پاکستان میں کورونا کیسز کی تعداد

ہماری محفل کے رکن ڈاکٹر عاطف ملک اس وقت میو ہسپتال میں اپنی ذمہ داریاں ادا کر رہے ہیں۔ اور انتظامیہ کی جانب سے ڈاکٹرز کو ابتدائی حفاظتی سامان بھی مہیا نہیں کیا جا رہا۔
اپنی خصوصی دعاؤں میں انھیں یاد رکھیے۔
 

عرفان سعید

محفلین
ہماری محفل کے رکن ڈاکٹر عاطف ملک اس وقت میو ہسپتال میں اپنی ذمہ داریاں ادا کر رہے ہیں۔ اور انتظامیہ کی جانب سے ڈاکٹرز کو ابتدائی حفاظتی سامان بھی مہیا نہیں کیا جا رہا۔
اپنی خصوصی دعاؤں میں انھیں یاد رکھیے۔
اللہ ڈاکٹر عاطف ملک بھائی کی خصوصی حفاظت فرمائے۔ طبی ماہرین کی حفاظت تو اولین ترجیح ہونی چاہیے۔
 

آورکزئی

محفلین
ETjvQBGX0AAcsoh
 

محمد وارث

لائبریرین
فیس بُک سے ایک دوست کی وال سے۔ کراچی میں بند مسجد کے باہر نمازی نماز ادا کرتے ہوئے! بندش گئی بھاڑ میں، اللہ اکبر!
90595160_3096701737048477_2955038427084488704_n.jpg
 
جس طرح حکومت چاہ رہی ہے کہ بغیر کہے لوگ خود ہی لاک ڈاؤن کر لیں۔ ائمہ بھی یہی چاہ رہے ہیں کہ ہمیں کہنا نہ پڑے اور لوگ خود ہی مسجد نہ آئیں۔
دراصل ہمارے اندر ہر سطح پر احساسِ ذمہ داری کا فقدان ہے۔ کوئی کسی کام کا ذمہ دار نہیں بننا چاہتا، ہاں عہدیداری سر آنکھوں پر۔
یہاں اسلام آباد میں بھی کچھ مساجد میں آج اذان میں صلوا فی رحٰلکم پڑھا گیا۔ مگر یہ کچھ ہی "ہمت" والے ہیں۔
 

فرقان احمد

محفلین
جس طرح حکومت چاہ رہی ہے کہ بغیر کہے لوگ خود ہی لاک ڈاؤن کر لیں۔ ائمہ بھی یہی چاہ رہے ہیں کہ ہمیں کہنا نہ پڑے اور لوگ خود ہی مسجد نہ آئیں۔
دراصل ہمارے اندر ہر سطح پر احساسِ ذمہ داری کا فقدان ہے۔ کوئی کسی کام کا ذمہ دار نہیں بننا چاہتا، ہاں عہدیداری سر آنکھوں پر۔
یہاں اسلام آباد میں بھی کچھ مساجد میں آج اذان میں صلوا فی رحٰلکم پڑھا گیا۔ مگر یہ کچھ ہی "ہمت" والے ہیں۔
اس تجزیے سے کیسے متفق نہ ہوا جائے۔
 

عرفان سعید

محفلین
کل ہی یہاں سورۃ النساء کی اس آیت پر بات ہو رہی تھی۔

یا أَیُّها الَّذِینَ آمَنُوا أَطیعُوا اللّهَ وَأَطیعُوا الرَّسُول وَأُولی الأمرِ مِنْکُمْ

