پنجاب بک بورڈ کی کتاب میں عقیدہ ختم نبوت کے الفاظ حذف کرنے پر مقدمہ درج

یاقوت

محفلین
جناح کے شیعہ اور سنی جنازوں کے بارے میں آپ کی کیا معلومات ہیں؟ اور اس سے مطالعہ پاکستان کی درسی کتب کو کیا اثر لینا چاہیئے؟
صورت جو بھی رہی قائد اعظم کے جنازے کی چاہے دونوں فریقین نے اپنے طریقے سے پڑھا لیکن پڑھا تو سہی ۔یہ تو کسی فریق کی جانب سے نہیں کہا گیا کہ میں جنازہ نہیں پڑھوں گا آپ چاہیں تو مجھے ایک کافر حکومت کا مسلمان وزیر یا مسلمان حکومت کا کافر وزیر سمجھ لیں۔رہی دوسری بات کہ اس سے مطالعہ پاکستان کی درسی کتب پر کیا اثر پڑھتا ہے تو اس سلسلے میں پہلے ہی عرض کر چکا ہوں کہ پاکستان کی تو ساری تاریخ ہی "لاالہ الااللہ "ہی ہے۔اگر یہ کلمہ چھوڑیں تو پاکستان کی تاریخ کی بنیاد تو اسی وقت ڈھے جائے گی۔
 

یاقوت

محفلین
مسلم اکثریت ملک کا قیام۔ ہندوستان میں مسلمان آج بھی اقلیت ہیں۔
وہ جو قائد اعظم کے جلسوں میں یہ نعرہ گونجا کہ پاکستان کا مطلب کیا "لاالہ الااللہ" اگر یہ نعرہ قائد اعظم کے نکتہ نظر سے مطابقت نہیں رکھتا تھا تو کم از کم میرے کم علم کے مطابق قائد اعظم جیسی کھری طبیعت کے مالک انسان کو اس پر کھل کر معترض ہونا چاہیے تھا جو کہ نہیں ہوئے۔
 

سید عمران

محفلین
تحریک پاکستان میں شامل غیر مسلم ہندو لیڈران ناراض ہو کر بھارت چلے گئے تھے۔
یہ کون ہندو لیڈر تھے جنہوں نے اسلام کے نام پر ملک بنانے کے لیے ہندوؤں کا ملک توڑنا گوارا کیا اور قائد اعظم کے ساتھ مل کر تحریک پاکستان کا حصہ بنے؟؟؟
 

طاہر شیخ

محفلین
احباب سے گزارش ہے موضوع پر رہتے ہوئے مراسلات ارسال کریں
موضوع کو جاننے کے لیے لڑی کا پہلا مرسلہ آپ کا منتظر ہے
:)
 

جاسم محمد

محفلین
یہ کون ہندو لیڈر تھے جنہوں نے اسلام کے نام پر ملک بنانے کے لیے ہندوؤں کا ملک توڑنا گوارا کیا اور قائد اعظم کے ساتھ مل کر تحریک پاکستان کا حصہ بنے؟؟؟
یہ وہ ہندو لیڈر تھے جنہیں قائد اعظم نے ملک کی پہلی کابینہ میں خود شامل کیا۔ جنہوں نے قائد اعظم کی وفات کے بعد ملک کی اساس کو ہائی جیک کرنے والی جماعت اسلامی اور جمعیت علما اسلام کی پیش کردہ اسلامی قرار داد مقاصد کو یکسر مسترد کیا۔ اور اس وقت کے مسلم لیڈروں کو سمجھانے کی کوششیں کی کہ آپ ملک کو قائد اعظم کے پاکستان سے بہت دور لے جا رہے ہیں۔ ان بہادر ہندو لیڈروں میں یہ نام سر فہرست تھے:
بیرات چندرمندل
سری چندر چھتوپاڈیا
بھوپھندر کمار دتا
 

جاسم محمد

محفلین
مذہب کا استعمال کرنا اور بات ہے لیکن یہ بتائیں کیا پاکستان مذہب کا نام لے کر نہیں بنایا گیا؟؟؟
نہیں۔ پاکستان ہندو اکثریت بھارت میں مسلم اقلیت ہو جانے کے خوف سے بنایا گیا تھا۔ پاکستان بنانے کا ہرگز یہ مقصد نہیں تھا کہ یہاں علما کرام کی خواہشات کے مطابق شریعت کا نفاذ شروع کر دیا جائے۔ اگر شریعت کا نفاذ ملک بنانے کا اصل مقصد ہوتا تو قائد اعظم کو اپنی پہلی کابینہ میں وزیر خارجہسر ظفراللہ خان (قادیانی)، وزیر قانون جوگندر ناتھ مندل (ہندو) اوروزیر خزانہ سر وکٹر ٹرنر (مسیحی) کو شامل کرنے کی قطعی ضرورت نہیں تھی۔ یوں قائد اعظم نے اپنی زندگی میں ہی اپنے عمل سے ثابت کیا کہ وہ کس قسم کا پاکستان دیکھنا چاہتے تھے اور ان کی وفات کے بعد علما کرام نے کس قسم کا پاکستان عوام کو دیا۔
 

