ساہیوال: سی ٹی ڈی کا مشکوک آپریشن، دو خواتین سمیت 4 افراد ہلاک

یار جاسم بس کر دے ویرے ہن تے وکھیاں وی پیڑ کرن لگ پئیاں نیں۔

ہینڈسم مگر پھٹی ہوئی قمیض پہننے والے وزیر اعظم کی حکومت نے تین دن کے اندر اند ر انصاف کر دیا ہے۔ اپوزیشن نے کوشش تو بڑی کی تھی کہ اس سانحہ پر سیاست کی جائے مگر دال نہیں گلی۔
 

جاسم محمد

محفلین
قوم کو انصاف مبارک ہو۔
مزید کچھ کہنا الفاظ کا زیاں ہے۔
یار جاسم بس کر دے ویرے ہن تے وکھیاں وی پیڑ کرن لگ پئیاں نیں۔
جے آئی ٹی نے تحقیق کیلئے مزید وقت مانگا تھا مگر وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے انکار کر دیا۔ یوں کل ابتدائی رپورٹ پیش کر دی گئی جس میں سی ٹی ڈی کے اہلکاروں کو سانحہ کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا۔ جس کے بعد فوری طور پر متعلقہ افسران کے خلاف کاروائی کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ یاد رہے کہ ملزمان کے خلاف دہشت گردی اور قتل کے پرچے پہلے سے درج ہیں۔ اور یہ مقدمہ انسداد دہشت گرد عدالت میں چلایا جائے گا۔
مزید یہ کہ وزیر اعظم عمران خان وطن واپس آکر پورے معاملہ کا جائزہ لیں گے اور پنجاب پولیس کے نظام کو از سر نو تشکیل دیا جائے گا تاکہ آئندہ دوبارہ ایسا سانحہ پیش نہ آئے۔
اوپر جو لوگ آئی ایس آئی اور حکومت پر برس رہے ہیں تو ان کو معلوم ہونا چاہئے کہ یہ کاروائی سی ٹی ڈی نے کی تھی۔ بیشک انٹلیجنس آئی ایس آئی کی طرف سے آئی۔ موقع پر پہنچ کر سی ٹی ڈی کے اہلکاروں نے غلط ایکشن لیا جس بنیاد پر ان کے خلاف قتل اور دہشت گردی کے مقدمات درج ہیں۔ نیز یہ کہ سی ٹی ڈی کو ذیشان کے دہشت گردوں سے تعلق کو ثابت کرنا پڑے گا۔ وگرنہ یہ بھی خلیل فیملی کی طرح قتل و دہشت گردی میں شمار ہوگا۔
مجھے حیرت ہے خاص کر لیگیوں پر جو اس سانحہ کو اچھال رہے ہیں جب ان کے اپنے دور حکومت میں ہونے والا سانحہ ماڈل ٹاؤ ن 5 سال بعد بھی ابھی تک جے آئی ٹی اسٹیج پر کھڑا ہے۔ اور اس دور کے وزیر قانون رانا ثناءاللہ وہاں پیش نہیں ہو رہے۔
 

ربیع م

محفلین
جے آئی ٹی نے تحقیق کیلئے مزید وقت مانگا تھا مگر وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے انکار کر دیا۔ یوں کل ابتدائی رپورٹ پیش کر دی گئی جس میں سی ٹی ڈی کے اہلکاروں کو سانحہ کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا۔ جس کے بعد فوری طور پر متعلقہ افسران کے خلاف کاروائی کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ یاد رہے کہ ملزمان کے خلاف دہشت گردی اور قتل کے پرچے پہلے سے درج ہیں۔ اور یہ مقدمہ انسداد دہشت گرد عدالت میں چلایا جائے گا۔
مزید یہ کہ وزیر اعظم عمران خان وطن واپس آکر پورے معاملہ کا جائزہ لیں گے اور پنجاب پولیس کے نظام کو از سر نو تشکیل دیا جائے گا تاکہ آئندہ دوبارہ ایسا سانحہ پیش نہ آئے۔
اوپر جو لوگ آئی ایس آئی اور حکومت پر برس رہے ہیں تو ان کو معلوم ہونا چاہئے کہ یہ کاروائی سی ٹی ڈی نے کی تھی۔ بیشک انٹلیجنس آئی ایس آئی کی طرف سے آئی۔ موقع پر پہنچ کر سی ٹی ڈی کے اہلکاروں نے غلط ایکشن لیا جس بنیاد پر ان کے خلاف قتل اور دہشت گردی کے مقدمات درج ہیں۔ نیز یہ کہ سی ٹی ڈی کو ذیشان کے دہشت گردوں سے تعلق کو ثابت کرنا پڑے گا۔ وگرنہ یہ بھی خلیل فیملی کی طرح قتل و دہشت گردی میں شمار ہوگا۔
مجھے حیرت ہے خاص کر لیگیوں پر جو اس سانحہ کو اچھال رہے ہیں جب ان کے اپنے دور حکومت میں ہونے والا سانحہ ماڈل ٹاؤ ن 5 سال بعد بھی ابھی تک جے آئی ٹی اسٹیج پر کھڑا ہے۔ اور اس دور کے وزیر قانون رانا ثناءاللہ وہاں پیش نہیں ہو رہے۔
سابق حکومتوں کی طرح اس حکومت میں بھی ماورائے عدالت قتل 100 فیصد درست قرار پائے بلکہ یہ حکومت کچھ اس طرح سے بازی لے گئی کہ بزبان خود اقرار بھی کیا۔
بس یہ غلطی ہوئی کہ ایک بے گناہ فیملی ماری گئی دبے لفظوں میں یہ کہنا چاہتے تھے کہ غلطی یہ ہوئی کہ اس قتل عام کی رازداری نہ رکھ پائے۔
خیر۔۔۔۔!
 

