اس نے زلفوں کو ہواؤں میں اچھالا ہو گا

محترم سر الف عین
عظیم
محمد ریحان قریشی
اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے

فیصلہ کر، کہ مرے غم کا مداوا ہو گا
یا سرِ بزم کوئی اور تماشا ہو گا

روح تک زخم لگے جب کبھی رستے ہونگے
کون اس وقت بھلا میرا مسیحا ہو گا

آج خوشبو سے معطر ہیں فضائیں کتنی
اس نے زلفوں کو ہواؤں میں اچھالا ہو گا

بس تری نام کی مجھ سے ہے شناسائی بھی
کل تلک میں نے بھرم یہ بھی گنوایا ہو گا

ایک بار اپنی زباں سے بھی گواہی دے دے
مجھ سے نفرت کا بہانہ کوئی ڈھونڈا ہو گا

شکریہ
 

الف عین

لائبریرین
بس ان اشعار کو پھر دیکھیں
روح تک زخم لگے جب کبھی رستے ہونگے
کون اس وقت بھلا میرا مسیحا ہو گا
... پہلا مصرع واضح نہیں، شاید یہ کہنا چاہ رہے ہیں کہ روح تک زخم لگے ہیں اور یہ زخم جب رِستے (اسے رستے بھی پڑھا جا سکتا ہے) ہوں گے۔

آج خوشبو سے معطر ہیں فضائیں کتنی
اس نے زلفوں کو ہواؤں میں اچھالا ہو گا
زلفیں اچھالی جاتی ہیں؟ محترمہ وِگ لگاتی ہوں تو بات دوسری ہے!
باقی درست لگ رہی ہے
 
بس ان اشعار کو پھر دیکھیں
روح تک زخم لگے جب کبھی رستے ہونگے
کون اس وقت بھلا میرا مسیحا ہو گا
... پہلا مصرع واضح نہیں، شاید یہ کہنا چاہ رہے ہیں کہ روح تک زخم لگے ہیں اور یہ زخم جب رِستے (اسے رستے بھی پڑھا جا سکتا ہے) ہوں گے۔

آج خوشبو سے معطر ہیں فضائیں کتنی
اس نے زلفوں کو ہواؤں میں اچھالا ہو گا
زلفیں اچھالی جاتی ہیں؟ محترمہ وِگ لگاتی ہوں تو بات دوسری ہے!
باقی درست لگ رہی ہے

فیصلہ کر، کہ مرے غم کا مداوا ہو گا
یا سرِ بزم کوئی اور تماشا ہو گا

روح تک زخم لگے جو وہ اگر رِسنے لگے
کون اس وقت بھلا میرا مسیحا ہو گا


آج خوشبو سے معطر ہیں فضائیں کتنی
اس نے زلفوں کو ہواؤں میں سنوارا ہو گا


بس تری نام کی مجھ سے ہے شناسائی بھی
کل تلک میں نے بھرم یہ بھی گنوایا ہو گا

ایک بار اپنی زباں سے بھی گواہی دے دے
مجھ سے نفرت کا بہانہ کوئی ڈھونڈا ہو گا

سر دونوں اشعار بہتر کرنے کی کوشش کی ہے
 

عظیم

محفلین
پہلے شعر کے پہلے مصرع میں ابھی بھی 'ہیں' کی کمی محسوس ہو رہی ہے
روح تک زخم لگے ہیں جو، اگر رِسنے لگے
بہتر رہے گا
دوسرے شعر میں 'ہواؤں' کی وجہ سے یوں لگتا ہے کہ اس نے زلفوں کو ہواؤں میں اڑتے ہوئے سنوارا ہو گا۔
اس نے زلفوں کو کہیں پھر سے سنوارا ہو گا
بہتر ہو سکتا ہے
 
پہلے شعر کے پہلے مصرع میں ابھی بھی 'ہیں' کی کمی محسوس ہو رہی ہے
روح تک زخم لگے ہیں جو، اگر رِسنے لگے
بہتر رہے گا
دوسرے شعر میں 'ہواؤں' کی وجہ سے یوں لگتا ہے کہ اس نے زلفوں کو ہواؤں میں اڑتے ہوئے سنوارا ہو گا۔
اس نے زلفوں کو کہیں پھر سے سنوارا ہو گا
بہتر ہو سکتا ہے
شکریہ عظیم بھائی مشورے دونوں اشعار میں بہت بہتر ہیں
 
پہلے شعر کے پہلے مصرع میں ابھی بھی 'ہیں' کی کمی محسوس ہو رہی ہے
روح تک زخم لگے ہیں جو، اگر رِسنے لگے
بہتر رہے گا
دوسرے شعر میں 'ہواؤں' کی وجہ سے یوں لگتا ہے کہ اس نے زلفوں کو ہواؤں میں اڑتے ہوئے سنوارا ہو گا۔
اس نے زلفوں کو کہیں پھر سے سنوارا ہو گا
بہتر ہو سکتا ہے

عظیم بھائی کو کہیں سے تنافر آ جائےگا
 
اس نے زلفوں کو کہیں پھر سے سنوارا ہو گا
الفاظ بدل کر تنافر دور کیا جا سکتا ہے

فیصلہ کر، کہ مرے غم کا مداوا ہو گا
یا سرِ بزم کوئی اور تماشا ہو گا

روح تک زخم لگے ہیں جو اگر رِسنے لگے
کون اس وقت بھلا میرا مسیحا ہو گا


آج خوشبو سے معطر ہیں فضائیں کتنی
ہاں کہیں زلفوں کو پھر اس نے سنوارا ہو گا


بس تری نام کی مجھ سے ہے شناسائی بھی
کل تلک میں نے بھرم یہ بھی گنوایا ہو گا

ایک بار اپنی زباں سے بھی گواہی دے دے
مجھ سے نفرت کا بہانہ کوئی ڈھونڈا ہو گا

سر الف عین نظر ثانی کیجیے گا
 
Top