بھارتی فضائیہ کی ایل او سی کی خلاف ورزی، پاک فضائیہ کی جوابی کارروائی پر بھارتی طیارے بھاگ نکلے

جاسم محمد

محفلین
وہ بیان نہیں انٹیروگیشن تھی اور اسے بھی پبلک کرنے کی چنداں ضرورت نہیں تھی۔
زیر حراست فوجی سے بغیر جبر اس کی شناخت دریافت کرنا انٹیروگیشن ہے؟ ماشاءاللہ۔ فوجی نے بھی اتنے ہی سوالوں کا جواب دیا تھا جتنا اس کو اجازت تھی۔
جہاں تک پبلک کرنے کا سوال ہے تو وہ اس کی مارپیٹ والی ویڈیو بھی نہیں ہونی چاہئے تھی مگر مقامی شہریوں نے بنا کر کر دی۔ کس کس کو روکیں؟
 
زیر حراست فوجی سے بغیر جبر اس کی شناخت دریافت کرنا انٹیروگیشن ہے؟ ماشاءاللہ۔ فوجی نے بھی اتنے ہی سوالوں کا جواب دیا تھا جتنا اس کو اجازت تھی۔
جہاں تک پبلک کرنے کا سوال ہے تو وہ اس کی مارپیٹ والی ویڈیو بھی نہیں ہونی چاہئے تھی مگر مقامی شہریوں نے بنا کر کر دی۔ کس کس کو روکیں؟
انٹیروگیشن کو آپ کیا سمجھتے ہیں؟
وہ حراستی مرکز کے اندر ریکارڈ ہوئی اور سوشل و ٹیلی میڈیا پر جاری ہو یا کر دی گئی۔ جہاں تک پکڑے جانے کی ویڈیو ہے وہ پبلک میں بنی اور وہیں سے ریلیز کی گئی۔ پبلک کو نہیں پتا تھا لیکن تفتیش کاروں کو خوب علم تھا۔

خیر لکیر پیٹنے کا کوئی فائدہ نہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
بھارتی میڈیا: ابھی نندن کے بیان والی ویڈیو حراستی جبر میں لی گئی اس کی کوئی حیثیت نہیں
جب واپس بھارت پہنچ کر اپنی فوج ، حکومت اور میڈیا کے دباؤ میں بیان بدلے گا تب کوئی جبر نہیں ہوگا؟ مضحکہ خیز دلیل
 

فرقان احمد

محفلین
شاید ہم بھی اور ہندوستان والے بھی انیس سو ستر، انیس سو اسی یا حد سے حد سے انیس سو نوے کی دہائی میں زندہ ہیں ۔۔۔! اب بھی وقت ہے مل جل کر رہو، دونوں ملک کے عوام غربت کے ہاتھوں عاجز ہیں۔ ان کو جنگ کی طرف زور زبردستی دھکیلنے والے کہاں سے ان کے خیر خواہ ٹھہرے؟ پلے نہیں دھیلا، کردی پھرے میلہ میلہ ۔۔۔!
 
شاید ہم بھی اور ہندوستان والے بھی انیس سو ستر، انیس سو اسی یا حد سے حد سے انیس سو نوے کی دہائی میں زندہ ہیں ۔۔۔! اب بھی وقت ہے مل جل کر رہو، دونوں ملک کے عوام غربت کے ہاتھوں عاجز ہیں۔ ان کو جنگ کی طرف زور زبردستی دھکیلنے والے کہاں سے ان کے خیر خواہ ٹھہرے؟ پلے نہیں دھیلا، کردی پھرے میلہ میلہ ۔۔۔!
سرحد کے دونوں طرف ایسا سوچنے والے ہیں لیکن جنونی بھی بہت۔ دعا ہے کہ اللہ جی ڈیڈھ ارب انسانوں کو ان جنونیوں سے بچائی رکھیں۔ آمین
 

