جاسم محمد

محفلین
دھرنے کا معاملہ افہام و تفہیم سے حل ہو جائے گا، وزیراعظم
ویب ڈیسک ایک گھنٹہ پہلے
1872265-imrankhane-1573128565-471-640x480.jpg

میڈیکل کے شعبے کو دکانداری بنا دیا گیا ہے، وزیر اعظم فوٹو: فائل


اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ دھرنے کا معاملہ افہام و تفہیم سے حل ہو جائے گا۔

پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں قومی اسمبلی کے اجلاس سے قبل وزیر اعظم عمران خان کی سربراہی میں پی ٹی آئی کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہوا۔ جس میں معاون صحت ظفر مرزا نے میڈیکل بل 2019 پر بریفنگ دی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومتی رکن ڈاکٹر رمیشن کمار نے میڈیکل بل کی بعض شقوں پر اعتراض کیا، انہوں نے کہا کہ قانون سازی سے متعلق ارکان پارلیمنٹ کی رائے کو اہمیت دینی چاہیے، میں بھی ڈاکٹر ہوں مجھ سے بھی مشورہ کر لیتے، جس پر وزیر اعظم نے ڈاکٹر رمیش کمار کو جھاڑ دیا۔ وزیراعظم نے رمیش کمار کو ہدایت کی کہ وہ اپنی نشست پر بیٹھیں اور بریفنگ سنیں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ میڈیکل کے شعبے کو دکانداری بنا دیا گیا ہے، یہ لوگ انسانی جانوں سے کھیل رہے ہیں، یہ لوگ اپنے میڈیکل کالج چلا رہے ہیں اور بورڈ کے ممبران بھی ہیں، میڈیکل کے شعبے میں اصلاحات لا کر ان کا قبلہ درست کرنا ہے۔

اجلاس کے دوران پی ٹی آئی کے ارکان کی جانب سے آزادی مارچ سے متعلق اپنے تحفظات کا اظہار کیا جس پر فکر نہ کریں۔ دھرنے کا معاملہ افہام و تفہیم سے حل ہو جائے گا، مہنگائی کے خلاف میرا ساتھ دیں، ذخیرہ اندوزوں نے ملک میں مصنوعی مہنگائی کی ہوئی ہے۔

کراچی سے تعلق رکھنے والے ارکان اسمبلی کی جانب سے وزیراعظم کے سامنے کراچی کے مسائل کا ذکر کیا گیا تو وزیراعظم نے کہا کہ کراچی کے حالات بدتر ہو چکے، سندھ حکومت مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
شاید اس کی ضرورت نہ پڑے۔ یہ تو بات چیت پر منحصر ہے جو پس پردہ چل رہی ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر اور اُن کے بیانات پر نظر رکھیں۔
چلیں یہ حکومت پس پردہ مشاورت سے ہٹ بھی گئی تو اگلی حکومت بھی ان ہی خاکیاں کی مرضی سے بنے گی جن کے خلاف مولانا دھرنا دے رہے ہیں :)
پاکستان میں سویلین بالادستی کی تحریک ایک ڈھونگ کے سوا اور کچھ نہیں ہے۔
 
ؤیہ آیت دیکھئے۔

8:41 وَاعْلَمُواْ أَنَّمَا غَنِمْتُم مِّن شَيْءٍ فَأَنَّ لِلّهِ خُمُسَهُ وَلِلرَّسُولِ وَلِذِي الْقُرْبَى وَالْيَتَامَى وَالْمَسَاكِينِ وَابْنِ السَّبِيلِ إِن كُنتُمْ آمَنتُمْ بِاللّهِ وَمَا أَنزَلْنَا عَلَى عَبْدِنَا يَوْمَ الْفُرْقَانِ يَوْمَ الْتَقَى الْجَمْعَانِ وَاللّهُ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ

