بھارت کا مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم، 2 حصوں میں تقسیم کرنے کا اعلان

جاسم محمد

محفلین
مسئلہ کشمیر کا حل اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ہونا چاہیے، سلامتی کونسل کا اعلامیہ جاری
ویب ڈیسک ہفتہ 17 اگست 2019
1780154-unsecuirtycouncil-1566058234-942-640x480.jpg

سلامتی کونسل کے اجلاس میں کشمیر کی صورت حال پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔ فوٹو : فائل

نیویارک: اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تحت حل کرنے پر زور دیا ہے۔

اقوام متحدہ نے مسئلہ کشمیر پر ہونے والے سلامتی کونسل کے بند کمرہ مشاورتی اجلاس سے متعلق اپنی ویب سائیٹ پر جاری بیان میں کہا ہے کہ کشمیر کی غیر مستحکم صورتحال پر ہونے والے سلامتی کونسل کے اجلاس میں 1965ء کے بعد پہلی بار مسئلہ کشمیر پر براہ راست غور کیا گیا ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ سلامتی کونسل نے بھارتی اقدام کے باعث خطے میں پیدا ہونے والی کشیدگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے کا اعادہ کیا گیا۔ بیان میں 8 اگست کو اقوامتحدہ کے سیکٹری جنرل انتونیو گوتریس کے مقبوضہ کشمیر سے متعلق بیان کا حوالہ بھی دیا گیا۔

بیان میں چینی مندوب کی نیوز کانفرنس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ چینی مندوب نے پاکستان اور بھارت کو مزید کشیدگی بڑھانے سے گریز کا مشورہ دیتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان اور بھارت ایسا کوئی قدم نہ اٹھا ئیں جو کشیدگی میں اضافے کا باعث بنے۔

اقوام متحدہ کی جانب سے جاری بیان میں پاکستانی مندوب کی نیوز کانفرنس کا ذکر کیا گیا جس میں ملیحہ لودھی کا کہنا تھا اجلاس میں بھارتی موقف کی نفی ہوئی ہے کہ کشمیر اس کا اندرونی معاملہ ہے۔
 
مسئلہ کشمیر کا حل اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ہونا چاہیے، سلامتی کونسل کا اعلامیہ جاری
ویب ڈیسک ہفتہ 17 اگست 2019
1780154-unsecuirtycouncil-1566058234-942-640x480.jpg

سلامتی کونسل کے اجلاس میں کشمیر کی صورت حال پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔ فوٹو : فائل

نیویارک: اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تحت حل کرنے پر زور دیا ہے۔

اقوام متحدہ نے مسئلہ کشمیر پر ہونے والے سلامتی کونسل کے بند کمرہ مشاورتی اجلاس سے متعلق اپنی ویب سائیٹ پر جاری بیان میں کہا ہے کہ کشمیر کی غیر مستحکم صورتحال پر ہونے والے سلامتی کونسل کے اجلاس میں 1965ء کے بعد پہلی بار مسئلہ کشمیر پر براہ راست غور کیا گیا ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ سلامتی کونسل نے بھارتی اقدام کے باعث خطے میں پیدا ہونے والی کشیدگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے کا اعادہ کیا گیا۔ بیان میں 8 اگست کو اقوامتحدہ کے سیکٹری جنرل انتونیو گوتریس کے مقبوضہ کشمیر سے متعلق بیان کا حوالہ بھی دیا گیا۔

بیان میں چینی مندوب کی نیوز کانفرنس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ چینی مندوب نے پاکستان اور بھارت کو مزید کشیدگی بڑھانے سے گریز کا مشورہ دیتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان اور بھارت ایسا کوئی قدم نہ اٹھا ئیں جو کشیدگی میں اضافے کا باعث بنے۔

اقوام متحدہ کی جانب سے جاری بیان میں پاکستانی مندوب کی نیوز کانفرنس کا ذکر کیا گیا جس میں ملیحہ لودھی کا کہنا تھا اجلاس میں بھارتی موقف کی نفی ہوئی ہے کہ کشمیر اس کا اندرونی معاملہ ہے۔


کیا یہ خبر جھوٹی نہیں؟ہمیں تو آزاد پریس سے پتہ چلا کہ اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس کسی اعلامیہ کے بغیر ختم ہوا۔

کیا ہم جو سننا چاہتے ہیں اس کے مطابق خبر بھی بناتے ہیں۔
 
آخری تدوین:

شکیب

محفلین
کیا یہ خبر جھوٹی نہیں؟ہمیں تو آزاد پریس سے پتہ چلا کہ اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس کسی اعلامیہ کے بغیر ختم ہوا۔

