چودہویں سالگرہ اجتماعی انٹرویو، سلسلہ اول

محمد وارث

لائبریرین
1۔ کچن میں ہونے والا کوئی ایڈونچر جو آج تک یاد ہو؟
کچھ خاص نہیں۔ ویک اینڈ پر میں عام طور پر دیر رات تک جاگتا ہوں۔ سردیوں میں دو تین بجے چائے کی خواہش ہوتی تھی تو بیوی کو سوئے ہوئے اٹھانا مناسب نہ سمجھ کر ایک بار اس سے کہہ دیا کہ مجھے چائے بنانا ہی سکھا دو۔ سیکھ لی، اور بنا بھی لی۔ بیوی سے کہا ذرا چکھو تو کیسی عمدہ چائے ہے، وہ ایک چسکی لے کر واش بیسن کی طرف بھاگ گئی اور میں مزے سے پی گیا۔ :)

2۔ اگر آپ جنگل میں اکیلے جا رہے ہوں، اور سامنے سے شیر آ جائے تو کیا کریں گے؟
اللہ کو یاد کریں گے اور کیا۔ اس سے بہتر موقع پھر دوبارہ کب ملے گا؟!

3۔ سکول میں ہونے والی یادگار پٹائی کی روداد! کیا ہمت ہے سنانے کی؟
زیادہ پٹائی نہیں ہوئی کہ استادوں کا چہیتا ہی ہوتا تھا لیکن ایک یاد ہے۔ دسویں جماعت میں تھا، سردیوں کے دن تھے، ماسٹر صاحب نے کلاس کمرے کی بجائے باہر لان میں دھوپ میں لگائی ہوئی تھی۔ پیریڈ ختم ہوا تو میں کسی کام سے ادھر ادھر ہو گیا، واپس آیا تو علم ہوا کہ اگلے پیریڈ کے لیے کلاس، کمرے میں جا چکی ہے۔ وہ پیریڈ ماسٹر رشید بھلی عرف چھیدا بھلی کا تھا جو ریاضی پڑھاتے تھے اور اسکول میں دہشت کا دوسرا نام تھا۔ میں نے اندر آنے کی اجازت مانگی تو رشید صاحب نے کہا، اوئے تو بغیر اجازت کلاس سے باہر چلا گیا تھا۔ پھر آؤ دیکھا نہ تاؤ، بید کی چھڑی جس پر بجلی والی ٹیپ بھی چڑھی ہوئی تھی، دھڑا دھڑ مجھ پر برسانی شروع کر دیں۔ نہ میری کوئی بات سنی، نہ اس بات کا لحاظ کیا کہ میں ریاضی کا "ٹاپر" تھا اور نہ ہی اس بات کا کہ میں ان کے دوست کا بیٹا تھا (میرے والد اور رشید صاحب اسی اسکول میں کلاس فیلو رہے تھے)۔ کافی دیر پیٹ پاٹ کر جب غصہ ٹھنڈا ہوا تو مجھے بٹھا دیا، میں رو رہا تھا (میٹرک میں تھا سو کافی بڑا تھا مگر اس بیدردی سے پہلی بار پٹا تھا) اور کلاس کے سارے نالائق اور بھگوڑے جو چھیدے بھلی سے روز پٹتے تھے میرے ساتھ ہمدردیاں کر رہے تھے۔ :)

4۔کوئی ایسا خواب جو بھلائے نہ بھولتا ہو؟
اس کا تذکرہ بھی میں اردو محفل میں کر چکا ہوں۔ ایک ہی خواب مجھے ہر ایک دو سال بعد بعینہ ایک ہی طرح نظر آتا ہے کہ سیالکوٹ میں پرانی کتابوں کا ایسا بازار کھل گیا ہے کہ جس میں نایاب کتابیں انتہائی ارزاں قیمتوں پر مل رہی ہیں اور میں دھڑا دھڑ خریدتا چلا جا رہا ہوں۔ (سیالکوٹ میں پرانی کتابوں کا کوئی بازار یا اسٹال نہیں)۔

5۔ کس اینکر پرسن کو دیکھ کر ٹی وی بند کرنا پسند کریں گے؟ وجہ بھی عنایت کی جائے تو احسان مند رہیں گے۔
میں عرصہ دراز سے ٹی وی نہیں دیکھتا۔ اور سارے اینکر پرسنز زہر ہی لگتے ہیں۔

6۔ ایسا کوئی قانون، اخلاقی قدر یا ضابطہ، جو آپ سب پر لاگو کرنے کے خواہش مند ہوں؟
سب کے لیے تو نہیں لیکن پڑھے لکھے پروفیشنل مرد حضرات کے لیے کہ جیسا باہر مہذب طریقے سے دوسری خواتین سے برتاؤ کرتے ہیں ویسا ہی اپنی ذاتی بیگم سے بھی کر لیا کریں تو کیا حرج ہے!

7۔ سب سے زیادہ اوٹ پٹانگ حرکت جو آج تک آپ سے سرزد ہوئی ہو!
یہ بھی میڑک کا ایک واقعہ ہے۔ اسکول کی لیب میں داخل ہوا تو پہلے ہی دن وہاں سے ایک محدب عدسہ اور ایک منشور (پرزم) چرا لیا۔ محدب عدسے سے تو خیر اخبار کا کاغذ جلاتا تھا لیکن اصل کام میں نے پرزم سے لیا۔ گھروں میں کمروں کے ساتھ عام طور پر ایک ڈیڑھ فٹ کا شیڈ سا بنا ہوتا تھا۔ میں نے اس پرزم کو اس شیڈ پر اس زاویے سے رکھا کہ اس میں سے روشنی رنگوں میں تقسیم ہو کر نیچے صحن میں پڑ رہی تھی۔ اس دن امی ابو کے علاوہ جو جو بھی گھر میں آیا وہ حیران پریشان ہو کر دیکھتا رہا کہ یہ صحن میں رنگ برنگی کیا چیز پڑی ہے، اس کو ہاتھ لگاتے تو وہ رنگین عکس ہاتھ پر آ جاتا تھا، اوپر دیکھتے تھے تو کچھ نظر نہیں آتا تھا اور میں سیڑھیوں میں بیٹھ کر سارا دن "تماشا" دیکھتا رہا۔ :)
 
3۔ سکول میں ہونے والی یادگار پٹائی کی روداد! کیا ہمت ہے سنانے کی؟
اِس سوال کو دیکھ کر مجھے اپنے اسکول کا واقع یاد آگیا ایک ہمارے ٹیچر تھے عثمان وہ جب بھی سزا دیتے تو یا تو ڈیکس پر کہتے کے سر رکھو اور کمر پر زور سے تھپڑ ماردیتے، یا پینسل انگلیوں میں رکھ کر انگلیوں کو مڑوڑدیتے تھے ، ایک دن میرے دوست علی رضا کی باری آگئی کسی وجہ سے اُن صاحب نے سبق یاد نہیں کیا تھا تو جیسے ہی سر قریب آئے تو سر کو دیکھ کر خود ہی سر ڈیکس پر رکھ کر تھپڑ کا انتظار کرنے لگ گیا یہ دیکھ کر ہمارے سر کو بھی ہنسی آگئی اور وہ صاحب مار کھانے سے بچ گئے۔یہ واقع مجھے ابھی تک یاد رہتا ہے۔
 
Top