سرحد کے اس پار * تبصرہ جات

سید عمران

محفلین
میں اس پر حیران ہوں کہ ١٩٩٤ کا سفرنامہ اب لکھا جا رہا ہے اور اس طرح جیسے کل کی بات ہو۔ لگتا ہے کہ لکھا جا چکا تھا اب نوک پلک درست کر کے پوسٹ کیا جا رہا ہے
نہیں سر...
ابھی لکھا جارہا ہے...
افتخار رحمانی صاحب کے سفر نامہ دیوبند پڑھنے کے بعد بے اختیار دل چاہا کہ کچھ لکھا جائے...
جو باتیں یاد رہ گئیں انہیں ضبط تحریر کردیا...
یقیناً یاد نہ رہ جانے والی باتوں کا ذخیرہ اس سے کہیں زیادہ تھا!!!
 

جاسمن

لائبریرین
مختلف ریکس اور شیشوں کے فریموں میں رکھی چھوٹی بڑی چینی ہندی، یورپی اور ایران توران کی بے شمار گڑیا ۔ دیکھ دیکھ کر تھک گئے مگر گڑیوں کی کَڑیوں کی کَڑی نہ ٹوٹی۔ ایک کے بعد ایک ملک اور ہر ملک کی ایک کے بعد ایک گڑیا۔ گڑیا،گڑیا،گڑیا، گڑیا ہی گڑیا!!!
ہائے۔۔۔۔کتنا مزہ آتا ہوگا۔ میرا بہت جی چاہ رہا تھا کہ بیٹی کو وہاں لے جاؤں۔
کیا آن لائن مختلف ممالک کی گڑیاں ملتی ہیں؟ کسی کو پتہ ہو تو بتائے۔


کوئی تو بتادے یہ کیا ہے؟؟؟
کیا وہاں تفصیلات نہیں لکھی تھیں؟
ویسے لکھی جانی چاہییں۔
 

الف عین

لائبریرین
نہیں سر...
ابھی لکھا جارہا ہے...
افتخار رحمانی صاحب کے سفر نامہ دیوبند پڑھنے کے بعد بے اختیار دل چاہا کہ کچھ لکھا جائے...
جو باتیں یاد رہ گئیں انہیں ضبط تحریر کردیا...
یقیناً یاد نہ رہ جانے والی باتوں کا ذخیرہ اس سے کہیں زیادہ تھا!!!
یہ سفر نامہ دیوبند کہاں ہے؟ مجھے تو نہیں مل سکا!
 

فلسفی

محفلین
یہ سفر نامہ دیوبند کہاں ہے؟ مجھے تو نہیں مل سکا!
میرا خیال ہے سید صاحب محترم محمد علم اللہ صاحب کے اس مراسلہ کی بات کر رہے ہیں۔

آہ کیا یاد تازہ کردی۔۔۔
جب ہم یہاں تھے۔۔۔
دل چاہ رہا ہے کہ ہندوستان کا سفرنامہ لکھوں۔۔۔
اگرچہ عرصہ بیت گیا۔۔۔
کتنے برسوں پر گرد پڑ گئی اور کتنے انسانوں پہ مٹی!!!
 

سید عمران

محفلین
Top