تحریک انصاف کے حامی اس کے سب سے بڑے ناقد ہیں۔ ہمیں مخالفین کی ضرورت ہی نہیں۔ لیکن وہ پھر بھی ہمارا رول بخوشی ادا کر سکتے ہیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پاکپتن کے ڈویژنل پولیس آفیسر (ڈی پی او) رضوان گوندل کے تبادلے کے حوالے سے خبریں چل رہی ہیں کہ پاکپتن پولیس نے ایک ناکے پر خاتون اول کے سابق شوہر خاور مانیکا کی گاڑی روکنے کی کوشش کی تو اس نے گاڑی روکنے سے انکار کردیا، جس پر پولیس نے تعاقب کرکے گاڑی روک لی۔ پھر خاور مانیکا نے خاتون اول کو کال ملائی، خاتون اول نے چیف منسٹر پنجاب عثمان بزدار کو کال ملائی اور پھر حکام بالا نے رضوان گوندل سے کہا کہ وہ خاورمانیکا کے ڈیرے پر جاکر اس سے معافی مانگے۔ رضوان گوندل نے انکار کردیا جس پر اس کا تبادلہ کردیا گیا۔
مبینہ طور پر یہ واقعہ 23 اگست کی رات ایک بجے پیش آیا۔
یہ خبر چند ایک چینلز پر بھی آچکی اور گزشتہ چند گھنٹوں سے سوشل میڈیا پر گردش کررہی ہے۔
وزارت اطلاعات، تحریک انصاف کے ترجمان اور پی ٹی آئی کے آفیشل سوشل میڈیا سیل کے نالائقی کا عالم ملاحظہ فرمائیں کہ ابھی تک ان کی جانب سے اس خبر کی نہ تو تردید سامنے آئی اور نہ ہی وضاحت۔
چونکہ پارٹی کی طرف سے تردید نہیں آئی، اس لئے میں یہ فرض کرنے میں حق بجانب ہوں گا کہ یہ خبر سچی ہے، اور اگر یہ خبر سچی ہے تو بس اتنا ہی کہنا چاہوں گا کہ
خاور مانیکا، بشری عمران، عثمان بزدار، آئی جی پنجاب، سیکرٹری داخلہ اور چیف سیکرٹری پنجاب،
تم سب پر لعنت ہو ۔ ۔ ۔
عمران خان کی 22 سالہ جدوجہد پر تم لوگ پانی پھیرنے کے چکر میں ہو ۔ ۔ ۔ عمران خان کی اس جدوجہد کو ہم ناکام نہیں ہونے دیں گے، چاہے اس کے راستے میں بشری آئے یا عثمان بزدار۔
عثمان بزدار اپنے پہلے ہی ٹیسٹ میں فیل ہوگیا۔ اسے ایک چانس اور دیا جائے اور اگر یہ دوبارہ فیل ہو تو پھر اسے بھی تاریخ کے کوڑے دان کا حصہ بننا ہوگا ۔ ۔ ۔
اور اس کوڑے دان تک اسے ہم ہی لے کر جائیں گے، انشا اللہ!!! بقلم خود باباکوڈا