ہے کہ اس بار ایک دو شعر کچھ زیادہ بلندی پر پرواز کرگئے(ہمارے سر کے اوپر :) )
گلستاں کے بارے سنتے آئے تھے کہ درست تلفظ گل+ستان ہے.
آپ نے گ+لس+تان تلفظ کیا، گویا یہ بھی اساتذہ کے یہاں مشروع ہے؟؟؟
 

محمد وارث

لائبریرین
گلستاں کے بارے سنتے آئے تھے کہ درست تلفظ گل+ستان ہے.
آپ نے گ+لس+تان تلفظ کیا، گویا یہ بھی اساتذہ کے یہاں مشروع ہے؟؟؟
غالب کا شہرہ آفاق شعر ہے، حیرت ہے آپ کی نظر سے نہیں گزرا:

اک نو بہارِ ناز کو تاکے ہے پھر نگاہ
چہرہ فروغِ مے سے گلستاں کیے ہوئے!!!
 
غالب کا شہرہ آفاق شعر ہے، حیرت ہے آپ کی نظر سے نہیں گزرا:

اک نو بہارِ ناز کو تاکے ہے پھر نگاہ
چہرہ فروغِ مے سے گلستاں کیے ہوئے!!!
اس میں حیرانی کی کیا بات ہے حضور :) ہم ایسے مبتدیوں کا چوک جانا بھی کوئی اچھنبے کی بات ہے کیا؟ :)
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
ماشااللہ۔۔۔بہت خوب
واقعی میں آپ کی غزل میں فیصلہ کرنا مشکل ہوتا ہے کہ کس کس شعر پہ داد دی جائے۔
تمام اشعار لاجواب لیکن درج بالا خصوصی طور پر پسند آئے۔
آداب! بہت نوازش عاطف بھائی ۔ بہت شکریہ! آپ حضرات اس قدر عزت افزائی کرتے ہیں کہ شرمندگی ہوتی ہے ۔ بہت ممنون ہوں ان محبتوں کے لئے ۔ اللہ کریم آپ سب کو خوش و خرم رکھے ۔ شاد و آباد رکھے !
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
حسب سابق بہت عمدہ غزل ہے ظہیر بھائی، اگرچہ ایمانداری کی بات یہ ہے کہ اس بار ایک دو شعر کچھ زیادہ بلندی پر پرواز کرگئے(ہمارے سر کے اوپر :) )
اسی لئے تو کہا گیا ہے نا کہ لیٹ کر شاعری نہیں پڑھنی چاہئے ۔ :):):)شاعری پڑھنے کا صحیح وقت اور مقام کام کے دوران کمپیوٹر کے سامنے بیٹھ کر ہے ۔ ہر چیز ایسی جلدی اور خوب سمجھ میں آتی ہے کہ بس رہے نام سائیں کا ۔
گلستاں کے بارے سنتے آئے تھے کہ درست تلفظ گل+ستان ہے.
آپ نے گ+لس+تان تلفظ کیا، گویا یہ بھی اساتذہ کے یہاں مشروع ہے؟؟؟
اس کا جواب تو قتیلِ غالب قبلہ وارث صاحب ایک قاتلانہ شعر کے ساتھ دے ہی چکے ۔ :) میں بس اتنا اور کہوں گا کہ تقریر و تحریر دونوں میں گلستان (بر وزن فعولان) ہی مستعمل ہے ۔ شعرا نے اگر کہیں کہیں گلستان ( بر وزن فاعلان) باندھا ہے تو صرف شعری ضرورت کے تحت ۔ نیز یہ کہ ان جگہوں پر اسے گلستان سے ممیز کرنے کے لئے گل ستان لکھا ہے ۔
 
اسی لئے تو کہا گیا ہے نا کہ لیٹ کر شاعری نہیں پڑھنی چاہئے ۔ :):):)شاعری پڑھنے کا صحیح وقت اور مقام کام کے دوران کمپیوٹر کے سامنے بیٹھ کر ہے ۔ ہر چیز ایسی جلدی اور خوب سمجھ میں آتی ہے کہ بس رہے نام سائیں کا ۔
اب ایام لاک ڈاؤن میں کام کہاں سے لائیں :)
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین

