غزل برائے اصلاح

فلسفی

محفلین
سر الف عین اور دیگر احباب سے اصلاح کی گذارش ہے


لب فراقِ یار کی تکلیف کو سہنے لگے
جب خدا حافظ کسی اپنے کو ہم کہنے لگے

پاس رہنے کی وجہ سے دوریاں بڑھنے لگیں
اس لیے کچھ دیر ہم ان سے الگ رہنے لگے

آبرو افکار کی الفاظ میں رہتی نہیں
جب کسی کی گفتگو کو خامشی سہنے لگے

خوبصورت مدعی کو دیکھ کر میرے گواہ
منصفوں کے سامنے مجرم مجھے کہنے لگے

چھوڑ کر آبادیاں جنگل چلے جانا سبھی
خون جب پانی کی خاطر شہر میں بہنے لگے

کہکشاں سے کم نہیں آنکھیں کہ جن میں رات بھر
ٹمٹماتے اشک تاروں کی طرح رہنے لگے​
 

الف عین

لائبریرین
وجہ کا تلفظ غلط باندھا گیا ہے یہاں سبب بھی استعمال کیا جا سکتا ہے
پاس رہنے کے سبب سے......
آبرو افکار کی الفاظ میں رہتی نہیں
جب کسی کی گفتگو کو خامشی سہنے لگے
بالا شعر سمجھ میں نہیں آیا
 

فلسفی

محفلین
شکریہ سر
وجہ کا تلفظ غلط باندھا گیا ہے یہاں سبب بھی استعمال کیا جا سکتا ہے
پاس رہنے کے سبب سے......
میری غلط فہمی تھی۔ میں اب تک یہی سمجھ رہا تھا کہ وجہ اور سبب ہم وزن الفاظ ہیں۔ یہ تبدیلی ٹھیک رہے گی سر!

پاس رہنے کے سبب بڑھنے لگیں تھیں دوریاں
اس لیے کچھ دیر ہم ان سے الگ رہنے لگے

آبرو افکار کی الفاظ میں رہتی نہیں
جب کسی کی گفتگو کو خامشی سہنے لگے
بالا شعر سمجھ میں نہیں آیا
سر کہنا یہ چاہ رہا تھا کہ کسی کی گفتگو کے جواب میں اگر مخاطب خاموش رہے تو فکر اور سوچ جس کو الفاظ کا سہارا دیا گیا ہے کی کوئی وقعت نہیں رہتی۔
 

الف عین

لائبریرین
میری غلط فہمی تھی۔ میں اب تک یہی سمجھ رہا تھا کہ وجہ اور سبب ہم وزن الفاظ ہیں۔ یہ تبدیلی ٹھیک رہے گی سر!

پاس رہنے کے سبب بڑھنے لگیں تھیں دوریاں
اس لیے کچھ دیر ہم ان سے الگ رہنے لگے
میرے مشورے کی بنسبت یہ مصرع بہتر ہے لیکن 'تھیں' نہیں، 'تھی' کا محل ہے ۔
دوسرے شعر کا یہ مطلب ہرگز سمجھ میں نہیں آتا
 

فلسفی

محفلین
بہت شکریہ سر
میرے مشورے کی بنسبت یہ مصرع بہتر ہے لیکن 'تھیں' نہیں، 'تھی' کا محل ہے ۔
سر "دوریاں" جمع ہے اس لیے "لگیں تھیں" لکھا تھا۔ معذرت خواں ہوں اگر میں آپ کی بات نہیں سمجھا۔

دوسرے شعر کا یہ مطلب ہرگز سمجھ میں نہیں آتا
جی سر اس کو نکال دیتا ہوں۔ اگر ممکن ہوا تو متبادل سوچتا ہوں۔
 

فلسفی

محفلین
سر یہ متبادل کیسا رہے گا

وہ ہمارے سامنے دیوار کی مانند تھے
جب ہمارے لفظ ان کی خامشی سہنے لگے

سر "تھیں" کے حوالے سے ابھی تک تذبذب کا شکار ہوں۔ ذرا اس کی وضاحت فرما دیجیے گا۔ یعنی اس مصرعے میں "تھیں" درست ہے یا "تھی"

پاس رہنے کے سبب بڑھنے لگیں تھیں دوریاں
 
سر یہ متبادل کیسا رہے گا

وہ ہمارے سامنے دیوار کی مانند تھے
جب ہمارے لفظ ان کی خامشی سہنے لگے

سر "تھیں" کے حوالے سے ابھی تک تذبذب کا شکار ہوں۔ ذرا اس کی وضاحت فرما دیجیے گا۔ یعنی اس مصرعے میں "تھیں" درست ہے یا "تھی"

پاس رہنے کے سبب بڑھنے لگیں تھیں دوریاں
استاد محترم نے اصلاح کے طور پر تھی کا لفظ تجویز کیا ہے۔
پاس رہنے کے سبب بڑھنے لگیں تھی دوریاں
میرے مشورے کی بنسبت یہ مصرع بہتر ہے لیکن 'تھیں' نہیں، 'تھی' کا محل ہے ۔
 

فلسفی

محفلین
استاد محترم نے اصلاح کے طور پر تھی کا لفظ تجویز کیا ہے۔
پاس رہنے کے سبب بڑھنے لگیں تھی دوریاں
جی محترم یہ بات تو میں سمجھ گیا تھا لیکن یہ سمجھ نہیں پا رہا کہ "دوریاں" کے ساتھ "تھیں" مناسب ہے یا "تھی"
یعنی اگر نثر میں لکھیں تو کچھ یوں لکھا جائے گا
پاس رہنے کے سبب دوریاں بڑھنے لگیں تھیں
یا میں غلطی کر رہا ہوں اور "دوریاں" جمع کے صیغے کے ساتھ "تھی" استعمال ہو گا
پاس رہنے کے سبب دوریاں بڑھنے لگیں تھی

پیشگی آپ سے بھی اور استاد محترم سے بھی معذرت اگر کچھ غلط لکھ رہا ہوں۔
 
Top