خدایا تُو رحمت کی ہم پر نظر کر---برائے اصلاح

الف عین
محمد خلیل الرحمٰن
محمّد احسن سمیع :راحل:
-----------
فعولن فعولن فعولن فعولن
----------
خدایا تُو رحمت کی ہم پر نظر کر
نہ ویران ایسے ہمارا نگر کر
---------
ہماری خطائیں یہاں تک ہیں لائیں
ہوا خوف طاری ہے ہر اک بشر پر
----------
جو روتا ہے رب کی محبّت میں انساں
خدا کی ہے رحمت یہ ایسے بشر پر
---------
ہدایت کی خاطر ملا ہے یہ ہم کو
کرو غور قرآں کی ہر اک سطر پر
----------
ہیں مجرم مگر ہیں یہ بندے تو تیرے
کہیں رہ نہ جائے یہ دنیا اُجر کر
-----------
جو چھائے ہیں ہم پر دکھوں کے یہ بادل
اُٹھا لیں فرشتے انہیں اب امر کر
-----------
شبِ غم خدایا اُٹھا لے جہاں سے
پریشان دنیا ہے اس کی سحر کر
-----------
ہے ارشد خطاکار لیکن ہے تیرا
دعاؤں کو اس کی نہ یوں بے اثر کر
 

الف عین

لائبریرین
اب کیسی طبیعت ہے بھائی،
الگ تھلگ رہنے کی حالت میں وقت زیادہ ہی دستیاب ہو گا تو ضروری تھا کہ خود ہی الفاظ بدل بدل کر دیکھتے کہ کیا صورت رواں ہے۔
خدایا تُو رحمت کی ہم پر نظر کر
نہ ویران ایسے ہمارا نگر کر
... دوسرے مصرع کی نثر ہو گی
ایسے ہمارا نگر ویران نہ کر
لیکن نگر قافیہ ہے، وہ تو اپنی جگہ نہیں چھوڑ سکتا۔ اس لیے' ایسے ویران نہ ہمارا نگر کر' رواں ترین صورت ہے۔ یعنی ایسے یا اس طرح سے مصرع شروع کیا جائے تو بہتر ہے، جیسے
نہ اس طرح ویران اپنا نگر کر
یعنی 'ایسے ہمارا' کو بدلا جائے تو 'اس طرح اپنا' کیا جا سکتا ہے
ایک شعر کو اس طرح نثر بنا کر میں نے بہتر صورت سوچی ہے۔ اسی طرھ آپ بھی دوسرے مصرعے دیکھیں۔ ہوا خوف طاری ہے، پریشان دنیا ہے... وغیرہ وغیرہ
اجر کا ج ساکن ہوتا ہے، اسے متحرک باندھنا غلط ہے
امر.. یعنی جو مر نہ سکے۔ یہاں کن معانی میں ہے؟
 
الف عین
(دوبارا )
خدایا تُو رحمت کی ہم پر نظر کر
نہ ایسے تو ویران اپنا نگر کر
---------
ہماری خطاؤں نے یہ دن دکھائے
ہوا خوف طاری ہے ہر اک بشر پر
----------
جو روتا ہے رب کی محبّت میں انساں
مرے رب کی رحمت ہے ایسے بشر پر
---------
ہدایت کی خاطر ملا ہے یہ ہم کو
کرو غور قرآں کی ہر اک سطر پر
----------
ہیں مجرم مگر ہیں یہ بندے تو تیرے
کہیں رہ نہ جائے یہ دنیا اُجڑ کر
-----------
جو چھائے ہیں ہم پر دکھوں کے یہ بادل
تُو اپنے فرشتوں کو اس کا امر کر (امر بمعنی حکم )
-----------
شبِ غم بہت ہی اندھیری ہے یا رب
پریشان دنیا ہے اس کی سحر کر
-----------
ہے ارشد خطاکار لیکن ہے تیرا
دعاؤں کو اس کی نہ یوں بے اثر کر
 
جو روتا ہے رب کی محبّت میں انساں
مرے رب کی رحمت ہے ایسے بشر پر
---------
ہدایت کی خاطر ملا ہے یہ ہم کو
کرو غور قرآں کی ہر اک سطر پر

ہوا خوف طاری ہے ہر اک بشر پر

ان اشعار میں ردیف مختلف ہے

ہیں مجرم مگر ہیں یہ بندے تو تیرے

ہیں مجرم مگر ہیں یہ تیرے ہی بندے

جو چھائے ہیں ہم پر دکھوں کے یہ بادل
تُو اپنے فرشتوں کو اس کا امر کر (امر بمعنی حکم )

بھائی لسٹ میں جتنے ہم قافیہ الفاظ ملے ہیں سب پر اشعار کہنا ضروری نہیں!
 

الف عین

لائبریرین
ردیف کے فرق پر میں نے غور ہی نہیں کیا تھا!
امر عربی بمعنی حکم میں م پر فتحہ ہے؟
دو مصرعے جو آپ نے بدل دیے ہیں، ان کی اور پچھلے مصرعوں کی روانی کا مقابلہ کیجیے
خدا کی ہے رحمت یہ ایسے بشر پر
... مرے رب کی رحمت ہے ایسے بشر پر

ہماری خطائیں یہاں تک ہیں لائیں
.... ہماری خطاؤں نے یہ دن دکھائے
یہ محض اس مثال کے لئے کہ کاتا اور لے دوڑی اور کچھ وقت شعر کے ساتھ گزارنے سے کیا فرق پڑتا ہے
 
Top