تیرہویں سالگرہ آئیے آئیے - گرہ لگائیے

اکمل زیدی

محفلین
بحر سمجھنے اور یاد کرنے کا آسان ترین طریقہ کیا ہے؟
محترم محمد وارث صاحب اور محترم فیصل عظیم فیصل صاحب سے اصلاح کی درخواست ہے۔
مراسم جو کیے بحال پھر سے
کفر ٹوٹا خدا خدا کر کے
اصلاح کرنے کی حیثیت و قابلیت نہیں ہے برادر ۔ البتہ میری اپنی سوچ ہے جو دوسروں کی نظر میں غلط یا صحیح ہو سکتی ہے۔ شعر کہنا اپنے جذبات کو خوبصورتی کے ساتھ بیان کی کوشش۔ جیسے خوبصورتی کا پیمانہ سب کے لیئے مختلف ہوتا ہے اسی طرح شاعری کا انداز و پیمانہ بھی سب کے لیئے مختلف ہو سکتا ہے۔ کچھ لوگ آزادانہ بیانیہ کے قائل ہوتے ہیں اور کچھ صدیوں سے لگی ہوئی لکیروں پر چلنے میں خوش اور تخلیق کے ماہر ہوتے ہیں ۔ اردو کے لیئے خلوص کی کمی کسی میں نہیں ہوتی البتہ نقطہ نظر کا فرق سب جگہ ہوتا ہے اور یہی حسن محفل ہوتا ہے۔ اصلاح کے لیئے وارث بھائی یا استاذ محترم الف عین بہترین ہستیاں ہیں البتہ میری رائے میں شعر پانی جیسا ہونا چاہیئے کہ ایک جھرنے کی طرح بیان ہوتے ہوئے روانی میں فرق نہ آنے پائے۔
میری طرف سے اصلاح یا صلاح دونوں کی معذرت ۔ سبب صرف اتنا ہے کہ میں خود کو اس کا اہل نہیں پاتا
بھیا میرا مشورہ یہی ہے کہ اگر آپ واقعی سیریس ہیں اس سلسلے میں تو یہاں ایک زمرہ موجود ہے ۔۔اپنے مس خام کو وہاں پیش کیجیے اور اساتذہ کی اصلا ح سے اسے کندن بنائیے۔۔
 

سید عمران

محفلین
آئیے آئیے ۔۔۔گرہ لگائیے۔۔۔
ایسا لگ رہا ہے کہ غبارے والا آواز لگا رہا ہے۔۔۔
آئیے آئیے۔۔۔نشانہ لگائیے!!!
 

اکمل زیدی

محفلین
آئیے آئیے ۔۔۔گرہ لگائیے۔۔۔
ایسا لگ رہا ہے کہ غبارے والا آواز لگا رہا ہے۔۔۔
آئیے آئیے۔۔۔نشانہ لگائیے!!!
ہاں تو صحیح لگ رہا ہے نا۔۔۔ جہاں ٹھوس شاعری ہے وہ بزم سخن یا آپکا کلام ہے اب گرہ لگانا وہ بھی ہم جیسوں کی وہ تو ہوا ہی کی طرح ہوئی نا تو یہ ایک دعوت ہے کہ آیئے ایک ٹھوس مصرعے پر اپنا غبارہ باندھیے۔۔یا اس پر نشانہ لگایئے۔ ۔ ۔ کسی کی رو ح کو تڑپایئے۔۔۔:whistle:
 

محمد وارث

لائبریرین
۔ جیسے خوبصورتی کا پیمانہ سب کے لیئے مختلف ہوتا ہے اسی طرح شاعری کا انداز و پیمانہ بھی سب کے لیئے مختلف ہو سکتا ہے۔
اس پر جناب محمد وارث کی رائے جاننا چاہوں گا۔ شاید فلسفۂ فن سے متعلق کچھ چیزیں ان کے زیرِ مطالعہ رہی ہوں۔
شکریہ قریشی صاحب یاد آوری کے لیے۔

شاعری کیا ہے اور کیا نہیں ہے، یہ بحث بہت پرانی ہے اور ارسطو کے زمانے ہی سے چلی آ رہی ہے اور یقینی طور آئندہ نسلوں میں بھی چلتی رہے گی۔

میرے رائے میں "خوبصورتی کا پیمانہ سب کے لیے مختلف ہوتا ہے" والی بات تو درست ہے لیکن اس کا شاعری کے ساتھ موازنہ درست نہیں ہے کیونکہ خوبصورتی کی کوئی فارم یا ہیئت نہیں ہے لیکن شاعری کی ہے۔

شاعری میں اصل بات جس پر شور ہے وہ یہ کہ آیا شاعری صرف مخیل کلام ہے ، صرف تخیل کا نام ہے یا اس کے کچھ قواعد و ضوابط، کچھ معیار، کچھ اصول بھی ہیں۔ اور زیادہ تر ماہرین کا اس بات پر اتفاق ہے کہ شاعری صرف تخیل نہیں ہے،تخیل شاعری کا جزوِ اعظم ضرور ہے لیکن "کُل" نہیں ہے بلکہ شاعری کی نہ صرف کوئی ہیئت کوئی فارم ہے بلکہ اس کے اصول و قواعد و ضوابط بھی ہیں۔

