آزادیِ نسواں۔۔۔ آخری حد کیا ہے؟؟؟

سید عمران

محفلین
دو درندوں میں سے چھوٹے درندے یعنی طالبان کی حمایت جائز ہے؟ درندوں کی حمایت کرنے والا خود درندہ ہے چاہے حمایت چھوٹے درندے کی ہو یا بڑے۔ درندگی درندگی ہوتی ہے کرنے والا چھوٹا ہو یا بڑا اس سے درندگی یا اس کی حمایت جائز نہیں ہو جاتی کیونکہ اسلام میں ایک معصوم انسان کا قتل ساری انسانیت کا قتل ہے وہ بلا تفریق امریکہ کرے یا طالبان۔ دہرا معیار اور اپنے من پسند درندے کی حمایت ان کو ہی قبول ہو جن میں غلط کو غلط کہنے کی ہمت چھو کے بھی نہیں گزری اور اس کے باوجود امر بالمعروف و نہی عن المنکر کے چیمپئن کا ڈھونگ رچائے پھرتے ہیں۔
لڑی کے موضوع تک محدود رہیں...
ا
 
مدیر کی آخری تدوین:

فاخر رضا

محفلین
کیا آپ لوگ عورت مارچ میں شرکت کرکے یا کسی اور جگہ عورت مارچ منعقد کرکے لوگوں کو بہتر متبادل دے سکتی ہیں جہاں عورت کے حقیقی مسائل (جائداد نہ ملنا، گھر میں ہونے والا ظلم، کارو کاری، قرآن سے شادی، ملازمت میں مرد سے کم تنخواہ، تعلیم حاصل کرنے میں رکاوٹیں، چھوٹی عمر میں شادی، بہت زیادہ عمر کے مرد سے زبردستی شادی، والدین کا شادی دیر سے کرانا، مطلقہ عورت کے مسائل، طلاق نہ ملنے کے مسائل، لڑکے لڑکی میں والدین کا فرق کرنا، اپنی مرضی کا پیشہ اختیار کرنے میں رکاوٹیں، اکیلے گھر سے نکلنے میں رکاوٹیں، اکیلے سفر میں رکاوٹیں اور اسی طرح کے مسائل) پر روشنی ڈالی جائے اور ان کا حل پیش کیا جائے.
صرف یہ کہ دینا کہ قرآن اور شریعت میں عورت کو حقوق ملے ہیں کافی نہیں. عورت کو اسکا حق دلانے کے لئے عملی طور پر کام کرنے کی بھی ضرورت ہے
یہ میرے ذاتی خیالات ہیں اور سالم رائے ہے (اگر ناقص ہوتی تو میں رائے دیتا ہی نہیں) ان سے کسی کو متفق ہونا ضروری نہیں. مگر اگر آپ عملی طور پر عورتوں کے لیے کچھ نہیں کررہیں تو جو کررہے ہیں ان پر اعتراض بھی نہ کریں.
مغرب نے اگر عورت کو مارکیٹنگ ٹول بنا لیا ہے تو ہم نے بھی اسے اسلامی اور شرعی حقوق نہیں دیئے. عورت وہاں بھی مظلوم ہے اور یہاں بھی.
اسی طرح افراط و تفریط لبرلز میں بھی ہے اور دینداروں میں بھی.
غور کیجیے

