پنجاب بک بورڈ کی کتاب میں عقیدہ ختم نبوت کے الفاظ حذف کرنے پر مقدمہ درج

سید عمران

محفلین
پاکستان بن جانے کے بعد ملک کی اقلیتوں سے مشاورت کیا کرنی۔ پورا ملک ہی اسلامائز کر دیا گیا۔
غیر مسلموں سے مشاورت اسلامی احکامات کے سلسلے میں نہیں کی جانی تھی، ان کے اپنے مذہب کے بارے میں کی جانی تھی!!!

آئین میں ان کی مشاورت کے ساتھ ان کے مذہبی‘ ثقاتی‘ معاشی‘ سیاسی‘ انتظامی اور دیگر حقوق اور مفادات کے تحفظ کے مناسب‘ موثر اورلازمی اقدامات عمل میں لائے جائیں گے۔
 

سید عمران

محفلین
پاکستان ہندوستان کی پسماندہ اقلیتوں (جن میں مسلمان سرفہرست تھے) کے حق میں لڑی جانے والی تحریک ہے۔
کوئی دستاویزی ثبوت؟؟؟
قرارداد پاکستان کا متن پڑھ لیں:

-4 یہ کہ ان اکائیوں میں موجود خطوں کے آئین میں اقلیتوں کی مشاورت کے ساتھ ان کے مذہبی‘ ثقافتی‘ معاشی‘ سیاسی انتظامی اوردیگر حقوق مفادات کے تحفظ کے مناسب‘ موثر اورلازمی اقدامات یقینی بنائے جائیں اور ہندوستان کے دوسرے حصے جہاں مسلمان اقلیت میں ہیں‘ آئین میں ان کی مشاورت کے ساتھ ان کے مذہبی‘ ثقاتی‘ معاشی‘ سیاسی‘ انتظامی اور دیگر حقوق اور مفادات کے تحفظ کے مناسب‘ موثر اورلازمی اقدامات عمل میں لائے جائیں گے۔
قراردادِ پاکستان کا متن - ایکسپریس اردو

پاکستان بن جانے کے بعد ملک کی اقلیتوں سے مشاورت کیا کرنی۔ پورا ملک ہی اسلامائز کر دیا گیا۔
ہم نے ثبوت تحریک کے وقت کا مانگا ہے۔۔۔
پاکستان بننے کے بعد کا نہیں!!!
 

یاقوت

محفلین
یہ کیسا اسلامی نظام ہے جو کہتا ہے کہ ملک کے غیر مسلم وزیر اعظم، صدر، چیف جسٹس، فوج کے سربراہ نہیں لگ سکتے؟ قائد اعظم نے تو ملک کے قیام کے وقت ایسی کوئی اسلامی شرائط نہیں رکھی تھیں۔ ان کی نظر میں ریاست کے تمام شہری بغیر کسی تعصب کے صرف پاکستانی تھے۔

محترم قائد اعظم لیڈر تھے شارح شریعت نہیں تھے کہ وہ بتاتے کہ اسلامی ریاست میں کون وزیراعظم بن سکتا ہے اور کون نہیں ۔اس کیلئے ہمارے پاس رسول اللہﷺ اور خلفائے راشدینؓ کا طرز عمل کافی ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
میں آپ سے صرف ایک سوال کرنا چاہتا ہوں کہ جس پاکستانی ”اسلامی“ نظام میں مسلمان سب سے زیادہ غیر محفوظ ہیں وہاں آپ اور میں اقلیت کا رونا کیوں کر روسکتے ہیں؟
مسلم اکثریت اس لئے غیر محفوظ ہے کیونکہ قرار داد مقاصد کے مطابق ملک کی اصل حاکمیت صرف اور صرف اللہ کے پا س ہے۔ منتخب نمائندگان اللہ تعالیٰ کے اس حق حکمرانی کو"امانتاً" کچھ عرصہ کیلئے مستعار لیتے ہیں اور پھر واپس لوٹا دیتے ہیں۔
ایک طرف آپ سول بالا دستی کی بات کرتے ہیں۔ تو دوسری طرف اسٹیبلشمنٹ کے اقتدار پر مستقل قبضہ کا رونا بھی روتے بھی ہیں۔
جبکہ مغربی جمہوری ممالک میں ایسا نہیں ہے۔ وہاں اقتدار کا اصل سرچشمہ صرف اور صرف عوام یعنی عوامی نمائندگان ہیں۔ اللہ یا خدا کی حاکمیت کا کوئی تصور موجود نہیں۔ اور اسٹیبلشمنٹ مکمل یا جزوی طور پر سول حکمران کے زیر کمان ہوتی ہے۔
ادھر پاکستان میں سول بالا دستی کا یہ حال ہے کہ کوئی قانون اس وقت تک پاس نہیں ہو سکتا جب تک وہ علما کرام کی اسلامی نظریاتی کونسل سے پاس ہو کر ایوان میں واپس نہ آئے۔
اگر نظام کو بدلنا ہے تو پہلے آئین (قرار داد مقاصد) کو ٹھیک کرنا پڑے گا۔ جہاں سے ساری خرابی شروع ہوئی تھی۔
 

