خون کا عطیہ

جاسمن

لائبریرین
آپ کو اپنے خون کا گروپ کب اور کیسے پتہ چلا؟
مطلب آپ نے اسی مقصد کے لیے چیک کرایا یا اتفاقا پتہ چلا؟
اور کیا آپ نے کبھی کسی کو اپنا خون عطیہ کیا ہے؟
کیا اس طرح خون دینے سے جسمانی کمزوری بھی ہوئی؟ اور ہوئی تو آپ نے اپنی خوراک میں کیا اضافے کیے خون کی اِس کمی اور کمزوری کو دور کرنے کے لیے؟
کیا کبھی خون لینے کی ضرورت پڑی خدانخواستہ؟
 
آپ کو اپنے خون کا گروپ کب اور کیسے پتہ چلا؟
مطلب آپ نے اسی مقصد کے لیے چیک کرایا یا اتفاقا پتہ چلا؟
اور کیا آپ نے کبھی کسی کو اپنا خون عطیہ کیا ہے؟
کیا اس طرح خون دینے سے جسمانی کمزوری بھی ہوئی؟ اور ہوئی تو آپ نے اپنی خوراک میں کیا اضافے کیے خون کی اِس کمی اور کمزوری کو دور کرنے کے لیے؟
صرف دو بار۔
تیسری بار گیا تو لیبارٹری والے نے کہا کہ ہیپاٹائٹس سی پازیٹیو ہے۔ (دوسری لیبارٹریز سے چیک اپ کروایا تو نیگیٹو ہی آیا۔ :))
کوئی کمزوری نہیں ہوئی۔
 

جاسمن

لائبریرین
صرف دو بار۔
تیسری بار گیا تو لیبارٹری والے نے کہا کہ ہیپاٹائٹس سی پازیٹیو ہے۔ (دوسری لیبارٹریز سے چیک اپ کروایا تو نیگیٹو ہی آیا۔ :))
کوئی کمزوری نہیں ہوئی۔

ماشاءاللہ۔
اللہ اجرِ عظیم عطا فرمائے۔ آمین!
 

لاریب مرزا

محفلین
آپ کو اپنے خون کا گروپ کب اور کیسے پتہ چلا؟
مطلب آپ نے اسی مقصد کے لیے چیک کرایا یا اتفاقا پتہ چلا؟
اور کیا آپ نے کبھی کسی کو اپنا خون عطیہ کیا ہے؟
کیا اس طرح خون دینے سے جسمانی کمزوری بھی ہوئی؟ اور ہوئی تو آپ نے اپنی خوراک میں کیا اضافے کیے خون کی اِس کمی اور کمزوری کو دور کرنے کے لیے؟
یہی سوالات آپ کے لیے بھی :)
 

لاریب مرزا

محفلین
خون کا عطیہ کبھی نہیں دیا۔ کل ٹیسٹ کے لیے ایک سرنج بلڈ دیا ہے۔ کمزوری بالکل نہیں ہوئی۔ بس سرنج کو دیکھ کے ایک لمحہ کے لیے سر چکرایا تھا۔ :)
 

زیک

مسافر
پاکستان میں کافی عام ہے

شاید پانی کا مسئلہ؟
بہرحال مجھے خاصی تشویش ہوئی تھی۔ اس کے بعد دو تین مرتبہ چیک کروایا لیکن کوئی مسئلہ نہیں آیا۔ معلوم نہیں کہ اس وقت پازیٹیو کیوں آیا تھا۔
ہیپاٹائٹس کی کئی اقسام ہیں۔ مل ملا کر پاکستان میں عام ہیں۔ چونکہ اس کے جراثیم بہت عرصہ تک جسم میں رہ سکتے ہیں لہذا خون دینا منع ہوتا ہے۔

