اور کتاب مر گئی...

شکیب

محفلین
’’...اور کتاب مرگئی!‘‘

پبلشر نے مصنف سے کتاب لکھوائی، معاوضہ دیا۔
کاغذ والے سے کاغذ خریدا، معاوضہ دیا۔
کمپوزر سے کمپوز کروائی، معاوضہ دیا۔
پروف ریڈر سے پروف ریڈنگ کروائی، معاوضہ دیا۔
ڈیزائنر سے ڈیزائننگ کروائی، معاوضہ دیا۔
پرنٹر سے پرنٹ کروائی، معاوضہ دیا۔
بائنڈر سے بائنڈنگ کروائی، معاوضہ دیا۔

ڈسٹری بیوٹر سے تقسیم کروائی، تگڑا کمیشن دیا۔

خریدار نے خریدی، اچھی لگی۔
اسکین کی، پی ڈی ایف بنائی اور...
...سوشل میڈیا پر ہزاروں لوگوں کو مفت میں بانٹ دی۔

پڑھنے والے نے مزے سے ڈاؤن لوڈ کرلی۔
ہزار روپے کا پیزا اور پانچ سو روپے کا برگر کھاتے ہوئے مفت میں پڑھ لی۔

مصنف اور پبلشر نے احتجاج کیا تو ان پر ’’علم دشمن‘‘ کا لیبل لگایا۔
خوب صلواتیں سنائیں، برا بھلا کہا، طعنے دیئے اور طنز کیا۔

پبلشر کو نقصان ہوا، اس نے مصنف کو معاوضہ دینا بند کردیا۔
مصنف کو معاوضہ ملنا بند ہوا تو اس نے بھی لکھنا چھوڑ دیا...

...اور کتاب مرگئی!

(مصنف: علیم احمد، بشکریہ محمد سعد، بحوالہ فیس بک)
 
آخری تدوین:

فلسفی

محفلین
’’...اور کتاب مرگئی!‘‘

پبلشر نے مصنف سے کتاب لکھوائی، معاوضہ دیا۔
کاغذ والے سے کاغذ خریدا، معاوضہ دیا۔
کمپوزر سے کمپوز کروائی، معاوضہ دیا۔
پروف ریڈر سے پروف ریڈنگ کروائی، معاوضہ دیا۔
ڈیزائنر سے ڈیزائننگ کروائی، معاوضہ دیا۔
پرنٹر سے پرنٹ کروائی، معاوضہ دیا۔
بائنڈر سے بائنڈنگ کروائی، معاوضہ دیا۔

ڈسٹری بیوٹر سے تقسیم کروائی، تگڑا کمیشن دیا۔

خریدار نے خریدی، اچھی لگی۔
اسکین کی، پی ڈی ایف بنائی اور...
...سوشل میڈیا پر ہزاروں لوگوں کو مفت میں بانٹ دی۔

پڑھنے والے نے مزے سے ڈاؤن لوڈ کرلی۔
ہزار روپے کا پیزا اور پانچ سو روپے کا برگر کھاتے ہوئے مفت میں پڑھ لی۔

مصنف اور پبلشر نے احتجاج کیا تو ان پر ’’علم دشمن‘‘ کا لیبل لگایا۔
خوب صلواتیں سنائیں، برا بھلا کہا، طعنے دیئے اور طنز کیا۔

پبلشر کو نقصان ہوا، اس نے مصنف کو معاوضہ دینا بند کردیا۔
مصنف کو معاوضہ ملنا بند ہوا تو اس نے بھی لکھنا چھوڑ دیا...

...اور کتاب مرگئی!

(مصنف: نا معلوم)

ایک جملہ کا اضافہ کر دیں۔
اور جو پی ڈی ایف نہیں ملی تو
ریختہ ڈاٹ آرگ سے کتب ڈاؤنلوڈ کرنے کا کوئی جگاڑ؟
کے نام سے لڑی بنائی
پھر کیا حکم ہے عاجز کے لیے؟ :weep:
 

فلسفی

محفلین
’’...اور کتاب مرگئی!‘‘

پبلشر نے مصنف سے کتاب لکھوائی، معاوضہ دیا۔
کاغذ والے سے کاغذ خریدا، معاوضہ دیا۔
کمپوزر سے کمپوز کروائی، معاوضہ دیا۔
پروف ریڈر سے پروف ریڈنگ کروائی، معاوضہ دیا۔
ڈیزائنر سے ڈیزائننگ کروائی، معاوضہ دیا۔
پرنٹر سے پرنٹ کروائی، معاوضہ دیا۔
بائنڈر سے بائنڈنگ کروائی، معاوضہ دیا۔

ڈسٹری بیوٹر سے تقسیم کروائی، تگڑا کمیشن دیا۔

خریدار نے خریدی، اچھی لگی۔
اسکین کی، پی ڈی ایف بنائی اور...
...سوشل میڈیا پر ہزاروں لوگوں کو مفت میں بانٹ دی۔

پڑھنے والے نے مزے سے ڈاؤن لوڈ کرلی۔
ہزار روپے کا پیزا اور پانچ سو روپے کا برگر کھاتے ہوئے مفت میں پڑھ لی۔

مصنف اور پبلشر نے احتجاج کیا تو ان پر ’’علم دشمن‘‘ کا لیبل لگایا۔
خوب صلواتیں سنائیں، برا بھلا کہا، طعنے دیئے اور طنز کیا۔

پبلشر کو نقصان ہوا، اس نے مصنف کو معاوضہ دینا بند کردیا۔
مصنف کو معاوضہ ملنا بند ہوا تو اس نے بھی لکھنا چھوڑ دیا...

