آصف اثر

معطل
علماء کرام نے اپنے فتاوجات میں واضح لکھا ہے کہ کسی کو بھی زبردستی پولیو یا دیگر ویکسین نہیں پلائے جاسکتے۔ جہاں تک الازھر کا تعلق ہے تو اس متنازعہ کردار کا سب کو علم ہے لہذا اس کے فتاویٰ کو اہمیت نہیں دی جاسکتی۔
 

سین خے

محفلین
علماء کرام نے اپنے فتاوجات میں واضح لکھا ہے کہ کسی کو بھی زبردستی پولیو یا دیگر ویکسین نہیں پلائے جاسکتے۔ جہاں تک الازھر کا تعلق ہے تو اس متنازعہ کردار کا سب کو علم ہے لہذا اس کے فتاویٰ کو اہمیت نہیں دی جاسکتی۔

کیا آپ نے یہ فتاویٰ کی ای بک ڈاؤنلوڈ کر کے مطالعہ کر لی ہے؟ آپ کی آسانی کے لئے یہاں لنک کاپی کئے دے رہی ہوں حالانکہ اسی لڑی کے شروع کے مراسلوں میں اس کا لنک موجود ہے۔

http://www.iag-group.org/data/other/ulima_fatwa_pakistan.pdf

براہ مہربانی آپ مطالعہ کر لیجئے ہو سکتا ہے آپ کو اپنے موقف سے رجوع کرنا پڑے۔ اور ایک اور گزارش علماء کے حوالے سے اپنی پسند کی باتیں مشہور نہ کریں۔ اپنے دعووں کے ساتھ ثبوت دینا شروع کیجئے۔
 

سین خے

محفلین
علماء کرام نے اپنے فتاوجات میں واضح لکھا ہے کہ کسی کو بھی زبردستی پولیو یا دیگر ویکسین نہیں پلائے جاسکتے۔ جہاں تک الازھر کا تعلق ہے تو اس متنازعہ کردار کا سب کو علم ہے لہذا اس کے فتاویٰ کو اہمیت نہیں دی جاسکتی۔

ایک اور بات۔ الازھر جیسے بڑے ادارے کو متنازعہ قرار دے کر آپ ایک بار پھر تعصب اور فرقہ وارانہ منافرت کا ثبوت دے رہے ہیں۔
 

آصف اثر

معطل
کیا آپ نے یہ فتاویٰ کی ای بک ڈاؤنلوڈ کر کے مطالعہ کر لی ہے؟ آپ کی آسانی کے لئے یہاں لنک کاپی کئے دے رہی ہوں حالانکہ اسی لڑی کے شروع کے مراسلوں میں اس کا لنک موجود ہے۔

http://www.iag-group.org/data/other/ulima_fatwa_pakistan.pdf

براہ مہربانی آپ مطالعہ کر لیجئے ہو سکتا ہے آپ کو اپنے موقف سے رجوع کرنا پڑے۔ اور ایک اور گزارش علماء کے حوالے سے اپنی پسند کی باتیں مشہور نہ کریں۔ اپنے دعووں کے ساتھ ثبوت دینا شروع کیجئے۔
میں یہ فتاوجات 2 سال قبل پرنٹ شکل میں پڑھ چکا ہوں۔ شکریہ۔
 

آصف اثر

معطل
ایک اور بات۔ الازھر جیسے بڑے ادارے کو متنازعہ قرار دے کر آپ ایک بار پھر تعصب اور فرقہ وارانہ منافرت کا ثبوت دے رہے ہیں۔
زمینی حقائق اور دعویٰ دونوں الگ چیزیں ہیں۔ مجھے فرقہ پرست کہہ کر آپ محض خود کو فریب دے رہے ہیں۔
 

