خواہشِ وصلِ دائمی نہ گئی

السلام علیکم
کافی عرصے بعد محفل میں آنا ہوا ہے۔ امیدہے سب خیریت ہوگی۔
ایک غزل پیش کر رہا ہوں۔ گر قبول افتد ۔۔۔
ایک غزل احباب کی نذر ۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
خواہشِ وصلِ دائمی نہ گئی
زندگی سے یہ تِشنگی نہ گئی

شاخِ وابستگی تو سوکھ چکی
ہجر کے گل کی تازگی نہ گئی

حرف گیری سے اعتبار گیا
چشمِ حیراں تری نمی نہ گئی

ہم تلافی کریں یا کفّارہ
ایک الجھن ہے منطقی نہ گئی
ق.....
وقت کے ہم ہیں، دو کناروں پر
کب کی گزری ہوئی گھڑی نہ گئی

پاٹ دریا کا اب ہوا سیلاب
دھار بر وقت پار کی نہ گئی
--------
نقشِ مژگاں نے تیرے دامن پر
جو کہانی لکھی پڑھی نہ گئی

کیوں خطاؤں پہ ہم ہوں شرمندہ
جب سزا میں کمی بھی کی نہ گئی

تم نے اک رائے پر نصاب لکھا
بات ہم سے بھی اک کہی نہ گئی

ظرف کاشف انھیں کا ہے اعلٰی
جن کی لہجے سے عاجزی نہ گئی

سیّد کاشف
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
السلام علیکم
کافی عرصے بعد محفل میں آنا ہوا ہے۔ امیدہے سب خیریت ہوگی۔
ایک غزل پیش کر رہا ہوں۔ گر قبول افتد ۔۔۔
ایک غزل احباب کی نذر ۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
خواہشِ وصلِ دائمی نہ گئی
زندگی سے یہ تِشنگی نہ گئی

شاخِ وابستگی تو سوکھ چکی
ہجر کے گل کی تازگی نہ گئی

حرف گیری سے اعتبار گیا
چشمِ حیراں تری نمی نہ گئی

ہم تلافی کریں یا کفّارہ
ایک الجھن ہے منطقی نہ گئی
ق.....
وقت کے ہم ہیں، دو کناروں پر
کب کی گزری ہوئی گھڑی نہ گئی

پاٹ دریا کا اب ہوا سیلاب
دھار بر وقت پار کی نہ گئی
--------
نقشِ مژگاں نے تیرے دامن پر
جو کہانی لکھی پڑھی نہ گئی

کیوں خطاؤں پہ ہم ہوں شرمندہ
جب سزا میں کمی بھی کی نہ گئی

تم نے اک رائے پر نصاب لکھا
بات ہم سے بھی اک کہی نہ گئی

ظرف کاشف انھیں کا ہے اعلٰی
جن کی لہجے سے عاجزی نہ گئی

سیّد کاشف
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تقریبآ سات ماہ بعد محفل میں دھماکے دار آمد پر خوش آمدید جناب۔
 
السلام علیکم
کافی عرصے بعد محفل میں آنا ہوا ہے۔ امیدہے سب خیریت ہوگی۔
ایک غزل پیش کر رہا ہوں۔ گر قبول افتد ۔۔۔
ایک غزل احباب کی نذر ۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
خواہشِ وصلِ دائمی نہ گئی
زندگی سے یہ تِشنگی نہ گئی

شاخِ وابستگی تو سوکھ چکی
ہجر کے گل کی تازگی نہ گئی

حرف گیری سے اعتبار گیا
چشمِ حیراں تری نمی نہ گئی

ہم تلافی کریں یا کفّارہ
ایک الجھن ہے منطقی نہ گئی
ق.....
وقت کے ہم ہیں، دو کناروں پر
کب کی گزری ہوئی گھڑی نہ گئی

پاٹ دریا کا اب ہوا سیلاب
دھار بر وقت پار کی نہ گئی
--------
نقشِ مژگاں نے تیرے دامن پر
جو کہانی لکھی پڑھی نہ گئی

کیوں خطاؤں پہ ہم ہوں شرمندہ
جب سزا میں کمی بھی کی نہ گئی

تم نے اک رائے پر نصاب لکھا
بات ہم سے بھی اک کہی نہ گئی

ظرف کاشف انھیں کا ہے اعلٰی
جن کی لہجے سے عاجزی نہ گئی

سیّد کاشف
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سبحان اللہ العظیم
ایک ایک شعر وظیفہ بنا لینے کے قابل ہے
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
خوب شعر ہیں کاشف بھائی ! بہت دنوں بعد آپ کی شاعری نظر سے گزری ۔
اللہ آپ کو اور تمام مسلمانوں کو اپنے حفظ وامان میں رکھے ، ہر مصیبت اور پریشانی سے بچائے ۔ ہر طرف امن و امان نصیب فرمائے ۔ آمین
اشعار اچھے ہیں ۔ ابلاغ کے پہلو سے قطع نظر ، کچھ اشعار لسانی اعتبار سے نظرِ ثانی چاہتے ہیں ۔ انہیں دیکھ لیجئے ۔ اشارے میں دے دیتا ہوں ۔
- کفارہ کرنا درست نہیں ہے ۔ کفارہ دینا یا ادا کرنا درست ہے لیکن ایک ہی مصرع میں کرنا کے ساتھ تلافی اور کفارہ باندھنا بہت مشکل ہوگا ۔ پیرایہ بدلئے ۔
- پاٹ دریا کی چورائی کو کہتے ہیں اس لئے پاٹ کا سیلاب ہونا معقول نہیں ۔ دوسری بات یہ کہ دھار اور دھارا دو الگ اور مختلف المعنی الفاظ ہیں ۔ پہلی بات تو یہ کہ دریا کی دھار نہیں ہوتی ۔ دوئم یہ کہ دھار کو پار کرنا بے معنی ہے ۔ دریا کے دھارے کو پار کرنا پھر بھی چل سکتا ہے ۔
- نقشِ مژگاں کی ترکیب بھی لایعنی ہے ۔ لکھنے کی نسبت سے آپ نوکِ مژگاں تو نہیں کہنا چاہتے تھے؟!
 