ہیپاٹائٹس سی شاید خون کے ذریعہ پھیلتا ہے۔

ممکن ہے آپ کا فالس پازیٹو رزلٹ ہو
 
بلڈ گروپ او پازیٹو ہے۔ کبھی بچپن میں ہی چیک کروایا تھا۔ تب سے معلوم ہے۔
پہلی دفعہ ریڈ کریسنٹ والوں کی اسلام آباد کے تعلیمی اداروں میں بلڈ ڈونیشن مہم چلی، تو کالج میں ہوتے ہوئے دیا تھا۔
مجھے ٹین ایج میں دو دفعہ ٹائیفائیڈ ہوا، کسی نے بتا دیا تھا کہ ٹائیفائڈ پیشنٹ خون نہیں دے سکتے۔ اس غلط فہمی کا ادراک کافی لیٹ ہوا۔ جب ایک دفعہ رمضان میں صبح صبح آفیشل کام سے پشاور جانا تھا، اور ایک کولیگ کا فون آیا کہ ان کی مسز کی کافی بلیڈنگ ہو گئی ہے اور او پازیٹو کی اشد ضرورت ہے۔ ہسپتال پہنچ گیا، ٹائیفائڈ کا بتایا تو انھوں نے کہا کہ کوئی مسئلہ نہیں۔ پھر خون ڈونیٹ کیا، اور پشاور نکل گیا۔
روزہ بھی تھا، سفر بھی تھا۔ یہی سوچا تھا کہ نقاہت ہوئی تو روزہ توڑ لوں گا، مگر سب کچھ نارمل رہا، الحمد للہ۔
 

محمد وارث

لائبریرین
کالج کے دنوں میں میں نے بھی دو چار مرتبہ دوستوں کے ساتھ خون کا عطیہ دیا ہے۔جوانی کے دن تھے، خون دینے کے بعد وہ جو جوس کا ڈبہ لا کر دیتے ہیں وہ پینا بھی توہین سمجھا جاتا تھا بلکہ خون دینے کے فوری بعد بیڈ سے اُٹھ کر سگریٹ سلگا لی جاتی تھی، ایک بار ایک دوست اسی چکر میں ہسپتال کی سیڑھیوں میں چکرا کر گر پڑا تھا، ہمیں اُس کے لالے پڑ گئے تھے! :)
 
کالج کے دنوں میں جب ڈاکٹروں کی ایک ٹیم خون جمع کرنے کے سلسلے میں آئی تھی ہمارا خون ٹیسٹ کیا اور الحمدللہ ہر دوسرے بندے کا وہی نکلا بی پوزیٹو پھر ہمارا دل ٹوٹ گیا اس لیے خون دیا ہی نہیں ہم سمجھتے تھے نایاب خون ہے ہمارا ایچ ایچ ِخون گروپ والے ہیں ہم ÷÷÷
نوٹ ایچ ایچ خون دنیا میں ہر دس لاکھ میں سے صرف چار ایسے لوگ ہونگے جن کا بلڈ گروپ hh ہو گا۔ خون فراہم کرنے والے ادارے کہتے ہیں پورے پاکستان میں اب تک محض 14لوگ خون کے اس گروپ کے ساتھ دریافت ہوپائے ہیں اور کراچی میں تو صرف سات ہی لوگ hh گروپ کا خون رکھتے ہیں
 

فاخر رضا

محفلین
زبردست.
بہت اچھی لڑی ہے
پہلی دفعہ اپنی سالگرہ پر جب اٹھارہ سال کا ہوا.
بی پازیٹو
اسکے بعد انتظار رہتا تھا کب تین مہینے ہونگے. تب سے دے رہا ہوں. کچھ سال گیپ رہا مگر دس محرم کو ضرور دیتا ہوں. اس کا ایک خاص تعلق ہے جو میرا اپنا ہی بنایا ہوا ہے
اس سال پہلی سے دس محرم الحرام تک 680 خون کی بوتلیں جمع کیں اور جناح اسپتال اور انڈس کو دیں. اور بھی سرکاری اسپتالوں کو دیں. کراچی میں کبھی بھی خون کی کمی نہیں ہوتی کیونکہ ہم سب کراچی والے اس معاملے میں بہت motivated ہیں. ایک کال پر لائن لگ جاتی ہے
ہیپاٹائٹس بی سی اور ڈی خون سے پھیلتا ہے جبکہ اے اور ای کھانے پینے سے
اے اور ای والے چھ ماہ بعد خون دے سکتے ہیں باقی لوگ کبھی نہیں
اسکے علاوہ ایک دو دفعہ platelets بھی دیئے اسکی ایک خاص مشین ہوتی ہے جو cell separator کا کام کرتی ہے اور platelet کے علاوہ باقی خون جسم میں واپس چلا جاتا ہے. اس میں تقریباً دو گھنٹے لگتے ہیں
 