سین خے

محفلین
میں یہ فتاوجات 2 سال قبل پرنٹ شکل میں پڑھ چکا ہوں۔ شکریہ۔

واقعی! اگر ایسا ہے تو پھر آپ قرآن کا حوالہ دے کر پولیو ویکسین کو کیوں غلط ثابت کرنا چاہتے ہیں؟ آپ علماء کی گزارشات پر عمل کرتے ہوئے پولیو کے خاتمے کے لئے کیوں نہیں کام کرنا چاہتے ہیں؟
 
آخری تدوین:

سین خے

محفلین
زمینی حقائق اور دعویٰ دونوں الگ چیزیں ہیں۔ مجھے فرقہ پرست کہہ کر آپ محض خود کو فریب دے رہے ہیں۔

دے رہے نہیں دے رہی ہیں۔ براہ مہربانی خاتون ہی سمجھ کر بات اور مخاطب کیجئے چاہے آپ کو میری آئی ڈی سو بار جعلی لگے۔

زمینی حقائق میں بہت شوق سے جاننا پسند کروں گی۔ آپ وضاحت کریں۔ وضاحت اور ثبوتوں کے بغیر کوئی بھی بات محض دعوی ہی لگتی ہے۔
 

محمد سعد

محفلین
زیادہ بڑا سوال تو یہ ہے کہ۔۔۔
علماء کرام نے اپنے فتاوجات میں واضح لکھا ہے کہ کسی کو بھی زبردستی پولیو یا دیگر ویکسین نہیں پلائے جاسکتے۔
اگر ایسا فتویٰ دینے والے کو ویکسین کے مکینزم کے حوالے سے کچھ بھی علم نہ ہو تو ایسی صورت میں اس فتویٰ کی کوئی حیثیت ہو گی بھی سہی یا نہیں؟ علماء سے فتویٰ لینے کا تو مقصد یہی ہوتا ہے کہ ان کو کسی موضوع پر ماہر تصور کیا جا رہا ہے۔ ایسی مہارت محض ہمارے تصور میں ہی نہیں بلکہ حقیقت میں بھی موجود ہونی چاہیے۔

یا شاید آپ یہ باور کرانا چاہتے ہیں کہ علمائے دین کو بھی بغیر طب کے علم کے انتہائی اہم طبی معاملات پر اتھارٹی مانا جا سکتا ہے اور غیر عالم دین کو بھی مذہبی معاملے پر اتھارٹی مانا جا سکتا ہے؟ تھوڑا واضح کیجیے۔
 
آخری تدوین:

محمد سعد

محفلین
ہمارے دیسی مرغے، قرآن کے واضح احکامات کے بالکل برخلاف اس جدید دور میں یہود ونصاریٰ کو مسلمانوں کے دوست ثابت کرنے میں دن رات اذانیں دے رہے ہیں۔
حضرت۔
آج میں آپ پر ایک بہت ہوشربا قسم کا انکشاف کرنے جا رہا ہوں۔
ذرا غور سے پڑھیے گا۔
تیار ہیں؟
تو عرض ہے کہ۔۔۔

کسی سے اختلاف اس پر لعن طعن کیے یا اس کو گھٹیا ناموں سے پکارے بغیر بھی کیا جا سکتا ہے۔
قسم سے!

یقین نہ آئے تو اپنی پسند کے کسی بھی عالم دین سے پوچھ لیجیے گا۔


ہوشربا انکشاف کے بعد عرض ہے کہ
یہود و نصاریٰ کا مسلمانوں کے ساتھ رویہ جس طرح کا بھی ہو، اس سے ویکسین کے کام کرنے کے مکینزم کو فرق نہیں پڑتا۔
 