جاسم محمد

محفلین
محترم قائد اعظم لیڈر تھے شارح شریعت نہیں تھے کہ وہ بتاتے کہ اسلامی ریاست میں کون وزیراعظم بن سکتا ہے اور کون نہیں ۔
پہلے تو اس اندھے یقین کو دور کر لیں کہ قائد اعظم ملک میں شریعت کا نفاذ چاہتے تھے۔ اگر ایسا ہوتا تو ملک کے پہلے وزیر قانون نچلی ذات کے ہندو کی بجائے کسی جید عالم دین کو بناتے۔
 
یہی تو اصل المیہ ہے۔
اصل المیہ یہ نہیں ہے بلکہ اصل المیہ ہی یہی ہے کہ ہم اپنے مطلب کی بات پسند کرتے ہیں چاہے سامنے والا کتنا ہی سچ کیوں نہ بول رہا ہو۔ وہاں بھی قائد اعظم اسلامی نظام کا بول بول کر دنیائے فانی سے رخصت ہو گئے مگر جنہیں مادر پدر آزادی چاہئیے تھی وہ آج بھی ان سے منسوب وہ باتیں کہہ جاتے ہیں کہ آج اگر وہ زندہ ہوتے تو شاید "ملاؤں" سے بھی زیادہ سختی برتتے۔
 

جاسم محمد

محفلین
جنہیں مادر پدر آزادی چاہئیے تھی وہ آج بھی ان سے منسوب وہ باتیں کہہ جاتے ہیں کہ آج اگر وہ زندہ ہوتے تو شاید "ملاؤں" سے بھی زیادہ سختی برتتے۔
اگر آج بھی کوئی عالم دین قائد اعظم جیسی مغربی اور آزاد طرز زندگی گزارنے والا مل جائے تو ہم اس کی بیعت کر لیں گے۔
643239339e6fb57e032f9b84477daa42.jpg

8cb26b19016da78f6af93506b99f4a5d.jpg
 

آصف اثر

معطل
-4 یہ کہ ان اکائیوں میں موجود خطوں کے آئین میں اقلیتوں کی مشاورت کے ساتھ ان کے مذہبی‘ ثقافتی‘ معاشی‘ سیاسی انتظامی اوردیگر حقوق مفادات کے تحفظ کے مناسب‘ موثر اورلازمی اقدامات یقینی بنائے جائیں اور ہندوستان کے دوسرے حصے جہاں مسلمان اقلیت میں ہیں‘ آئین میں ان کی مشاورت کے ساتھ ان کے مذہبی‘ ثقاتی‘ معاشی‘ سیاسی‘ انتظامی اور دیگر حقوق اور مفادات کے تحفظ کے مناسب‘ موثر اورلازمی اقدامات عمل میں لائے جائیں گے۔
پاکستان میں تو اقلیت کی مذہبی، ثقافتی اور سیاسی مفادات محفوظ ہیں لیکن مسلمانوں کے نہیں۔