اور جان لو کہ جو کچھ اضافہ تم نے پایا ہو تو اس کا پانچواں حصہ اللہ کے لئے اور رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لئے اور قرابت داروں کے لئے (ہے) اور یتیموں اور محتاجوں اور مسافروں کے لئے ہے۔ اگر تم اللہ پر اور اس (وحی) پر ایمان لائے ہو جو ہم نے اپنے (برگزیدہ) بندے پر (حق و باطل کے درمیان) فیصلے کے دن نازل فرمائی وہ دن (جب میدانِ بدر میں مومنوں اور کافروں کے) دونوں لشکر باہم مقابل ہوئے تھے، اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے

اس آیت کا مفہوم زیادہ تر ملاء یہ لیتے ہیں کہ یہ "انفال" (جنگ میں ہاتھ آئے مال) کے بارے میں ہیں ، جبکہ یہاں اللہ تعالی ایک واضح اصول بیان فرما رہے ہیں ، کسی بھی شے سے تم کو اضافہ ہو (غنمتم) تم کو غناء حاصل ہو ، اس کا پانچواں حصہ اللہ اور اس کے رسول کا حق ہے۔ جبکہ اس آیت میں انفال کا لفظ استعمال ہی نہیں ہوا ہے۔ تو گویا آپ کے پاس جو بھی اضافہ ہوا ، اس کا پانچواں حصہ اللہ تعالی اور رسول اللہ کا حق ہے۔ جو کہ حکومت وقت کو ادا کیا جائے۔ جو بھی اس پانچویں حصے (20 فی صد) کو کھا جاتا ہے اس نے اللہ کا حق کھایا، یہی رباء یعنی سود یا منافع میں سے اللہ کا حق کھا جانا ہے

اس اصول کے مطابق، انفال (جنگ میں ہاتھ آئے مال) کو بھی اضافہ تصور کیا جائے گا۔ لیکن

سورۃ انفال کی آیت نمبر ایک کے مطابق، جنگ میں ہاتھ آیا ہوا تمام انفال (مال غنیمت) اللہ اور رسول کا حق ہے۔

8:1 يَسْأَلُونَكَ عَنِ الْأَنفَالِ قُلِ الْأَنفَالُ لِلّهِ وَالرَّسُولِ فَاتَّقُواْ اللّهَ وَأَصْلِحُواْ ذَاتَ بَيْنِكُمْ وَأَطِيعُواْ اللّهَ وَرَسُولَهُ إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ
(اے نبئ مکرّم!) آپ سے اَموالِ غنیمت کی نسبت سوال کرتے ہیں۔ فرما دیجئے: اَموالِ غنیمت کے مالک اللہ اور رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہیں۔ سو تم اللہ سے ڈرو اور اپنے باہمی معاملات کو درست رکھا کرو اور اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اطاعت کیا کرو اگر تم ایمان والے ہو


مسلمانوں نے غلطی سے کمائی ، اضافہ یا بڑھوتری پر 20 فی صد ٹیکس ادا کرنا چھوڑ دیا، لہذا ، آج خزانے خالی ہیں۔ اللہ کی آیات کے انکار کی اس سے بڑی سزا کیا ہوسکتی ہے؟ اس لئے ایک دن یہ سب مسلمان ایسے ہوش میں آئیں گے کہ جان جائیں گے کہ شیطان نے ان کو چھو لیا ہو۔

ملاء یہ بات مانتا نہیں کیوں کہ اس کا تعلق بغداد شریف سے ہے نا کہ قرآن شریف سے۔ ملاء سے بچنے کے لئے یہ آیات شیئر کی ہیں۔ اللہ تعالی ملاء ، مولانا سے محفوظ رکے۔
 
اپوزیشن کی رہبر کمیٹی کے کنوینیئر اکرم درانی کا کہنا ہے کہ آزادی مارچ کے بعد ہائی ویز سمیت پورا ملک بند کر دیں گے

