امریکا اور طالبان میں امن معاہدے پر دستخط؛ امریکی فوج 14 ماہ میں افغانستان سے مکمل انخلا کرے گی

جاسم محمد

محفلین
امریکا طالبان امن معاہدے پر آج دوحا میں دستخط ہوں گے
ویب ڈیسک 2 گھنٹے پہلے
2005620-afghantaliban-1582951226-707-640x480.jpg

امریکا اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات میں پاکستان نے ’’سہولت کار ‘‘ کا کردار ادا کیا ہے، عائشہ فاروقی۔ فوٹو: فائل

اسلام آباد / کراچی: امریکا اور طالبان کے درمیان امن معاہدے پر آج دوحہ میں دستخط ہوں گے، طالبان چاہتے ہیں کہ معاہدے پر صدر ٹرمپ یا سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو دستخط کریں تاہم آخری وقت تک یہ واضح نہ ہو سکا کہ امریکا کی جانب سے کون معاہدے پر دستخط کرے گا۔

طالبان کے نائب امیر سراج الدین حقانی نے نیویارک ٹائمز میں شائع ہونے والے اپنے حالیہ مضمون میں کہا تھا کہ طالبان عالمی معاملات پر قرآن و سنت کی روشنی سمجھوتہ کرنے کیلیے تیارہیں ،جن میں خواتین کے حقوق اور یورپی ملکوں سے تعلقات شامل ہیں۔

افغان امن معاہدے کے بعد دوسرا مرحلہ ممکنہ طور پر مارچ کے اوائل میں شروع ہوگا تاہم اس میں تبدیلی بھی ممکن ہے۔افغان مفاہمتی عمل کا دوسرا مرحلہ ’’انٹرا افغان مذاکرات ‘‘ہیں،اس مرحلے میں افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات ہوں گے،مذاکراتی مرکز کا تعین فریقین مشاورت سے کریں گے۔

ان مذاکراتی مرحلے کوآگے بڑھانے کے لیے ’افغان امن کانفرنس ‘ کا انعقادبھی باہمی مشاورت سے ہوگا۔ افغان امن معاہدے میں رکاوٹیں کھڑی کرنے کی بھارتی کوششیں ناکام ہو گئیں۔50 ملکوں کے نمائندے اس تقریب میں شریک ہوں گے، اس وقت دو موضوع زیر بحث ہیں۔

لوگ سوال کر رہے ہیں کہ کیا یہ بھارت کا سیکولر چہرہ ہے،انصاف کرنے والے جج کا تبادلہ کر دیا جاتا ہے۔صدر ٹرمپ کے دورے کے وقت خیال تھا کہ تجارتی معاہدہ ہو گا۔ دونوں ممالک کے درمیان تجارتی معاہدے پر اتفاق نہ ہو سکا۔ صدر ٹرمپ کی موجودگی میں پولیس کا سہارا لے کر آ ر ایس ایس کے غنڈے مسلمانوں کو نشانہ بنا رہے تھے اور مساجد پر اپنے جھنڈے لگا رہے تھے۔ دنیا یہ سب کچھ دیکھ رہی تھی۔

مائیک پومپیو نے ایوان نمائندگان کی امور خارجہ کمیٹی کو بتایا ہے کہ گزشتہ چھ دنوں میں افغانستان میں تشدد کے واقعات میں نمایاں کمی آئی ہے،تاہم ہم افغانستان میں ایران کی مداخلت پر نظر رکھے ہوئے ہیں، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی بھی تقریب میں شرکت کیلئے دوحہ میں موجود ہیں۔ افغان امن معاہدہ پاکستان کے لیے اعزاز اور پاکستان کی کوششوں کا اعتراف ہے، افغانستان میں قیام امن کے لیے آج دنیا پاکستان کے کردار کی تعریف کر رہی ہے۔

دفتر خارجہ کی ترجمان عائشہ فاروقی نے ایکسپریس ٹریبون سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ امریکا اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات میں پاکستان نے ’’سہولت کار ‘‘ کا کردار ادا کیا ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
امریکا اور طالبان میں امن معاہدے پر دستخط؛ امریکی فوج 14 ماہ میں افغانستان سے مکمل انخلا کرے گی
ویب ڈیسک ایک گھنٹہ پہلے

