چڑانا -- چڑنا ؛ ستانا -- ؟؟؟

شوکت پرویز

محفلین
“چڑانا“ سے “چڑنا“ ہوتا ہے؛ تو “ستانا“ سے کیا ہوگا؟

مثلا بچے کو کہنا ہو کہ کوئی چڑائے تو چڑنے کا نہیں،
اور کوئی ستائے تو ۔۔۔۔۔۔ کا نہیں۔
 

عدنان عمر

محفلین
'ستانا' کا فعلِ لازم تو مجھے معلوم نہیں، البتہ مذکورہ بچے کو یوں سمجھایا جا سکتا ہے:
کوئی ستائے تو پریشان نہیں ہونا۔
 

شوکت پرویز

محفلین
'ستانا' کا فعلِ لازم تو مجھے معلوم نہیں، البتہ مذکورہ بچے کو یوں سمجھایا جا سکتا ہے:
کوئی ستائے تو پریشان نہیں ہونا۔
‘پریشان نہیں ہونا‘ تو ٹھیک ہے۔
پر کیا ‘چڑانا - چڑنا‘ اسی نہج پر ‘ستانا‘ کی کوئی شکل نہیں؟
رُلانا - رونا
بھگانا - بھاگنا
وغیرہ کی طرح۔۔۔
 

محمد وارث

لائبریرین
“چڑانا“ سے “چڑنا“ ہوتا ہے؛ تو “ستانا“ سے کیا ہوگا؟

مثلا بچے کو کہنا ہو کہ کوئی چڑائے تو چڑنے کا نہیں،
اور کوئی ستائے تو ۔۔۔۔۔۔ کا نہیں۔
'ستانا' کا فعلِ لازم کیا ہوسکتا ہے، یہ ماہرین سے پوچھا جا سکتا ہے۔
جناب الف عین
جناب محمد خلیل الرحمٰن
جناب محمد وارث
جناب ظہیراحمدظہیر
اللہ ہی جانے جناب، ہاں اس جملے کو میں مکمل کر سکتا ہوں کہ

"کوئی ستائے تو سستانا نہیں۔" :)
 

سید عاطف علی

لائبریرین
میریی بیٹیاں ایسے الفاظ خود ایجاد کرلیتی ہیں اور انہیں میں استعمال بھی کرتی ہیں ۔ البتہ ان خود ساختہ ایجادات کو آپس کی گفتگو تک محدود رکھتی ہیں ۔ بلکہ دیدہ و دانستہ ایسے الفاظ کی کی سرجری کرنا ان کا مشغلہ ہے ۔ :) جیسے بتانا سے بتنا ۔ "میں نے اسے یہ بتایا تو اسے بت گیا ۔ :) " اور "تم نے جو بات مجھے بتائی وہ مجھے پہلے سے بتی ہوئی تھی" ۔ :)
اس بنیاد پہ ستانا سے ستنا ۔ یعنی جب کوئی ستائے تو ستنا نہیں چاہیئے۔ :ROFLMAO:
 

عدنان عمر

محفلین
میریی بیٹیاں ایسے الفاظ خود ایجاد کرلیتی ہیں اور انہیں میں استعمال بھی کرتی ہیں ۔ البتہ ان خود ساختہ ایجادات کو آپس کی گفتگو تک محدود رکھتی ہیں ۔ بلکہ دیدہ و دانستہ ایسے الفاظ کی کی سرجری کرنا ان کا مشغلہ ہے ۔ :) جیسے بتانا سے بتنا ۔ "میں نے اسے یہ بتایا تو اسے بت گیا ۔ :) " اور "تم نے جو بات مجھے بتائی وہ مجھے پہلے سے بتی ہوئی تھی" ۔ :)
اس بنیاد پہ ستانا سے ستنا ۔ یعنی جب کوئی ستائے تو ستنا نہیں چاہیئے۔ :ROFLMAO:
اس سے مجھے یاد آیا کہ گزشتہ صدی میں چلنے والی اردو زبان کی تطہیری مہم نے بہت سے یک لفظی افعال کو ہم سے جدا کر دیا۔
مثلاً یک لفظی فعل 'بتیانا' کی جگہ اب فعلِ مرکب 'باتیں کرنا' استعمال ہوتا ہے۔
 

فرقان احمد

محفلین
“چڑانا“ سے “چڑنا“ ہوتا ہے؛ تو “ستانا“ سے کیا ہوگا؟

مثلا بچے کو کہنا ہو کہ کوئی چڑائے تو چڑنے کا نہیں،
اور کوئی ستائے تو ۔۔۔۔۔۔ کا نہیں۔
ویسے اصولی طور پر تو "سَ ت ن ے" یعنی سَتنے ہی بنتا ہے۔ شاید کسی زمانے میں یہ لفظ رائج بھی رہا ہو جو کہ اب متروک ہو گیا ہو گا۔ ویسے ایک صاحب نے 23 جنوری 2011 کو یہ لفظ ایک اور فورم میں اس مراسلے میں استعمال بھی کیا تھا۔
 
آخری تدوین:

شوکت پرویز

محفلین
میریی بیٹیاں ایسے الفاظ خود ایجاد کرلیتی ہیں اور انہیں میں استعمال بھی کرتی ہیں ۔ البتہ ان خود ساختہ ایجادات کو آپس کی گفتگو تک محدود رکھتی ہیں ۔ بلکہ دیدہ و دانستہ ایسے الفاظ کی کی سرجری کرنا ان کا مشغلہ ہے ۔ :) جیسے بتانا سے بتنا ۔ "میں نے اسے یہ بتایا تو اسے بت گیا ۔ :) " اور "تم نے جو بات مجھے بتائی وہ مجھے پہلے سے بتی ہوئی تھی" ۔ :)
اس بنیاد پہ ستانا سے ستنا ۔ یعنی جب کوئی ستائے تو ستنا نہیں چاہیئے۔ :ROFLMAO:

بعینہ یہی لفظ میں نے اپنے آٹھ سالہ بیٹے سے کہا تھا:
“کوئی چڑائے تو چڑنے کا نہیں، اور کوئی ستائے تو ‘ستنے‘ کا نہیں“

تو وہ ہنس دیا، کہ ابا، یہ کون سا لفظ ہے۔
میں نے تو ایسے ہی کہہ دیا تھا۔ پھر سوچا کہ تحقیق کرنا چاہئے کہ اس موقع کے لئے واقعی کوئی لفظ ہے۔
 
Top