بھٹو کے خلاف پہیہ جام، نو ستارہ ، مذہبی پارٹیوں کو پینٹاگون کا حکم تھا۔ جب تک امریکی قیادت سے ایسا حکم نہیں آتا، ملاء ایسا نہیں کریں گے۔ امریکی قیادت ، عمران خان سے ابھی تک بھٹو صاحب کی طرح ناراض نہیں ہوئی ہے۔ لہذا پہیہ جام کا امکان مشکل ہے :)
 

جاسم محمد

محفلین
یہ وہ والی بلی نہیں ہے۔ دیکھتے جائیے۔
آج ایک اور بلی تھیلی سے باہر آئی ہے :)
جو ملک چلانا جانتے ہیں وہ جیل میں ہیں اور نااہل حکومت میں، فضل الرحمن - ایکسپریس اردو
ملک چلانا جاننے والوں نے اتنا اچھا ملک چلایا کہ اب بیمار بن کر جیلوں سے ہسپتالوں میں پڑے ہوئے ہیں۔ قومی چوروں اور لٹیروں کا ترجمان مولانا فضل الرحمٰن۔
 

جاسم محمد

محفلین
انتخابات میں مبینہ دھاندلی؛ حکومت کی فضل الرحمن کو جوڈیشل کمیشن کی پیشکش
ویب ڈیسک 3 گھنٹے پہلے
1872450-imrankhanandfazluazadimarach-1573147342-824-640x480.jpg

اپوزیشن جماعتیں حکومت کے ساتھ مل کر کمیشن کے ٹی او آرز ترتیب دیں، تحقیقات کے لیے تیار ہیں، حکومتی کمیٹی (فوٹو : فائل)

اسلام آباد: حکومت نے 2018ء کے انتخابات میں مبینہ دھاندلی کی تحقیقات کے لیے مولانا فضل الرحمن کو جوڈیشل کمیشن بنانے کی پیشکش کردی۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت نے 2018ء کے انتخابات میں مبینہ دھاندلی کی تحقیقات کے لیے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کو جوڈیشل کمیشن بنانے کی پیشکش کی ہے اور یہ بھی کہا ہے کہ اپوزیشن جماعتیں حکومت کے ساتھ مل کر کمیشن کے ٹی او آرز ترتیب دیں، ہم تحقیقات کے لیے تیار ہیں۔

حکومتی کمیٹی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت نے اپوزیشن کو دھاندلی کی تحقیقات کے لیے پارلیمانی کمیٹی فعال اور مکمل بااختیار بنانے کی پیشکش کر رکھی ہے تاہم اپوزیشن کی رہبر کمیٹی نے جوڈیشل کمیشن بنانے کی پیشکش کا تاحال کوئی جواب نہیں دیا۔
 

فرقان احمد

محفلین
آج ایک اور بلی تھیلی سے باہر آئی ہے :)
جو ملک چلانا جانتے ہیں وہ جیل میں ہیں اور نااہل حکومت میں، فضل الرحمن - ایکسپریس اردو
ملک چلانا جاننے والوں نے اتنا اچھا ملک چلایا کہ اب بیمار بن کر جیلوں سے ہسپتالوں میں پڑے ہوئے ہیں۔ قومی چوروں اور لٹیروں کا ترجمان مولانا فضل الرحمٰن۔
یہ بھی وہ والی نہیں ہے۔ :)
 

جاسم محمد

محفلین
پہلی دفعہ ایسامارچ دیکھاہےجواس بات پرہےکرپشن کیس بندہو،چوروں کورہاکرو،اورلیڈ ایک مولوی کررہاہے
 

آورکزئی

محفلین
پہلی دفعہ ایسامارچ دیکھاہےجواس بات پرہےکرپشن کیس بندہو،چوروں کورہاکرو،اورلیڈ ایک مولوی کررہاہے