پاکستان بن جانے کے بعد ملک کی اقلیتوں سے مشاورت کیا کرنی۔ پورا ملک ہی اسلامائز کر دیا گیا۔
مسلم اکثریت اس لئے غیر محفوظ ہے کیونکہ قرار داد مقاصد کے مطابق ملک کی اصل حاکمیت صرف اور صرف اللہ کے پا س ہے۔ منتخب نمائندگان اللہ تعالیٰ کے اس حق حکمرانی کو"امانتاً" کچھ عرصہ کیلئے مستعار لیتے ہیں اور پھر واپس لوٹا دیتے ہیں۔
ایک طرف آپ سول بالا دستی کی بات کرتے ہیں۔ تو دوسری طرف اسٹیبلشمنٹ کے اقتدار پر مستقل قبضہ کا رونا بھی روتے بھی ہیں۔
جبکہ مغربی جمہوری ممالک میں ایسا نہیں ہے۔ وہاں اقتدار کا اصل سرچشمہ صرف اور صرف عوام یعنی عوامی نمائندگان ہیں۔ اللہ یا خدا کی حاکمیت کا کوئی تصور موجود نہیں۔ اور اسٹیبلشمنٹ مکمل یا جزوی طور پر سول حکمران کے زیر کمان ہوتی ہے۔
ادھر پاکستان میں سول بالا دستی کا یہ حال ہے کہ کوئی قانون اس وقت تک پاس نہیں ہو سکتا جب تک وہ علما کرام کی اسلامی نظریاتی کونسل سے پاس ہو کر ایوان میں واپس نہ آئے۔
اگر نظام کو بدلنا ہے تو پہلے آئین (قرار داد مقاصد) کو ٹھیک کرنا پڑے گا۔ جہاں سے ساری خرابی شروع ہوئی تھی۔
اس سے پتا چلتا ہے کہ آپ کا سارا مسئلہ اسلام بیزاری ہے۔ جو انتہائی افسوس ناک ہے۔
اگر آپ کے نزدیک اسلام میں اقلیتوں کا تحفظ نہیں تو اس کی وضاحت کریں۔
پاکستان میں بسنے والے مسلمان خود بھی اِن سیاسی فریب کاریوں اور اسٹیبلیشمنٹ کے نام پر بعض بارسوخ غیرملکی ایجنٹوں سے تنگ ہیں۔ اگر اقلیت بھی ہے ایسا ہی سوچتی ہے تو اس میں کوئی تعجب نہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
اگر آپ کے نزدیک اسلام میں اقلیتوں کا تحفظ نہیں تو اس کی وضاحت کریں۔
میں اسلام کے حوالہ سے بات نہیں کر رہا۔ جس قسم کا "اسلامی" نظام ملک میں نافذ ہو چکا ہے اس سے متعلق لکھ رہا ہوں۔
اب تک کتنے واقعات ہو چکے ہیں جہاں توہین رسالت کے جھوٹے الزام میں غیرمسلمو ں کو سالہا سال سلاخوں کے پیچھے گزارنا پڑا؟
آسیہ مسیح کو دس سال بعد کہیں جا کر سپریم کورٹ سے انصاف ملا تھا ۔ لیکن ملک کی سب سے بڑی عدالت سے بریت کے باوجود ریاست پاکستان اس کی جان و مال کی حفاظت نہ کر سکی اور بالآخر تحفظ کیلئے اپنے ہی پاکستانی شہری کو ایک کافر ملک میں فرار کروانا پڑا تھا ۔
آج بھی خاکروب کے لئے نکلنے والی آسامیاں غیرمسلم ہونے کی شرط مانگتی ہیں۔
_95261507_ad.jpg

آج بھی ملک میں کتنی دکانیں اور کاروباری مراکز ہیں جہاں قادیانیوں کا داخلہ ممنوع ہے۔
D70tRmSXsAAP4lP.jpg

ملک کی کتنی دیواریں ہیں جہاں آج بھی قادیانی مخالف پراپگنڈہ آویزاں ہے۔
annual-persecution-of-ahmadis-report-the-state-sanctioned-apartheid-continues-1462902872-6823.jpg


کیا یہی وہ اسلامی نظام ہے جس کیلئے قائد اعظم نے پاکستان بنایا تھا؟
 

آصف اثر

معطل
میں اسلام کے حوالہ سے بات نہیں کر رہا۔ جس قسم کا "اسلامی" نظام ملک میں نافذ ہو چکا ہے اس سے متعلق لکھ رہا ہوں۔
اب تک کتنے واقعات ہو چکے ہیں جہاں توہین رسالت کے جھوٹے الزام میں غیرمسلمو ں کو سالہا سال سلاخوں کے پیچھے گزارنا پڑا؟
آسیہ مسیح کو دس سال بعد کہیں جا کر سپریم کورٹ سے انصاف ملا تھا ۔ لیکن ملک کی سب سے بڑی عدالت سے بریت کے باوجود ریاست پاکستان اس کی جان و مال کی حفاظت نہ کر سکی اور بالآخر تحفظ کیلئے اپنے ہی پاکستانی شہری کو ایک کافر ملک میں فرار کروانا پڑا تھا ۔
آج بھی خاکروب کے لئے نکلنے والی آسامیاں غیرمسلم ہونے کی شرط مانگتی ہیں۔
_95261507_ad.jpg

آج بھی ملک میں کتنی دکانیں اور کاروباری مراکز ہیں جہاں قادیانیوں کا داخلہ ممنوع ہے۔
D70tRmSXsAAP4lP.jpg

ملک کی کتنی دیواریں ہیں جہاں آج بھی قادیانی مخالف پراپگنڈہ آویزاں ہے۔
annual-persecution-of-ahmadis-report-the-state-sanctioned-apartheid-continues-1462902872-6823.jpg


کیا یہی وہ اسلامی نظام ہے جس کیلئے قائد اعظم نے پاکستان بنایا تھا؟
آپ آئینِ پاکستان کی بات کررہے ہیں، شریعتِ مطہرہ کی یا اشتہارات کی؟