یہاں اولی الامر کی اطاعت کا جو حکم دیا گیا ہے اس کی روح کو ٹھیک سے سمجھنے کی ضرورت ہے۔ انسان ایک فردِ واحد کی حیثیت سے تنِ تنہا کسی ویران جزیرے پر زندگی بسر نہیں کرتا۔ گھر، دفتراور معاشرے میں سینکڑوں انسانوں سے اسے سابقہ پیش آئے گا۔ ان تعلقات اور معاملات میں اگر کوئی نظم قائم نہ ہو تو انسانوں اور جانوروں میں کیا فرق باقی رہ جاتا ہے؟ ایک گھر میں اولاد والدین کی بات نہ مانے، ایک ادارے کا ملازم اپنے باس کے سامنے تن کر کھڑا ہو جائے، ایک طالب علم استاد کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالنے لگے، ایک تنظیم کے کارکن اپنے رہنماؤں سے بغاوت پر اترنے لگیں، ایک ریاست کے عوام حکومتی فیصلوں کی دھجیاں بکھیرنے لگیں تو پھر اس دنیا کے معاملات ایک لمحے کو بھی آگے نہیں بڑھ سکتے۔

ایک ریاست کے ذمے دار شہری کے طور پراولی الامر (حکمرانوں) کے فیصلوں کو ماننا ہر شخص کا فرض ہے۔ اگر ہم کسی فیصلے کو ٹھیک نہیں سمجھتے تو اپنا نقطہ نظر پیش کرنا اور حکمرانوں کو توجہ دلانے کا ہمیں پورا حق ہے۔ لیکن اجتماعی نظم کو خراب کرنے کی اجازت کبھی نہیں دی جا سکتی۔
 

محمد وارث

لائبریرین
چہ خوب! یہ تو خود کسی بھی احتیاطی تدبیر پر عمل نہیں کر رہے۔
ایسی ہی ایک بات کچھ دن پہلے ہماری فیکٹری میں بھی ہوئی۔ ورکررز کے لیے احتیاطی تدابیر پر میٹنگ ہو رہی تھی، چیف نے فرمایا کہ سب ہالز کے کارکنوں کو ایک ہال میں جمع کرو اور وہاں ان کو احتیاطی تدابیر اور سوشل ڈسٹسنگ کے بارے میں بتائیں گے، میرے چہرے پر زیرِ لب تبسم دیکھ کر پوچھا کہ کیا ہوا تو عرض کی کہ سر ان کو دُور دُور رہنے کی ہدایت کرنی ہے مگرآپ تو دور دور والوں کو مزید نزدیک کر رہے ہیں۔ :)
 
جس طرح حکومت چاہ رہی ہے کہ بغیر کہے لوگ خود ہی لاک ڈاؤن کر لیں۔ ائمہ بھی یہی چاہ رہے ہیں کہ ہمیں کہنا نہ پڑے اور لوگ خود ہی مسجد نہ آئیں۔
دراصل ہمارے اندر ہر سطح پر احساسِ ذمہ داری کا فقدان ہے۔ کوئی کسی کام کا ذمہ دار نہیں بننا چاہتا، ہاں عہدیداری سر آنکھوں پر۔
یہاں اسلام آباد میں بھی کچھ مساجد میں آج اذان میں صلوا فی رحٰلکم پڑھا گیا۔ مگر یہ کچھ ہی "ہمت" والے ہیں۔
جزاک اللہ تابش بھائی۔
مسجد کے بند کردیے جانے کی صورت میں وہاں جماعت پر اصرار کرنا کسی صورت جائز نہیں۔ یہ بھائی لوگ نہ جانے کس حکم شرعی کو فالو کر رہے ہیں۔ ا
دوسرے اطاعت اولی الامر پر بہت سے بھائی یہاں بات کر رہے ہیں تو ان کی خدمت میں بھی درخواست ہے کہ اطاعت اولی الامر کا محمل حاکم کی طرف سے قطعی حکم ہے جس کی صورت مسجد کو سیل کرنا بھی ہوسکتا ہے اور تقریر وتحریر کے ذریعے صاف ممانعت کرنا بھی۔
البتہ یہ حاکم کی صوابدید پر منحصر ہے کہ کب حالات کی سنگینی کی صورت میں کیا قدم اٹھانا ہے۔
 
Top