جاسم محمد

محفلین
سابق حکومتوں کی طرح اس حکومت میں بھی ماورائے عدالت قتل 100 فیصد درست قرار پائے بلکہ یہ حکومت کچھ اس طرح سے بازی لے گئی کہ بزبان خود اقرار بھی کیا۔
بس یہ غلطی ہوئی کہ ایک بے گناہ فیملی ماری گئی دبے لفظوں میں یہ کہنا چاہتے تھے کہ غلطی یہ ہوئی کہ اس قتل عام کی رازداری نہ رکھ پائے۔
خیر۔۔۔۔!
یہ سوشل میڈیا کا دور ہے۔ حکومت کوشش کرکے بھی کچھ چھپا نہیں سکتی۔ باقی جہاں تک ماورائے عدالت قتل کا سوال ہے تو اس پر حکومت نے بھرپور ایکشن لیتے ہوئے متعلقہ اہلکاروں کو معطل اور ان کے خلاف دہشتگردی کا مقدمہ دائر کر کے کاروائی کا آغاز کر دیا ہے۔
پیچھے رہ گیا خلیل فیملی کا دوست ذیشان تو اس سے متعلق جے آئی ٹی اور جوڈیشل کمیشن قائم کر دیا گیا ہے۔ اگر سی ٹی ڈی ذیشان کا تعلق دہشت گردوں سے ثابت نہ کر سکی تو مزید افسران کے خلاف گرفتاریاں اور مقدمات ہوں گے۔
نیز وزیر قانون پنجاب نے یہ کبھی نہیں کہا کہ آپریشن میں سرزد ہونے والا سانحہ 100 فیصد درست تھا۔ بلکہ یہ کہا تھا کہ آپریشن انٹلیجنس کی اطلاع پر درست تھا۔ البتہ جس طریقہ سے عمل میں آیا وہ طریقہ درست نہیں تھا۔ اسی لئے متعلقہ ذمہ داران کے خلاف سخت کاروائی کی جارہی ہے۔ تاکہ آئندہ اس قسم کا واقعہ نہ ہو۔
 

سین خے

محفلین
اس سانحہ سے متعلق جیسے جیسے حقائق سامنے آرہے ہیں، غم و غصہ بڑھتا ہی جا رہا ہے۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق 34 گولیاں قریب سے ماری گئیں۔ تیرہ سالہ اریبہ کو چھ گولیاں پسلیوں میں 9 سینٹی میٹر کے رقبے میں لگیں۔

ساہیوال واقعہ: 13 سالہ اریبہ کو قریب سے گولیاں ماری گئیں، پوسٹ مارٹم رپورٹ

یہ چاہے غلطی تھی یا غفلت لیکن اس ایک غلطی کی وجہ سے ایک ہنستا بستا خاندان اجڑ گیا۔ ناجانے ان بچوں پر کیا گزری ہوگی جنھوں نے اس دہشت کا سامنا کیا اور اپنی آنکھوں کے سامنے اپنے پیاروں کو مرتے دیکھا۔ ناجانے یہ ساری زندگی اس trauma سے باہر نکل بھی سکیں گے یا نہیں۔

افسوس کا مقام یہ ہے کے انصاف کے جتنے دعوے کئے گئے ویسا سب کچھ مشکل سے ہی ہوتا نظر آرہا ہے۔ خدا کرے کے انصاف تقاضے پورے کئے جائیں۔

خیر کسی بھی حکومت سے کبھی بھی اتنی امیدیں تو رہی نہیں ہیں تو جو کچھ ہو رہا ہے اس پر اتنی حیرت ہو نہیں رہی ہے۔ حیرت تو اصل میں اپنے آس پاس کے ان لوگوں پر ہوتی ہے جو باتیں تو بہت بڑی بڑی کرتے ہیں لیکن اپنے اپنے مقاصد پورے کرنے میں وہ بھی کسی سے پیچھے نہیں ہیں۔ خیر کیا کہا جا سکتا ہے، بس حیرت ہوتی ہے۔