فاخر رضا

محفلین
مفتی کا کام فتویٰ دینا اور مقلد کا کام تقلید ہے
مفتی پر تقلید حرام ہے اسے اپنے فتوے پر عمل کرنا چاہیے
گردہ donate کرنا حرام ہے مگر اگر اپنا گردہ خراب ہوجائے تو کسی سے لینا جائز ہے.
ہمیں کبھی اندھی تقلید نہیں کرنی چاہیے. ہمیشہ آنکھیں کھول کر رکھنی چاہیئیں. اگر نہ معلوم ہو تو پوچھ لو، جیسا کہ ڈاکٹر یا انجینئر سے پوچھتے ہیں. مگر اپنی عقل کو چھٹی پر نہ بھیجیے.
ویکسینیشن کا عمل جب نہیں تھا تب میں اور آج میں متعدی بیماریوں کی ہلاکت میں فرق پڑا ہے. اگر دو تہائی سے زیادہ عوام کو ویکسین لگ جائے اور وہ اپنا کام کرے تو پوری عوام سے بیماری ختم کی جاسکتی ہے. چونکہ یہ نہیں کہا جاسکتا کہ کس میں ویکسین کام کرے گی اور کس میں نہیں لہٰذا سو فیصد کو ویکسین لگائی جاتی ہے تاکہ herd immunity پیدا ہوسکے.
ٹائیفائیڈ ویکسین ہو یا پولیو دونوں ایک خاص بیماری سے بچاتی ہیں مگر ہمیں ایک بات یاد رکھنی چاہیے. صفائی نصف ایمان ہے. ہاتھ نہ دھونے اور صاف پانی کی لائن میں گٹر کا پانی ملنے سے یہ بیماریاں پیدا ہوتی ہیں. ان کا خیال ہر صورت میں رکھنا پڑے گا ورنہ پولیو یا ٹائیفائیڈ نہ سہی کسی اور بیماری سے مرجائیں گے
 

آصف اثر

معطل
کافی اچھی تکنیک ہے۔ جس سے اختلاف ہوا، اسے بغیر کسی دلیل کے "متنازعہ" کا ٹھپا لگا کے جان چھڑا لی۔
حضرت آپ اگر دس کتابیں پڑھ بھی لیا کریں تو اس طرح کے مباحث میں پڑنے کی تکلیف نہیں اٹھانی پڑے گی۔

آپ نے غالباً یہاں موجود مراسلوں کو بغور نہیں پڑھا۔
مجھے چند مراسلے پڑھنے کی تلقین کے بجائے خود ہی کچھ بولنے سے پہلے متعلقہ مواد پڑھ لیا کریں توافاقہ ہوگا ورنہ اسی طرح دوسروں میں ہی الجھے رہیں گے۔

زیادہ بڑا سوال تو یہ ہے کہ۔۔۔

اگر ایسا فتویٰ دینے والے کو ویکسین کے مکینزم کے حوالے سے کچھ بھی علم نہ ہو تو ایسی صورت میں اس فتویٰ کی کوئی حیثیت ہو گی بھی سہی یا نہیں؟ علماء سے فتویٰ لینے کا تو مقصد یہی ہوتا ہے کہ ان کو کسی موضوع پر ماہر تصور کیا جا رہا ہے۔ ایسی مہارت محض ہمارے تصور میں ہی نہیں بلکہ حقیقت میں بھی موجود ہونی چاہیے۔

