اُجلی رِدائے عکس کو میلا کہیں گے لوگ ۔۔۔۔ عرفان سعید

عرفان سعید

محفلین
ایف۔ایس۔سی کے بعد ایسا زمانہ تھا کہ نہ کوئی شعر پلے پڑتا تھا اور نا کوئی شعر یاد ہی ہوتا تھا۔ اس پر مزید یہ کہ ایک بار غلطی سے شعر پڑھ دیا تو اپنے ایک شاعر دوست سے بےتحاشا ڈانٹ کھانے کو ملی کہ "شعر ایسے پڑھا کہ شاعر کی روح بھی کانپ جائے، بہتر یہی ہے کہ کیمسٹری کے فارمولے دہرایا کرو"۔
اس عزت افزائی کے بعد توبہ کر لی کہ کبھی شاعری کے قریب بھی نہیں پھٹکوں گا۔ اب کچھ سال پہلے اس توبہ سے رجوع کرتے ہوئے نجانے کیسے شعر و شاعری کا شغل شروع کر دیا۔ دوست کے کہے ہوئے الفاظ اس طرح دل میں ترازو تھے کہ کبھی شعر پڑھنے کا حوصلہ نہ ہوا۔ اب سوچا کہ اس قسم کو بھی توڑنے کی جرأت کی جائے۔
ڈرتے ڈرتے محفل کے انتہائی کہنہ مشق شاعر جناب ظہیراحمدظہیر صاحب کی ایک خوبصورت غزل کو رواروی میں پڑھنے کی جسارت کر ڈالی۔ شاعری پڑھنے کے قواعد و ضوابط سے مکمل ناآشنائی ہے۔ امید ہے کہ جناب ظہیر صاحب اس گستاخی پر درگزر فرمائیں گے۔ مقصد صرف سیکھنا ہے۔ اس لیے رہنمائی کا طالب ہوں۔

غزل اس ربط پر دیکھی جا سکتی ہے۔

اُجلی رِدائے عکس کو میلا کہیں گے لوگ

مکمل غزل دوبارہ نقل کر رہا ہوں۔

اُجلی رِدائے عکس کو میلا کہیں گے لوگ
آئینہ مت دکھائیے ، جھوٹا کہیں گے لوگ

شاخیں گرا رہے ہیں مگر سوچتے نہیں
پھر کس شجر کی چھاؤں کو سایہ کہیں گے لوگ

واقف ہیں رہبروں سے یہ عادی سراب کے
دریا دکھائیے گا تو صحرا کہیں گے لوگ

شہرت کی روشنی میں مسلسل اُچھا لئے
پتھر کو آسمان کا تارا کہیں گے لوگ

آغازِ داستاں ہے ذرا سنتے جائیے
آگے تو دیکھئےابھی کیا کیا کہیں گے لوگ

جو کچھ برائے زیبِ بیاں کہہ رہے ہو آج
کل اُس کو داستان کا حصہ کہیں گے لوگ

لوگوں کو اختیار میں حصہ تو دیجئے
اربابِ اختیار کو اپنا کہیں گے لوگ

فردِ عمل پہ کر کے رقم اپنے فیصلے
اپنے لکھے کو بخت کا لکھا کہیں گے لوگ

شکوہ کرو نہ دیدۂ ظاہر پرست کا
جیسے دکھائی دیتے ہو ویسا کہیں گے لوگ

کس شہرِخود فریب میں جیتے ہو تم ظہیرؔ
اپنا سمجھ رہے ہیں نہ اپنا کہیں گے لوگ

٭٭٭


ظہیرؔ احمد ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 2017

 