یہ جو کچھ بھی ہوا ہے انتہائی غلط ہوا۔ جو قصور وار ہیں ان کو سزا ہونی چاہئے اور ایسے اقدامات کئے جانے چاہئیں کہ آئندہ ایسا واقعہ نہ ہو جس میں معصوم افراد اپنی جان سے جائیں۔
 

زیک

مسافر
پھر انصاف ہوا یا نہیں؟ لگتا نہیں کہ ابھی تک کچھ بھی ہوا ہے عارف کے دعووں کے علاوہ
 

جاسم محمد

محفلین
سانحہ ساہیوال؛ عدالت نے مقدمے میں ملوث تمام ملزمان کو بری کردیا
ویب ڈیسک 2 گھنٹے پہلے
1854303-sahiwalincidentx-1571903719-289-640x480.jpg

عدالت نے مقدمہ میں ملوث تمام ملزمان کو شک کا فائدہ دیتے ہوئے بری کرنے کا حکم دیا فوٹو:فائل


لاہور: انسداد دہشتگردی عدالت نے سانحہ ساہیوال مقدمے میں ملوث تمام ملزمان کو بری کردیا ہے۔

لاہور انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں سانحہ ساہیوال کیس کی سماعت ہوئی جس میں کیس کے ملزمان صفدر حسین، احسن خان، رمضان، سیف اللہ، حسنین اور ناصر نواز پیش ہوئے، ملزمان کے وکلا نے سرکاری گواہوں کے بیانات پر جرح مکمل کیا جس کے بعد عدالت نے مقدمہ میں ملوث تمام ملزمان کو شک کا فائدہ دیتے ہوئے بری کرنے کا حکم دے دیا۔

اس خبر کو بھی پڑھیں : ساہیوال، سی ٹی ڈی کی فائرنگ سے ماں، باپ اور بیٹی سمیت 4 جاں بحق، اہلکار گرفتار

سانحہ ساہیوال میں عدالت نے مقتول ذیشان کے بھائی احتشام سمیت مجموعی طور پر 49 گواہوں کے بیانات قلمبند کیے، مقتول خلیل کے بچے عمیر، منیبہ اور بھائی جلیل سمیت دیگر نے بھی اپنا بیان قلمبند کروایا۔

واضح رہے کہ رواں سال کے آغاز میں ساہیوال میں ٹول پلازہ کے نزدیک سی ٹی ڈی کی فائرنگ سے 4 افراد جاں بحق اور 3 بچے زخمی ہوگئے تھے، جاں بحق افراد میں ایک خاتون نبیلہ، ان کا شوہر محمد خلیل اور ان کی 13 سالہ چھوٹی بیٹی اریبہ شامل تھی جب کہ ایک بیٹا اور 2 بیٹیاں بھی زخمی ہوئی۔

سی ڈی ٹی کی جانب سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ انہوں نے دہشت گردی کا بہت بڑا منصوبہ ناکام بنادیا اور گاڑی میں موجود ذیشان سمیت نامعلوم موٹرسائیکل سواروں کی جانب سے فائرنگ کی گئی تھی جب کہ چاروں افراد کی ہلاکت بھی ان کے ساتھیوں کی فائرنگ کا نتیجہ قرار دی گئی، واقعہ کے بعد مبینہ مقابلے میں شریک اہل کاروں کو حراست میں لیکر کارروائی شروع کی گئی تھی۔
 

محمد وارث

لائبریرین
یہ بات پہلے بھی اٹھی تھی، اور میں اپنے تجربے سے بھی کہہ سکتا ہوں۔ میں بھی ایک "چین آف کمانڈ" میں کام کرتا ہوں حالانکہ پرائیوٹ نوکری ہے لیکن میں جانتا ہوں کہ میں کس حد تک خود فیصلہ کر سکتا ہوں اور کہاں مجھے اپنے سے اوپر فیصلے کے لیے دیکھنا پڑتا ہے، جب ایک بار اوپر سے فیصلہ مل جائے تو نچلے کی ذمہ داری ایک طرح سے ختم ہو جاتی ہے۔ جب کہ سرکاری معاملات اور خاص طور پر قانون نافذ کرنے والے اداروں میں تو اس کے بغیر کام ہی کوئی نہیں ہوتا۔

ظاہر ہے جو پولیس اہلکار اس "مقابلے" میں شریک تھے انہوں نے فائرنگ کا فیصلہ خود نہیں کیا ہوگا بلکہ اوپر سے باقاعدہ اجازت ملی ہوگی بلکہ حکم ملا ہوگا۔ اب اوپر والے اپنے بھائی بند افسر کو تو بیوروکریسی نے بچا لیا اور بظاہر گولیاں مارنے والے صرف ایک حکم پر عمل کر رہے تھے سو ان کو چھوڑ دیا گیا۔ اصل کیس تو اس افسر پر بنتا تھا جس نے اندھوں کی طرح فیصلہ کیا تھا۔