یا شاید آپ یہ باور کرانا چاہتے ہیں کہ علمائے دین کو بھی بغیر طب کے علم کے انتہائی اہم طبی معاملات پر اتھارٹی مانا جا سکتا ہے اور غیر عالم دین کو بھی مذہبی معاملے پر اتھارٹی مانا جا سکتا ہے؟ تھوڑا واضح کیجیے۔
1۔ چلیں ابھی سے طے کیوں نہیں کرتے کہ ایک علمی ادارے کے استناد کی کوئی اہمیت ہوتی بھی ہے یا نہیں؟
2۔ یہ تو آپ نے کافی آسانی پیدا کردی کہ پولیو شولیو میں اس طرح کے فتاویٰ جات سے زیادہ تجرباتی بنیادوں اور اس کے استناد کو دیکھنا چاہیے۔ البتہ حرام حلال کا تعین ضرور مفتی حضرات ہی کرسکتے ہیں۔ ہودی یہودی مافیا نہیں۔
3۔ تیسرا نکتہ آپ کے بغض کی طرف کافی مضبوط اشارہ کرتا ہے:
مجھے تو حیرت نہیں کہ تجربہ کافی مضبوط ہے لیکن دیگر قارئین کے لیے یہ ضرور حیرت کا باعث ہے کہ اب تک اس معاملے پر کہ فتاویٰ جات کا سہارا لینا درست نہیں، آپ کے منھ مبارک پر قفل لگا رہا کہ دیسی بدیسیوں کو یہ باور کراتے کہ اس سے زیادہ میکینزم کو اہمیت دینی چاہیے لیکن شائد وہی بغض ہی آپ کو کچھ بولنے یا بحث کرنے پر مجبور کرسکتا ہے۔ یہ کافی گھمبیر صورت حال ہے۔

حضرت۔
آج میں آپ پر ایک بہت ہوشربا قسم کا انکشاف کرنے جا رہا ہوں۔
ذرا غور سے پڑھیے گا۔
تیار ہیں؟
تو عرض ہے کہ۔۔۔

کسی سے اختلاف اس پر لعن طعن کیے یا اس کو گھٹیا ناموں سے پکارے بغیر بھی کیا جا سکتا ہے۔
قسم سے!

یقین نہ آئے تو اپنی پسند کے کسی بھی عالم دین سے پوچھ لیجیے گا۔
آپ اس عادتِ قبیحہ سے توبہ تائب ہوگئے، بہت خوشی ہوئی۔ خود البتہ آئینہ ضرور رکھتا ہوں ضرورت پڑی تو دکھا سکتاہوں۔

یہود و نصاریٰ کا مسلمانوں کے ساتھ رویہ جس طرح کا بھی ہو، اس سے ویکسین کے کام کرنے کے مکینزم کو فرق نہیں پڑتا۔
اس کو سمجھنے کے لیے اوپر نکتہ # 3 دوبارہ پڑھ لیجیے۔
 

فاخر رضا

محفلین
ہمیں باقی تمام علاج کی قسموں کی طرح بیماری سے بچاؤ کے لئے استعمال ہونے والی ادویات کو بھی لینا چاہیے.
کیا سانپ کے زہر سے تریاق نہیں بنایا جاتا. کیا یہ ممکن نہیں کہ جو شے ہمیں مضر نظر آرہی ہو وہ ہمارے لئے فائدہ مند ہو اور جو ہمیں بھلی لگے وہ مضر ہو.
وَعَسَى أَن تَكْرَهُوا شَيْئًا وَهُوَ خَيْرٌ لَّكُمْ وَعَسَى أَن تُحِبُّوا شَيْئًا وَهُوَ شَرٌّ لَّكُمْ وَاللَّهُ يَعْلَمُ وَأَنتُمْ لَا تَعْلَمُونَ

اور شاید تمہیں ایک چیز بُری لگے اور وہ تمہارے لئے بہتر ہو اور شاید کوئی چیز بھلی لگے اور وہ تمہارے لئے بُری ہو اور الله جانتا ہے اور تم نہیں جانتے ۔