جاسم محمد

محفلین
اب بھی وقت ہے مل جل کر رہو، دونوں ملک کے عوام غربت کے ہاتھوں عاجز ہیں۔
حقیقی امن تب قائم ہوتا ہے جب اس کے بغیر کوئی دوسرا انتخاب ممکن نہ رہے۔ یورپ کی تاریخ سب کے سامنے ہے۔ ہزاروں سال آپس میں لڑتے رہے۔ دو عظیم جنگیں کی۔ مگر بالآخر یورپی یونین معاہدہ کر کے کہاں سے کہاں پہنچ گئے ہیں۔
انڈو پاک بھی صرف تب ہی امن معاہدہ کریں گے جب دونوں اطراف سوائے امن کے اور کوئی انتخاب ممکن نہیں ہوگا۔ فی الحال تو مفاد پرست اقتدار میں ہیں جن کو امن سے زیادہ جنگ سے فائدہ ہے۔ عوام کی کس کو پرواہ ہے؟
 

جاسم محمد

محفلین
یعنی کہ ایک عدد نیوکلیر وار کے بعد ۔۔۔! کیری آن ۔۔۔!
خیر اب حالات اتنے بھی برے نہیں۔ دونوں ممالک کےاوپر "بڑے"موجود ہیں جو کسی بھی ہنگامی حالت میں پڑ کر بچ بچاؤ کر وا سکتے ہیں۔ اس بار بھی اگر عالمی قوتیں درمیان میں نہ آتیں تو دونوں اطراف خطرناک میزائل چل جانے تھے۔
بہرحال آج بھارتی فضائیہ نے مان لیا ہے کہ پاک فضائیہ کی جوابی کاروائی پر ان کے جہاز پاکستانی حدود میں داخل ہوئے تھے۔ مطلب آئندہ بالاکوٹ قسم کا ایڈونچر کرنے سے قبل وہ سو بار سوچیں گے۔
 

جاسم محمد

محفلین
A Reuters report from the ground in Pakistan now suggests the Indian attack on Balakot did not do much damage. As one media commentator noted, journalists were too willing to “reproduce unverified, contradictory and speculative information” that suited the government. Anchors and pundits seemed too excited by the conflict to question the establishment
India’s Media Is War-Crazy
پاکستانی میڈیا پہ مبینہ قدغن پر رونے دھونے والوں کے نام
 

محمد وارث

لائبریرین
پاکستانی حکومت نے انڈین پائلٹ کو چھوڑ کر ایک اچھا کام کیا اور اس پر مستزاد یہ کہ اس کو جنگی قیدی نہیں سمجھا اور نہ ہی اسے ریڈ کراس کے ذریعے واپس کیا، بلکہ اس کے ساتھ ایک انڈین شہری کے طور پر سلوک کیا گیا۔
 

محمداحمد

لائبریرین
میں سوچتا ہوں کہ بے چارے ابھی نندن کا کیا حال ہوگا۔

کیسے ایک شخص کو سیاست نے جنگ کی بھٹی میں جھونک دیا؟فتح و شکست سے درکنار وہ بے چارہ جیسے تیسے معرکہ میں تو بچ گیا۔ خوش قسمتی سے دشمنوں سے بھی اُسے سلامتی مل گئی۔

لیکن اُس کے ہم وطن اُس کے بارے میں کیا سوچیں گے؟ کیا اُسے ناکام سپاہی نہیں سمجھیں گے؟ کیا جو رسوائی ہوئی اس کا ذمہ دار اُسے نہیں سمجھیں گے؟ کیا لوگ اُس سے نفرت نہیں کریں گے؟

عین ممکن ہے کہ اُس کےگھر میں بھی اُسے پسندیدگی کی نظر سے نہ دیکھا جائے۔
 

فرقان احمد

محفلین
میں سوچتا ہوں کہ بے چارے ابھی نندن کا کیا حال ہوگا۔

کیسے ایک شخص کو سیاست نے جنگ کی بھٹی میں جھونک دیا؟فتح و شکست سے درکنار وہ بے چارہ جیسے تیسے معرکہ میں تو بچ گیا۔ خوش قسمتی سے دشمنوں سے بھی اُسے سلامتی مل گئی۔