2006114-talibansign-1582982983-168-640x480.jpg

افغانستان میں القاعدہ اور داعش پر پابندی ہوگی، دہشت گرد تنظیموں کے لیے بھرتیاں اور فنڈز جمع کرنے کی اجازت نہیں ہوگی


دوحہ: افغانستان میں امن کے لیے امریکا اور طالبان نے امن معاہدے پر دستخط کردیے جس کے مطابق القاعدہ اور داعش پر پابندی ہوگی جبکہ امریکی فوج 14 ماہ میں افغانستان سے مکمل انخلا کرے گی۔

قطر کے دارالحکومت دوحہ میں امریکا اور طالبان کے درمیان مقامی ہوٹل میں افغان امن معاہدے پردستخط کی تقریب ہوئی جس میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سمیت 50 ملکوں کے نمائندوں نے شرکت کی۔

taliban-hand-shake-1582983020.jpg


طالبان کا وفد روایتی لباس شلوار قمیص میں ملبوس ہوکر اپنے پرچم لیے معاہدے کی دستخط کی تقریب میں شرکت کے لیے پہنچا اور دعا کی۔ معاہدے پر افغان طالبان رہنما ملاعبدالغنی برادر اور امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خیل زاد نے دستخط کیے۔ اس موقع پر اللہ اکبر کے نعروں سے ہال گونج اٹھا۔

امریکا طالبان معاہدے کے مطابق افغانستان میں القاعدہ اور داعش سمیت دیگر تنظیموں کے نیٹ ورک پر پابندی ہوگی، دہشت گرد تنظیموں کے لیے بھرتیاں کرنے اور فنڈز اکٹھا کرنے کی بھی اجازت نہیں ہوگی۔

معاہدے کے مطابق امریکی فوج 14 ماہ میں افغانستان سے انخلاء مکمل کرے گی اور فریقین جنگ بندی پر عملدرآمد کو یقینی بنائیں گے، 5 ہزار گرفتار طالبان کو رہا کیاجائے گا اور طالبان رہنماؤں کا نام اقوام متحدہ کی دہشت گردوں کی فہرست سے نکالا جائے گا جبکہ بین الافغان مکالمے کے آغاز 10 مارچ سے کیا جائے گا۔

مائک پومپیو

تقریب سے اظہار خیال کرتے ہوئے مائک پومپیو نے کہا کہ تاریخی مذاکرات کی میزبانی پرامیرقطر کے شکرگزارہیں، افغانستان میں حالات بہترہوئے ہیں اور آج کا افغانستان 2001 کے افغانستان سے مختلف ہے، افغان شہری بغیرخوف کے جینے کا حق رکھتے ہیں اور انہوں نے ہی اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنا ہے، امریکااورطالبان دہائیوں سےجاری تنازعات کوختم کررہےہیں اور ہم طالبان کے معاہدے کی پاسداری کی کوششوں پرگہری نظررکھیں گے۔

ملا برادر

ملا برادر نے کہا کہ ہم اس معاہدے کی پاسداری کیلئے پرعزم ہیں، مذاکرات میں سہولت کارکاکرداراداکرنےپرپاکستان کاخصوصی شکریہ اداکرتےہیں اور امن کیلئے پاکستان کے کردارکے معترف ہیں، چین ،ایران سمیت دیگرممالک کابھی شکریہ اداکرتےہیں۔

ملا عبدالغنی برادر نے کہا کہ تمام افغان گروپوں کو کہتا ہوں ایک مکمل اسلامی نظام کے نفاذ کے لیے اکٹھے ہوں، ہم سب افغانستان اور افغان عوام کی ترقی و خوشحالی چاہتے ہیں، ہم تمام ممالک کے ساتھ بہتر تعلقات کے خواہاں ہیں۔

افغان امن معاہدے کے بعد دوسرا مرحلہ مارچ کے اوائل میں شروع ہوگا جس میں افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات ہوں گے۔
 

جاسم محمد

محفلین
معاہدے کے مطابق امریکی فوج 14 ماہ میں افغانستان سے انخلاء مکمل کرے گی اور فریقین جنگ بندی پر عملدرآمد کو یقینی بنائیں گے، 5 ہزار گرفتار طالبان کو رہا کیاجائے گا اور طالبان رہنماؤں کا نام اقوام متحدہ کی دہشت گردوں کی فہرست سے نکالا جائے گا جبکہ بین الافغان مکالمے کے آغاز 10 مارچ سے کیا جائے گا۔
طالبان خان کا تمسخر اڑانے والے دیسی لبرل، لفافے اب کدھر ہیں؟
 