بالآخر انسان کو ماہرین کی رائے پر عمل کرنا ہی پڑے گا
 

محمد سعد

محفلین
آصف اثر
اتنا کچھ کہہ دیا اور کچھ کہا بھی نہیں۔ الفاظ کی دیواریں بھر دینے سے موقف میں وزن نہیں آیا کرتا۔ موقف میں وزن، متعلقہ بات کرنے اور معیاری دلیل دینے سے آتا ہے۔ یہ "دس کتابیں پڑھ لو"، "ہودی یہودی مافیا"، جیسے الفاظ آپ کی نگاہ میں تو شاید دلیل کا مقام رکھتے ہوں لیکن آپ کی بات کو ثابت کرنے کے لیے ناکافی ہیں۔
کوئی ادارہ آپ کی پسند کا فتویٰ نہ دے تو اس کے پورے وجود کو ہی متنازعہ قرار دے دینا آپ کے بغض کا تو اظہار بن سکتا ہے لیکن آپ کی بات کے وزن میں رتی بھر اضافہ نہیں کرتا۔ الٹا آپ اپنے اوپر ایک اور دعویٰ ثابت کرنے کا بوجھ لاد لیتے ہیں کہ آخر یہ ادارہ متنازعہ ہو کیسے گیا۔
حضرت آپ اگر دس کتابیں پڑھ بھی لیا کریں تو اس طرح کے مباحث میں پڑنے کی تکلیف نہیں اٹھانی پڑے گی۔
دعووں کو ثابت کرنے کے بجائے یہ کہہ دینا بہت آسان ہوتا ہے کہ فلانے نے پڑھا ہی کیا ہے۔ لیکن اس سے بھی آپ کی بات کے وزن میں رتی بھر اضافہ نہیں ہوتا۔

مجھے چند مراسلے پڑھنے کی تلقین کے بجائے خود ہی کچھ بولنے سے پہلے متعلقہ مواد پڑھ لیا کریں توافاقہ ہوگا ورنہ اسی طرح دوسروں میں ہی الجھے رہیں گے۔
چونکہ آپ اس بحث کا حصہ بننا چاہتے ہیں تو اس بات میں کوئی حرج نہیں کہ آپ مضمون کو پورا پڑھ کر اس پر تبصرہ کریں تاکہ گفتگو نتیجہ خیز ثابت ہو سکے۔
گزشتہ مراسلوں میں جسم کے ویکسین کو درست ریسپانس نہ دینے کی وجہ سے بیمار ہونے کے امکان، اس کی شرح، اس شرح کے انتہائی کم ہونے، اور ویکسین کے فائدے کے مقابلے میں اس امکان کے موازنے کے متعلق کچھ باتیں شامل ہیں۔ کیاآپ ڈھونڈ کر بتا سکتے ہیں کہ وہ کیا ہیں؟

1۔ چلیں ابھی سے طے کیوں نہیں کرتے کہ ایک علمی ادارے کے استناد کی کوئی اہمیت ہوتی بھی ہے یا نہیں؟
2۔ یہ تو آپ نے کافی آسانی پیدا کردی کہ پولیو شولیو میں اس طرح کے فتاویٰ جات سے زیادہ تجرباتی بنیادوں اور اس کے استناد کو دیکھنا چاہیے۔ البتہ حرام حلال کا تعین ضرور مفتی حضرات ہی کرسکتے ہیں۔ ہودی یہودی مافیا نہیں۔
3۔ تیسرا نکتہ آپ کے بغض کی طرف کافی مضبوط اشارہ کرتا ہے:
مجھے تو حیرت نہیں کہ تجربہ کافی مضبوط ہے لیکن دیگر قارئین کے لیے یہ ضرور حیرت کا باعث ہے کہ اب تک اس معاملے پر کہ فتاویٰ جات کا سہارا لینا درست نہیں، آپ کے منھ مبارک پر قفل لگا رہا کہ دیسی بدیسیوں کو یہ باور کراتے کہ اس سے زیادہ میکینزم کو اہمیت دینی چاہیے لیکن شائد وہی بغض ہی آپ کو کچھ بولنے یا بحث کرنے پر مجبور کرسکتا ہے۔ یہ کافی گھمبیر صورت حال ہے۔
ایک سوال کا جواب دیجیے گا۔ ویکسین کے مکینزم پر اب تک زیادہ بات کس نے کی ہے؟ آپ نے تو یقینی طور پر نہیں کی۔
 

