عشق وابستہ ہوا شاخِ نمو داری سے ۔ صابر ظفر

فرخ منظور

لائبریرین
عشق وابستہ ہوا شاخِ نمو داری سے
سارا جنگل مہک اٹھا اسی چنگاری سے

دھیان آتا تھا تمہارا تو چہک اٹھتے تھے
زندگی ورنہ گزاری بڑی بیزاری سے

خود بخود تو نہیں کھلتا ہے کوئی بندِ قبا
کی ہے آسانی یہ پیدا بڑی دشواری سے

نہ ہی نسبت کوئی اپنی کسی دربار سے ہے
نہ علاقہ ہی کوئی ہے کسی درباری سے

سن رہا ،ہوں کہ قفس میں ہوا ماتم پیہم
ایک آزاد پرندے کی گرفتاری سے

جھانکتی رہتی ہیں جو چاکِ قفس سے کرنیں
جوڑتی ہیں مجھے اس چاند کی دلداری سے

لشکری پال رہے ہیں کئی سانپوں کو ظفرؔ
اور غافل ہیں دل و جاں کی نگہداری سے

(صابر ظفرؔ)

 
عشق وابستہ ہوا شاخِ نمو داری سے
سارا جنگل مہک اٹھا اسی چنگاری سے

دھیان آتا تھا تمہارا تو چہک اٹھتے تھے
زندگی ورنہ گزاری بڑی بیزاری سے

خود بخود تو نہیں کھلتا ہے کوئی بندِ قبا
کی ہے آسانی یہ پیدا بڑی دشواری سے

نہ ہی نسبت کوئی اپنی کسی دربار سے ہے
نہ علاقہ ہی کوئی ہے کسی درباری سے

سن رہا ،ہوں کہ قفس میں ہوا ماتم پیہم
ایک آزاد پرندے کی گرفتاری سے

جھانکتی رہتی ہیں جو چاکِ قفس سے کرنیں
جوڑتی ہیں مجھے اس چاند کی دلداری سے

لشکری پال رہے ہیں کئی سانپوں کو ظفرؔ
اور غافل ہیں دل و جاں کی نگہداری سے

(صابر ظفرؔ)

زبردست انتخاب ۔
 
Top