خوب شعر ہیں کاشف بھائی ! بہت دنوں بعد آپ کی شاعری نظر سے گزری ۔
اللہ آپ کو اور تمام مسلمانوں کو اپنے حفظ وامان میں رکھے ، ہر مصیبت اور پریشانی سے بچائے ۔ ہر طرف امن و امان نصیب فرمائے ۔ آمین
اشعار اچھے ہیں ۔ ابلاغ کے پہلو سے قطع نظر ، کچھ اشعار لسانی اعتبار سے نظرِ ثانی چاہتے ہیں ۔ انہیں دیکھ لیجئے ۔ اشارے میں دے دیتا ہوں ۔
- کفارہ کرنا درست نہیں ہے ۔ کفارہ دینا یا ادا کرنا درست ہے لیکن ایک ہی مصرع میں کرنا کے ساتھ تلافی اور کفارہ باندھنا بہت مشکل ہوگا ۔ پیرایہ بدلئے ۔
- پاٹ دریا کی چورائی کو کہتے ہیں اس لئے پاٹ کا سیلاب ہونا معقول نہیں ۔ دوسری بات یہ کہ دھار اور دھارا دو الگ اور مختلف المعنی الفاظ ہیں ۔ پہلی بات تو یہ کہ دریا کی دھار نہیں ہوتی ۔ دوئم یہ کہ دھار کو پار کرنا بے معنی ہے ۔ دریا کے دھارے کو پار کرنا پھر بھی چل سکتا ہے ۔
- نقشِ مژگاں کی ترکیب بھی لایعنی ہے ۔ لکھنے کی نسبت سے آپ نوکِ مژگاں تو نہیں کہنا چاہتے تھے؟!
۔۔۔۔۔۔۔اور اِن سے زیادہ معقول آراء ہونہیں سکتیں۔
 
خوب شعر ہیں کاشف بھائی ! بہت دنوں بعد آپ کی شاعری نظر سے گزری ۔
اللہ آپ کو اور تمام مسلمانوں کو اپنے حفظ وامان میں رکھے ، ہر مصیبت اور پریشانی سے بچائے ۔ ہر طرف امن و امان نصیب فرمائے ۔ آمین
اشعار اچھے ہیں ۔ ابلاغ کے پہلو سے قطع نظر ، کچھ اشعار لسانی اعتبار سے نظرِ ثانی چاہتے ہیں ۔ انہیں دیکھ لیجئے ۔ اشارے میں دے دیتا ہوں ۔
- کفارہ کرنا درست نہیں ہے ۔ کفارہ دینا یا ادا کرنا درست ہے لیکن ایک ہی مصرع میں کرنا کے ساتھ تلافی اور کفارہ باندھنا بہت مشکل ہوگا ۔ پیرایہ بدلئے ۔
- پاٹ دریا کی چورائی کو کہتے ہیں اس لئے پاٹ کا سیلاب ہونا معقول نہیں ۔ دوسری بات یہ کہ دھار اور دھارا دو الگ اور مختلف المعنی الفاظ ہیں ۔ پہلی بات تو یہ کہ دریا کی دھار نہیں ہوتی ۔ دوئم یہ کہ دھار کو پار کرنا بے معنی ہے ۔ دریا کے دھارے کو پار کرنا پھر بھی چل سکتا ہے ۔
- نقشِ مژگاں کی ترکیب بھی لایعنی ہے ۔ لکھنے کی نسبت سے آپ نوکِ مژگاں تو نہیں کہنا چاہتے تھے؟!
شکریہ ظہیر بھائی۔
دھار اور دھارے سے متعلق میں تردد کا شکار تھا لیکن پھر کچھ ابلاغ کا مسئلہ آ پڑا سو اسے چھوڑ دیا تھا اور پھر بھول ہی گیا۔ عادت کے مطابق۔
نقش مژگاں سے مراد کہانی کے لئے ہیں نوک مژگاں نہیں ہے۔ لیکن ابھی کچھ بہتر ترکیب سمجھ بھی نہیں آ رہی۔
کفّارہ والا شعر بھی پیرایا بدلتے ہی بے معنی ہو جائے گا۔ خیر جب تک کوئی بہتر شکل نا ہو اسی سے گزارا کروں گا۔:)
لیکن آپ کی تمام تجاویز میرے ذہن میں رہیں گی۔
آپ کی بے پناہ توجہ اور محبتوں کے لئے آپ کا شکر گزار ہوں۔
جزاک اللہ
 
Top