آصف اثر

معطل
دعووں کو ثابت کرنے کے بجائے یہ کہہ دینا بہت آسان ہوتا ہے کہ فلانے نے پڑھا ہی کیا ہے۔ لیکن اس سے بھی آپ کی بات کے وزن میں رتی بھر اضافہ نہیں ہوتا۔
یہ تو بس آپ کی عادت معروفہ کے حوالے سے کچھ آگاہی دینا چاہ رہا تھا۔ آپ تو ناراض ہی ہوگئے۔
 

آصف اثر

معطل
کوئی ادارہ آپ کی پسند کا فتویٰ نہ دے تو اس کے پورے وجود کو ہی متنازعہ قرار دے دینا آپ کے بغض کا تو اظہار بن سکتا ہے لیکن آپ کی بات کے وزن میں رتی بھر اضافہ نہیں کرتا۔ الٹا آپ اپنے اوپر ایک اور دعویٰ ثابت کرنے کا بوجھ لاد لیتے ہیں کہ آخر یہ ادارہ متنازعہ ہو کیسے گیا۔
آپ نے تو یہ جواب ہی نہیں دیا کہ کسی علمی ادارے کا استناد آپ کے نزدیک کوئی معنی رکھتا بھی ہے یا نہیں؟
اگر رکھتا ہے تو اس کے شرائط کیا ہوں گے؟
 

آصف اثر

معطل
گزشتہ مراسلوں میں جسم کے ویکسین کو درست ریسپانس نہ دینے کی وجہ سے بیمار ہونے کے امکان، اس کی شرح، اس شرح کے انتہائی کم ہونے، اور ویکسین کے فائدے کے مقابلے میں اس امکان کے موازنے کے متعلق کچھ باتیں شامل ہیں۔ کیاآپ ڈھونڈ کر بتا سکتے ہیں کہ وہ کیا ہیں؟
کیا آپ کو ترتیب وار آگے بڑھنے سے زیادہ بےہنگم چلانگیں لگانے کا شوق تو نہیں چڑھ گیا؟

ایک سوال کا جواب دیجیے گا۔ ویکسین کے مکینزم پر اب تک زیادہ بات کس نے کی ہے؟ آپ نے تو یقینی طور پر نہیں کی۔
آپ پہلے یہ توبتادیں کہ پولیو یا کسی بھی ویکسین کے متعلق مذکورہ فتاو جات کی کوئی حیثیت ہے یا نہیں؟

باقی یہ ہے کہ آپ حوصلہ رکھیں۔ کچھ پیش بندیاں یا حدبندیاں پہلے ضروری ہوتی ہے تاکہ کوئی دروازہ کھلا نہ رہ جائے۔
 

آصف اثر

معطل
آخر میں اعلانِ عام ہے کہ اگر کسی کو آخر میں کوئی مسئلہ نظر آسکتا ہو تو ابھی سے آگاہ کردیجیے تاکہ موصوف مظلومیت کا ڈھنڈورا پیٹ کر کہیں چھٹی پر نہ چلے جائیں۔
 

محمد سعد

محفلین
آپ نے تو یہ جواب ہی نہیں دیا کہ کسی علمی ادارے کا استناد آپ کے نزدیک کوئی معنی رکھتا بھی ہے یا نہیں؟
اگر رکھتا ہے تو اس کے شرائط کیا ہوں گے؟
دعویٰ آپ نے کیا ہے تو یقیناً آپ کے ذہن میں کوئی بات ہو گی۔ کیوں نہ آپ اس پر کچھ روشنی ڈالیں؟ بصورت دیگر یہی سمجھا جا سکتا ہے کہ آپ کا دعویٰ محض ہوائی اور اس حقیقت سے فرار کی ایک کوشش کے سوا کچھ نہیں کہ اکثر علمائے دین بھی آپ کی پوزیشن کے ساتھ اتفاق نہیں کرتے۔
 
Top