یہی کسی اور فورم کے لئے لکھا تھا سوچا یہاں بھی شیئر کردوں
 

سید عمران

محفلین
حد اس وقت لگانی پڑتی ہے جب لوگ آزادی کو دوسرے کا حق سلب کرنے یا ایذا پہنچانے یا فرائض میں کوتاہی کیلئے استعمال کرنے لگتے ہیں۔
یہ بات بھی ایک پہلو سے درست ہے۔۔۔
لیکن ایک دوسرا پہلو بھی ہے جسے اللہ تعالیٰ نے دو ٹوک انداز میں بالکل واضح کردیا:
اِنَّ الَّذِيْنَ يُحِبُّوْنَ اَنْ تَشِيْعَ الْفَاحِشَةُ فِى الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَهُمْ عَذَابٌ اَلِيْمٌ فِى الدُّنْيَا وَ الْاٰخِرَةِ ۚ وَ اللّهُ يَعْلَمُ وَ اَنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ (سورہ نور:۱۹)
جو لوگ چاہتے ہیں کہ ایمان والوں میں بے حیائی و فحاشی کا چرچا ہو ان کے لیے دنیا اور آخرت میں دردناک عذاب ہے، اور اللہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے۔
اس آیت میں کیا کیا راز ہیں۔ پہلا، کچھ لوگ چاہتے ہیں کہ ایمان والوں میں بے حیائی کا فروغ ہو یعنی ان بے حیا لوگوں کو ایمان والوں سے الگ کردیا۔ دوسرا، عملی بدکاری تو دور کی بات بے حیائی اور فحاشی کی باتیں پھیلانے کو ہی سخت ناپسند فرمایا۔ تیسری بات، اس معاملہ کی سزا صرف آخرت میں ہی نہیں، دنیا میں بھی دی جائے گی۔ عذاب الیم کا مطلب ہے رُلا دینے والا، تڑپا دینے والا، اذیت ناک عذاب۔۔۔
آگے فرما دیا کہ اللہ اس بے حیائی کو فروغ دینے کے نتائج سے اور تمہیں عذاب دینے کے بارے میں جو کچھ جانتا ہے تمہیں اس کی ہوا تک نہیں لگی۔۔۔
لہٰذا بات صرف اتنی نہیں کہ کوئی اپنا حق مانگ رہا ہے، اس پر کسی کو کیا اعتراض؟ بلکہ سب مظلوم کے ساتھ ہیں۔ لیکن ان لوگوں کا مقصد حقوق وغیرہ کچھ نہیں ہے صرف بے حیائی پھیلانا ہے۔۔۔
ان کی حمایت کرنے والا ٹولہ بھی اصل میں بے حیائی کو پسند کرنے والوں میں سے ہے!!!
 

سید عمران

محفلین
کیا آپ لوگ عورت مارچ میں شرکت کرکے یا کسی اور جگہ عورت مارچ منعقد کرکے لوگوں کو بہتر متبادل دے سکتی ہیں جہاں عورت کے حقیقی مسائل (جائداد نہ ملنا، گھر میں ہونے والا ظلم، کارو کاری، قرآن سے شادی، ملازمت میں مرد سے کم تنخواہ، تعلیم حاصل کرنے میں رکاوٹیں، چھوٹی عمر میں شادی، بہت زیادہ عمر کے مرد سے زبردستی شادی، والدین کا شادی دیر سے کرانا، مطلقہ عورت کے مسائل، طلاق نہ ملنے کے مسائل، لڑکے لڑکی میں والدین کا فرق کرنا، اپنی مرضی کا پیشہ اختیار کرنے میں رکاوٹیں، اکیلے گھر سے نکلنے میں رکاوٹیں، اکیلے سفر میں رکاوٹیں اور اسی طرح کے مسائل) پر روشنی ڈالی جائے اور ان کا حل پیش کیا جائے.
ہم حقوق پر روشنی ڈالنا تو کیا اپنے تئیں انہیں حقوق فراہم کرنے کی بھرپور کوشش کرتے ہیں!!!
عورتوں کے حقوق تو دار الافتاء میں بیٹھے یہی مولوی دلاتے ہیں۔۔۔
آئے دن ہمارے پاس کتنے لوگ آتے ہیں، کسی نے بیوی کو طلاق دے دی ہوتی ہے، کوئی بیوی کے کردار پر شک کرتا ہے، بھائی بہن کو والدین کی جائداد میں سے حصہ نہیں دیتے، بچیوں کے لیے رشتہ کے سلسلہ میں والدین پریشان ہوتے ہیں۔۔۔
آپ لوگوں کو کیا پتا صحیح مشوروں سے، فریقین کو سمجھانے سے سینکڑوں بچیوں کے گھر بس گئے، ان کے پیارے پیارے معصوم بچے والدین کی تفریق کے باعث ہونے والی بربادی سے محفوظ ہوگئے۔ کتنی بچیوں کے اچھی جگہ رشتہ ہوگئے جو ان کے والدین ناسمجھی کے باعث ٹھکرانے جارہے تھے۔ کتنی بہنوں کو والدین کی وراثت سے مال ملا، ان کی معاشی آسودگی کا باعث بنا۔۔۔
کی بورڈ پر ٹائپنگ کرکے دل کی بھڑاس نکالنے یا مسلمانوں میں گمراہی پھیلانے والے ٹولہ کی پُر فتنہ و فساد باتیں بنانے اور عملی طور پر کسی کا گھر بسانے اور بچانے میں زمین آسمان کا فرق ہوتا ہے!!!
 