سید عاطف علی

لائبریرین
سید عاطف علی
کچھ کڑی تنقید برائے اصلاح کے نشتر چلائیے۔
ایک مقام قابل ذکر محسوس ہوا تھا ۔ اب دوبارہ ذرا غور سے سن کر کچھ عرض کرتا ہوں ۔ پہلی مرتبہ بہت پسند آئی تھی ۔تقریبا ساری ہی بہترین انداز سے پڑھی تھی گویا اتنی اچھی غزل کا حق ادا کیا ۔ کل پاکستان روانگی ہے سو مختصر عرض کرتا ہوں ۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
پہلے تو یہ کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ آپ نے اس بحر کے آہنگ کے جو زیر و بم ہیں ،انہیں ان کی نزاکت کے حساب سے بہت معتدل لہجہ اختیار کر کے اداکیا ہے ۔ بہت زبردست۔
تمام الفاظ کی ادائیگی بھی بہترین انداز میں کی ہے زبردست ۔ دو خاص نکات محلِ سماعت ہیں ۔
ایک لفظ آئینہ میں آپ نے ی کو قدرے دبا دیا جو اس بحر کے اصل سلیبل سے ذرا سا مخالف تھا ۔ ( یعنی آئنہ بمقابلہ آئینہ ) ۔
اسی طرح آسمان کے نون کے ساتھ تھوڑی سی زیادتی ہوئی ۔( یہاں آسمان کا نون بحر کے قابلِ تلفظ اٹھتے ہوئے حصے میں آنا تھا اور آپ نے ذرا کم پروناؤنس کیا ، یعنی اسے ایسا واضح ادا ہونا چاہیئے تھا جیسا داستان میں آپ نے ادا کیا ۔)
باقی سب کچھ بہترین ہے اور مجھے تو یہ آواز و انداز بہت پسند آیا ۔ آئینہ اور آسمان کو ذرا اس نظر سے دوبارہ پڑھ کر دیکھیئے گا یقینا ََ آپ کو بھی کچھ فرق محسوس ہوگا ۔
میں یہ لکھنا نہیں چاہ رہا تھا لیکن آپ کی اعلی ظرفی اور تعمیل ِارشاد کے پیش نظر عرض کر دیا ۔
ایک مرتبہ پھر بہت سی داد۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
بہت خوب ،عرفان! بہت اعلیٰ!!
ماشاء اللہ بہت اچھا پڑھا ہے! آپ کی آواز تو یعنی اچھی خاصی radio voice ہے ۔ ماشاء اللہ ، ماشاء اللہ! محفل پر ایک سے ایک باکمال لوگ موجود ہیں ۔
اس خاکسار کی غزل پسند کرنے اور اتنی اچھی صداکاری سے مزین کرنے کا بہت شکریہ ۔ اس محبت کے لئے سراپا سپاس ہوں ۔ اللہ کریم آپ کو خوش رکھے ، شاد و آباد رکھے ۔ آمین!
عرفان بھائی ، ماشاء اللہ آپ کا اردو تلفظ بھی بہت صاف اور معیاری ہے ۔ ذرا بھی Finnish accent نہیں ہے ۔ :D

شاہ صاحب عاطف نے دو مقامات کی نشاندہی کی ہے ۔ ایک جگہ اور توجہ طلب ہے ۔ "اپنے لکھے کو بخت کا لکھا کہیں گے لوگ" اس مصرع میں "لکھے" کو بروزن فعو پڑھا جائے گا کہ بحر کا تقاضا یہی ہے ۔ مجموعی طور پر بہت اچھا تحت اللفظ پڑھا ہے آپ نے ۔ کہیں کوئی ناہمواری محسوس نہیں ہوئی ۔ سن کر سماعت کو اچھا محسوس ہوا ۔ اللہ کرے زورِ ہنر اور زیادہ !
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
عرفان ، اس آڈیو فائل کو ڈاؤنلوڈ کرنے کا آسان طریقہ کیا ہوگا؟ اس کی ویب گاہ پر گیا تھا لیکن ڈاؤنلوڈ کا کوئی طریقہ نظر نہیں آیا ۔ اگر وقت ملے تو ذرا رہنمائی فرمائیے گا۔ پیشگی شکریہ !
 