جاسمن

لائبریرین
عام سی بندی ہوں اور عام سا ہی بلڈ گروپ ہے۔ بی پازیٹو۔
کالج کے دنوں میں ایک کلاس فیلو نے ائیرہوسٹس کے لیے اپلائی کرنا تھا۔ وہ اپنے کچھ ٹیسٹوں کے لیےمجھے بھی اپنے ساتھ وکٹوریہ ہسپتال لے گئی ۔ وہاں میں نے بھی خون ٹیسٹ کرایا تھا۔
پنجاب یونیورسٹی کے ابتدائی دنوں میں میو ہسپتال میں ایک بچے کو دیا تھا۔
فوری بعد ایک کلاس فیلو پلس گروپ فیلو نے جوس دیا تھا۔ کمزوری محسوس ہوئی تھی کچھ دنوں بعد تک۔ہاسٹل میں رہتے تھے شاید اس لیے۔ پھر اپنی ایک کلائینٹ کے لیے دینے کو تیار تھی اتفاق ہسپتال میں لیکن لیبارٹری والے نے نہیں لیا۔ اسے مجھ پہ ترس آگیا تھا۔:D
اور اب تک خون کی ضرورت بھی نہیں پڑی الحمداللہ!
 
دوسری یا تیسری جماعت میں جب میں اپنے گاؤں والے سکول میں پڑھتی تھی، تب ایک ٹیم سکول میں آئی تھی۔ انہوں نے انگلی پر سوئی چبھوئی اور خون ایک سلائیڈ پر ڈالا۔ (کچھ دھندلا دھندلا سا یاد ہے)۔ بی پوزیٹیو تھا۔ میں اسے عام سا نہیں کہوں گی بجو! ہمارے زندگی کے دھارے میں تو ایک میسج ہے۔ ( بی پازیٹو!!! ) ;)

نبجی کی بلڈ ڈونرز سوسائٹی ہے غالبا۔ وہ اکثر کلاس میں آ کر کسی نا کسی بلڈ کا پوچھتے رہتے تھے جب ہمارا کورس ورک چل رہا تھا۔ غالبا چار پانچ ماہ قبل، ایک بار انہوں نے پوچھا اور کوئی نہ بولا تو میں نے ہاتھ کھڑا کر دیا، ذہن میں تھا کہ پتا نہیں کسی کو کتنی ضرورت ہے اور یہاں کوئی سیرئیس ہی نہیں لے رہا۔ لیکن پوچھنے والے نے مجھے غور سے دیکھا اور دوبارہ مڑ کر نہیں آیا۔جب کہ میں کئی گھنٹے ڈرتی رہی کہ کہیں وہ آ ہی نہ جائے۔ :p
 

La Alma

لائبریرین
دوسری یا تیسری جماعت میں جب میں اپنے گاؤں والے سکول میں پڑھتی تھی، تب ایک ٹیم سکول میں آئی تھی۔ انہوں نے انگلی پر سوئی چبھوئی اور خون ایک سلائیڈ پر ڈالا۔ (کچھ دھندلا دھندلا سا یاد ہے)۔ بی پوزیٹیو تھا۔ میں اسے عام سا نہیں کہوں گی بجو! ہمارے زندگی کے دھارے میں تو ایک میسج ہے۔ ( بی پازیٹو!!! ) ;)

نبجی کی بلڈ ڈونرز سوسائٹی ہے غالبا۔ وہ اکثر کلاس میں آ کر کسی نا کسی بلڈ کا پوچھتے رہتے تھے جب ہمارا کورس ورک چل رہا تھا۔ غالبا چار پانچ ماہ قبل، ایک بار انہوں نے پوچھا اور کوئی نہ بولا تو میں نے ہاتھ کھڑا کر دیا، ذہن میں تھا کہ پتا نہیں کسی کو کتنی ضرورت ہے اور یہاں کوئی سیرئیس ہی نہیں لے رہا۔ لیکن پوچھنے والے نے مجھے غور سے دیکھا اور دوبارہ مڑ کر نہیں آیا۔جب کہ میں کئی گھنٹے ڈرتی رہی کہ کہیں وہ آ ہی نہ جائے۔ :p
وہ آپ کے لیے خون کا انتظام کرنے چلا گیا ہو گا۔ :)
 

