موویز پلینٹ

’پرے ہٹ لو‘

ڈائریکٹر عاصم رضا کی دوسری فلم ’’پرے ہٹ لو‘‘ کی شوٹنگ مکمل ہوگئی اس حوالے سے فلم کا ریپ اپ ایونٹ منعقد کیا گیا، اس فلم کے مرکزی کردار مایا علی اور شہریار منور ہیں، فلم کی کہانی عمران اسلم نے تحریر کی ہے۔

20181217_204058-680x383.jpg




ڈائریکٹر عاصم رضا کا کہنا تھا کہ اس فلم سے مجھے بہت کچھ سیکھنے کو ملا ہے ، دل سے پہلے پہلی فلم بن سکتی ہے لیکن دل اور دماغ سے دوسری فلم بن رہی ہے ۔

20181217_202751-680x383.jpg




اس قبل 2015 میں عاصم رضا کی پہلی فلم ہو من جہاں ریلیز ہوئی تھی جس کے مرکزی کردار شہریار منور اور ماہرہ خان تھے ۔



عاصم رضا کا کہنا تھا کہ یہ فلم رومانس اور مزاح سے بھرپور ہوگی ،فلم کی نوعیت کو دیکھتے ہوئے اس کو عید الالضحیٰ پر ریلیز کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔

DurpakzW0AAT9dG-531x480.jpg




فلم ’پرے ہٹ لو‘میں فلم کی کاسٹ میں ندیم بیگ ، فریحہ الطاف ، حنا دلپزیر، زارا نور عباس اور احمد علی بٹ بھی شامل ہیں، اداکارہ زارا نور کی ڈیبیو فلم ہوگی جس میں وہ مایا علی اور شہریار منور کے ساتھ کام کریں گی۔

20181217_193058-680x383.jpg




معروف اداکار فواد خان ، ماہرہ خان ، میرا ، سونیا جہاں کو بھی فلم’پرے ہٹ لو‘میں ایک خصوصی کردار کے لئے کاسٹ کر لیا گیا ، فلم میں میوزک اور کمپوزیشن عدنان سمیع خان کے بیٹے آزان سمیع خان نے ترتیب دی ہے ۔

20181217_202657-680x383.jpg




فلم کے مرکزی کردار کیلئے اداکارہ ماہرہ خان کے انکار کے بعد مایا علی کو کاسٹ کیا گیا ہے ،اس حوالے سے ماہرہ خان کا کہنا تھا کہ ہدایت کار عاصم رضا کی کوئی بھی فلم ہو وہ میری میری فلم ہے چاہے اس میں میں ہوں یا نہ ہوں ۔



فلم 'پرے ہٹ لو' آئندہ برس 2019 میں عید الاضحیٰ کے موقع پر ریلیز کی جائے گی ۔
 
the-secret-life-of-pets-2-700x375-680x364.jpg




تھری ڈی اینیمیٹیڈ کامیڈی فلم ’’دی سیکرٹ لائف آف پیٹس2 ‘‘

2016ء میں بنائی گئی اینیمیٹڈ ایڈوینچر کامیڈی فلم’’دا سیکرٹ لائف آف پیٹس ‘‘ سلسلے کی دوسری فلم ’’دی سیکرٹ لائف آ پیٹس2 ‘‘کی کہانی پالتو جانوروں کی زندگی پر مبنی پر ہے جو بہادر اتنے ہیں کہ بڑے بڑے کارنامے انجام دے ڈالتے ہیں اور لاڈلے اتنے کہ اپنے مالکان سے مختلف انداز میں نخرے بھی اٹھواتے ہیں۔


فلم میں مزے مزے کے نت نئے کھانوں کی شوقین مانو، شرارتی ننھا کتا، نٹ کھٹ ننھے خرگوش اور غصیلی چڑیا سب مل کر ایک ساتھ رہتے ہیں اور مالکان کی غیر موجودگی میں خوب تفریح کرتے اور کھیلتے بھی ہیں۔

