پنجاب بک بورڈ کی کتاب میں عقیدہ ختم نبوت کے الفاظ حذف کرنے پر مقدمہ درج

جاسم محمد

محفلین
آپ کی تحریر سے انتہا درجے کی کم علمی، کم عقلی اور اسلام سے بیزاری کا اظہار نظر آتا ہے۔ (سخت الفاظوں کے لئے میں نہایت ہی معذرت خواہ ہوں)
اگر میں نے تاریخ سے ہٹ کر کوئی بات کی ہے تو آپ تصحیح کر سکتے ہیں۔ ذاتی حملوں سے پرہیز کریں۔ شکریہ۔
 

آصف اثر

معطل
یہ وہ ہندو لیڈر تھے جنہیں قائد اعظم نے ملک کی پہلی کابینہ میں خود شامل کیا۔ جنہوں نے قائد اعظم کی وفات کے بعد ملک کی اساس کو ہائی جیک کرنے والی جماعت اسلامی اور جمعیت علما اسلام کی پیش کردہ اسلامی قرار داد مقاصد کو یکسر مسترد کیا۔ اور اس وقت کے مسلم لیڈروں کو سمجھانے کی کوششیں کی کہ آپ ملک کو قائد اعظم کے پاکستان سے بہت دور لے جا رہے ہیں۔ ان بہادر ہندو لیڈروں میں یہ نام سر فہرست تھے:
بیرات چندرمندل
سری چندر چھتوپاڈیا
بھوپھندر کمار دتا
کیا اِن ہندو رہنماؤں کو علم نہیں تھا کہ پاکستان لاالٰہ الا اللہ کی بنیاد پر بنایا جارہاہے؟
اگر نہیں تو پھر یہ لیڈر نہیں تھے۔
اگر ہاں تو پھر اِن کا بعد میں چھوڑ کر جانا بے وقوفی تھی۔ اور اس کے ذمہ دار قادیانی لابی ہے، مسلمان نہیں۔
 
اگر میں نے تاریخ سے ہٹ کر کوئی بات کی ہے تو آپ تصحیح کر سکتے ہیں۔ ذاتی حملوں سے پرہیز کریں۔ شکریہ۔
یقیناً تاریخ سے ہٹ کر تو کیا تاریخ کو مسخ کر کے اور توڑ مروڑ کر آپ بات کہیں اور لے جانا چاہ رہے ہیں۔ جہاں تک ذاتیات کی بات ہے تو میں نے تحریر کے حوالے سے اپنا مؤقف بیان کیا ہے۔میں آپ کو جانتا نہیں تو آپ کی ذات پر کیوں حملہ کروں گا۔ مشورہ یہ ہے کہ ایسی تحریروں سے گریز کریں جس سے مسلمانوں کی حد درجہ دل آزاری ہو۔ حقیقت بیان کریں افسانے نہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
کیا اِن ہندو رہنماؤں کو علم نہیں تھا کہ پاکستان لاالٰہ الا اللہ کی بنیاد پر بنایا جارہاہے؟
اگر نہیں تو پھر یہ لیڈر نہیں تھے۔
اگر ہاں تو پھر اِن کا بعد میں چھوڑ کر جانا بے وقوفی تھی۔ اور اس کے ذمہ دار قادیانی لابی ہے، مسلمان نہیں۔
اگر قائد اعظم اور دیگر مسلم لیگی لیڈران نے ان کو یہ بتایا ہوتا تو وہ یقینا تحریک پاکستان کا ساتھ نہ دیتے۔ حقیقت یہ ہے کہ ایسا کوئی نعرہ یا پالیسی تحریک پاکستان کے وقت موجود نہیں تھی جہاں ملک بننے کے بعد اسے مذہبی شرعی ریاست بنانا مقصود تھا۔
 