لیکن اُس کے ہم وطن اُس کے بارے میں کیا سوچیں گے؟ کیا اُسے ناکام سپاہی نہیں سمجھیں گے؟ کیا جو رسوائی ہوئی اس کا ذمہ دار اُسے نہیں سمجھیں گے؟ کیا لوگ اُس سے نفرت نہیں کریں گے؟

عین ممکن ہے کہ اُس کےگھر میں بھی اُسے پسندیدگی کی نظر سے نہ دیکھا جائے۔
ہندوستان میں فی الوقت ان کا ایک ہیرو کی طرح استقبال کیا گیا ہے۔ پاکستان میں ابی نندن نے بعض مواقع پر جو موقف بے دھڑک اپنایا (جیسا کہ آئی ایم ناٹ سپوزڈ ٹو ٹیل یو، وغیرہ) اور پکڑے جانے سے قبل جو مزاحمت کی (بعض ویڈیوز موجود ہیں جن میں عینی شاہدین نے اس کی تصدیق کی ہے)، تو جنابِ من، فی الوقت ہندوستانی میڈیا اسی کا چرچا کرنے میں مصروف ہے۔ دراصل یہ جنگ صرف زمین پر یا فضاؤں میں ، پانیوں میں نہیں لڑی جا رہی ہے، اس میں بھی سچائی ہے کہ یہ جنگ میڈیا میں بھی پوری جانفشانی سے لڑی جا رہی ہے۔ ہم سب کے پاس اپنی طمانیت کے حوالے سے جواز موجود ہیں، چاہے وہ حقیقی ہوں یا من گھڑت۔ :)
 

محمداحمد

لائبریرین
ہندوستان میں فی الوقت ان کا ایک ہیرو کی طرح استقبال کیا گیا ہے۔ پاکستان میں ابی نندن نے بعض مواقع پر جو موقف بے دھڑک اپنایا (جیسا کہ آئی ایم ناٹ سپوزڈ ٹو ٹیل یو، وغیرہ) اور پکڑے جانے سے قبل جو مزاحمت کی (بعض ویڈیوز موجود ہیں جن میں عینی شاہدین نے اس کی تصدیق کی ہے)، تو جنابِ من، فی الوقت ہندوستانی میڈیا اسی کا چرچا کرنے میں مصروف ہے۔

یہ تو صرف انڈین میڈیا فیس سیونگ کے لئے کر رہا ہے کہ اُن کے پاس اس کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے۔ لیکن درونِ خانہ اُن کے ساتھ کیا معاملات ہوتے ہیں یہ ایک مختلف معاملہ ہے۔

دراصل یہ جنگ صرف زمین پر یا فضاؤں میں ، پانیوں میں نہیں لڑی جا رہی ہے، اس میں بھی سچائی ہے کہ یہ جنگ میڈیا میں بھی پوری جانفشانی سے لڑی جا رہی ہے۔

دراصل ہندوستانی میڈیا ہی جنگ کو ہوا دے رہا ہے اور اس کام کا اُنہیں تجربہ بھی بہت ہے اور غالباً ُاُنیں اس کام کی اُجرت بھی اچھی خاصی مل رہی ہوگی۔

پاکستانی میڈیا بہت حد تک متوازن ہے۔

ہم سب کے پاس اپنی طمانیت کے حوالے سے جواز موجود ہیں، چاہے وہ حقیقی ہوں یا من گھڑت۔ :)

جھوٹے بہلاوے اپنی جگہ ہوتے ہیں لیکن حقیقت کا "امپیکٹ" اپنی جگہ قائم رہتا ہے۔
 

فرقان احمد

محفلین
یہ تو صرف انڈین میڈیا فیس سیونگ کے لئے کر رہا ہے کہ اُن کے پاس اس کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے۔ لیکن درونِ خانہ اُن کے ساتھ کیا معاملات ہوتے ہیں یہ ایک مختلف معاملہ ہے۔