پالتو جانوروں کی زندگی کے انوکھے پہلو کی عکاسی کرتی فلم کے کرداروں کے لئے اداکار کیون ہارٹ ، البرٹ بروکس ، ہنی بال برس، ایرک اسٹون اسٹریٹ اور لیوئس سیکے نے پس پردہ آواز کا جادو جگایا ہے۔

فلم کے ہدایت کارکرِس ریناؤڈ ہیں جبکہ فلم آئندہ سال 7جون کو ریلیز کی جائے گی۔
 
آپ کی یہ تحریر اور اس لڑی میں پیش کی جانے والی تحاریر کا مزاج بالکل مختلف ہے۔ ایسا کیوں؟ :)


کچھ مہینوں سے چند ایک ڈرامے دیکھ رہا تھا اس لیے ان ڈراموں کے بارے میں کچھ تھوڑا بہت لکھ دیا البتہ ڈراموں اور فلموں میں بہت فرق ہے اس لیے ان دونوں کے بارے میں رائے بھی مختلف ہے اور رہی بات فلموں اور ڈراموں کو فیملی کے ساتھ بیٹھ کر دیکھنے کی تو اب تو یہ حال ہے کہ آپ (لکس) صابن کا اشتہار بھی نہیں دیکھا سکتے۔

دودھ ، بادام، سے تیار (لکس) انسان نہائے یا کھائے:confused:
 
آخری تدوین:
5-picture-poster.jpg




بالی ووڈ میں 2018 کا سال بالی ووڈ پر راج کرنے والے خانز کے لیے کچھ اچھا نہیں گزرا جہاں استری، بدھائی ہو،اندھادھن، دھڑک جیسے چھوٹے بجٹ اور بنا اسٹار کاسٹ کی فلمیں ہٹ ہوئیں وہیں کثیر سرمائے اور مہان اسٹار کاسٹ کے ہوتے ہوئے بڑی فلموں نے پروڈیوسرز کا سارا سرمایا ڈبو دیا۔ سال 2018 میں کون کون سی فلموں نے شائقین سنیما کو مایوس کیا اس کی ایک مختصر تفصیل کچھ یوں ہے۔

مختصر اس لیے کیوں کہ لمبی تحریر محفل میں کچھ جچتی نہیں

aamir-khan-as-firangi-in-thugs-of-hindostan-HD-poster-.jpg



"ٹھگز آف ہندوستان"

عامر خان کو بالی ووڈ کا مسٹر پرفیکٹ کہا جاتا ہے ،ان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ اپنی فلموں کے اسکرپٹ سے لے کر پروموشن تک کو اتنی باریک بینی سے دیکھتے ہیں کہ اس میں کہیں کوئی جھول کوئی خامی نہیں رہنے دیتے مگر اس بار"ٹھگز آف ہندوستان"کو سائن کرتے ہوئے ان سے بھاری چُوک ہوگئی۔ ایک کمزور اسکرپٹ کی وجہ سے یہ فلم باکس آفس پر بری طرح پٹ گئی،گو کہ فلم میں بالی ووڈ کے شہنشاہ امیتابھ بچن بھی موجود تھےاور ایسا پہلی بار ہونے جارہا تھا کہ عامر خان اور امیتابھ بچن ایک ساتھ اسکرین شئیر کر رہے تھے مگر اس تمام تر اٹریکشن کے باوجود بھی"ٹھگز آف ہندوستان"فلم بینوں کو اپنی طرف متوجہ نہیں کر پائی اور یوں 350 کروڑ کے لگ بھگ میں تیار ہونے والی یہ فلم بھارت سے محض 155 کروڑ کا بزنس ہی کر پائی،گو کہ بعد میں فلم کے بری طرح فلاپ ہونے کی ذمہ داری عامر خان نے اپنے سر لیتے ہوئے اپنے مداحوں سے معافی بھی مانگی تھی مگر عامر خان اور امیتابھ بچن کے ہوتے ہوئے بھی یہ سال 2018 کی سب سے بڑی فلاپ فلم تھی،یہاں قابل ذکر بات یہ ہے کہ فلم کو صرف بھارت میں 5000 اسکرین ملے اور اس فلم نے اپنے پہلے ہی دن 50 کروڑ سے زائد کما لیے تھے جو اب تک پہلے دن کسی بھی فلم کا سب سے زیادہ بزنس کا ریکارڈ ہے۔