کیا ہم جو سننا چاہتے ہیں اس کے مطابق خبر بھی بناتے ہیں۔
اور یہ بھی سنا کہ تقریبا سارے ممالک اسے انٹرنیشنلائز کرنے کے حق میں نہیں۔
 

فرقان احمد

محفلین
کیا یہ خبر جھوٹی نہیں؟ہمیں تو آزاد پریس سے پتہ چلا کہ اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس کسی اعلامیہ کے بغیر ختم ہوا۔

کیا ہم جو سننا چاہتے ہیں اس کے مطابق خبر بھی بناتے ہیں۔
طرفہ تماشا یہ ہے کہ سلامتی کونسل کا اجلاس سرے سے منعقد ہی نہ ہوا۔ یہ مشاورتی اجلاس تھا اور اسی کو اصل پر قیاس کر کے خبر بنا دی گئی۔ :)
 

جاسم محمد

محفلین
طرفہ تماشا یہ ہے کہ سلامتی کونسل کا اجلاس سرے سے منعقد ہی نہ ہوا۔ یہ مشاورتی اجلاس تھا اور اسی کو اصل پر قیاس کر کے خبر بنا دی گئی۔ :)
آپ پوری خبر اقوام متحدہ کی نیوز ویب سائٹ پر پڑھ سکتے ہیں
UN Security Council discusses Kashmir, China urges India and Pakistan to ease tensions
 

فرقان احمد

محفلین
نہیں۔ اقوام متحدہ کی نیوز ویب سائٹ پر اس حوالہ سے خبر جاری ہوئی تھی۔ حوالہ
UN Security Council discusses Kashmir, China urges India and Pakistan to ease tensions
آپ پوری خبر اقوام متحدہ کی نیوز ویب سائٹ پر پڑھ سکتے ہیں
UN Security Council discusses Kashmir, China urges India and Pakistan to ease tensions
یہ کچھ ایسا معاملہ ہے کہ چیف جسٹس ایک کیس عدالت میں سنیں اور ایک معاملے کو چیمبر میں! بس، ہم چیمبر کو ہی عدالت سمجھ بیٹھے ہیں؛ ہمارا کیا قصور ہے! سارا قصور محترمہ کونسل بی بی کے ناز نخروں اور دلفریب اداؤں کا ہے۔ بند کمرے کے اجلاس کی کاروائی کو چینی مندوب کی لب کشائی سے جوڑ کر ایک خبر بنا ڈالی گئی اور یوں سلامتی کونسل نے ہندوستان کا ناطقہ بند کر دیا اور اسے خوب کھری کھری سنائیں۔ یہ ہے 'مثبت رپورٹنگ' کے ثمرات! سمیٹ لیجیے صاحب، کوئی محروم نہ رہ جاوے!
 

جاسم محمد

محفلین
یہ کچھ ایسا معاملہ ہے کہ چیف جسٹس ایک کیس عدالت میں سنیں اور ایک معاملے کو چیمبر میں! بس، ہم چیمبر کو ہی عدالت سمجھ بیٹھے ہیں؛ ہمارا کیا قصور ہے! سارا قصور محترمہ کونسل بی بی کے ناز نخروں اور دلفریب اداؤں کا ہے۔
بند کمرے کا مشاورتی اجلاس پہلے ہوتا ہے۔ جس کے بعد اگر ضرورت ہو تو عام اجلاس بلوایا جاتا ہے۔
اس میں کوئی حیرانی کی بات نہیں۔ بھارت کی خواہش تھی کہ یہ مشاورتی اجلاس بھی نہ ہو لیکن روس نے شرکت کرکے اسے یقینی بنا دیا۔
بجائے اس سفارتی کامیابی پر خوش ہونے کے سارے مل کر حکومت اور فوج کا مذاق اڑانے میں مگن ہیں :)
 