...اور کتاب مرگئی!

(مصنف: نا معلوم)
یہ ایک حقیقت ہے کہ آج کل انسانی ضروریات میں اتنا تنوع اور الجھاؤ آگیا ہے کہ کتاب خریدنا بہت مشکل ہوگیا ہے خصوصاً اس لیے بھی کہ کتابوں کے نرخ بہت بڑھ گئے ہیں۔
اس لیے اگر پی ڈی ایف بنانے سے کتاب واقعی مر جاتی ہے تو پبلشرز کو اس پر غور کرنا چاہیے اور نئے آئیڈیاز متعارف کروانے چاہییں۔
بطور مثال اس کا ایک حل یہ ہوسکتا ہے کہ پبلشرز ہارڈ بک کی فروخت کے ساتھ ایک سافٹ کاپی بھی ایمیزون وغیرہ کی طرز پر خود ہی ڈیزائن کریں اور چونکہ اس میں میٹیریل کا خرچ ہارڈ کاپی کی نسبت بہت کم ہے، اس لیے اسے مناسب قیمت پر جاری کردیں تاکہ قاری دونوں طرح کی سہولت سے مستفید ہوسکے۔ قیمت مناسب ہوگی تو دو نمبری کا راستہ بھی نہیں نکلے گا۔
کتاب کا تمام ڈیٹا ان کے پاس موجود ہے اس لیے انہیں کوئی دشواری بھی نہیں۔
کیا ایسا کرنا پبلشرز کے لیے نقصان کا باعث ہوگا؟ کیا اس کے علاوہ کوئی بہتر صورت بھی موجود ہے؟
محمد تابش صدیقی محمد وارث الف عین وغیرہ احباب کی اس بارے میں کیا رائے ہے؟
 

فلسفی

محفلین
جدت کے پیش نظر روایتی انداز میں تبدیلیاں ضرور ہونی چاہیے تاکہ لکھنے والے، پڑھنے والے اور چھاپنے والے کا نقصان نہ ہو۔ کتاب کو زندہ رکھنے کے لیے اور بہت سے طریقے رائج بھی ہیں جن میں مزید بہتری لائی جا سکتی ہے۔ مثلا جن حضرات کو کتاب سے شغف ہوتا ہے وہ ہارڈ کاپی ضرور رکھتے ہیں، اس میں لکھنے والے کے ہاتھ سے دستخظ، کتاب سے شغف رکھنے والے کے لیے ایک پرکشش اضافہ ہوتا ہے وغیرہ وغیرہ۔ پی ڈی ایف اور برقی کتب عام طور پر تحقیقی کاموں یا حوالہ جات کے لیے استعمال کی جاتیں ہیں۔

پھر بھی جس نے کتاب نہیں پڑھنی، اس نے نہیں پڑھنی چاہے برقی تھما دو یا بنا برق کے۔ :)
 

محمد وارث

لائبریرین
یہ ایک حقیقت ہے کہ آج کل انسانی ضروریات میں اتنا تنوع اور الجھاؤ آگیا ہے کہ کتاب خریدنا بہت مشکل ہوگیا ہے خصوصاً اس لیے بھی کہ کتابوں کے نرخ بہت بڑھ گئے ہیں۔
اس لیے اگر پی ڈی ایف بنانے سے کتاب واقعی مر جاتی ہے تو پبلشرز کو اس پر غور کرنا چاہیے اور نئے آئیڈیاز متعارف کروانے چاہییں۔
بطور مثال اس کا ایک حل یہ ہوسکتا ہے کہ پبلشرز ہارڈ بک کی فروخت کے ساتھ ایک سافٹ کاپی بھی ایمیزون وغیرہ کی طرز پر خود ہی ڈیزائن کریں اور چونکہ اس میں میٹیریل کا خرچ ہارڈ کاپی کی نسبت بہت کم ہے، اس لیے اسے مناسب قیمت پر جاری کردیں تاکہ قاری دونوں طرح کی سہولت سے مستفید ہوسکے۔ قیمت مناسب ہوگی تو دو نمبری کا راستہ بھی نہیں نکلے گا۔
کتاب کا تمام ڈیٹا ان کے پاس موجود ہے اس لیے انہیں کوئی دشواری بھی نہیں۔
کیا ایسا کرنا پبلشرز کے لیے نقصان کا باعث ہوگا؟ کیا اس کے علاوہ کوئی بہتر صورت بھی موجود ہے؟
محمد تابش صدیقی محمد وارث الف عین وغیرہ احباب کی اس بارے میں کیا رائے ہے؟
یہ ایک گھمبیر موضوع ہے اور کئی ایک موضوعات اس میں موجود ہیں۔