race_3_poster.jpeg


" ریس3"
بالی ووڈ کے دوسرے خان سلمان خان کا کیریئر اس وقت بام عروج پر ہے،سلمان خان کا نام کسی بھی فلم کے ساتھ جڑ جائےتو اس کی کامیابی کی ضمانت پکی ہو جاتی ہے مگر 2018 کا سال سلمان خان کے لیے بھی کچھ اتنا اچھا نہیں رہا۔ اس سال نہ صرف ان کی پروڈیوس کردہ فلم "لویاتری"باکس آفس پر فلاپ رہی بلکہ ریس جیسی کامیاب سیریز کا تیسرا ایڈیشن" ریس3"بھی فلم بینوں کو متاثر نہ کر سکی ،گو کہ فلم نے پروڈیوسرز کے پیسے ڈوبنے سے بچا تولیے مگر فلم سے جھولیاں بھر بھر کر کمانے کی جو امید تھی فلم ان توقعات پر پورا نہ اتر سکی اورسلمان خان کی تمام تر اسٹارڈم پاور کے باوجود یہ فلم اپنے بجٹ سے محض 50 کروڑ ہی زیادہ کما پائی جب کہ فلم ناقدین اور پروڈیوسرز کے مطابق 115 کروڑ کے بجٹ سے بننی والی اس فلم کو کم ازکم350 کروڑ کی کمائی کرنی چاہیے تھی،مگر فلم باکس آفس پر صرف165 کروڑ ہی کما سکی، فلم کے فلاپ ہونے کی وجہ کمزور اسکرپٹ کے ساتھ ساتھ ریمو ڈی سوزا کی کمزور ڈائرکشن بھی تھی،اس سے قبل ریس سیریز کی دونوں فلموں کی ہدایت کاری کے فرائض ہدایتکار بھائیوں کی جوڑی عباس مستان نے دی تھی جو سسپنس فلمیں بنانے کے حوالے سے بہت زیادہ مشہور ہیں جب کہ ریس سیریز کی گزشتہ دو کامیاب فلموں میں مرکزی کردار سیف علی خان نے نبھایا تھا۔

ویسے میں خود ان لوگوں میں سے ہوں جنہوں نے اس فلم کا اس طرح انتظار کیا تھا جیسے یہ فلم ہی سب کچھ ہے۔

729173-720151-baazaar.jpg


"بازار"

بالی ووڈ کے چھوٹے نواب سیف علی خان کا فلمی کیریئرگزشتہ کئی سالوں سے ڈگمگا رہا ہے ،ان کی5 سال میں اتنی فلاپ فلمیں آئی ہیں کہ فلم بینوں کواب ان کی آخری کامیاب فلم کا نام تک یاد نہیں اس سال بھی سیف علی خان کی دو فلمیں"قلاقندی" اور"بازار" دونوں باکس آفس پر بری طرح پٹ گئیں،گو کہ"بازار"میں سیف علی خان نے اپنے کردار میں ڈوب کر اداکاری کی ہے ،مگر ان کی یہ جانداری اداکاری ایک کمزور اسکرپٹ کی حامل فلم کو فلاپ ہونے سے نہ بچا پائی ،فلم کو سیف علی خان کے دیرینہ دوست پروڈیوسر اور ڈائریکٹر نکھل ایڈوانی نے پروڈیوس کیا تھا جس کی کُل لاگت 40 کروڑ تھی مگر "بازار"باکس آفس پر اپنے بجٹ کا صرف آدھا ہی کما پائی اور یوں سیف سلمان اور عامرکے بعد تیسرے خان ہیں جن کےلیے 2018 کا سال کچھ اتنا اچھا نہیں رہا۔