فرقان احمد

محفلین
بند کمرے کا مشاورتی اجلاس پہلے ہوتا ہے۔ جس کے بعد اگر ضرورت ہو تو عام اجلاس بلوایا جاتا ہے۔
اس میں کوئی حیرانی کی بات نہیں۔ بھارت کی خواہش تھی کہ یہ مشاورتی اجلاس بھی نہ ہو لیکن روس نے شرکت کرکے اسے یقینی بنا دیا۔
بجائے اس سفارتی کامیابی پر خوش ہونے کے سارے مل کر مذاق اڑانے میں مگن ہیں :)
ہم بہت مطمئن ہیں، اس مشاورتی اجلاس پر، تاہم، یاد رہے کہ صرف چین نے ہماری قدرے کھل کر حمایت کی ہے۔ باقیوں نے ہمیں محض تسلی ہی دی ہے۔ یہ اجلاس چین کی مدد سے بلایا گیا تھا۔ بہرصورت، اس خطے میں امن کے فروغ کے حوالے سے ہر پیش رفت پر ہمیں اطمینان کا اظہار کرنا چاہیے؛ آپ کی یہ بات بالکل درست ہے۔ مذاق اڑانا تو خیر غلط رویہ ہے تاہم حقائق کو سامنے رکھنا بھی ضروری ہوتا ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
یاد رہے کہ صرف چین نے ہماری قدرے کھل کر حمایت کی ہے۔ باقیوں نے ہمیں محض تسلی ہی دی ہے۔
چین بوجوہ ابھی براہ راست کشمیر تنازعہ میں پڑنا نہیں چاہ رہا کیونکہ اس کی اصل توجہ امریکہ سے جاری تجارتی جنگ پر مرکوز ہے۔
سلامتی کونسل یہی چاہتی ہے کہ بھارت و پاکستان شملہ معاہدہ کی پاسداری کرتے ہوئے اس تنازعہ کو بات چیت سے حل کریں۔ اور وہ غلط بھی نہیں کہہ رہے کہ آخر میں یہ مسئلہ مذاکرات سے ہی حل ہوگا۔
پاکستان چاہتا ہے کہ مذاکرات کے بغیر ہی عالمی دباؤ پر بھارت اپنا حالیہ فیصلہ واپس لے۔ یہ تو ممکن نہیں ہے۔
 

فرقان احمد

محفلین
چین بوجوہ ابھی براہ راست کشمیر تنازعہ میں پڑنا نہیں چاہ رہا کیونکہ اس کی اصل توجہ امریکہ سے جاری تجارتی جنگ پر مرکوز ہے۔
سلامتی کونسل یہی چاہتی ہے کہ بھارت و پاکستان شملہ معاہدہ کی پاسداری کرتے ہوئے اس تنازعہ کو بات چیت سے حل کریں۔ اور وہ غلط بھی نہیں کہہ رہے کہ آخر میں یہ مسئلہ مذاکرات سے ہی حل ہوگا۔
پاکستان چاہتا ہے کہ مذاکرات کے بغیر ہی عالمی دباؤ پر بھارت اپنا حالیہ فیصلہ واپس لے۔ یہ تو ممکن نہیں ہے۔
ایسا ہی ہے، ایسا ہی ہے!
 

فرقان احمد

محفلین
پاکستان چاہتا ہے کہ مذاکرات کے بغیر ہی عالمی دباؤ پر بھارت اپنا حالیہ فیصلہ واپس لے۔ یہ تو ممکن نہیں ہے۔
امر واقعہ یہ ہے کہ شاہ محمود قریشی صاحب کے اس بیان کے باوجود کہ ہمیں احمقوں کی جنت میں نہیں رہنا چاہیے اور یہ کہ سلامتی کونسل میں کوئی پھولوں کے ہار لے کر کھڑا نہیں ہوا، ہمارے میڈیا ہاؤسز اشتہارات بچانے کے لیے مثبت خبروں کا مسلسل پرچار کیے چلے جا رہے ہیں۔ سوشل میڈیا پر نعمت اللہ ولی کی ان پیشنگوئیوں کو لے کر انڈیا فتح کرنے کا ارادہ ظاہر کیا جا رہا ہے جو کہ کبھی انہوں نے کی ہی نہیں تھیں۔ اور دوسری جانب ہندوستان میں بھی جنگی جنون کو بڑھاوا دیا جا رہا ہے۔ اب، لے دے کر ہمارے پاس ایٹم بم بچتا ہے، بس، اسی کے باعث اب تک جنگ رکی ہوئی ہے وگرنہ اس وقت تک معاملات شاید مزید خراب ہو چکے ہوتے۔ ہماری معیشت محدود جنگ تو کیا، مستقل کشیدہ صورت حال کی متحمل بھی نہیں ہے۔ اور ایک ہم ہیں کہ قوم کی تربیت کرنے کی بجائے، انہیں آئے روز نت نئے لالی پاپ دیے جاتے ہیں۔ کبھی بابا پنجر کی پیشنگوئیاں تو کبھی کسی اور صاحب کی، جنہوں نے خود یہ پیشنگوئیاں بابا نعمت ولی کی ان کتب سے لی ہیں جو مسلسل تبدیل ہوتی جا رہی ہیں اور اصل مسودے میں تو خیر ایسا کچھ ہے ہی نہیں۔ اور ادھر حالت یہ ہے کہ غریب پستا چلا جا رہا ہے۔بہتر ہو گا کہ کشمیر کا مسئلہ مذاکرات کے ذریعہ حل کرنے کی نہایت سنجیدہ کوششیں کی جائیں وگرنہ حالات مزید دگرگوں ہو سکتے ہیں۔
 

