ایک نظم 'جینے کا عزم'

Wajih Bukhari

محفلین
نرم چنگاریوں سے قربت کی
آنچ اٹھنے لگی ہے چاہت کی
جوش میں ہے شراب الفت کی
یہ گھڑی ہے بڑی قیامت کی!

قرب کی ساعتیں ہیں جادوگر
آج بھاری ہے پَل بھی صدیوں پر!

چاند تیری جبیں ہے اس پل میں!
حُسن پر آفریں ہے اس پل میں!
ایک بس تُو یہیں ہے اس پل میں
اور کچھ بھی نہیں ہے اس پل میں!

پر یہ ساعت تو بیت جائے گی!
اور پھر یاد دل جلائے گی

کاش ہر وقت ساتھ تیرا ہو!
مجھ کو بانہوں نے تیری گھیرا ہو!
تیری آغوش میں بسیرا ہو!
تجھ سے ہر شب مری سویرا ہو!

پھر یہ سوچا کہ خواب ٹوٹے گا
ہاتھ تھاما ہوا تو چھوٹے گا!

ایک امکاں سے کیا میں ڈر جاؤں؟
موت سے پیشتر ہی مر جاؤں؟
مسندِ عشق سے اتر جاؤں؟
رنج کی دھول میں بکھر جاؤں؟

خوف دل سے نکالنا ہو گا
اب تجھے اور چاہنا ہو گا

جب کہ تُو پاس ہے تو غم کیوں ہو؟
فکرِ فردا سے آنکھ نم کیوں ہو؟
سَر مرا بار بار خم کیوں ہو؟
جاں پہ اتنا روا ستم کیوں ہو؟

آج بھی کل بھی تجھ کو چاہوں گا
آخری پل بھی تجھ کو چاہوں گا
 

Wajih Bukhari

محفلین
ایک استاد شاعر ہیں جلیل عالی۔ انہوں نے کچھ مندرجہ ذیل تجاویز دیں جو مجھے اچھی لگیں اور میں نے قبول کر لیں۔

نرم چنگاریوں سے قربت کی
آنچ اٹھنے لگی ہے چاہت کی
جوش میں ہے شراب الفت کی
یہ گھڑی ہے بڑی قیامت کی!

قرب کی ساعتیں ہیں جادوگر
آج بھاری ہے پَل بھی صدیوں پر!

چاند تیری جبیں ہے اس پل میں!
حُسن پر آفریں ہے اس پل میں!
ایک بس تُو یہیں ہے اس پل میں
اور کچھ بھی نہیں ہے اس پل میں!

پر یہ ساعت تو بیت جائے گی!
یاد پھر اِس کی دل جلائے گی

کاش ہر وقت ساتھ تیرا ہو!
مجھ کو بانہوں نے تیری گھیرا ہو!
تیری آغوش میں بسیرا ہو!
تجھ سے ہر شب مری سویرا ہو!

پھر یہ سوچا کہ خواب ٹوٹے گا
اک نہ اک روز ساتھ چھوٹے گا!

ایک امکاں سے کیا میں ڈر جاؤں؟
موت سے پیشتر ہی مر جاؤں؟
مسندِ عشق سے اتر جاؤں؟
رنج کی دھول میں بکھر جاؤں؟

خوف دل سے نکالنا ہو گا
رنج خوشیوں میں ڈھالنا ہو گا

جب کہ تُو پاس ہے تو غم کیوں ہو؟
فکرِ فردا سے آنکھ نم کیوں ہو؟
سر مرا بارِ بار خم کیوں ہو؟
جاں پہ اتنا روا ستم کیوں ہو؟