دراصل ہندوستانی میڈیا ہی جنگ کو ہوا دے رہا ہے اور اس کام کا اُنہیں تجربہ بھی بہت ہے اور غالباً ُاُنیں اس کام کی اُجرت بھی اچھی خاصی مل رہی ہوگی۔

پاکستانی میڈیا بہت حد تک متوازن ہے۔



جھوٹے بہلاوے اپنی جگہ ہوتے ہیں لیکن حقیقت کا "امپیکٹ" اپنی جگہ قائم رہتا ہے۔
یوں معلوم ہوتا ہے کہ اکثر و بیشتر ہم اپنا ذہن پہلے سے بنا چکے ہوتے ہیں اور اپنے تصورات پہلے سے قائم کر چکے ہوتے ہیں اور ان کی حقانیت کے لیے شاید کسی ہلکے پھلکے جواز کی تلاش میں ہوتے ہیں۔ جوں ہی وہ جواز ہمیں مل جاتا ہے یا فراہم کر دیا جاتا ہے تو ہم حقیقت سے نظریں چرانے لگ جاتے ہیں۔ جی ہاں! جو باریک بین ہیں یا حقیقی ذمہ داران ہیں، وہ معاملات کی تہہ سے آگاہ ہوتے ہیں، تو وہ مصلحتاََ خاموش رہتے ہیں یا اگر کچھ کہیں بھی تو ان چند سو یا چند ہزار افراد کی میڈیا کی چکاچوند میں کوئی جگہ نہیں ہوتی۔ آپ کی باتوں میں وزن ہے، تاہم، اگر میڈیا پر نگاہ دوڑائی جائے تو معاملات مختلف دکھائی دیتے ہیں۔ چلیں، اس بات پر اتفاق کر لیتے ہیں کہ میڈیا کی چکاچوند میں حقائق دب سے جاتے ہیں اور جب کبھی سامنے آئیں، تو پلوں کے نیچے سے بہت پانی بہہ چکا ہوتا ہے اور ہمارے سامنے نئے معاملات اور نئے مسائل آ چکے ہوتے ہیں اور یوں کہانی آگے بڑھتی ہے۔
 

محمداحمد

لائبریرین
یوں معلوم ہوتا ہے کہ اکثر و بیشتر ہم اپنا ذہن پہلے سے بنا چکے ہوتے ہیں اور اپنے تصورات پہلے سے قائم کر چکے ہوتے ہیں اور ان کی حقانیت کے لیے شاید کسی ہلکے پھلکے جواز کی تلاش میں ہوتے ہیں۔ جوں ہی وہ جواز ہمیں مل جاتا ہے یا فراہم کر دیا جاتا ہے تو ہم حقیقت سے نظریں چرانے لگ جاتے ہیں۔ جی ہاں! جو باریک بین ہیں یا حقیقی ذمہ داران ہیں، وہ معاملات کی تہہ سے آگاہ ہوتے ہیں، تو وہ مصلحتاََ خاموش رہتے ہیں یا اگر کچھ کہیں بھی تو ان چند سو یا چند ہزار افراد کی میڈیا کی چکاچوند میں کوئی جگہ نہیں ہوتی۔ آپ کی باتوں میں وزن ہے، تاہم، اگر میڈیا پر نگاہ دوڑائی جائے تو معاملات مختلف دکھائی دیتے ہیں۔ چلیں، اس بات پر اتفاق کر لیتے ہیں کہ میڈیا کی چکاچوند میں حقائق دب سے جاتے ہیں اور جب کبھی سامنے آئیں، تو پلوں کے نیچے سے بہت پانی بہہ چکا ہوتا ہے اور ہمارے سامنے نئے معاملات اور نئے مسائل آ چکے ہوتے ہیں اور یوں کہانی آگے بڑھتی ہے۔

کم و بیش متفق ہوں۔ :)
 
Top