سروش

محفلین
کسی کو افغان سرزمین استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے: ترجمان افغان طالبان
دوسری جانب قطر میں طالبان کے سیاسی دفتر کے ترجمان سہیل شاہین کا معاہدے سے قبل کہنا ہے کہ 7 روز میں افغانستان میں کوئی بڑا واقعہ نہیں ہوا، معاہدے پر دستخط ہونے کے بعد ہم آگے چلیں گے۔

ترجمان افغان طالبان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان ہمسایہ ملک ہے جس سے ہمارے ثقافتی اور تاریخی تعلقات ہیں، 40 سال سے 40 لاکھ افغان باشندے پاکستان میں تھے، اب بھی پاکستان میں 20 لاکھ افغان مہاجرین ہیں جب کہ روسی مداخلت کے وقت بھی پاکستان کا کردار رہا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ افغان مسئلے کے پُرامن حل کی حمایت کی ہے، افغان طالبان چاہتے ہیں افغانستان امن کا گہوارہ بنے اور تجارت بھی ہو، ہم پاکستان سمیت تمام ہمسایہ ممالک سے اچھے تعلقات چاہتے ہیں کیونکہ اچھے تعلقات سب کے مفادات میں ہیں۔

سہیل شاہین نے کہا کہ کسی کو اجازت نہیں دیں گے کہ افغان سرزمین کسی اور کے خلاف استعمال کرے، سرحد سے باہر افغان طالبان کی کوئی پالیسی اور ایجنڈا نہیں ہے، امریکا سے معاہدے میں یہ تمام باتیں شامل ہیں جس پر وہ پُرعزم ہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
کسی کو افغان سرزمین استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے: ترجمان افغان طالبان
دوسری جانب قطر میں طالبان کے سیاسی دفتر کے ترجمان سہیل شاہین کا معاہدے سے قبل کہنا ہے کہ 7 روز میں افغانستان میں کوئی بڑا واقعہ نہیں ہوا، معاہدے پر دستخط ہونے کے بعد ہم آگے چلیں گے۔

ترجمان افغان طالبان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان ہمسایہ ملک ہے جس سے ہمارے ثقافتی اور تاریخی تعلقات ہیں، 40 سال سے 40 لاکھ افغان باشندے پاکستان میں تھے، اب بھی پاکستان میں 20 لاکھ افغان مہاجرین ہیں جب کہ روسی مداخلت کے وقت بھی پاکستان کا کردار رہا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ افغان مسئلے کے پُرامن حل کی حمایت کی ہے، افغان طالبان چاہتے ہیں افغانستان امن کا گہوارہ بنے اور تجارت بھی ہو، ہم پاکستان سمیت تمام ہمسایہ ممالک سے اچھے تعلقات چاہتے ہیں کیونکہ اچھے تعلقات سب کے مفادات میں ہیں۔

سہیل شاہین نے کہا کہ کسی کو اجازت نہیں دیں گے کہ افغان سرزمین کسی اور کے خلاف استعمال کرے، سرحد سے باہر افغان طالبان کی کوئی پالیسی اور ایجنڈا نہیں ہے، امریکا سے معاہدے میں یہ تمام باتیں شامل ہیں جس پر وہ پُرعزم ہیں۔
 

