قرآن کوئز 2019

ام اویس

محفلین
السلام علیکم ورحمة الله وبرکاتہ!
رمضان کی آمد کی مناسبت سے گزشتہ سال کی طرح اس مرتبہ بھی قران مجید کی عام معلومات کا سلسلہ شروع کرتے ہیں۔
اس بات کا خیال رکھیں کہ سوالات صرف قران مجید میں سے ہوں اور عام فہم ہوں۔ ادق مضامین اور تفسیر کے موضوعات کے لیے علیحدہ تھریڈ شروع کیے جا سکتے ہیں۔ علاوہ ازیں کوشش کریں کہ جواب کے لیے ایک آیت کا حوالہ کافی ہو ناکہ پورے قران سے کئی آیات ڈھونڈ کر لانی پڑیں۔
پہلے ایک سوال کا جواب دیں۔ اس کے بعد اگلا سوال پوچھا جا سکتا ہے۔ کوشش کریں کہ دوسروں کو جواب دینے کا موقع دیں ناکہ خود ہی اپنے سوال کا جواب دینے میں جلدی کرنے لگیں۔
جواب تلاش کرنے کے لیے گوگل وغیرہ کے استعمال کی اجازت ہے۔
اس سلسلے کا پہلا سوال یہ ہے ۔
تلاوت قرآن کے لیے الله تعالی کی پناہ طلب کرنے کا حکم قرآن مجید کی کس آیت میں دیا گیا ہے ؟
 

یاسر شاہ

محفلین
لاوت قرآن کے لیے الله تعالی کی پناہ طلب کرنے کا حکم قرآن مجید کی کس آیت میں دیا گیا ہے ؟
فَاِذَا قَرَاْتَ الْقُرْاٰنَ فَاسْتَعِذْ بِاللہِ مِنَ الشَّيْطٰنِ الرَّجِيْمِ۝ سورہ النحل آیه ۹۸ ۔ پس جب آپ قرآن پڑھنے لگیں تو راندہ درگاہ شیطان سے اللہ کی پناہ مانگ لیا کریں ۔

وہ کونسی قرآن کی آیت ہے جس میں تقویٰ کے حصول کا ذریعہ صادقین (اولیاء ) کے ساتھ رہنے کو ٹھہرایا ہے؟
 

ام اویس

محفلین
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَكُونُوا مَعَ الصَّادِقِينَ

اردو:

اے اہل ایمان الله سے ڈرتے رہو اور راستبازوں کے ساتھ رہو۔

سورة توبہ ۔ آیة 119
 

ام اویس

محفلین
قرآن مجید کی کچھ آیات کو مخصوص نام دئیے گئے ہیں ۔ کیا آپ جانتے ہیں کہ “ آیت البرّ “ کون سی ہے ؟
 

احمد محمد

محفلین
قرآن مجید کی کچھ آیات کو مخصوص نام دئیے گئے ہیں ۔ کیا آپ جانتے ہیں کہ “ آیت البرّ “ کون سی ہے ؟

سورۃ البقرہ، آیت نمبر 177

لَیْسَ الْبِ۔رَّ اَنْ تُ۔وَلُّوْا وُجُوْهَكُمْ قِبَلَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ وَلٰكِنَّ الْبِ۔رَّ مَنْ اٰمَنَ بِاللّ۔ٰهِ وَالْيَوْمِ الْاٰخِرِ وَالْمَلَآئِكَ۔ةِ وَالْكِتَابِ وَالنَّبِيِّيْنَۚ وَاٰتَى الْمَالَ عَلٰى حُبِّهٖ ذَوِى الْقُرْبٰى وَالْيَتَامٰى وَالْمَسَاكِيْنَ وَابْنَ السَّبِيْلِ وَالسَّآئِلِيْنَ وَفِى الرِّقَابِۚ وَاَقَامَ الصَّلَاةَ وَاٰتَى الزَّكَاةَ وَالْمُوْفُوْنَ بِعَهْدِهِ۔مْ اِذَا عَاهَدُوْا ۖ وَالصَّابِ۔رِيْنَ فِى الْبَاْسَآءِ وَالضَّرَّآءِ وَحِيْنَ الْبَاْسِ ۗ اُولٰٓئِكَ الَّ۔ذِيْنَ صَدَقُوْا ۖ وَاُولٰٓئِكَ هُ۔مُ الْمُتَّقُوْنَ۔
 