namastey-canada-et00069350-17-01-2018-12-09-12.jpg




"نمستے انگلینڈ"
ہدایتکار وپل شاہ نے جب اپنی سال 2007 کی کامیاب فلم نمستے لندن کا سیکوئیل بنانے کااعلان کیا تو اس کے ساتھ ہی انھوں نےسیکوئیل میں اکشے کمار کی بجائے ارجن کپور کو کاسٹ کرنے کا عندیہ دیا،ارجن کپور کی خاصیت یہ بھی ہے کہ انھوں نےاپنے کیرئیرمیں اب تک کسی بھی اداکارہ کے ساتھ ایک فلم کرنے کے بعد دوبارہ کام نہیں کیا ، "نمستے انگلینڈ" یہ پہلا موقعہ تھا جب ارجن نے اپنی پہلی فلم عشق زادے کی کو ایکٹر پرنیتی چوپڑا کے ساتھ اسکرین شئیر کیا،مگر حقیقت یہ ہے کہ یہ جوڑی باکس آفس پر کوئی جادو نہ جگا سکی اور 60 کروڑ کے کثیر سرمائے سے بننے والی یہ فلم باکس آفس پر 8 کروڑ بھی نہ جوڑ پائی اور فلم کے 9 پروڈیوسرز کے پیسے باکس آفس کی گنگا میں ڈوب گئے۔

Fanney-Khan6.jpg


"فنے خان"
اسی فہرست میں انیل کپور، ایشوریا رائے اور راجکمار راؤ کی میوزک، کامیڈی اور ایموشنز سے بھرپور فلم "فنے خان" کا نام بھی آتا ہے،ایک ایسے وقت میں جب انیل کپور اور ایشوریا رائے کا فلمی کیریئر کچھ اتنا اچھا نہیں چل رہا۔ فلم کا باکس آفس پر پٹ جانا ایک لازمی امر تھا،تمام تر مصالحہ موجود ہونے کے باوجود بھی فلم کسی کو بھی متاثر نہ کر سکی اور 35 کروڑ کے سرمائے سے بننے والی فلم تمام تر ہاتھ پیر مارنے کے باوجود باکس آفس سے محض 9 کروڑ ہی کما پائی ۔اس طرح ایشوریا رائے کا ایک بار پھر کم بیک ایک فلاپ فلم کے ساتھ رہا،فلم کے پروڈیوسرز میں چونکہ انیل کپور بھی شامل تھے تو ان کے زخم کچھ زیادہ ہی ہرے ہوں گے،بہرحال اپنی کمزور ڈائرکشن کی وجہ سے"فنے خان" کا باکس آفس پر ہٹ ہونا ایک خام خیالی ہی تھا۔



اس کے علاوہ سال 2018 میں شاہد کپور اور شردھا کپور کی "بتی گُل میٹر چالُو"دیول فیملی کی "یملہ پگلا دیوانہ پھر سے"اور ورن دھون کی "اکتوبر" بھی شائقین کو زیادہ متاثر نہ کر پائیں اور باکس آفس پر بری طرح پٹ گئی۔
 

ابن توقیر

محفلین
بالی ووڈ میں 2018 کا سال بالی ووڈ پر راج کرنے والے خانز کے لیے کچھ اچھا نہیں گزرا
بھیا آپ کا یہ تجزیہ تو سما نے بھی ظہیر ظرف کے نام سے لگایا ہوا ہے۔انہیں رپورٹ ضرور کریں"یا" پھر کاپی پیسٹ کرتے وقت محفل کی پالیسی کے مطابق لنک ضرور دیا کیجئے۔
خوش رہیں۔
 