جاسم محمد

محفلین
مشورہ یہ ہے کہ ایسی تحریروں سے گریز کریں جس سے مسلمانوں کی حد درجہ دل آزاری ہو۔ حقیقت بیان کریں افسانے نہیں۔
قائد اعظم نے جب ملک کی پہلی کابینہ میں وزارت خارجہ کا قلمدان ایک قادیانی، وزارت قانون ایک ہندو اور وزارت خزانہ ایک مسیحی کو دی تھی تو کیا اس وقت کے مسلمانوں کی سخت دل آزاری ہوئی تھی؟
 
قائد اعظم نے جب ملک کی پہلی کابینہ میں وزارت خارجہ کا قلمدان ایک قادیانی، وزات قانون ایک ہندو اور وزارت خزانہ ایک مسیحی کو دی تھی تو اس وقت کیا مسلمانوں کی دل آزاری ہوئی تھی؟
اِن وزارتوں کو غیر مسلموں کو دے دینے سے یہ کہاں کی منطق بنتی ہے کہ مُلکِ پاکستان میں اسلامی نظام قائم نہیں ہو گا؟؟؟؟ قائد اعظم علیہ رحمہ نے بارہا اپنے خطابات و محافل میں پاکستان میں اسلامی نظامِ حکومت کی بات کی جو کہ ریکارڈ پر ہے۔
رہی غیر مسلموں کی بات، تو آج بھی اقلیتوں کے قلمدان اسمبلیوں میں رکھے جاتے ہیں اس سے کیا آپ پاکستان کو ایک سیکولر ملک قرار دیں گے؟؟؟؟
 

سید عمران

محفلین
اگر قائد اعظم اور دیگر مسلم لیگی لیڈران نے ان کو یہ بتایا ہوتا تو وہ یقینا تحریک پاکستان کا ساتھ نہ دیتے۔ حقیقت یہ ہے کہ ایسا کوئی نعرہ یا پالیسی تحریک پاکستان کے وقت موجود نہیں تھی جہاں ملک بننے کے بعد اسے مذہبی شرعی ریاست بنانا مقصود تھا۔
اس وقت کیا نعرہ یا کیا پالیسی تھی؟؟؟
 

جاسم محمد

محفلین
اِن وزارتوں کو غیر مسلموں کو دے دینے سے یہ کہاں کی منطق بنتی ہے کہ مُلکِ پاکستان میں اسلامی نظام قائم نہیں ہو گا؟
یہ کیسا اسلامی نظام ہے جو کہتا ہے کہ ملک کے غیر مسلم وزیر اعظم، صدر، چیف جسٹس، فوج کے سربراہ نہیں لگ سکتے؟ قائد اعظم نے تو ملک کے قیام کے وقت ایسی کوئی اسلامی شرائط نہیں رکھی تھیں۔ ان کی نظر میں ریاست کے تمام شہری بغیر کسی تعصب کے صرف پاکستانی تھے۔
 

جاسم محمد

محفلین
اس وقت کیا نعرہ یا کیا پالیسی تھی؟؟؟
اس وقت پالیسی یہ تھی کہ پاکستان ہندوستان کی پسماندہ اقلیتوں (جن میں مسلمان سرفہرست تھے) کے حق میں لڑی جانے والی تحریک ہے۔ یہی وجہ ہے کہ نچلی ذات کے ہندوؤں، قادیانیوں، مسیحی لیڈران نے اس تحریک کا ساتھ دیا تھا۔
آج سیکولر بھارت میں مسلم اقلیت کے ساتھ جو ظالمانہ سلوک جاری ہے، اس سے ثابت ہوتا ہے کہ پاکستان کا قیام درست تھا۔
البتہ خود پاکستان میں جو دیگر اقلیتوں کی آئینی و قانونی حق تلفی نافذ ہے۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ پاکستان اپنے اصل مقاصد قیام (تمام اقلیتوں کا تحفظ) سے بہت دور جا چکا ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
کوئی دستاویزی ثبوت؟؟؟
قرارداد پاکستان کا متن پڑھ لیں:

-4 یہ کہ ان اکائیوں میں موجود خطوں کے آئین میں اقلیتوں کی مشاورت کے ساتھ ان کے مذہبی‘ ثقافتی‘ معاشی‘ سیاسی انتظامی اوردیگر حقوق مفادات کے تحفظ کے مناسب‘ موثر اورلازمی اقدامات یقینی بنائے جائیں اور ہندوستان کے دوسرے حصے جہاں مسلمان اقلیت میں ہیں‘ آئین میں ان کی مشاورت کے ساتھ ان کے مذہبی‘ ثقاتی‘ معاشی‘ سیاسی‘ انتظامی اور دیگر حقوق اور مفادات کے تحفظ کے مناسب‘ موثر اورلازمی اقدامات عمل میں لائے جائیں گے۔
قراردادِ پاکستان کا متن - ایکسپریس اردو

پاکستان بن جانے کے بعد ملک کی اقلیتوں سے مشاورت کیا کرنی۔ پورا ملک ہی اسلامائز کر دیا گیا۔
 

آصف اثر

معطل
یہ کیسا اسلامی نظام ہے جو کہتا ہے کہ ملک کے غیر مسلم وزیر اعظم، صدر، چیف جسٹس، فوج کے سربراہ نہیں لگ سکتے؟ قائد اعظم نے تو ملک کے قیام کے وقت ایسی کوئی اسلامی شرائط نہیں رکھی تھیں۔ ان کی نظر میں ریاست کے تمام شہری بغیر کسی تعصب کے صرف پاکستانی تھے۔

اس وقت پالیسی یہ تھی کہ پاکستان ہندوستان کی پسماندہ اقلیتوں (جن میں مسلمان سرفہرست تھے) کے حق میں لڑی جانے والی تحریک ہے۔ یہی وجہ ہے کہ نچلی ذات کے ہندوؤں، قادیانیوں، مسیحی لیڈران نے اس تحریک کا ساتھ دیا تھا۔
آج سیکولر بھارت میں مسلم اقلیت کے ساتھ جو ظالمانہ سلوک جاری ہے، اس سے ثابت ہوتا ہے کہ پاکستان کا قیام درست تھا۔
البتہ خود پاکستان میں جو دیگر اقلیتوں کی آئینی و قانونی حق تلفی نافذ ہے۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ پاکستان اپنے اصل مقاصد قیام (تمام اقلیتوں کا تحفظ) سے بہت دور جا چکا ہے۔
میں آپ سے صرف ایک سوال کرنا چاہتا ہوں کہ جس پاکستانی ”اسلامی“ نظام میں مسلمان سب سے زیادہ غیر محفوظ ہیں وہاں آپ اور میں اقلیت کا رونا کیوں کر روسکتے ہیں؟
 
یہ کیسا اسلامی نظام ہے جو کہتا ہے کہ ملک کے غیر مسلم وزیر اعظم، صدر، چیف جسٹس، فوج کے سربراہ نہیں لگ سکتے؟ قائد اعظم نے تو ملک کے قیام کے وقت ایسی کوئی اسلامی شرائط نہیں رکھی تھیں۔ ان کی نظر میں ریاست کے تمام شہری بغیر کسی تعصب کے صرف پاکستانی تھے۔

"یہ کیسا اسلامی نظام ہے" سے آپکی کیا مراد ہے؟؟؟
اللّہ اور اسکے حبیب علیہ السلام کو نہ ماننے والا، مسلمانوں کو اچھوت سمجھنے والا، اسلام سے خار کھانے والا کس طرح ہم پر مسلط ہو سکتا ہے؟؟؟؟
میں پھر کہوں گا کہ تنقید کریں لیکن حدود و قیود کے اندر رہتے ہوئے نہ کہ ایسے حساس معاملوں پر اپنی ناقص عقلوں کے سہارے۔
آپ کی "معلومات" کی روشنی میں قائد اعظم جیسا پاکستان چاہتے تھے، ہمیں نہیں پتہ پر ہم اسلامی نظامِ حکومت چاہتے ہیں اور اس کے لئے تن، من، دھن سے کوششیں کرتے رہیں گے۔ انشاء اللّٰہ عزوجل!
اب جس کو یہ پسند نہیں وہ اپنا بوریا بستر اٹھائے اور یہاں سے چلتا بنے۔
 
Top