اگر ہم ہیئت کی بات کریں تو یہ صرف اردو شاعری کی غزل نظم مثنوی رباعی ہی نہیں ہے بلکہ دنیا کے ہر کلچر کی شاعری میں ہمیں اس کی مثال ملے گی، جیسے جاپان یہاں سےکتنی دور ہے، مختلف کلچر ہے، مختلف بود و باش ہے، لیکن وہاں شاعری کی فارم "ہائیکو" کے نام سے موجود ہے۔ اسی طرح کسی گورے کے لیے ہندوستان یا پاکستان کے دور دراز دیہاتوں کے لوگ بالکل ہی الگ قوم ہونگے لیکن ان لوگوں کی لوک شاعری جیسے ڈھولا، ماہیا، دوہا، بولی میں باقاعدہ ہیئت موجود ہے۔ کہنا یہ چاہ رہا ہوں کہ شاعری کی باقاعدہ فارم، شکل، ہیئت ہر جگہ مل جائے گی، شاعری اس کے بغیر صرف مخیل کلام نہیں ہے۔

دوسری بات قواعد و ضوابط کی، تو اس پر پہلے بھی بہت بات ہو چکی ہے۔ جب ہم ہر طرح کے فنونِ لطیفہ میں قواعد وضوابط پر عمل کرتےہیں تو نہ جانے کیوں سارا نزلہ شاعری ہی پر گرتا ہے کہ اس میں کوئی قانون کوئی اصول کوئی ضابطہ نہیں ہونا چاہیئے۔ مثال کے طور پر اگر کوئی شخص گانا گانا نہیں جانتا اور گائے تو سب اسے بے سُرا کہیں گے، یا اگر وہ لتا یا رفیع کا کوئی گانا گانا کی کوشش کرے گا اور نہیں گا پائے گا تو بے سُرا کہلوائے گا اور مائنڈ بھی نہیں کرے گا کیونکہ وہ جانتا ہے کہ وہ موسیقی کے قوانین نہیں جانتا اور ان کو فالو نہیں کر رہا۔ لیکن اگر وہ کوئی بےوزن شعر کہہ دے، غالب یا میر کی زمین پکڑ کر اس کا ستیا ناس کر دے، اور کوئی اسے ٹوک بھی دے تو لوگ مائنڈ کر جاتےہیں، بدتمیزی اور تُو تڑاک پر اُتر آتے ہیں، نہ جانے کیوں۔ حالانکہ وہ بخوبی جانتے ہیں کہ وہ شاعری کے اصول و قواعد و ضوابط فالو نہیں کر رہے۔
 

زیک

مسافر
میرے رائے میں "خوبصورتی کا پیمانہ سب کے لیے مختلف ہوتا ہے" والی بات تو درست ہے لیکن اس کا شاعری کے ساتھ موازنہ درست نہیں ہے کیونکہ خوبصورتی کی کوئی فارم یا ہیئت نہیں ہے لیکن شاعری کی ہے۔
خوبصورتی کی بھی فارم اور ہیئت ہے۔ symmetry اور دوسری کئی چیزیں لازم ہیں خوبصورتی کے لئے۔ اس کے بعد ہی ذاتی پیمانہ آتا ہے۔ شاید کچھ حد تک شاعری کی طرح یا موسیقی کی طرح
 

La Alma

لائبریرین
جب ہم ہر طرح کے فنونِ لطیفہ میں قواعد وضوابط پر عمل کرتےہیں تو نہ جانے کیوں سارا نزلہ شاعری ہی پر گرتا ہے کہ اس میں کوئی قانون کوئی اصول کوئی ضابطہ نہیں ہونا چاہیئے۔ مثال کے طور پر اگر کوئی شخص گانا گانا نہیں جانتا اور گائے تو سب اسے بے سُرا کہیں گے
یہ تخصیص صرف شاعری کے ساتھ ہی نہیں برتی جا رہی بلکہ فنونِ لطیفہ کی دیگر اصناف بھی اس سے بچ نہیں سکیں۔ فطرت اظہار مانگتی ہے اور یہ اظہار ضروری نہیں ہمیشہ کسی قانون کے ہی تابع ہو۔ منظم اظہار، ہنر کے زیرِ اثر پروان چڑھتا ہے۔ ایسا ہنر جو قواعد و ضوابط اور اصولوں کا پابند ہو۔ جہاں طبع سلیم تو ہو لیکن ہنر غیر موجود ہو وہاں فطرت اپنا راستہ خود بنا لیتی ہے۔ کوئی رنگوں سے کھیلتے ہوئے اپنے منتشر خیالات کینوس پر بکھیر دیتا ہے تو وہاں Abstract Art جنم لیتی ہے۔ کہیں سر اور تال سے عدم واقفیت Rap Music کو متعارف کرانے کا موجب بنتی ہے، جہاں آواز کی لہروں کے زیر و بم یا اتار چڑھاؤ پر کوئی قدغن نہیں لگائی جاتی۔ اسی طرح شعر و ادب کا دامن بھی نہایت وسیع ہے۔ نثری نظم بھی تو اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔
"ثبات ایک تغیر کو ہے زمانے میں" والی صورتحال تقریبًا ہر عہد میں درپیش ہوتی ہے۔ اس سے زیادہ دیر تک آنکھ چرانا محال ہے۔
 