فہد اشرف

محفلین
بھیا آپ کا یہ تجزیہ تو سما نے بھی ظہیر ظرف کے نام سے لگایا ہوا ہے۔انہیں رپورٹ ضرور کریں"یا" پھر کاپی پیسٹ کرتے وقت محفل کی پالیسی کے مطابق لنک ضرور دیا کیجئے۔
خوش رہیں۔
اب دیکھنا :)
اس "سما" کی تو میں کل صبح خبر لوں گا اچھی طرح کیا یاد کرے گا اس "سما" کا ایڈمن بھی کس شریف انسان سے واسطہ پڑا ہے
 

ایسا تو کچھ بھی نہیں میں نے کب کہا کہ میری تحریر سما نے لکھی ہے البتہ اس گروپ کے ایڈمن بلال قریشی صاحب کو میں نے اپنی تمام تحریروں اور گوگل+ اور اس محفل کے بارے میں بھی بتایا اور انہوں نے بہت اچھے طریقے سے مجھ کو تمام وجوہات سے بھی آگاہ کیا اور اپنے ان ممبران کی طرف سے بھی معذرت کی ہے ۔
 
مووی اورجنل سن

یقینا ہماری ذندگیوں میں ایسا ہوتا ہے ہم کسی کو چونا لگا رہے ہوتے ہیں فلرٹ کررہے ہوتے ہیں مگر اس دوران ایسے موڑ ضرور آتے ہیں جب ہمارا دھوکہ دہی،فلرٹ پر وفا،ایمانداری غالب آجاتی ہے ہمارے منصوبوں پر کسی آرزو تمنا خواہش غالب آجاتی ہے
دوسرا رخ یہ ہے کہ ہر انسان چاہے کیسے کردار کا مالک ہو محبت اخلاص کو محسوس اور جانچ لیتا ہے جیسے جولیا نے باوجود عدم دلچسپی،غیر مخلصی کے انٹونیو کے پیار کو محسوس کیا اور میفسٹو سے کہا"وہ کہتا ہے میں تم سے سے پیار کرتا ہوں"

مووی سسپنس رومینس اور جاندار ادکاری سے دیکھنے والوں کو ٹک نظر اور سماعت کو ہٹانے نہی دیتی
انجیلینا اور انٹونیو کی اک خوبصورت مووی جسے آپ دوسری بار دیکھنے پہ مجبور ہونگے



 
12 Angry Men AS WE SEE

کبھی کبھی ایسا بهی ہوتا ہے کہ زندگی آپ کو فیصلے کا اختیار دے کر امتحان میں ڈال دیتی ہے- آپ کا فیصلہ کسی کی زندگی سنوار بهی سکتا ہے اور کسی کی زندگی برباد بهی کر سکتا ہے- ایسی صورتحال میں اپنے فیصلے کو منوانے کے لئے آپ کو ایسے کون سے دلائل دینے چاہئیے کہ لوگوں کی اکثریت آپ سے متفق ہو جائے؟

اس سوال کا جواب آپ کو اس مووی میں ملے گا۔ کہانی شروع ہوتی ہے ایک کورٹ کے سین سے جس میں ایک لڑکے پر اپنے باپ کے قتل کا الزام ہوتا ہے اور تمام ثبوت اور گواہ لڑکے کے خلاف ہوتے ہیں- جج تمام ضروری کاروائی کے بعد کیس جیوری کو سونپ دیتا ہے۔

جیوری میں موجود 12 لوگوں کو ایک کمرے میں فیصلہ کرنے کے لئے بھیج دیا جاتا ہے- کیس اتنا سیدها اور آسان ہوتا ہے کہ جب جیوری ممبرز فیصلے کے لئے ووٹ ڈالتے ہیں تو سبهی ممبرز لڑکے کو قصوروار گردانتے ہیں سوائے ایک ممبر کے-

اگر دیکها جائے تو بات وہیں ختم ہو جانی چاہیے تهی- فیصلہ بهی تقریباً ہو چکا تها کہ اکثریت کے خیال میں لڑکا مجرم ہے لیکن وہ سب ایک کمرے میں بند تھے اور انہیں وہاں کچھ وقت بهی گزارنا تها تاکہ یہ تاثر پیدا ہو کہ خوب بحث مباحثے کے بعد فیصلہ کیا گیا ہے- سب سے بڑی بات 11 لوگوں کا یہ تجسس کہ آخر اتنے سیدهے سادهے کیس میں دو رائے کیسے ہو سکتی ہے؟