سید عمران

محفلین
نہیں۔ پاکستان ہندو اکثریت بھارت میں مسلم اقلیت ہو جانے کے خوف سے بنایا گیا تھا۔ پاکستان بنانے کا ہرگز یہ مقصد نہیں تھا کہ یہاں علما کرام کی خواہشات کے مطابق شریعت کا نفاذ شروع کر دیا جائے۔ اگر شریعت کا نفاذ ملک بنانے کا اصل مقصد ہوتا تو قائد اعظم کو اپنی پہلی کابینہ میں وزیر خارجہسر ظفراللہ خان (قادیانی)، وزیر قانون جوگندر ناتھ مندل (ہندو) اوروزیر خزانہ سر وکٹر ٹرنر (مسیحی) کو شامل کرنے کی قطعی ضرورت نہیں تھی۔ یوں قائد اعظم نے اپنی زندگی میں ہی اپنے عمل سے ثابت کیا کہ وہ کس قسم کا پاکستان دیکھنا چاہتے تھے اور ان کی وفات کے بعد علما کرام نے کس قسم کا پاکستان عوام کو دیا۔
اتنا کچھ لکھ دیا مگر یہ سب کچھ ہمارے سوال کا جواب نہیں!!!
کیا پاکستان مذہب کا نام لے کر نہیں بنایا گیا؟؟؟
 

سید عمران

محفلین
یہ وہ ہندو لیڈر تھے جنہیں قائد اعظم نے ملک کی پہلی کابینہ میں خود شامل کیا۔ جنہوں نے قائد اعظم کی وفات کے بعد ملک کی اساس کو ہائی جیک کرنے والی جماعت اسلامی اور جمعیت علما اسلام کی پیش کردہ اسلامی قرار داد مقاصد کو یکسر مسترد کیا۔ اور اس وقت کے مسلم لیڈروں کو سمجھانے کی کوششیں کی کہ آپ ملک کو قائد اعظم کے پاکستان سے بہت دور لے جا رہے ہیں۔ ان بہادر ہندو لیڈروں میں یہ نام سر فہرست تھے:
بیرات چندرمندل
سری چندر چھتوپاڈیا
بھوپھندر کمار دتا
یہ بھی ہمارے سوال کا جواب نہیں!!!
یہ کون ہندو لیڈر تھے جنہوں نے اسلام کے نام پر ملک بنانے کے لیے ہندوؤں کا ملک توڑنا گوارا کیا اور قائد اعظم کے ساتھ مل کر تحریک پاکستان کا حصہ بنے؟؟؟
 
نہیں۔ پاکستان ہندو اکثریت بھارت میں مسلم اقلیت ہو جانے کے خوف سے بنایا گیا تھا۔ پاکستان بنانے کا ہرگز یہ مقصد نہیں تھا کہ یہاں علما کرام کی خواہشات کے مطابق شریعت کا نفاذ شروع کر دیا جائے۔ اگر شریعت کا نفاذ ملک بنانے کا اصل مقصد ہوتا تو قائد اعظم کو اپنی پہلی کابینہ میں وزیر خارجہسر ظفراللہ خان (قادیانی)، وزیر قانون جوگندر ناتھ مندل (ہندو) اوروزیر خزانہ سر وکٹر ٹرنر (مسیحی) کو شامل کرنے کی قطعی ضرورت نہیں تھی۔ یوں قائد اعظم نے اپنی زندگی میں ہی اپنے عمل سے ثابت کیا کہ وہ کس قسم کا پاکستان دیکھنا چاہتے تھے اور ان کی وفات کے بعد علما کرام نے کس قسم کا پاکستان عوام کو دیا۔
آپ کی تحریر سے انتہا درجے کی کم علمی، کم عقلی اور اسلام سے بیزاری کا اظہار نظر آتا ہے۔ (سخت الفاظوں کے لئے میں نہایت ہی معذرت خواہ ہوں)
 
Top