فرحت کیانی

لائبریرین
میرا خیال ہے بچپن سے علم تھا۔ اپنا بھی اور باقی گھر والوں کا بھی۔
جب میں سکول میں پڑھتی تھی تو بڑے بھائی اور ان کے دوستوں وغیرہ نے خون کا عطیہ دینے کا سلسلہ شروع کیا تھا۔ اس بارے میں یہاں کچھ لکھا بھی تھا۔ ان کے ساتھ ایک دو بار خون دیا کالج کے دنوں میں۔ لیکن زیادہ نہیں کیوں کہ ہم بچہ پارٹی سمجھے جاتے تھے۔ بعد میں ایک آدھ بار دیا۔ پھر یونیورسٹی کے دنوں میں کسی کے ذریعے پتہ چلا کہ ایک مریض کو میرے والے بلڈ گروپ کا خون چاہیے تو وہاں دیا۔
میری ایک سہیلی زوالوجی ڈیپارٹمنٹ میں پڑھتی تھی۔ اس کے ریسرچ سپروائزر کو اپنے کسی ریسرچ پراجیکٹ کے سلسلے میں خون کے نمونے چاہیے تھے۔ میں نے والنٹیئر کر دیا۔ جب خون دیا تو سر بھی لیب میں ہی تھے۔ کہنے لگے بیٹا آپ کی صحت دیکھ کر تو لگتا نہیں تھا کہ اتنا خون نکل آئے گا اور ہو گا بھی گاڑھا سرخ۔ :idontknow:
I took it as a compliment :party:
 
پہلی مرتبہ کالج میں خون دینے کا کیمپ لگا تھا انیس صد اکیانوے میں اسلامی جمیعت طلبہ کے زیر اہتمام وہاں خون دیا تھا۔ اس کے بعد یاد نہیں کتنی مرتبہ دیا لیکن یقینا ایک سے زیادہ ہی ہوگا۔ خون کا گروپ او پازیٹیو ہے اور ابھی بھی ڈونرز لسٹ میں نہ صرف نام ہے بلکہ جہاں موقع ملے خون دینا اپنے لیئے سعادت سمجھتا ہوں۔ کبھی کمزوری محسوس نہیں ہوئی البتہ فرحت اور تازگی کا احساس ضرور ہوا
 

فرقان احمد

محفلین
گمان غالب ہے کہ ہمیں بلڈ فوبیا کی شکایت ہے اس لیے خون وغیرہ کے ذکر سے احتیاط ہی کرتے ہیں۔ اس لڑی میں ہماری آمد اس لیے ہوئی ہے کہ خون کا عطیہ دینے والے محفلین کو خراج تحسین پیش کیا جا سکے کہ بہرصورت یہ انسانیت کی خدمت کی ذیل میں آتا ہے جس کی ستائش کی جانی چاہیے۔ سیلوٹ! :)
 
کالج کے دنوں میں جب ڈاکٹروں کی ایک ٹیم خون جمع کرنے کے سلسلے میں آئی تھی ہمارا خون ٹیسٹ کیا اور الحمدللہ ہر دوسرے بندے کا وہی نکلا بی پوزیٹو پھر ہمارا دل ٹوٹ گیا اس لیے خون دیا ہی نہیں ہم سمجھتے تھے نایاب خون ہے ہمارا ایچ ایچ ِخون گروپ والے ہیں ہم ÷÷÷
نوٹ ایچ ایچ خون دنیا میں ہر دس لاکھ میں سے صرف چار ایسے لوگ ہونگے جن کا بلڈ گروپ hh ہو گا۔ خون فراہم کرنے والے ادارے کہتے ہیں پورے پاکستان میں اب تک محض 14لوگ خون کے اس گروپ کے ساتھ دریافت ہوپائے ہیں اور کراچی میں تو صرف سات ہی لوگ hh گروپ کا خون رکھتے ہیں
شکر کریں کہ آپ کا خون نایاب نہیں ہے۔ ہمیشہ خون دینا ہی نہیں پڑتا، لینا بھی پڑ سکتا ہے اور اس وقت فوری طور پر خون کا انتظام کرنا ایسی صورت میں بہت مسائل کا باعث بن سکتا ہے۔ بی پازیٹو! :)
 
Top