جیورر Juror نمبر 8 ، جس نے لڑکے کو not guilty قرار دیا، سے جب اس کے فیصلے کی وجہ پوچهی گئی تو اس نے کمال بےنیازی سے کہا، " میں بات کرنا چاہتا ہوں-" مطلب اس کے پاس کوئی ٹھوس وجہ بھی نہیں ہوتی سوائے اس کے کہ وہ بحث کئے بغیر کوئی فیصلہ نہیں دینا چاہتا-

اس طرح اس کے Not guilty کہنے پر کمرے میں موجود سارے جیوری ممبرز کے درمیان ایک بحث چھڑ گئی۔ اور 11 جیوری ممبرز اس ایک جیوری ممبر کو قائل کرنے میں لگ گئے- اور یوں ایک کمرے میں بند 11 غصیلے حضرات اپنی بات کو سچ ثابت کرنے کے لئے مختلف دلائل دینے لگے- لیکن دلیل دیتے دیتے کب وہ خود ایک ایک کر کے جیورر نمبر آٹھ سے متفق ہوتے چلے گئے پتا ہی نہ چلا اور فلم کے آخر میں کیس کا فیصلہ بدل چکا تها-

فیصلہ سازی، دلائل کی کھوج، برین اسٹارمنگ (Brainstormin) اور Out of the Box سوچ کے حوالے سے ایک بہترین مووی جو آپ کو ایک بار تو ضرور اپنے مخالفین کی رائے کا احترام کرنے اور ان کے نظریات پر کچھ پل رک کر سوچنے اور غور کرنے پر مجبور کر دے گی-

12 Angry Men (1957)
Henry Fonda
 

محمد وارث

لائبریرین
12 Angry Men AS WE SEE

کبھی کبھی ایسا بهی ہوتا ہے کہ زندگی آپ کو فیصلے کا اختیار دے کر امتحان میں ڈال دیتی ہے- آپ کا فیصلہ کسی کی زندگی سنوار بهی سکتا ہے اور کسی کی زندگی برباد بهی کر سکتا ہے- ایسی صورتحال میں اپنے فیصلے کو منوانے کے لئے آپ کو ایسے کون سے دلائل دینے چاہئیے کہ لوگوں کی اکثریت آپ سے متفق ہو جائے؟

اس سوال کا جواب آپ کو اس مووی میں ملے گا۔ کہانی شروع ہوتی ہے ایک کورٹ کے سین سے جس میں ایک لڑکے پر اپنے باپ کے قتل کا الزام ہوتا ہے اور تمام ثبوت اور گواہ لڑکے کے خلاف ہوتے ہیں- جج تمام ضروری کاروائی کے بعد کیس جیوری کو سونپ دیتا ہے۔

جیوری میں موجود 12 لوگوں کو ایک کمرے میں فیصلہ کرنے کے لئے بھیج دیا جاتا ہے- کیس اتنا سیدها اور آسان ہوتا ہے کہ جب جیوری ممبرز فیصلے کے لئے ووٹ ڈالتے ہیں تو سبهی ممبرز لڑکے کو قصوروار گردانتے ہیں سوائے ایک ممبر کے-

اگر دیکها جائے تو بات وہیں ختم ہو جانی چاہیے تهی- فیصلہ بهی تقریباً ہو چکا تها کہ اکثریت کے خیال میں لڑکا مجرم ہے لیکن وہ سب ایک کمرے میں بند تھے اور انہیں وہاں کچھ وقت بهی گزارنا تها تاکہ یہ تاثر پیدا ہو کہ خوب بحث مباحثے کے بعد فیصلہ کیا گیا ہے- سب سے بڑی بات 11 لوگوں کا یہ تجسس کہ آخر اتنے سیدهے سادهے کیس میں دو رائے کیسے ہو سکتی ہے؟