سید عاطف علی

لائبریرین
اپنے لکھے کو بخت کا لکھا کہیں گے لوگ" اس مصرع میں "لکھے" کو بروزن فعو پڑھا جائے گا کہ بحر کا تقاضا یہی ہے
جی ہاں درست ۔ شاید میرے کان سماعت میں کچھ خیانت کر گئے۔ ہو سکتا ھے دماغ میں پاکستان کا سفر شاید پہلے ہی شروع ہو چکا ہے۔
بہر حال جزاک اللہ ۔
 
آخری تدوین:

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
جی ہاں درست ۔ شاید میرے کان سماعت میں کچھ خیانت کر گئے۔ ہو سکتا ھے دماغ میں پاکستان کا سفر میں شاید پہلے ہی شروع ہو چکا ہے۔
بہر حال جزاک اللہ ۔
عاطف بھائی ، اللہ کریم آپ کو ساتھ خیریت کے لےکر جائیں اور ٹھکانے پر واپس لائیں ، آپ کا سفر آسان بنائیں ۔ آمین! اگر حیدرآباد سے گزر ہو تو ہمارا سلام کہیئے گا ۔
 

عرفان سعید

محفلین
پہلے تو یہ کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ آپ نے اس بحر کے آہنگ کے جو زیر و بم ہیں ،انہیں ان کی نزاکت کے حساب سے بہت معتدل لہجہ اختیار کر کے اداکیا ہے ۔ بہت زبردست۔
تمام الفاظ کی ادائیگی بھی بہترین انداز میں کی ہے زبردست ۔
حوصلہ افزائی کا بہت شکریہ عاطف بھائی۔
آپ سفر کی تیاریوں میں مصروف ہیں، اس کے باوجود اپنے قیمتی تبصرے سے نوازا، آپ کا سراسر ممنون ہوں۔
پوری دیانتداری سے عرض کرتا ہوں کہ غزل کی بحر، اور اس کے آہنگ کے زیر و بم پر تو بالکل بھی توجہ نہیں دی۔ بس موڈ بنا تو یہ غزل منتخب کرکے فورا پڑھ ڈالی اور ساتھ میں ریکارڈ کر کے اپ لوڈ بھی کر دی۔ خود سے سن کر دوبارہ پڑھنے کی کوشش نہیں کی۔ بس یہ جاننا چاہ رہا تھا کہ برسوں پہلے ایک دوست کے تبصرے نے جو ذہنی رکاوٹ ڈال رکھی تھی اسے پھلانگ پاتا ہوں یا نہیں۔
ایک اہم مقصد یہ بھی تھا کہ پڑھنے کے قواعد و ضوابط سے کچھ آگہی ہو جائے۔ آپ کے تبصروں نے چند انتہائی اہم نکات کی طرف اشارہ تو کر ہی دیا ہے تو اب ان کی روشنی میں مزید غور اور کوشش کرتا ہوں۔

ایک لفظ آئینہ میں آپ نے ی کو قدرے دبا دیا جو اس بحر کے اصل سلیبل سے ذرا سا مخالف تھا ۔ ( یعنی آئنہ بمقابلہ آئینہ ) ۔
بالکل درست نشاندہی فرمائی۔ اب تقطیع کر کے دیکھا تو واضح ہوا۔
اسی طرح آسمان کے نون کے ساتھ تھوڑی سی زیادتی ہوئی ۔( یہاں آسمان کا نون بحر کے قابلِ تلفظ اٹھتے ہوئے حصے میں آنا تھا اور آپ نے ذرا کم پروناؤنس کیا ، یعنی اسے ایسا واضح ادا ہونا چاہیئے تھا جیسا داستان میں آپ نے ادا کیا ۔)
مجھے لگتا ہے کہ نون کے ساتھ کچھ "کمی" ہوئی ہے۔ :)
پڑھتے ہوئے احساس ہو گیا تھا کہ خطا کر بیٹھا ہوں، لیکن کاہلی آڑے آ گئی کہ تصحیح کا تکلف تک نہیں کیا۔
 