آج بھی کل بھی تجھ کو چاہوں گا
آخری پل بھی تجھ کو چاہوں گا
 
ماشاءاللہ، بہت خوب۔ اچھی نظم ہے اور آپ نے شروع سے آخر تک تسلسل کو خوب نبھایا ہے۔ اسی مضمون پر بہت سال قبل اس عاجز نے بھی ایک آزاد نظم کہی تھی، آپ نے وہ دور یاد دلا دیا :)
اگر ناگوار نہ گزرے تو دو ایک مقامات پر جو تردد ہوا، اس کا ذکر کرنا چاہوں گا۔

تجھ سے ہر شب مری سویرا ہو!
’’شب کا سویرا ہونا‘‘ کچھ نامانوس سا لگ رہا ہے۔

سر مرا بارِ بار خم کیوں ہو؟
’’بارِ بار‘‘ سمجھ نہیں آسکا۔ پہلے بار کی رے پر کسرہ کیا کتابت کی غلطی ہے؟

دعاگو،
راحلؔ
 

Wajih Bukhari

محفلین
ماشاءاللہ، بہت خوب۔ اچھی نظم ہے اور آپ نے شروع سے آخر تک تسلسل کو خوب نبھایا ہے۔ اسی مضمون پر بہت سال قبل اس عاجز نے بھی ایک آزاد نظم کہی تھی، آپ نے وہ دور یاد دلا دیا :)
اگر ناگوار نہ گزرے تو دو ایک مقامات پر جو تردد ہوا، اس کا ذکر کرنا چاہوں گا۔


’’شب کا سویرا ہونا‘‘ کچھ نامانوس سا لگ رہا ہے۔


’’بارِ بار‘‘ سمجھ نہیں آسکا۔ پہلے بار کی رے پر کسرہ کیا کتابت کی غلطی ہے؟

دعاگو،
راحلؔ
ماشا اللہ، آپ کی نگاہ بہت تیز ہے۔ یہ 'بار بار' ہے۔ 'بارِ بار' نہیں۔
مجھے یہ بات پسند آئی کہ آپ بہت باریک بینی سے میری تحاریر ملاحظہ فرماتے ہیں۔
 

Wajih Bukhari

محفلین
میرا عجزِ بیان ہو گا۔ 'شب سویرا ہونا' میری نظر میں ایک واضح اشارہ ہے۔ آپ فرمائیے کہ کیا آپ کو اس کے معانی کا ابلاغ نہیں ہو پایا؟
 
میرا عجزِ بیان ہو گا۔ 'شب سویرا ہونا' میری نظر میں ایک واضح اشارہ ہے۔ آپ فرمائیے کہ کیا آپ کو اس کے معانی کا ابلاغ نہیں ہو پایا؟
ابلاغ کا تو کوئی مسئلہ جناب، معنی و مفہوم تو واضح ہے۔ میرا مطلب یہ تھا کہ عموماً کہا جاتا ہے کہ شب کا صبح ہونا وغیرہ، یعنی عام طور پر ایسی تراکیب میں ’’کا‘‘ کے ذریعے عطف کیا جاتا ہے۔ میں یہ قطعاً نہیں کہنا چاہ رہا ہے کہ ایسا لکھنا غلط ہوگا، عین ممکن ہے کہ یہ تاثر میری قلت مطالعہ کے سبب ہو۔
 

Wajih Bukhari

محفلین
ابلاغ کا تو کوئی مسئلہ جناب، معنی و مفہوم تو واضح ہے۔ میرا مطلب یہ تھا کہ عموماً کہا جاتا ہے کہ شب کا صبح ہونا وغیرہ، یعنی عام طور پر ایسی تراکیب میں ’’کا‘‘ کے ذریعے عطف کیا جاتا ہے۔ میں یہ قطعاً نہیں کہنا چاہ رہا ہے کہ ایسا لکھنا غلط ہوگا، عین ممکن ہے کہ یہ تاثر میری قلت مطالعہ کے سبب ہو۔
شاعری کے باب میں آپ کا مطالعہ میرے سے تو زیادہ ہی ہو گا۔ آپ کسرِ نفسی سے کام لے رہے ہیں۔
 
Top