سب سے پہلے کاپی رائٹس کا مسئلہ ہے۔ ہمارے ہاں کاپی رائٹس کو ابھی بچوں کا کھیل ہی سمجھا جاتا ہے جب کہ ترقی یافتہ معاشروں میں ایسا نہیں ہے۔

دوسرا یہ کہ ترقی یافتہ معاشروں میں کوئی مصنف کتاب لکھ کر اچھی خاصی آمدن رکھتا ہے لیکن ہمارے ہاں پبلشرز صرف اور صرف مشہور مصنفین ہی کو رقم دیتے ہیں (اور سُنا ہے کہ اس میں بھی ڈنڈی ماری جاتی ہے) ورنہ کتاب چھپوانے کے شائقین تمام اخراجات خود برداشت کرتے ہیں، اور پھر تمام نقصان بھی ان کا ہوتا ہے (نفع تو شاید ہی ایسی صورتوں میں ہوتا ہو کیونکہ چھپنے کے کچھ ہی عرصہ بعد پی ڈی ایف نیٹ پر اور ہارڈ کاپی فٹ پاتھوں پر "رُل" رہی ہوتی ہے)۔

پھر یہ بھی ہے کہ ترقی یافتہ معاشروں نے "کاغذی کتاب" کی کم ہوتی اہمیت کے پیشِ نظر مختلف اقدامات ابھی سے اُٹھا لیے ہیں، مثال کے طور پر، انسائیکلوپیڈیا برٹانیکا جو صدیوں سے چھپ رہا تھا اب چھپنا بند ہو گیا ہے، 2010ء کا ایڈیشن اس کا آخری کاغذی ایڈیشن تھا اور مالکین نے 2012ء میں اعلان کر دیا کہ اب سے وہ صرف انٹرنیٹ ایڈیشن ہی بیچیں گے اور کتابی شکل میں چھاپنا پند کر دیں گے۔ پھر آڈیو کتابیں بھی بِک رہی ہیں۔ یہاں ابھی شاید اس طرف دھیان نہیں گیا۔

آخر میں کچھ میرے جیسے "سٹھیائے" ہوئے قاری بھی ہیں کہ جو صرف اور صرف "کاغذی کتاب" ہی پڑھتے ہیں، اس لیے نہ تو مجھے ریختہ کی کتابیں ڈاؤنلوڈ کرنے کی تمنا ہے اور نہ ہی کسی اور کی۔ یہ سچ ہے کہ میرے کمپیوٹر میں کئی جی بی ڈیٹا کی سینکڑوں بلکہ ہزاروں کتابیں موجود ہیں لیکن یہ صرف "شوقیہ" ہی ہیں کیونکہ پڑھتا میں صرف خریدی ہوئی "کاغذی کتاب" ہی ہوں، اچھی خاصی قیمت چکانی پڑتی ہے مجھے اپنے اس شوق کے لیے! :)
 

MindRoasterMirs

محفلین
’’...اور کتاب مرگئی!‘‘

پبلشر نے مصنف سے کتاب لکھوائی، معاوضہ دیا۔
کاغذ والے سے کاغذ خریدا، معاوضہ دیا۔
کمپوزر سے کمپوز کروائی، معاوضہ دیا۔
پروف ریڈر سے پروف ریڈنگ کروائی، معاوضہ دیا۔
ڈیزائنر سے ڈیزائننگ کروائی، معاوضہ دیا۔
پرنٹر سے پرنٹ کروائی، معاوضہ دیا۔
بائنڈر سے بائنڈنگ کروائی، معاوضہ دیا۔

ڈسٹری بیوٹر سے تقسیم کروائی، تگڑا کمیشن دیا۔

خریدار نے خریدی، اچھی لگی۔
اسکین کی، پی ڈی ایف بنائی اور...
...سوشل میڈیا پر ہزاروں لوگوں کو مفت میں بانٹ دی۔

پڑھنے والے نے مزے سے ڈاؤن لوڈ کرلی۔
ہزار روپے کا پیزا اور پانچ سو روپے کا برگر کھاتے ہوئے مفت میں پڑھ لی۔

مصنف اور پبلشر نے احتجاج کیا تو ان پر ’’علم دشمن‘‘ کا لیبل لگایا۔
خوب صلواتیں سنائیں، برا بھلا کہا، طعنے دیئے اور طنز کیا۔

پبلشر کو نقصان ہوا، اس نے مصنف کو معاوضہ دینا بند کردیا۔
مصنف کو معاوضہ ملنا بند ہوا تو اس نے بھی لکھنا چھوڑ دیا...

...اور کتاب مرگئی!

(مصنف: علیم احمد، بشکریہ محمد سعد، بحوالہ فیس بک)
السلام علیکم
بھائی دل چھوٹا نہ کریں کتاب کبھی نہیں مرے گی۔ صرف اس کی شکل بدل جائے گی۔ صرف اتنا یاد رکھیں کہ جو وقت کے ساتھ اپنے آپ کو نہیں بدلتا وہ فنا ہو جاتا ہے۔
والسلام
 
Top