عباس رضا

محفلین
سوال: نفس کی تین قسمیں کی جاتی ہیں، بھلا وہ کون کونسی ہیں؟ اور آیاتِ قرآنیہ میں ان کا تذکرہ کس طرح ہوا ہے؟
 

سید عمران

محفلین
سوال: نفس کی تین قسمیں کی جاتی ہیں، بھلا وہ کون کونسی ہیں؟ اور آیاتِ قرآنیہ میں ان کا تذکرہ کس طرح ہوا ہے؟
۱) إِنَّ النَّفْسَ لأَمَّارَةٌ بِالسُّوءِ (یوسف:۵۳)
نفس امّارہ وہ نفس ہے جو گناہوں پر اکساتا رہتا ہے۔

۲) وَلَا أُقْسِمُ بِالنَّفْسِ اللَّوَّامَةِ (قیامۃ:۲)
نفس لوّامہ وہ نفس ہے جس کی ابھی اصلاح ہورہی ہے، کبھی نیکی کبھی بدی۔ اور جب بدی سرزد ہوجاتی ہے تو اس پر لعنت ملامت کرتا ہے اور شرمسار ہوجاتا ہے۔

۳) يَا أَيَّتُهَا النَّفْسُ الْمُطْمَئِنَّةُ (فجر:۲۷)
نفس مطمئنہ وہ نفس ہے جس کی اصلاح یعنی تزکیہ ہوگیا۔ اور جب فرشتے اس کی روح جسم سے نکالنے آتے ہیں تو خوشخبری دیتے ہیں کہ اے اطمینان والی روح اپنے رب کی طرف واپس چلو، اس حال میں کہ تم اس سے راضی ہو اور وہ تم سے!!!
 
آخری تدوین:

ام اویس

محفلین
قرآن مجید کی کچھ آیات کو مخصوص نام دئیے گئے ہیں ۔ کیا آپ جانتے ہیں کہ “ آیت البرّ “ کون سی ہے ؟

لَّيْسَ الْبِرَّ أَن تُوَلُّوا وُجُوهَكُمْ قِبَلَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ وَلَكِنَّ الْبِرَّ مَنْ آمَنَ بِاللهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالْكِتَابِ وَالنَّبِيِّينَ وَآتَى الْمَالَ عَلَى حُبِّهِ ذَوِي الْقُرْبَى وَالْيَتَامَى وَالْمَسَاكِينَ وَابْنَ السَّبِيلِ وَالسَّائِلِينَ وَفِي الرِّقَابِ وَأَقَامَ الصَّلَاةَ وَآتَى الزَّكَاةَ وَالْمُوفُونَ بِعَهْدِهِمْ إِذَا عَاهَدُوا وَالصَّابِرِينَ فِي الْبَأْسَاءِ وَالضَّرَّاءِ وَحِينَ الْبَأْسِ أُولَئِكَ الَّذِينَ صَدَقُوا وَأُولَئِكَ هُمُ الْمُتَّقُونَ

اردو:

نیکی یہی نہیں کہ تم مشرق و مغرب کو قبلہ سمجھ کر ان کی طرف منہ کر لو بلکہ نیکی یہ ہے کہ لوگ الله پر اور روز آخر پر اور فرشتوں پر اور الله کی کتاب پر اور پیغمبروں پر ایمان لائیں۔ اور مال باوجود عزیز رکھنے کے رشتہ داروں اور یتیموں اور محتاجوں اور مسافروں اور مانگنے والوں کو دیں اور گردنوں کے چھڑانے میں خرچ کریں اور نماز پڑھیں اور زکوٰۃ دیں اور جب عہد کرلیں تو اس کو پورا کریں اور سختی اور تکلیف میں اور جنگ کے وقت ثابت قدم رہیں۔ یہی لوگ ہیں جو ایمان میں سچّے ہیں اور یہی ہیں جو اللہ سے ڈرنے والے ہیں۔