جہاں تک مرزائیوں اور قادیانیوں کا تعلق ہے، جب تک قادیانی خود کو غیرمسلم تسلیم نہیں کریں گے، اُن کے لیے پاکستان میں رہنا غیرقانونی اور غیر اخلاقی ہے۔ یہ آسان بات جس دن آپ کو سمجھ آگئی آپ کا قادیانیوں کے متعلق سارے گلے شکوے خود ختم ہوجائیں گے۔
 

جاسم محمد

محفلین
آپ آئینِ پاکستان کی بات کررہے ہیں، شریعتِ مطہرہ کی یا اشتہارات کی؟
جہاں تک مرزائیوں اور قادیانیوں کا تعلق ہے، جب تک قادیانی خود کو غیرمسلم تسلیم نہیں کریں گے، اُن کے لیے پاکستان میں رہنا غیرقانونی اور غیر اخلاقی ہے۔ یہ آسان بات جس دن آپ کو سمجھ آگئی آپ کا قادیانیوں کے متعلق سارے گلے شکوے خود ختم ہوجائیں گے۔
میں تو پورے نظام کی بات کر رہا ہوں جو اسلام کے نام پر ملک و معاشرہ میں نافذ ہے۔
ایسا کوئی مغربی سیکولر ملک موجود نہیں جہاں اپنے ہی ہم وطنوں کے خلاف اس قسم کے نفرت آمیز پراپگنڈہ کی کھلی اجازت دی جاتی ہے۔
یہ کیسے ممکن ہے کہ تمام شہری آئین و قانون کے مطابق برابر بھی ہوں اور کاروباری مراکز میں قادیانیوں کا داخلہ ممنوع بھی ہو۔
تمام شہری برابر کے حقوق بھی رکھتے ہوں لیکن صرف مسلمان ہی وزیر اعظم، صدر، چیف جسٹس اور فوج کے سربراہ کے عہدہ تک پہنچ سکتے ہوں۔
 

فرقان احمد

محفلین
اسرائیل کا معلوم نہیں البتہ مغربی جمہوری ممالک کے آئین و قانون میں ایسی کوئی مذہبی قید موجود نہیں ہے۔
انڈرورا بھی غالباََ یورپ میں ہے جہاں سربراہ ریاست بننے کے لیے عیسائی ہونا شرط ہے؛ لبنان میں بھی ایسا ہی ہے۔ دراصل، ایسے تیس ممالک ہیں جہاں اس قسم کی شرائط موجود ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ ان میں زیادہ تر مسلم ممالک ہی ہیں۔
 

سید عمران

محفلین
میں تو پورے نظام کی بات کر رہا ہوں جو اسلام کے نام پر ملک و معاشرہ میں نافذ ہے۔
ایسا کوئی مغربی سیکولر ملک موجود نہیں جہاں اپنے ہی ہم وطنوں کے خلاف اس قسم کے نفرت آمیز پراپگنڈہ کی کھلی اجازت دی جاتی ہے۔
یہ کیسے ممکن ہے کہ تمام شہری آئین و قانون کے مطابق برابر بھی ہوں اور کاروباری مراکز میں قادیانیوں کا داخلہ ممنوع بھی ہو۔
تمام شہری برابر کے حقوق بھی رکھتے ہوں لیکن صرف مسلمان ہی وزیر اعظم، صدر، چیف جسٹس اور فوج کے سربراہ کے عہدہ تک پہنچ سکتے ہوں۔
پہلے آپ اسرائیل میں مسلمان کو وزیر اعظم لگوادیں پھر بات کریں۔۔۔
خود جو چاہیں کریں دوسروں کو کچھ نہ کرنے دیں!!!
 
اگر آج بھی کوئی عالم دین قائد اعظم جیسی مغربی اور آزاد طرز زندگی گزارنے والا مل جائے تو ہم اس کی بیعت کر لیں گے۔
643239339e6fb57e032f9b84477daa42.jpg

8cb26b19016da78f6af93506b99f4a5d.jpg
آپ کو اور کتنی آزادی چاہیئے؟ اسلام اور پاکستانی معاشرے پر آپ کھل کر بےسروپا تنقید کر رہے ہیں۔نہ اسرائیل کی طرح آپ پر کیس دائر کیا جارہا ہے اور نہ ہی امریکہ کی طرح آپ پر دہشتگرد ہونے کا لیبل چسپاں کیا جارہا ہے اور نہ ہی انڈیا کی طرح آپ کو ہم نے غدارِ وطن قرار دیا۔
سو کی ایک بات، مرزائی کافر تھے، ہیں اور جب تک ایمان نہیں لاتے رہیں گے۔
 
Top