سومنات کا مندر

عرفان سعید

محفلین
سومنات کا مندر

پوچھا جو مندر اک سومناتی تھا وہ کس نے توڑا
وہ بولا، اللہ کی قسم میں نے نہیں اس نے توڑا


سن کر جواب ایسا نادر و شاذ میں تو تھا حیراں
میں نے کہا تو طالب علم ہے یا پھر کالا گھوڑا

جب سب سنائی میں نے کہانی وہاں کے ٹیچر کو
کہنے لگے یہ سب سے زیادہ یہاں پر ہے چوڑا

مندر کا گرنا آخر کیوں اپنے دل پر لیتے ہیں
چائے پئیں، نوکر میرا سیمنٹ لینے ہے دوڑا

کوئی نہ چارہ تھا ہیڈ ٹیچر کو بتلایا قصہ
کر کے طلب ٹیچر کو کچھ اس لہجے میں تھا جھنجھوڑا

میں جانتا ہوں مندر گرا ، چیز گرنے والی تھی
ٹوٹا جو مندر تم نے کیوں پھر نہیں اس کو جوڑا

اب میری حد سے باہر تھی ایسی حماقت کی باتیں
میں نے کہا، جاؤ جاہلو! میں نے تم سب کو چھوڑا
۔۔۔ عرفان ۔۔۔​
 
Top