سیما علی

لائبریرین
فرقِ زندان و گلستان بھی سب دیکھ لیا
لب پراب شکوۂ صیاد نہیں آئے گا
بھیا ہم کیا اور ہماری تعریف کیا ۔۔پر بھیا سے اُنسیت میں غزل کا ایک ایک شعر اپنی پوری آب و تاب سے ؀
دکھلاؤں آب و تاب سخن دو جہاں کو آج
بے شاندار غزل ۔بے حد داد و تحسین قبول فرمائیے
 

بابا-جی

محفلین
ایک غزل آپ احبابِ ذوق کی خدمت میں اس امید کے ساتھ پیش کرتا ہوں کہ کچھ اشعار آپ کو پسند آئیں گے ۔


کوئی اس دل میں ترے بعد نہیں آئے گا
سنگِ ارزاں تہِ بنیاد نہیں آئے گا

دن نکلتے ہی بھلادوں گا میں اندیشۂ روز
سرحدِ صبح میں شب زاد نہیں آئے گا

ایسے اک طاقِ تمنا پہ رکھ آیا ہوں چراغ
بجھ گیا بھی تو مجھے یاد نہیں آئے گا

حسنِ خود دارکو اِس دورِ خود آرا میں بہم
ہنر ِ مانی و بہزاد نہیں آئے گا

طوقِ زرناب ہوئےزیبِ گلوئے گفتار
اب کہیں سے سخن آزاد نہیں آئے گا

فرقِ زندان و گلستان بھی سب دیکھ لیا
لب پراب شکوۂ صیاد نہیں آئے گا

کھوج کس کی ہے تمہیں راہ نوردانِ فراق
اب کوئی قریۂ آباد نہیں آئے گا

عشرتِ سایۂ دیوار کی چالوں میں دگر
پائے درماندئہ افتاد نہیں آئے گا

اب کسی شعبدہ گر دامِ عنایت میں ظہیرؔ
یہ دلِ خوگرِ بیداد نہیں آئے گا


ظہیرؔاحمد ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 2019​
اِس غزل نے تادیر گرفت میں رکھا۔ سحر انگیز، جادُو اثر، اور یک کیفیتی غزل۔ معلُوم نہیں 'یک کیفیتی' درست اصطلاح ہے بھی یا نہیں۔
 

مومن فرحین

لائبریرین
بہت ہی خوبصورت غزل ہے انکل جی ۔۔۔۔
ہر شعر عمدہ .۔۔۔
راحل بھائی کے 'گجل' والے مراسلے کے بعد آپ کا جو مراسلہ پڑھا تھا اس سے ذھن میں کئی سوالات پیدا ہو رہے تھے مگر آپ کی یہ غزل پڑھنے کے بعد جواب خود بہ خود مل گئے ۔۔۔۔ :battingeyelashes:
 
ایک غزل آپ احبابِ ذوق کی خدمت میں اس امید کے ساتھ پیش کرتا ہوں کہ کچھ اشعار آپ کو پسند آئیں گے ۔


کوئی اس دل میں ترے بعد نہیں آئے گا
سنگِ ارزاں تہِ بنیاد نہیں آئے گا

دن نکلتے ہی بھلادوں گا میں اندیشۂ روز
سرحدِ صبح میں شب زاد نہیں آئے گا

ایسے اک طاقِ تمنا پہ رکھ آیا ہوں چراغ
بجھ گیا بھی تو مجھے یاد نہیں آئے گا

حسنِ خود دارکو اِس دورِ خود آرا میں بہم
ہنر ِ مانی و بہزاد نہیں آئے گا

طوقِ زرناب ہوئےزیبِ گلوئے گفتار
اب کہیں سے سخن آزاد نہیں آئے گا

فرقِ زندان و گلستان بھی سب دیکھ لیا
لب پراب شکوۂ صیاد نہیں آئے گا

کھوج کس کی ہے تمہیں راہ نوردانِ فراق
اب کوئی قریۂ آباد نہیں آئے گا

عشرتِ سایۂ دیوار کی چالوں میں دگر
پائے درماندئہ افتاد نہیں آئے گا

اب کسی شعبدہ گر دامِ عنایت میں ظہیرؔ
یہ دلِ خوگرِ بیداد نہیں آئے گا


ظہیرؔاحمد ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 2019​

ہر شعر کمال است،لاجواب است
بہت خوبصورت غزل۔
میں نےجتنی بھی آپکی شاعری اردو محفل میں پڑھی سب بہت ہی زبردست ہے۔
 
Top