سورة البقرہ آیة 177
 

عباس رضا

محفلین
قرآنِ کریم میں ایک جگہ تزکیۂ نفس سے منع کیا گیا اور ایک جگہ تزکیۂ نفس کرنے والے کو کامیاب قرار دیا گیا، کلامِ ربّانی میں یہ کونسے مقامات ہیں اور بہر صورت تزکیۂ نفس کے کیا معنیٰ ہیں؟
 

ام اویس

محفلین
الَّذِينَ يَجْتَنِبُونَ كَبَائِرَ الْإِثْمِ وَالْفَوَاحِشَ إِلَّا اللَّمَمَ إِنَّ رَبَّكَ وَاسِعُ الْمَغْفِرَةِ هُوَ أَعْلَمُ بِكُمْ إِذْ أَنشَأَكُم مِّنَ الْأَرْضِ وَإِذْ أَنتُمْ أَجِنَّةٌ فِي بُطُونِ أُمَّهَاتِكُمْ فَلَا تُزَكُّوا أَنفُسَكُمْ هُوَ أَعْلَمُ بِمَنِ اتَّقَى
اردو:
جو صغیرہ گناہوں کے سوا بڑے بڑے گناہوں اور بےحیائی کی باتوں سے اجتناب کرتے ہیں۔ بیشک تمہارا پروردگار بڑی بخشش والا ہے۔ وہ تمکو خوب جانتا ہے۔ جب اس نے تمکو مٹی سے پیدا کیا اور جب تم اپنی ماؤں کے پیٹ میں بچے تھے۔ تو اپنے آپکو پاک صاف نہ جتاؤ۔ جو پرہیزگار ہے وہ اس سے خوب واقف ہے۔
سورة النجم ۔ 32


قَدْ أَفْلَحَ مَن زَكَّاهَا
اردو:
کہ جس نے اپنے نفس کو پاک رکھا وہ مراد کو پہنچا۔
الشمس ۔ 9


تزکیہ نفس “ دراصل احتساب کا نام ہے اور احتساب یہ ہے کہ ہر لمحہ اپنے عمل پر نظر ہو ۔ الله جل شانہ کی بندگی میں اگر کوئی کمی یا کوتاہی ہو جائے تو اس کا بروقت تدارک اور غلطی ہو تو فورا توبہ
یعنی ہر لمحہ آقا کو راضی کرنے میں خوب سے خوب تر کی جد وجہد کہ مالک خوش ہوجائے ۔
 

عباس رضا

محفلین
الَّذِينَ يَجْتَنِبُونَ كَبَائِرَ الْإِثْمِ وَالْفَوَاحِشَ إِلَّا اللَّمَمَ إِنَّ رَبَّكَ وَاسِعُ الْمَغْفِرَةِ هُوَ أَعْلَمُ بِكُمْ إِذْ أَنشَأَكُم مِّنَ الْأَرْضِ وَإِذْ أَنتُمْ أَجِنَّةٌ فِي بُطُونِ أُمَّهَاتِكُمْ فَلَا تُزَكُّوا أَنفُسَكُمْ هُوَ أَعْلَمُ بِمَنِ اتَّقَى
قَدْ أَفْلَحَ مَن زَكَّاهَا
ما شاء اللہ
قرآنِ کریم میں ایک جگہ تزکیۂ نفس سے منع کیا گیا اور ایک جگہ تزکیۂ نفس کرنے والے کو کامیاب قرار دیا گیا، کلامِ ربّانی میں یہ کونسے مقامات ہیں اور بہر صورت تزکیۂ نفس کے کیا معنیٰ ہیں؟
تزکیۂ نفس کا ایک معنیٰ ہے ”خود کو اچھا بتانا، خود ستائی کرنا“؛ اس سے منع کیا گیا۔ چنانچہ ارشاد ہوتا ہے:
[arabic]فَلَا تُزَكُّوا أَنفُسَكُمْ ۖ هُوَ أَعْلَمُ بِمَنِ اتَّقَىٰ[/arabic]
تَو اپنی جانوں کو ستھرا نہ بتاؤ! وہ خوب جانتا ہے جو پرہیزگار ہیں۔