عرفان سعید

محفلین
بہت خوب ،عرفان! بہت اعلیٰ!!
ماشاء اللہ بہت اچھا پڑھا ہے! آپ کی آواز تو یعنی اچھی خاصی radio voice ہے ۔ ماشاء اللہ ، ماشاء اللہ! محفل پر ایک سے ایک باکمال لوگ موجود ہیں ۔
اس خاکسار کی غزل پسند کرنے اور اتنی اچھی صداکاری سے مزین کرنے کا بہت شکریہ ۔ اس محبت کے لئے سراپا سپاس ہوں ۔ اللہ کریم آپ کو خوش رکھے ، شاد و آباد رکھے ۔ آمین!
عرفان بھائی ، ماشاء اللہ آپ کا اردو تلفظ بھی بہت صاف اور معیاری ہے ۔ ذرا بھی Finnish accent نہیں ہے ۔ :D
بہت بہت شکریہ ظہیر صاحب کہ رواروی میں کی گئی ایک خام سی کاوش پر آپ اتنی اعلی ظرفی سے حوصلہ افزائی فرما رہے ہیں۔
اپنی آواز ریکارڈ کرنا اور اسے سننا مجھے کچھ عجیب سا احساس دیتا ہے۔ اپنی آواز کے بارے میں کچھ فیصلہ کرنا کافی مشکل محسوس ہوتا ہے۔
طالب علمی کے زمانے میں ریڈیو پر کرکٹ کمنٹری سن سن کر عین ممکن ہے کہ آواز ریڈیو جیسی ہو گئی ہو۔ :)
شاہ صاحب عاطف نے دو مقامات کی نشاندہی کی ہے ۔ ایک جگہ اور توجہ طلب ہے ۔ "اپنے لکھے کو بخت کا لکھا کہیں گے لوگ" اس مصرع میں "لکھے" کو بروزن فعو پڑھا جائے گا کہ بحر کا تقاضا یہی ہے
اب تقطیع کر کے دیکھا تو معلوم ہوا۔
مجموعی طور پر بہت اچھا تحت اللفظ پڑھا ہے آپ نے ۔ کہیں کوئی ناہمواری محسوس نہیں ہوئی ۔ سن کر سماعت کو اچھا محسوس ہوا ۔ اللہ کرے زورِ ہنر اور زیادہ !
بہت بہت شکریہ!
 

عرفان سعید

محفلین
عرفان ، اس آڈیو فائل کو ڈاؤنلوڈ کرنے کا آسان طریقہ کیا ہوگا؟ اس کی ویب گاہ پر گیا تھا لیکن ڈاؤنلوڈ کا کوئی طریقہ نظر نہیں آیا ۔ اگر وقت ملے تو ذرا رہنمائی فرمائیے گا۔ پیشگی شکریہ !
میں نے اس ویب گاہ پر کل ہی کھاتہ کھولا ہے۔ اسے کھنگالتا ہوں کہ کیسے ڈاؤن لوڈ کیا جاسکتا ہے۔
لیکن جن اسقام کی طرف اشارات کیے گئے ہیں ان کی روشنی میں اسے بہتر طریقے سے پڑھنے کی کوشش کرتا ہوں۔ اس کاوش کو دوبارہ سماعت کے لیے اپ لوڈ کر دوں گا۔ اسے ڈاؤن لوڈ کرنا بہتر رہے گا۔ اگر ساؤنڈ کلاؤڈ پر کوئی طریقہ میسر نہ ہوا تو ڈراپ باکس پر اپ لوڈ کر کے آپ کو آگاہ کر دوں گا۔
 
Top