فرقان احمد

محفلین
کشمیر کے مسئلے کو بہتر انداز میں سمجھنے کے لیے فاروق عبداللہ صاحب کا یہ انٹرویو ملاحظہ کرنا بہت ضروری ہے۔

 

جاسم محمد

محفلین
کشمیر کے مسئلے کو بہتر انداز میں سمجھنے کے لیے فاروق عبداللہ صاحب کا یہ انٹرویو ملاحظہ کرنا بہت ضروری ہے۔
بہت معلوماتی۔ اب ذرا واشنگٹن پوسٹ کی بھی سن لیں۔

مودی نے مسلم ریاست کو ہندو ووٹرز کی طاقت کے ذریعے غصب کیا
670490_43417_Modi_akhbar.jpg

واشنگٹن(جنگ نیوز)امریکی اخبارواشنگٹن پوسٹ کےاداریےمیں بھارتی وزیر اعظم نریندرمودی کو باور کروایاگیاکہ وہ بہت ہی خطرناک کھیل کھیل رہے ہیں۔اخبار نے کہا کہ بھارت میں شفافیت کی روشنی ایک جانب لیکن کشمیر کو ایک تاریکی کے اندر اس کی خصوصی حیثیت سے محروم کردیا گیا،مودی نےمسلم ریاست کوہندو ووٹرزکی طاقت کےذریعے غصب کیا،بابری مسجد کی جگہ مندراوراقلیتوں کےمذہبی حقوق ختم کرنابھی انتہاپسندتنظیم اورمودی کی لسٹ پرہے۔اداریے میں یہ بھی کہا گیا کہ سرینگر کی گلیوں میں اب لوگوں کا ہجوم نہیں بلکہ بھارت کی سکیورٹی فورسز کے اہلکار موجود ہیں۔ امریکی اخبارنے کشمیر کی صورتحال کو مودی کا مسلم کش اقدام قرار دیدیاہے،موقر امریکی اخبار نےلکھاکہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنا ہندو توانظریہ ہے۔ واشنگٹن پوسٹ نے مودی کے تعصب اور تنگ نظری کو بے نقاب کر دیاہے۔امریکی اخبارکے مطابق مودی نے مسلم ریاست کشمیرکوہندو ووٹرزکی طاقت کےذریعے غصب کیا۔کشمیر پر فوج کشی نریندر مودی کی بالادستی کی پرانی خواہش پر کی گئی،مسلمان آباد ی کو ہندو قوم کے آگے ہتھیار ڈلوانےکامنصوبہ ہے۔ ہندوازم ابھار کر مودی نےخود کو فادرآف انڈیا بنانے کی کوشش کی ہے۔
---
کہنا تو نہیں چاہئے البتہ اس وقت پاکستانیوں اور کشمیریوں کی حالت زار دیکھتے ہوئے مجھے قادیانی یاد آرہے ہیں۔ وہ بھی اسی طرح پاکستان میں اقلیت تھے جن پر مسلم اکثریت نےبذریعہ پارلیمان زور زبردستی قانونی بالا دستی قائم کی تھی۔ اب وہی سلوک ہندو اکثریت بھارتی کشمیر میں کر رہی ہے۔ اس لئے اب بس اتنا ہی کہوں گا: ہن آرام اے؟
 

رانا

محفلین
سوشل میڈیا پر جو ناگالینڈ کے حوالے سے پوسٹس چل رہی ہیں کیاان میں کچھ حقیقت ہے؟ میں صرف ڈان نیوز کی ویبسائٹ پر ہی سرسری نظر ڈالتا ہوں تو وہاں تو ابھی تک ایسا کچھ نظر سے نہیں گزرا۔
 

فرقان احمد

محفلین
سوشل میڈیا پر جو ناگالینڈ کے حوالے سے پوسٹس چل رہی ہیں کیاان میں کچھ حقیقت ہے؟ میں صرف ڈان نیوز کی ویبسائٹ پر ہی سرسری نظر ڈالتا ہوں تو وہاں تو ابھی تک ایسا کچھ نظر سے نہیں گزرا۔
ابھی انڈیا میں بڑی اتھل پتھل نہیں ہے، تاہم، کشمیر کا لاوا پک گیا تو کئی تحریکوں میں جان پڑ سکتی ہے۔ خالصتان، ناگالینڈ، وغیرہ کی تحریکوں میں فی الوقت کوئی جان نہیں، تاہم، زیر سطح کچھ نہ کچھ موجود ہے جو سطح آب پر آ جائے تو حیرانی نہ ہونی چاہیے۔ جب ریاستی پالیسیاں شکوک پیدا کرنے لگ جائیں تو پھر، کہیں نہ کہیں، کسی سطح پر مزاحمت بھی ہو گی۔
 
Top