رانا

محفلین
پہلے میں سوچتا تھا کہ امریکہ کو کیا حاصل ہوا اتنا پیسہ اور وقت اور جانیں ضائع کرکے اٹھارہ بیس سال بعد آخرکار پھر طالبان سے معاہدہ کرکے نکلنا ہی پڑا۔ لیکن آج اس معاہدے کا پہلا نکتہ ہی دیکھ کر احساس ہوا کہ یہی بات طالبان کے متعلق بھی اتنی ہی درست ہے جتنی امریکہ کے متعلق۔ پہلے نکتے کے مطابق طالبان افغانستان کی سرزمین کسی بھی ایسی تنظیم، گروہ یا انفرادی شخص کو استعمال کرنے نہیں دیں گے جس سے امریکا یا اس کے اتحادیوں کو خطرہ ہوگا۔ یہ پڑھ کر مجھے اٹھارہ بیس سال قبل حملے سے پہلے امریکہ کا وہ مطالبہ یاد آگیا کہ اسامہ کو ہمارے حوالے کردو لیکن طالبان نے انکار کیا اور اپنی حکومت اور پورے ملک کا ستیاناس کروالیا۔ آج اتنے سالوں بعد اتنے وسائل اتنی جانیں گنوا کر اسی نکتے کو تسلیم کرنا پڑا کہ جس شخص سے امریکہ کو خطرہ ہوگا طالبان اسے پناہ نہیں دیں گے۔ یعنی امریکہ اور طالبان دونوں نے خوب ایک دوسرے کو رگڑا لگایا اور تنگ آکر اپنا اپنا بھرکس نکلوا کر ہاتھ ملا کر واپس ہوگئے۔ فرق صرف اتنا ہے کہ امریکہ اپنے زورِ بازو پر مارتا اور مار کھاتا رہا جبکہ طالبان غالباً روس وغیرہ کے وسائل اور توانائی سے مارتے اور مارکھاتے رہے۔ سبکی دونوں ہی کی ہوئی۔ امریکہ بھی انہیں زیر نہ کرسکا لیکن یہ تو کہہ سکتا ہے کہ بیس سال پہلے جو ہم نے مطالبہ کیا تھا آخر طالبان سے لکھوا کر ہی نکلے ہیں۔ طالبان بھی کہہ سکتے ہیں کہ امریکہ کے سامنے ہتھیار نہیں ڈالے اسے نکلواکر ہی دم لیا۔ دونوں ہی سچے ہیں اور دونوں کی ہی ’’عزت‘‘ رہ گئی ہے۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
روس کو بھگانے میں تو امریکہ نے مدد کی ۔ اب امریکہ کو بھگانے میں کس نے مدد کی ؟
اپنی اپنی رائے دیجیئے ۔ براہ مہربانی جذباتی نہ ہوں صرف رائے دیجیئے۔
 

عدنان عمر

محفلین
روس کو بھگانے میں تو امریکہ نے مدد کی ۔ اب امریکہ کو بھگانے میں کس نے مدد کی ؟
اپنی اپنی رائے دیجیئے ۔ براہ مہربانی جذباتی نہ ہوں صرف رائے دیجیئے۔
امریکہ کو بھگانے میں کسی نے مدد نہیں کی۔ حتی کہ طالبان کا سب سے بڑا حلیف، پاکستان، حریف بن گیا؛ اور اپنے ہوائی اڈوں کو افغانستان پر حملوں کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دی اور اپنے زمینی راستے افغانستان میں نیٹو فورسز کو رسد کی فراہمی کے لیے کھول دیے۔
امریکہ نے نیٹو اتحادیوں سمیت جب افغانستان پر حملہ کیا تو کوئی ایک ریاست بھی افغان حکومت کی مددگار نہیں تھی۔
طالبان پسپا تو ہوگئے لیکن انھوں نے کبھی ہتھیار نہیں ڈالے بلکہ شاندار گوریلا جنگ لڑ کر امریکا اور اس کے اتحادیوں کو ناکوں چنے چبوا دیے۔
آج افغانستان کے بڑے رقبے پر طالبان کی حکومت ہے۔ اپنے وطن کو پنجۂ استبداد سے نجات دلانے کے لیے افغان مجاہدین نے پہلے روس اور اب امریکا اور اس کے حواریوں سے جہاد کیا جس میں اللہ رب العزت نے انھیں کامیابی سے ہم کنار کیا۔
 
آخری تدوین:

زیدی

محفلین
کیا عام شہریوں شادی بیاہ کی تقریبات اور معصوم انسانوں پر خود کش حملوں پر بھی اللہ رب العزت نے ان کو کامیابی سے ہمکنار کیا؟ دو درندوں کے درمیان جنگ میں اللہ کسی سمت نہیں ہوتا اگر یہ اللہ وہی ہو جسے ہم کائنات کا خالق مانتے ہیں۔
 