جاسمن

لائبریرین
کبھی عرش پر، کبھی فرش پر ،کبھی ان کے در، کبھی دربدر
یونہی بے سبب نہ پھرا کرو، کوئی شام گھر بھی رہا کرو
 

محمد وارث

لائبریرین
یہ تخصیص صرف شاعری کے ساتھ ہی نہیں برتی جا رہی بلکہ فنونِ لطیفہ کی دیگر اصناف بھی اس سے بچ نہیں سکیں۔ فطرت اظہار مانگتی ہے اور یہ اظہار ضروری نہیں ہمیشہ کسی قانون کے ہی تابع ہو۔ منظم اظہار، ہنر کے زیرِ اثر پروان چڑھتا ہے۔ ایسا ہنر جو قواعد و ضوابط اور اصولوں کا پابند ہو۔ جہاں طبع سلیم تو ہو لیکن ہنر غیر موجود ہو وہاں فطرت اپنا راستہ خود بنا لیتی ہے۔ کوئی رنگوں سے کھیلتے ہوئے اپنے منتشر خیالات کینوس پر بکھیر دیتا ہے تو وہاں Abstract Art جنم لیتی ہے۔ کہیں سر اور تال سے عدم واقفیت Rap Music کو متعارف کرانے کا موجب بنتی ہے، جہاں آواز کی لہروں کے زیر و بم یا اتار چڑھاؤ پر کوئی قدغن نہیں لگائی جاتی۔ اسی طرح شعر و ادب کا دامن بھی نہایت وسیع ہے۔ نثری نظم بھی تو اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔
"ثبات ایک تغیر کو ہے زمانے میں" والی صورتحال تقریبًا ہر عہد میں درپیش ہوتی ہے۔ اس سے زیادہ دیر تک آنکھ چرانا محال ہے۔
اظہار پر بلا شبہ قدغن نہیں لگائی جا سکتی، شُترِ بے مہار کو راستے پر لایا جا سکتا ہے!
 

فرحت کیانی

لائبریرین
یونہی در بدر نہ پھرا کرو، کوئی شام گھر بھی رہا کرو
یہ نصاب کی جو کتاب ہے، کبھی اس کو بھی تو پڑھا کرو
یہ جو مانگتے ہو روز تم بریانی و مرغ مسلم
ذرا جاو جب بازار تم، کبھی ان کے بھاو پتا کرو
ابھی ووٹ لینے جو آئے ہو، کیا پہلے بھی کبھی آئے تھے؟
اگر آئے تھے تو کیا کیا، ذرا اس پہ غور کیا کرو
 
اظہار پر بلا شبہ قدغن نہیں لگائی جا سکتی، شُترِ بے مہار کو راستے پر لایا جا سکتا ہے!
شتر بے مہار کو راستے پر لانے میں اور تخلیق کو سانچے میں ڈھال کر سب جیسا کرنے میں شاید بہت زیادہ فرق نہ ہو۔
شاعری فوج نہیں ہے نہ ہی فوجی قوانین جیسی کسی قید کی پابند آپ کیاریوں میں پھول لگا سکتے ہیں جو آپ کے گھر کے لان میں خوبصورت لگتے ہیں لیکن وہ پھول اور جنگل میں بے ترتیبی اور کانٹ چھانٹ سے محفوظ پھول دونوں کا حسن ایک جیسا نہیں ہوتا۔ ایک ترتیب و تزئین کے چکر میں اپنے پتوں اور کچھ کونپلوں کو قربان کرچکا ہوتا ہے جبکہ دوسرا لکیروں اور کیاریوں سے بے نیاز فطرت کے بیچ فطری رنگ میں

یہ نقطہ نظر ہے تنقید نہیں
 
اس سے زیادہ دیر تک آنکھ چرانا محال ہے۔
جس طرح ادبی حریت پسند منظم اور خوبصورت اظہارِ فن کو اس لیے نظرانداز کر سکتے ہیں کہ اسے سمجھنے کے لیے دماغ پر زور دینا پڑتا ہے، اسی طرح انھیں بھی یکسر مسترد کرنا کارِ محال نہیں. میں تو کم از کم نثری نظم کو شعر، rap music کو موسیقی اور ایبسٹریکٹ آرٹ کو معرکۂ فنِ مصوری تسلیم نہیں کرسکتا. ادب میں political correctness کی گنجائش نہیں. یہاں میں Nabokov کے الفاظ چند تغیرات کےساتھ پیش کرنا چاہوں گا:
These genres of art simply do not exist for me. Their adherents and proponents are complete nonentities insofar as my taste in art is concerned.
 
آخری تدوین:
Top