رجب طیب اردوغان کی زبان سے جنابِ حافظ شیرازی کی ایک بیت کی قرائت

حسان خان

لائبریرین
صدرِ مملکتِ تُرکیہ «رجب طیّب اردوغان» نے صدرِ مملکتِ ایران «حسن روحانی» کی معیت میں ۲۰ دسمبر ۲۰۱۸ء کو انقرہ میں منعقد ہونے والے مشترکہ اجلاس میں جنابِ «حافظ شیرازی» کی ایک بیت کی فارسی میں قرائت کی:

"ہم نے اپنی گفتگو و سُخن رانی (تقریر) کا آغاز «نظامی» سے کیا تھا، اور اب میں چاہتا ہوں کہ ہم اِس کا اختتام «حافظِ شیرازی» کے ساتھ کریں۔ ہمارے جُغرافیائی خِطّے کے ایک عظیم شاعر «حافظِ شیرازی» کہتے ہیں کہ:

درختِ دوستی بِنْشان، که کامِ دل به بار آرد
نهالِ دشمنی برکَن، که رنجِ بی‌شمار آرد"

(حافظ شیرازی)
دوستی کا درخت بوؤ کہ یہ آرزوئے دل کا میوہ لاتا ہے (یعنی اِس کے باعث آرزو و مُرادِ دل برآوردہ ہوتی ہے)۔۔۔ دُشمنی کا نِہال (پودا) اُکھاڑ دو کہ یہ بے شُمار رنج لاتا ہے۔


یاددہانی: اِس مُراسلے کو اِرسال کرنے کا سبب زبان و شعرِ پارسی اور حافظِ شیرازی سے محبّت ہے، اردوغان یا اُس کی سیاست کی حمایت و مُخالفت نہیں ہے۔
 
آخری تدوین:

فہد اشرف

محفلین
ہماری ناقص رائے میں تو درست ہے جیسے اقبالِ لاہوری ۔

حافظِ شیرازی یعنی وہ حافظ جن کی صفت شیرازی ہے۔
فہد بھائی کسرہ موصوف پر بھی تو داخل ہوتا ہے۔ شاید یہ وہی ہے۔

جو میری سمجھ میں آ رہا ہے وہ نیچے لکھ رہا ہوں۔
حافظ شیرازی: شیراز کے حافظ (شیرازی صفت نسبتی ہوا اور اس سے حافظ کی نسبت معلوم ہوئی، کسرے کی کوئی ضرورت مجھے نہیں محسوس ہو رہی)

حافظِ شیراز: شیراز کے حافظ (شیراز اسمِ معروف ہے اور یہاں حافظ کی نسبت اس سے ظاہر کرنے کے لیے کسرۂ اضافت ضروری ہے)۔
میں آج تک اقبال لاہوری، غالب دہلوی اور ولی دکنی ہی پڑھتا آیا ہوں(صحیح پڑھتا آیا ہوں یا غلط اس کا علم نہیں)۔
 

الف نظامی

لائبریرین
درختِ دوستی بِنْشان، که کامِ دل به بار آرد
نهالِ دشمنی برکَن، که رنجِ بی‌شمار آرد"
(حافظ شیرازی)
دوستی کا درخت بوؤ کہ یہ آرزوئے دل کا میوہ لاتا ہے (یعنی اِس کے باعث آرزو و مُرادِ دل برآوردہ ہوتی ہے)۔۔۔ دُشمنی کا نِہال (پودا) اُکھاڑ دو کہ یہ بے شُمار رنج لاتا ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
اگرچہ فارسی و تُرکی میں حافظِ شیرازی اور صائبِ تبریزی وغیرہ جیسے نامِ شاعراں عموماً کسرۂ اضافت ہی کے ساتھ رائج ہیں، لیکن اردو میں بھی حافظ شیرازی اور حافظِ شیرازی دونوں ہی درست ہے، کیونکہ «شیرازی» جنابِ حافظ کی صِفَتِ نِسبَتی ہے، اور موصوف و صِفَت کو فارسی میں کسرۂ اضافت کے ساتھ جوڑا جاتا ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
رجب طیّب اردوغان نے اپنی اِس تقریر کا آغاز جنابِ «نظامی گنجوی» کی اِس حمدیہ بیت سے کیا تھا:
ای نامِ تو بهترین سرآغاز
بی نامِ تو نامه کَی کنم باز

اے کہ تمہارا نام بہترین دیباچہ و آغاز ہے، میں تمہارے نام کے بغیر کتاب و نامہ کب کھولتا ہوں/ کھولوں گا؟

ویڈیو دیکھیے:
Erdoğan receives amazing applause after quoting Persian Muslim poet in Farsi
 
آخری تدوین:

ابو ہاشم

محفلین
اگرچہ فارسی و تُرکی میں حافظِ شیرازی اور صائبِ تبریزی وغیرہ جیسے نامِ شاعراں عموماً کسرۂ اضافت ہی کے ساتھ رائج ہیں، لیکن اردو میں بھی حافظ شیرازی اور حافظِ شیرازی دونوں ہی درست ہے، کیونکہ «شیرازی» جنابِ حافظ کی صِفَتِ نِسبَتی ہے، اور موصوف و صِفَت کو فارسی میں کسرۂ اضافت کے ساتھ جوڑا جاتا ہے۔
' جماعتِ اسلامی ' جیسے مرکبات کی بھی وضاحت کر دیں
 
Top