ابن جمال

محفلین
کچھ علامہ اقبال کی بھی سنتے چلئے:

اک زندہ حقیقت مرے سینے میں ہے مستور
کیا سمجھے گا وہ جس کی رگوں میں ہے لہُو سرد

نے پردہ، نہ تعلیم، نئی ہو کہ پُرانی
نِسوانیَتِ زن کا نِگہباں ہے فقط مرد

جس قوم نے اس زندہ حقیقت کو نہ پایا
اُس قوم کا خورشید بہت جلد ہُوا زرد
 

ابن جمال

محفلین
اس بحث کا کچھ فیصلہ مَیں کر نہیں سکتا
گو خوب سمجھتا ہوں کہ یہ زہر ہے، وہ قند

کیا فائدہ، کچھ کہہ کے بنوں اَور بھی معتوب
پہلے ہی خفا مجھ سے ہیں تہذیب کے فرزند

اس راز کو عورت کی بصیرت ہی کرے فاش
مجبور ہیں، معذور ہیں، مردانِ خِرد مند

کیا چیز ہے آرائش و قیمت میں زیادہ
آزادیِ نِسواں کہ زمرّد کا گُلوبند!
 

ابن جمال

محفلین
رسوا کیا اس دور کو جلوت کی ہوس نے
روشن ہے نگہ آئنہ دل ہے مکدر

بڑھ جاتا ہے جب ذوق نظر اپنی حدوں سے
ہو جاتے ہیں افکار پراگندہ و ابتر

آغوش صدف جس کے نصیبوں میں نہیں ہے
وہ قطرہ نیساں کبھی بنتا نہیں گوہر

خلوت میں خودی ہوتی ہے خود گیر و لیکن
خلوت نہیں اب دیر و حرم میں بھی میسر!
 

ابن جمال

محفلین
تہذیب فرنگی ہے اگر مرگ امومت
ہے حضرت انسان کے ليے اس کا ثمرموت

جس علم کی تاثیر سے زن ہوتی ہے نازن
کہتے ہیں اسی علم کو اربابِ نظر موت

بیگانہ رہے دیں سے اگر مدرسہ زن
ہے عشق و محبت کے ليے علم و ہنر موت
 

ابن جمال

محفلین
ہزار بار حکیموں نے اس کو سلجھایا!
مگر یہ مسئلہ زن رہا وہیں کا وہیں

قصور زن کا نہیں ہے کچھ اس خرابی میں
گواہ اس کی شرافت پہ ہیں مہ پرویں

فساد کا ہے فرنگی معاشرت میں ظہور!
کہ مرد سادہ ہے بے چارہ زن شناس نہیں
 

ابن جمال

محفلین
کوئی پوچھے حکیم یورپ سے
ہند و یونان ہیں جس کے حلقہ بگوش!

کیا یہی ہے معاشرت کا کمال
مرد بے کار و زن تہی آغوش!
 
Top