شوکت پرویز
محفلین
“چڑانا“ سے “چڑنا“ ہوتا ہے؛ تو “ستانا“ سے کیا ہوگا؟
مثلا بچے کو کہنا ہو کہ کوئی چڑائے تو چڑنے کا نہیں،
اور کوئی ستائے تو ۔۔۔۔۔۔ کا نہیں۔
مثلا بچے کو کہنا ہو کہ کوئی چڑائے تو چڑنے کا نہیں،
اور کوئی ستائے تو ۔۔۔۔۔۔ کا نہیں۔
‘پریشان نہیں ہونا‘ تو ٹھیک ہے۔'ستانا' کا فعلِ لازم تو مجھے معلوم نہیں، البتہ مذکورہ بچے کو یوں سمجھایا جا سکتا ہے:
کوئی ستائے تو پریشان نہیں ہونا۔
یہ وہ مقام ہے جہاں سب کے پر جلتے ہیں!!!'ستانا' کا فعلِ لازم کیا ہوسکتا ہے، یہ ماہرین سے پوچھا جا سکتا ہے۔
جناب الف عین
جناب محمد خلیل الرحمٰن
جناب محمد وارث
جناب ظہیراحمدظہیر
تو یہ 'ستانا' سبھی کو ستانے پر تلا ہوا ہے؟یہ وہ مقام ہے جہاں سب کے پر جلتے ہیں!!!
![]()
“چڑانا“ سے “چڑنا“ ہوتا ہے؛ تو “ستانا“ سے کیا ہوگا؟
مثلا بچے کو کہنا ہو کہ کوئی چڑائے تو چڑنے کا نہیں،
اور کوئی ستائے تو ۔۔۔۔۔۔ کا نہیں۔
اللہ ہی جانے جناب، ہاں اس جملے کو میں مکمل کر سکتا ہوں کہ'ستانا' کا فعلِ لازم کیا ہوسکتا ہے، یہ ماہرین سے پوچھا جا سکتا ہے۔
جناب الف عین
جناب محمد خلیل الرحمٰن
جناب محمد وارث
جناب ظہیراحمدظہیر
جی آ، جی آ!!!تو یہ 'ستانا' سبھی کو ستانے پر تلا ہوا ہے؟![]()
ویسے آپس کی ہی بات ہے کہ "یہ" جملہ تو کسی انگریز کا لگ رہا ہے ۔مثلا بچے کو کہنا ہو کہ کوئی چڑائے تو چڑنے کا نہیں،
اس سے مجھے یاد آیا کہ گزشتہ صدی میں چلنے والی اردو زبان کی تطہیری مہم نے بہت سے یک لفظی افعال کو ہم سے جدا کر دیا۔میریی بیٹیاں ایسے الفاظ خود ایجاد کرلیتی ہیں اور انہیں میں استعمال بھی کرتی ہیں ۔ البتہ ان خود ساختہ ایجادات کو آپس کی گفتگو تک محدود رکھتی ہیں ۔ بلکہ دیدہ و دانستہ ایسے الفاظ کی کی سرجری کرنا ان کا مشغلہ ہے ۔جیسے بتانا سے بتنا ۔ "میں نے اسے یہ بتایا تو اسے بت گیا ۔
" اور "تم نے جو بات مجھے بتائی وہ مجھے پہلے سے بتی ہوئی تھی" ۔
اس بنیاد پہ ستانا سے ستنا ۔ یعنی جب کوئی ستائے تو ستنا نہیں چاہیئے۔![]()
ویسے اصولی طور پر تو "سَ ت ن ے" یعنی سَتنے ہی بنتا ہے۔ شاید کسی زمانے میں یہ لفظ رائج بھی رہا ہو جو کہ اب متروک ہو گیا ہو گا۔ ویسے ایک صاحب نے 23 جنوری 2011 کو یہ لفظ ایک اور فورم میں اس مراسلے میں استعمال بھی کیا تھا۔“چڑانا“ سے “چڑنا“ ہوتا ہے؛ تو “ستانا“ سے کیا ہوگا؟
مثلا بچے کو کہنا ہو کہ کوئی چڑائے تو چڑنے کا نہیں،
اور کوئی ستائے تو ۔۔۔۔۔۔ کا نہیں۔
بہت خوب۔ یعنی ہم پنجابی میں کہہ سکتے ہیں کہ:ستنا پنجابی میں مستعمل ہے، بمعنی ستایا ہوا
یہ اسم ہے یا صفت ؟ستنا پنجابی میں مستعمل ہے، بمعنی ستایا ہوا
فعلیہ اسم ہے یا صفت ؟
"ستایا ہوا" تو صفت ہوئی ۔
میریی بیٹیاں ایسے الفاظ خود ایجاد کرلیتی ہیں اور انہیں میں استعمال بھی کرتی ہیں ۔ البتہ ان خود ساختہ ایجادات کو آپس کی گفتگو تک محدود رکھتی ہیں ۔ بلکہ دیدہ و دانستہ ایسے الفاظ کی کی سرجری کرنا ان کا مشغلہ ہے ۔جیسے بتانا سے بتنا ۔ "میں نے اسے یہ بتایا تو اسے بت گیا ۔
" اور "تم نے جو بات مجھے بتائی وہ مجھے پہلے سے بتی ہوئی تھی" ۔
اس بنیاد پہ ستانا سے ستنا ۔ یعنی جب کوئی ستائے تو ستنا نہیں چاہیئے۔![]()