(پ۲۷، النجم: ۳۲)

تزکیۂ نفس کا دوسرا معنیٰ ہے ”اپنی اصلاح کرنا، خود کو برائیوں سے پاک کرنا“؛ اسے کامیابی قرار دیا گیا۔ چنانچہ ربِّ کریم فرماتا ہے:
[arabic]قَدْ أَفْلَحَ مَن زَكَّاهَا[/arabic]
ترجمہ: بے شک مراد کو پہنچا جس نے اسے (نفس کو) ستھرا کیا۔

(پ۳۰، الشمس: ۹)
واللہ اعلم ورسولہ اعلم۔​
 

سید عمران

محفلین
موضوع سے ہٹنے پر معذرت۔۔۔
لیکن ایک بات کی مزید وضاحت عرض کرنی ہے کہ:
تزکیہ نفس اصل میں نفس کی صفائی کا نام ہے، گناہوں سے اور غلط عقائد سے صفائی کا نام۔۔۔
تزکیہ فعل لازم نہیں فعل متعدی ہے، جس سے ثابت ہوتا ہے کہ تزکیہ نفس خود سے نہیں ہوتا، کسی سے کروایا جاتا ہے۔۔۔
یہ ان تین بڑے کارِ انبیاء میں سے ہے جس کا ذکر اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں فرمایا:
رَبَّنَا وَابْعَثْ فِيهِمْ رَسُولًا مِّنْهُمْ
۱) يَتْلُو عَلَيْهِمْ آيَاتِكَ
۲) وَيُعَلِّمُهُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ
۳)وَيُزَكِّيهِمْ (البقرہ، ۱۲۹)
یعنی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بڑے کاموں میں سے ایک کام دوسروں کے نفوس کا تزکیہ کرنا بھی تھا۔۔۔
اور آپ کے بعد یہ کام آپ کے علم کے وارثین کا ہے جس کا نام آج کل تصوف پڑ گیا ہے یعنی صفائیِ قلب!!!
 
آخری تدوین:

سید عمران

محفلین
اللہ تعالیٰ نے تقویٰ حاصل کرنے کا طریقہ، یعنی متقی بننے کا نسخہ کس آیت میں بیان فرمایا ہے؟
 

یاسر شاہ

محفلین
اللہ تعالیٰ نے تقویٰ حاصل کرنے کا طریقہ، یعنی متقی بننے کا نسخہ کس آیت میں بیان فرمایا ہے؟

میرے خیال سے دو آیتوں میں -ایک کا ذکر تو اوپر ہو چکا یعنی :

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَكُونُوا مَعَ الصَّادِقِينَ

اردو:

اے اہل ایمان الله سے ڈرتے رہو اور راستبازوں کے ساتھ رہو۔

سورة توبہ ۔ آیة 119

اور دوسری


يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُتِبَ عَلَيْكُمُ الصِّيَامُ كَمَا كُتِبَ عَلَى الَّذِينَ مِن قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ ﴿١٨٣﴾ - البقرۃ

ترجمہ : اے ایمان والو! تم پر اسی طرح روزے فرض کئے گئے ہیں جیسے تم سے پہلے لوگوں پر فرض کئے گئے تھے تاکہ تم پرہیزگار بن جاؤ۔
 
Top