افسوس اس ملک میں بہت سے بے گناہ لوگوں کی طرح ان مقتولین کا خون بھی رائیگاں گیا۔
 

زیک

مسافر
یہ بات پہلے بھی اٹھی تھی، اور میں اپنے تجربے سے بھی کہہ سکتا ہوں۔ میں بھی ایک "چین آف کمانڈ" میں کام کرتا ہوں حالانکہ پرائیوٹ نوکری ہے لیکن میں جانتا ہوں کہ میں کس حد تک خود فیصلہ کر سکتا ہوں اور کہاں مجھے اپنے سے اوپر فیصلے کے لیے دیکھنا پڑتا ہے، جب ایک بار اوپر سے فیصلہ مل جائے تو نچلے کی ذمہ داری ایک طرح سے ختم ہو جاتی ہے۔ جب کہ سرکاری معاملات اور خاص طور پر قانون نافذ کرنے والے اداروں میں تو اس کے بغیر کام ہی کوئی نہیں ہوتا۔

ظاہر ہے جو پولیس اہلکار اس "مقابلے" میں شریک تھے انہوں نے فائرنگ کا فیصلہ خود نہیں کیا ہوگا بلکہ اوپر سے باقاعدہ اجازت ملی ہوگی بلکہ حکم ملا ہوگا۔ اب اوپر والے اپنے بھائی بند افسر کو تو بیوروکریسی نے بچا لیا اور بظاہر گولیاں مارنے والے صرف ایک حکم پر عمل کر رہے تھے سو ان کو چھوڑ دیا گیا۔ اصل کیس تو اس افسر پر بنتا تھا جس نے اندھوں کی طرح فیصلہ کیا تھا۔

افسوس اس ملک میں بہت سے بے گناہ لوگوں کی طرح ان مقتولین کا خون بھی رائیگاں گیا۔
Befehl ist Befehl
 

جاسم محمد

محفلین
جائیں تو جائیں کہاں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔پوچھے گا کون۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

وزیراعظم کی سانحہ ساہیوال پرپنجاب حکومت کو اپیل دائرکرنے کی ہدایت
ویب ڈیسک جمع۔ء 25 اکتوبر 2019
1855375-sahiwalincidentx-1571991044-815-640x480.jpg

حکومت معصوم بچوں کو انصاف دینے کیلئے پرعزم ہے، فردوس عاشق: فوٹو: فائل

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے سانحہ ساہیوال کے حوالے سے خصوصی عدالت کے فیصلے پر پنجاب حکومت کو اپیل دائر کرنے کی ہدایت دی ہے۔

وفاقی وزیربرائے اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان کا کہنا ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے سانحہ ساہیوال کے حوالے سے خصوصی عدالت کے فیصلے پرپنجاب حکومت کو اپیل دائر کرنے کی ہدایت دی ہے۔ اس کیس کی پیروی میں استغاثہ کی کمزوری اور خامیوں کی تحقیقات کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ بچوں کے سامنے ان کے والدین پر گولیاں برسانے کی ویڈیو پوری قوم نے دیکھی، حکومت معصوم بچوں کو انصاف دینے کیلئے پرعزم ہے، اگر ان کا خاندان مدعی نہیں بنتا تو ریاست اس مقدمے کی مدعیت کرے گی۔

فردوس عاشق اعوان کا اپنے ٹوئٹ میں مزید کہنا تھا ورلڈ بینک رینکنگ اس امرکا ثبوت ہے کہ پاکستان درست معاشی سمت پرگامزن ہے، اس رپورٹ کے بعد ملکی معیشت کے حوالے سے عوام کوگمراہ کرنے والوں کی آنکھیں کھل گئی ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ حکمرانوں کی جیبوں کے بجائے قومی خزانہ بھر رہا ہے، دنیا میں نئے پاکستان کا روشن اورترقی کرتا چہرہ ابھرکرسامنے آرہا ہے۔

فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کے ویژن کے تحت پاکستان نے کاروبار میں آسانیاں پیدا کرنے کے حوالے سے ورلڈ بینک کی ای اوڈی بی رینکنگ میں میں 28 درجے بہتری کی تاریخی ترقی حاصل کی ہے۔ پاکستان 135 سے 108 ویں نمبر پر آگیا ہے، کاروبار میں آسانیاں پیدا کرنے کے اقدامات ملک میں سرمایہ کاری کے فروغ اور صنعتی ترقی کے لیے سنگ میل ثابت ہوں گے۔
 
Top