جیورر Juror نمبر 8 ، جس نے لڑکے کو not guilty قرار دیا، سے جب اس کے فیصلے کی وجہ پوچهی گئی تو اس نے کمال بےنیازی سے کہا، " میں بات کرنا چاہتا ہوں-" مطلب اس کے پاس کوئی ٹھوس وجہ بھی نہیں ہوتی سوائے اس کے کہ وہ بحث کئے بغیر کوئی فیصلہ نہیں دینا چاہتا-

اس طرح اس کے Not guilty کہنے پر کمرے میں موجود سارے جیوری ممبرز کے درمیان ایک بحث چھڑ گئی۔ اور 11 جیوری ممبرز اس ایک جیوری ممبر کو قائل کرنے میں لگ گئے- اور یوں ایک کمرے میں بند 11 غصیلے حضرات اپنی بات کو سچ ثابت کرنے کے لئے مختلف دلائل دینے لگے- لیکن دلیل دیتے دیتے کب وہ خود ایک ایک کر کے جیورر نمبر آٹھ سے متفق ہوتے چلے گئے پتا ہی نہ چلا اور فلم کے آخر میں کیس کا فیصلہ بدل چکا تها-

فیصلہ سازی، دلائل کی کھوج، برین اسٹارمنگ (Brainstormin) اور Out of the Box سوچ کے حوالے سے ایک بہترین مووی جو آپ کو ایک بار تو ضرور اپنے مخالفین کی رائے کا احترام کرنے اور ان کے نظریات پر کچھ پل رک کر سوچنے اور غور کرنے پر مجبور کر دے گی-

12 Angry Men (1957)
Henry Fonda
اس فلم کی سب سے اہم بات تو تبصرہ نگار (یا آپ نے) چھوڑ ہی دی۔ یہ جیوری کی بحث کا سارا کھڑاگ اس وجہ سے کھڑا ہوتا ہے کہ جج نے جیوری کو کہا تھا کہ تم سب جو بھی فیصلہ کرو وہ "متفقہ" ہونا چاہیے نہ کہ اکثریتی فیصلہ۔ اور اسی وجہ سے جیوری بحث کرتی ہے کیونکہ بارہ میں سے ایک جیورر ٖغیر قصور وار کا فیصلہ دیتا ہے سو ان کا فیصلہ متفقہ نہیں رہتا اور پھر سین در سین اُس کے دلائل سے باقی گیارہ بھی اپنی رائے بدلتے ہیں۔ دلیل اور rational thinking پر مبنی ایک خوبصورت اور لاجواب فلم!
 

" چنگا پھڑیا " بقول برادرم یاز ، عزیزی فرقان !!! :):)

اس بھائ صاحب کی تو تحریرئ ہی میرے قد سے بھی لمبی ہے میں نے تو دو حرفی الفاظ میں فلم کے بارے میں لکھا ہے۔ تو پھر کاپی پیسٹ کیسے ہوئی
 
اس فلم کی سب سے اہم بات تو تبصرہ نگار (یا آپ نے) چھوڑ ہی دی۔ یہ جیوری کی بحث کا سارا کھڑاگ اس وجہ سے کھڑا ہوتا ہے کہ جج نے جیوری کو کہا تھا کہ تم سب جو بھی فیصلہ کرو وہ "متفقہ" ہونا چاہیے نہ کہ اکثریتی فیصلہ۔ اور اسی وجہ سے جیوری بحث کرتی ہے کیونکہ بارہ میں سے ایک جیورر ٖغیر قصور وار کا فیصلہ دیتا ہے سو ان کا فیصلہ متفقہ نہیں رہتا اور پھر سین در سین اُس کے دلائل سے باقی گیارہ بھی اپنی رائے بدلتے ہیں۔ دلیل اور rational thinking پر مبنی ایک خوبصورت اور لاجواب فلم!

جی بلکل میں اس نکتے کو شامل کرنا بھول گیا درستگی اور یاد دہانی کے لیے شکریہ
 
Top