حنا ربانی کھر ازاد ہوئیں۔۔؟؟ ویسے مجھے پتا ہے اپ لوگوں کو اتنا سارا پتا ہے کہ حکومت کو ان کا الف ب کا بھی نہیں پتا۔۔۔۔ اتنے دنوں میں کیا ثابت کیا؟؟
اور وہ جو کمیٹی بنائی تھی ان کا رپورٹ بھی ذرا بتا دیں۔۔۔۔۔۔۔۔
 

جاسم محمد

محفلین
یہ نیازی کو دینگے۔۔۔۔۔ شاید پھر گزارا ہو اس کا۔۔۔۔۔۔۔۔ ویسے ادھا دے چکے ہیں۔۔۔۔۔۔۔
سن لو یار، ابھی تو بہت کچھ برداشت کرنا پڑے گا: پرویز خٹک
207894_8619632_updates.JPG

پرویز خٹک کی تقریر کے دوران اپوزیشن کا ہنگامہ: فائل فوٹو بشکریہ قومی اسمبلی ٹوئٹر اکاؤنٹ

اسلام آباد: وزیردفاع اور حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ پرویز خٹک نے مولانا فضل الرحمان سے ہونے والے مذاکرات کو ’ٹائم پاس‘ قرار دے دیا۔

گزشتہ روز جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے اپنے خطاب میں کہا تھا کہ کسی مذاکرات کی ضرورت نہیں ہے، ہمارے پاس آنے کی بھی کوئی ضرورت نہیں، بے معنی آنا جانا نہیں ہونا چاہیے، آؤ تواستعفیٰ ساتھ لے کر آؤ اور اقتدار کے ایوان کو چھوڑنے کا اعلان کرکےآؤ، ہم نے بڑی جرات اور ہمت کے ساتھ یہ سفر شروع کیا ہے اور اپنی منزل سے کم پر ہم راضی ہونے والے نہیں۔

قومی اسمبلی کے اجلاس میں وزیر دفاع اور حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ پرویز خٹک نے جب تقریر کا آغاز کیا تو اپوزیشن اراکین نے شور شرابا کیا جس پر پرویز خٹک نے کہا کہ آج دل سے بولنا چاہتا ہوں، کیا آپ لوگ سنیں گے، سن تو لو یار، یہ تماشہ نہیں چلے گا۔

انہوں نے کہا کہ مارچ والے صبر کریں، ابھی بہت دیکھنا اور برداشت کرنا پڑے گا، جتنا بیٹھنا ہے بیٹھو لیکن ملک کو نقصان نہیں پہنچانا، اگر مولانا کہتے ہیں جرگہ ٹائم پاس کے لیے ہیں تو ہم بھی آپ سے ٹائم پاس کررہے ہیں۔

پرویز خٹک کا کہنا تھا کہ ہم نے سارے دور دیکھے ہیں، 40 سال سے سیاست میں ہوں، یہ ملک ہمارا ہے ہم نے اس کے لیے قربانیاں دی ہیں، کوئی ہمیں آرڈیننس جاری کرنے سے نہیں روک سکتا، کیا اپوزیشن نے آئین نہیں پڑھا؟ آئین میں آرڈیننس کی گنجائش موجود ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر جمہوریت کی بات کرتے ہیں تو آئیں ٹیبل پر بیٹھیں، جمہوریت کے نام پر ملک کا بیڑہ غرق کردیا گیا، یہ آج جمہوریت اور قانون کی بات کرتے ہیں اور ہمیں بتاتے ہیں کہ جمہوریت اور قانون کیا ہے۔

حکومتی کمیٹی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ مجھے اسی دن کا انتظار تھا کہ پاکستان میں ایماندار لیڈر آئے، اگر آپ پاکستان کی ترقی کے لیے کچھ کرتے تو عوام کے ساتھ ہوتے، ان کے دور میں تو پاکستان ترقی کررہا تھا اس لیے تو عوام نے انہیں مسترد کیا۔
 
Top