عدنان عمر

محفلین

رانا

محفلین
ٹرائل کی پیشکش کا ذکر بے معنی ہے۔ معاہدے کا پہلا نکتہ بغور پڑھیں اور بتائیں کہ کیا ایک شخص جو کھلم کھلا امریکہ کے خلاف عزائم ظاہر کرچکا تھا بلکہ اس پر قائم تھا، صرف اسی کی خاطر اپنا اور ملک کا اور رعایا کا ستیاناس نہیں کرالیا گیا۔ اسامہ کو ملک بدر نہیں کیا جاسکتا تھا یا معذرت کرلی جاتی سر آپ کی خاطر ہم اپنے ملک کو خطرے میں نہیں ڈال سکتے یہاں سے چلے جائیں۔
اب یہ بتائیں کہ اسامہ امریکہ کے لئے بقول اس کے خطرہ تھا یا نہیں۔ یہی بات آج مان لی گئی ہے کہ جو حکم سرکار کا آئندہ کسی اسامہ کو ہم پناہ نہیں دیں گے۔ بھائی اس وقت ہی کوئی دانشمندی کا مظاہرہ کرلیا جاتا تو بیس سال آگ اور خون کی بلامقصد ہولی کھیلنے سے اتنی جانوں کے نقصان سے بچ جاتے۔ مار کھا کر بھی وہی بات مانی جس پر بیس سال پہلے جذبہ مہمانوازی و جذبہ مومن کے تحت اسٹینڈ لیا گیا تھا۔ بہتر ہوتا جہاں بیس سال ڈٹے رہے تھے آج بھی ڈٹے رہتے کہ کم از کم اصول پر قائم رہنے کی داد تو ملتی۔
 

عدنان عمر

محفلین
ٹرائل کی پیشکش کا ذکر بے معنی ہے۔ معاہدے کا پہلا نکتہ بغور پڑھیں اور بتائیں کہ کیا ایک شخص جو کھلم کھلا امریکہ کے خلاف عزائم ظاہر کرچکا تھا بلکہ اس پر قائم تھا، صرف اسی کی خاطر اپنا اور ملک کا اور رعایا کا ستیاناس نہیں کرالیا گیا۔ اسامہ کو ملک بدر نہیں کیا جاسکتا تھا یا معذرت کرلی جاتی سر آپ کی خاطر ہم اپنے ملک کو خطرے میں نہیں ڈال سکتے یہاں سے چلے جائیں۔
اب یہ بتائیں کہ اسامہ امریکہ کے لئے بقول اس کے خطرہ تھا یا نہیں۔ یہی بات آج مان لی گئی ہے کہ جو حکم سرکار کا آئندہ کسی اسامہ کو ہم پناہ نہیں دیں گے۔ بھائی اس وقت ہی کوئی دانشمندی کا مظاہرہ کرلیا جاتا تو بیس سال آگ اور خون کی بلامقصد ہولی کھیلنے سے اتنی جانوں کے نقصان سے بچ جاتے۔ مار کھا کر بھی وہی بات مانی جس پر بیس سال پہلے جذبہ مہمانوازی و جذبہ مومن کے تحت اسٹینڈ لیا گیا تھا۔ بہتر ہوتا جہاں بیس سال ڈٹے رہے تھے آج بھی ڈٹے رہتے کہ کم از کم اصول پر قائم رہنے کی داد تو ملتی۔
بصد احترام، شاید آپ نے ربط میں دی گئی خبر تفصیل سے نہیں پڑھی۔
امریکا نے افغانستان پر حملہ کرنے کی ٹھان ہی لی تھی۔ اسی لیے اس نے اسامہ بن لادن کے ٹرائل کی افغان تجاویز کو ٹھکرا دیا۔ طالبان حکومت پر جنگ مسلط کی گئی۔ وہ ہرگز جنگ نہیں چاہتے تھے۔
 

جاسم محمد

محفلین
بصد احترام، شاید آپ نے ربط میں دی گئی خبر تفصیل سے نہیں پڑھی۔
امریکا نے افغانستان پر حملہ کرنے کی ٹھان ہی لی تھی۔ اسی لیے اس نے اسامہ بن لادن کے ٹرائل کی افغان تجاویز کو ٹھکرا دیا۔ طالبان حکومت پر جنگ مسلط کی گئی۔ وہ ہرگز جنگ نہیں چاہتے تھے۔
اسامہ بن لادن سے متعلق مذاکرات کیلئے طالبان کا سفیر کوئٹہ پہنچا تو امریکی حکام نے پاکستان کو حکم دیا کہ اس سفیر کو ہی گرفتار کرکے امریکہ کے حوالہ کریں۔
امریکی پبلک ، میڈیا وغیرہ کو رام کرنے کیلئے اسامہ بن لادن کا پکڑے جانا کافی نہیں تھا۔ وہ پورے ملک اور حکومت سے انتقام لینا چاہتے تھے جس نے اسے پناہ دی تھی۔
 
Top